Connect with us

کاروبار

برطانیہ کے عام انتخابات 2024: لیبرکلین سویپکے لیے تیار، فاریج نے سیٹ جیت لی

Published

on

news

ٹیکسٹائل انڈسٹری بحران کا شکار، اپٹما کا امریکی کاٹن درآمد سے انکار

Published

on

اپٹما

اسلام آباد: اپٹما کا امریکی کاٹن کی درآمد سے انکار، ای ایف ایس اسکیم کے خاتمے تک گارنٹی نہ دینے کا اعلان
اسلام آباد میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس کے دوران آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اپٹما) نے امریکہ سے کاٹن درآمد کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ اجلاس کی صدارت سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کی۔
اپٹما کے چیئرمین کامران ارشد نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ ٹیرف کے بعد امریکی کاٹن کی درآمد پر غور ممکن نہیں، جب تک ایکسپورٹ فسیلیٹیشن اسکیم (ای ایف ایس) کا خاتمہ نہیں کیا جاتا، تب تک حکومت کو کوئی گارنٹی نہیں دی جا سکتی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ یارن اور فیبرک کو نیگیٹو لسٹ میں شامل کر کے 18 فیصد سیلز ٹیکس نافذ کیا جائے۔
کامران ارشد نے کہا کہ ای ایف ایس اسکیم کے تحت درآمدی کاٹن کو ڈیوٹی فری کر دیا گیا جبکہ مقامی کاٹن پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد ہے۔ ان کے مطابق، اس اسکیم کے باعث ٹیکسٹائل انڈسٹری تباہی کے دہانے پر ہے اور ایف بی آر کو گزشتہ 11 ماہ سے اس پر سمجھانے کی کوششیں جاری ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ای ایف ایس اسکیم میں 800 سے زائد فراڈز پر ایف آئی آرز درج ہو چکی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ:
بجلی کی قیمت 9 سینٹ فی یونٹ مقرر کی جائے۔
ایڈوانس ٹیکس کو 2.5 فیصد سے کم کر کے 1 فیصد کیا جائے۔
نارمل ٹیکس 29 فیصد کم کر کے ریلیف دیا جائے۔


چیئرمین اپٹما نے بتایا کہ:


گیس کی قیمت میں اضافہ ہو چکا ہے۔
120 اسپننگ ملز اور 800 کاٹن جیننگ فیکٹریاں بند ہو چکی ہیں۔
رواں سال ٹیکسٹائل برآمدات 18 ارب ڈالرز سے کم رہنے کا خدشہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ چین پر ٹیرف لگنے سے پاکستان کو برآمدی مواقع میسر آ سکتے ہیں، تاہم بھارت نے پاکستان کی درآمدات پر مکمل پابندی عائد کر رکھی ہے، اور شپنگ کمپنیاں بھی ایکسپورٹ آرڈرز اٹھانے سے انکار کر رہی ہیں۔
اجلاس میں دیگر کاروباری ایسوسی ایشنز نے بھی بجٹ تجاویز پیش کیں:
ڈیری ایسوسی ایشن نے ڈبہ پیک دودھ پر ٹیکس 10 فیصد سے کم کرنے کا مطالبہ کیا۔
فروٹ جوسز ایسوسی ایشن نے ڈبہ پیک جوسز پر ایکسائز ڈیوٹی 10 فیصد کرنے کی سفارش کی۔

جاری رکھیں

news

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا لندن کا اہم دورہ، سرمایہ کاروں اور مالیاتی اداروں سے ملاقاتیں

Published

on

محمد اورنگزیب

اسلام آباد:
وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب برطانیہ کے تین روزہ اہم دورے پر لندن روانہ ہو گئے جہاں وہ برطانوی حکام، سرمایہ کاروں، مالیاتی اداروں، بینکوں اور کاروباری اداروں سے ملاقاتیں کریں گے۔ اس دورے کا مقصد پاکستان کے معاشی امکانات، سرمایہ کاری کے مواقع اور حکومت کی سرمایہ کار دوست پالیسیوں کو اجاگر کرنا ہے۔

وزارت خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کے مطابق، وزیر خزانہ اپنے دورے کے دوران مختلف سرمایہ کاری فورمز اور سیمینارز میں شرکت کریں گے، جن میں وہ ملک کے موجودہ معاشی منظرنامے پر روشنی ڈالیں گے۔
خصوصی طور پر، وہ جیفریز کی جانب سے منعقدہ “پاکستان تک رسائی کے دن” کے عنوان سے سرمایہ کاری گول میز مذاکرے میں شریک ہوں گے۔

اسی طرح، وزیر خزانہ یو کے ٹیک انویسٹرز کے ساتھ بھی ایک مذاکرے میں شرکت کریں گے جہاں وہ پاکستان میں مصنوعی ذہانت (AI)، کان کنی، صحت عامہ اور دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کے لیے حکومتی اقدامات اور پالیسیاں بیان کریں گے۔ ان ملاقاتوں میں ان کے ہمراہ وزیراعظم کے مشیر برائے سرمایہ کاری محمد علی بھی ہوں گے۔

وزیر خزانہ اپنے دورے کے دوران برطانیہ کے مختلف سرکاری اداروں کا بھی دورہ کریں گے جن میں:

ہز میجسٹی ٹریژری ڈیپارٹمنٹ (ملاقات: لارڈ لیورمور و دیگر حکام)
فارن، کامن ویلتھ اینڈ ڈیولپمنٹ آفس (ملاقات: وزیر ہمیش نکلس فالکنر)
آفس فار بجٹ ریسپانسبلٹی (ملاقات: چیئر رچرڈ ہیوز اور ٹیم)
بینک آف انگلینڈ (ملاقات: گورنر اینڈریو بیلی)

وزیر خزانہ اپنی ملاقاتوں میں ڈوئچے بینک، اسٹینڈر چارٹرڈ بینک، کارگل گلوبل ٹریڈنگ یو کے اور برٹش امریکن ٹوبیکو کے اعلیٰ حکام سے بھی تبادلہ خیال کریں گے۔

اس کے علاوہ، وہ گورنمنٹ کمیونیکیشن سروس کے سی ای او سائمن باوٴ سے بھی ملاقات کریں گے اور پاکستان ہائی کمیشن کے تحت مقامی سرمایہ کاروں و کاروباری شخصیات کے ساتھ عشائیے میں شریک ہوں گے۔
دورے کے دوران وزیر خزانہ بین الاقوامی اور برطانوی میڈیا نمائندوں سے سوال و جواب کی نشستوں میں بھی شرکت کریں گے۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~