Connect with us

news

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا لندن کا اہم دورہ، سرمایہ کاروں اور مالیاتی اداروں سے ملاقاتیں

Published

on

محمد اورنگزیب

اسلام آباد:
وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب برطانیہ کے تین روزہ اہم دورے پر لندن روانہ ہو گئے جہاں وہ برطانوی حکام، سرمایہ کاروں، مالیاتی اداروں، بینکوں اور کاروباری اداروں سے ملاقاتیں کریں گے۔ اس دورے کا مقصد پاکستان کے معاشی امکانات، سرمایہ کاری کے مواقع اور حکومت کی سرمایہ کار دوست پالیسیوں کو اجاگر کرنا ہے۔

وزارت خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کے مطابق، وزیر خزانہ اپنے دورے کے دوران مختلف سرمایہ کاری فورمز اور سیمینارز میں شرکت کریں گے، جن میں وہ ملک کے موجودہ معاشی منظرنامے پر روشنی ڈالیں گے۔
خصوصی طور پر، وہ جیفریز کی جانب سے منعقدہ “پاکستان تک رسائی کے دن” کے عنوان سے سرمایہ کاری گول میز مذاکرے میں شریک ہوں گے۔

اسی طرح، وزیر خزانہ یو کے ٹیک انویسٹرز کے ساتھ بھی ایک مذاکرے میں شرکت کریں گے جہاں وہ پاکستان میں مصنوعی ذہانت (AI)، کان کنی، صحت عامہ اور دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کے لیے حکومتی اقدامات اور پالیسیاں بیان کریں گے۔ ان ملاقاتوں میں ان کے ہمراہ وزیراعظم کے مشیر برائے سرمایہ کاری محمد علی بھی ہوں گے۔

وزیر خزانہ اپنے دورے کے دوران برطانیہ کے مختلف سرکاری اداروں کا بھی دورہ کریں گے جن میں:

ہز میجسٹی ٹریژری ڈیپارٹمنٹ (ملاقات: لارڈ لیورمور و دیگر حکام)
فارن، کامن ویلتھ اینڈ ڈیولپمنٹ آفس (ملاقات: وزیر ہمیش نکلس فالکنر)
آفس فار بجٹ ریسپانسبلٹی (ملاقات: چیئر رچرڈ ہیوز اور ٹیم)
بینک آف انگلینڈ (ملاقات: گورنر اینڈریو بیلی)

وزیر خزانہ اپنی ملاقاتوں میں ڈوئچے بینک، اسٹینڈر چارٹرڈ بینک، کارگل گلوبل ٹریڈنگ یو کے اور برٹش امریکن ٹوبیکو کے اعلیٰ حکام سے بھی تبادلہ خیال کریں گے۔

اس کے علاوہ، وہ گورنمنٹ کمیونیکیشن سروس کے سی ای او سائمن باوٴ سے بھی ملاقات کریں گے اور پاکستان ہائی کمیشن کے تحت مقامی سرمایہ کاروں و کاروباری شخصیات کے ساتھ عشائیے میں شریک ہوں گے۔
دورے کے دوران وزیر خزانہ بین الاقوامی اور برطانوی میڈیا نمائندوں سے سوال و جواب کی نشستوں میں بھی شرکت کریں گے۔

news

مشتری کا ماضی: سائنسی تحقیق سے انکشاف، مشتری پہلے دُگنے حجم کا سیارہ تھا

Published

on

مشتری

جدید سائنسی تحقیقات سے یہ حیران کن انکشاف ہوا ہے کہ نظام شمسی کا سب سے بڑا سیارہ، مشتری (Jupiter)، اپنی ابتدائی تشکیل کے وقت موجودہ حجم سے تقریباً دو گنا بڑا تھا۔ ماہرین فلکیات کے مطابق مشتری کی تشکیل تقریباً 4.5 ارب سال قبل اس وقت ہوئی جب سورج کے گرد گھومنے والی گرد و غبار اور گیسوں کی ڈسک سے ایک عظیم الجثہ گیسوں کا گولا وجود میں آیا۔

اس وقت مشتری نہ صرف حجم میں بہت بڑا تھا بلکہ اس کی بیرونی تہیں بھی شدید گرم اور پھیلی ہوئی تھیں۔ جیسے جیسے وقت گزرتا گیا، اس کی سطح کی گیسیں ٹھنڈی ہو کر سکڑنے لگیں اور کششِ ثقل کی بدولت اندرونی گیسیں ایک دوسرے کے قریب آ گئیں، جس کے نتیجے میں مشتری کا موجودہ کمپریسڈ (دباؤ زدہ) حجم سامنے آیا۔

ناسا اور یورپی خلائی اداروں کے مطابق ایسے گیس جائنٹ سیارے اپنی تشکیل کے ابتدائی ادوار میں بہت بڑے ہوتے ہیں، لیکن وقت کے ساتھ حرارت کے اخراج اور گیسوں کی ترتیب سے ان کا حجم کم ہوتا جاتا ہے، البتہ ان کا وزن تقریباً ویسا ہی رہتا ہے۔ یہ تحقیق نہ صرف مشتری کی تشکیل کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد دیتی ہے بلکہ دوسرے گیس جائنٹس کی پیدائش سے متعلق مفروضات کو بھی تقویت دیتی ہے۔

جاری رکھیں

news

گوگل ویو 3: فلم سازی میں AI انقلاب، آڈیو ویژول تجربے کی نئی مثال

Published

on

Veo 3

گوگل نے اپنی نئی اور جدید ترین مصنوعی ذہانت پر مبنی ویڈیو جنریٹر ٹیکنالوجی Veo 3 متعارف کرا دی ہے، جو لانچ ہوتے ہی دنیا بھر کے سوشل میڈیا اور ٹیکنالوجی ماہرین کی توجہ کا مرکز بن گئی ہے۔ ویو 3 محض خوبصورت ویڈیوز نہیں بناتا بلکہ اس میں حیرت انگیز طور پر حقیقت سے قریب آوازیں، مکالمے، جانوروں کی آوازیں، موسیقی، اسپیشل ایفیکٹس اور کیمرہ اینگلز بھی شامل کیے جا سکتے ہیں — وہ بھی مکمل ہم آہنگی اور قدرتی انداز میں۔

یہ ٹیکنالوجی گوگل کے Gemini ایپ کے ذریعے فی الحال امریکہ میں پریمیم صارفین کے لیے دستیاب ہے، لیکن اس کی تخلیقی صلاحیتوں اور امکانات نے تفریحی صنعت، مارکیٹنگ اور میڈیا کے شعبوں میں ایک نیا در کھول دیا ہے۔ صارفین کی جانب سے سوشل میڈیا پر اسے ’’فلم سازی کا اگلا مرحلہ‘‘ قرار دیا جا رہا ہے۔

گوگل ویو 3 نے AI ویڈیو جنریشن کو ایک نئی سطح پر پہنچا دیا ہے، کیونکہ جہاں دیگر پلیٹ فارمز جیسے کہ OpenAI کا Sora صرف بصری ویڈیوز تخلیق کرتے ہیں، وہیں ویو 3 نہ صرف ویژولز بلکہ اس کے ساتھ آڈیو، SFX، کیمرہ اینگلز، اور میوزک کو بھی AI کے ذریعے ازخود تیار کرتا ہے۔

AI ماہرین کا کہنا ہے کہ ویو 3 کی ویڈیوز اتنی حقیقت کے قریب ہوتی ہیں کہ VFX سے بھی بہتر محسوس ہوتی ہیں، جبکہ لب و لہجے کی ہم آہنگی (Lip Sync) بھی حیرت انگیز حد تک درست ہے۔ گوگل کا یہ قدم فلم سازی، مواد تخلیق، تعلیمی ویڈیوز، اشتہارات اور سوشل میڈیا پروڈکشن میں ایک مکمل انقلاب کی علامت سمجھا جا رہا ہے۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~