news
شعیب اختر کا محمد حفیظ کو کرارا جواب: “وسیم وقار نے لیگیسی چھوڑی ہے”
سابق قومی ٹیم کے کپتان محمد حفیظ کے 90 کی دہائی کے کرکٹرز کے بارے میں دیے گئے بیان پر راولپنڈی ایکسپریس شعیب اختر نے بھی اپنی رائے کا اظہار کیا۔ ایک پروگرام “ڈگ آؤٹ” میں گفتگو کرتے ہوئے، شعیب اختر، جو دنیا کے تیز ترین باؤلر کے طور پر مشہور ہیں، نے حفیظ کے نائنٹیز کی ٹیم اور وقار یونس و وسیم اکرم کے بارے میں بیان پر سخت ردعمل دیا۔
انہوں نے کہا کہ حفیظ کا یہ بیان کہ 90 کی دہائی کے لیجنڈری کرکٹرز کی کوئی میراث نہیں ہے، ان کی بے عزتی کے مترادف ہے۔ شعیب نے کہا کہ حفیظ نے وسیم اکرم اور وقار یونس سے یہ کہہ کر ان کی توہین کی کہ “سر، آپ نے کچھ بھی نہیں چھوڑا؟”۔
شعیب اختر نے اپنے دور کے دوران بھارت کے خلاف 70 سے زائد ون ڈے انٹرنیشنل میچز میں 70 سے زیادہ فتوحات کا ذکر کیا اور کہا کہ ان میں سے 60 ون ڈے ایسے تھے جنہیں وسیم اور وقار نے اپنی محنت سے جیتا، تو آپ یہ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ انہوں نے کچھ نہیں چھوڑا؟
راولپنڈی ایکسپریس نے حفیظ کو طنز کرتے ہوئے کہا کہ اگر وسیم اور وقار نے کوئی وراثت نہیں چھوڑی تو پھر آپ نے کیا چھوڑا؟ انہوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ جب ٹیم آئی سی سی کے بڑے ٹورنامنٹس میں کامیابی حاصل نہیں کرتی تو اس کی مقبولیت میں کمی آتی ہے، لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ جیت نہیں سکتے۔ یاد رہے کہ گزشتہ ماہ محمد حفیظ نے کہا تھا کہ نائنٹیز کی ٹیم نے پاکستان کو کئی میگا سٹارز دیے۔
news
قاسم خان،عمران خان کو جیل میں قید تنہائی،قانونی وخاندانی رسائی سے محرومی
سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے بانی عمران خان کے صاحبزادے قاسم خان نے اپنے والد کی قید سے متعلق اہم بیان جاری کیا ہے، جس میں انہوں نے کہا کہ عمران خان 700 دن سے زائد عرصے سے جیل میں قید ہیں اور اس دوران انہیں اپنے وکلا، اہلِ خانہ اور ذاتی معالج سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ قاسم خان کا کہنا تھا کہ ان کے والد ہم بچوں سے مکمل طور پر کٹ چکے ہیں، جو انصاف کے بجائے ایک سوچے سمجھے منصوبے کا حصہ ہے تاکہ انہیں ذہنی اور جسمانی طور پر تنہا کرکے توڑا جائے۔ اس موقع پر عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے بھی صورتحال پر سخت ردعمل دیا اور کہا کہ عمران خان کو گزشتہ آٹھ ماہ سے قیدِ تنہائی میں رکھا گیا ہے، اور گزشتہ چھ ماہ سے انہیں اپنے بیٹوں سے بات کرنے کی اجازت بھی نہیں دی گئی، جو کہ جیل قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ عمران خان کو فکری اور روحانی طور پر تنہا کرنے کے لیے ان کی جمع کروائی گئی کتابیں تک واپس نہیں کی گئیں، جبکہ سیاسی قائد ہونے کے باوجود انہیں پارٹی رہنماؤں اور قانونی ٹیم سے ملاقات کے بنیادی حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے۔ علیمہ خان نے بتایا کہ جیل حکام نے ان کے وکیل کو محض 95 سیکنڈز کے لیے ملاقات کی اجازت دی، اور گزشتہ تین ماہ سے وہ اور ان کی بہنیں ہر ہفتے جیل کے دروازے تک پہنچتی ہیں لیکن پولیس انہیں اندر جانے نہیں دیتی۔ عمران خان کے ذاتی معالجین کو بھی گزشتہ دس ماہ سے طبی معائنہ کرنے کی اجازت نہیں دی گئی، جس سے ان کی صحت کو شدید خطرہ لاحق ہے۔ علیمہ خان نے الزام عائد کیا کہ یہ غیر انسانی سلوک مبینہ طور پر مریم نواز کے احکامات پر کیا جا رہا ہے، جبکہ جیل پنجاب میں واقع ہے جہاں مسلم لیگ ن کی صرف 17 نشستوں والی حکومت اس قدر خوفزدہ ہے کہ عمران خان کو مکمل طور پر تنہا کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے عزم ظاہر کیا کہ وہ عمران خان کا پیغام عوام تک پہنچاتے رہیں گے یہاں تک کہ وہ اس غیر قانونی قید سے آزاد ہو کر دوبارہ قوم کی قیادت کریں۔
news
پی ٹی آئی کا فاٹا میں جرگہ سسٹم کی واپسی اور وفاقی مداخلت پر شدید ردعمل
پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنماؤں نے مشترکہ پریس کانفرنس میں وفاقی حکومت کی جانب سے قبائلی اضلاع میں جرگہ سسٹم کی ممکنہ واپسی اور فاٹا سے متعلق مجوزہ اقدامات پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ پارٹی چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے واضح کیا کہ پی ٹی آئی ان قبائلی علاقوں میں جرگہ سسٹم کے احیاء کی سخت مخالف ہے کیونکہ 18ویں آئینی ترمیم کے بعد ایسے معاملات صرف صوبائی دائرہ اختیار میں آتے ہیں اور وفاق کے پاس اب قانون سازی کا کوئی اختیار نہیں ہے۔
گوہر علی خان نے کہا کہ قبائلی اضلاع سے متعلق قائم کمیٹی کو فوری طور پر ختم کیا جائے کیونکہ یہ علاقہ حساس ہے اور وفاقی حکومت کو صوبائی معاملات میں مداخلت کا کوئی حق نہیں۔
اس موقع پر پی ٹی آئی کے سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ حکومت مشاورت کے نام پر فاٹا کے انضمام کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کر رہی ہے، لیکن پارٹی اس کی بھرپور مزاحمت کرے گی۔ انہوں نے زور دیا کہ اگر حکومت واقعی فاٹا کے لوگوں سے مخلص ہے تو انہیں ان کا مکمل مالی حصہ دیا جائے۔
صوبائی وزیر قانون آفتاب عالم خان نے کہا کہ 2018 سے اب تک فاٹا کیلئے اعلان کردہ ایک ہزار ارب روپے میں سے صرف 132 ارب روپے دیے گئے ہیں، جبکہ ہر سال کے فنڈز بھی روک دیے گئے، جو ان علاقوں کے ساتھ ظلم کے مترادف ہے۔
اقبال آفریدی نے بطور رکن سیفرون کمیٹی اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ فاٹا کے اسٹیٹس سے متعلق کسی قسم کی تبدیلی پر نہ کبھی میٹنگ میں بات ہوئی، نہ مشاورت کی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ وفاق کو صوبائی معاملات میں مداخلت کا کوئی اختیار حاصل نہیں ہے، اور اگر ایسی کوشش کی گئی تو پی ٹی آئی اس کی بھرپور مخالفت کرے گی
- news3 months ago
رانا ثناءاللہ کا بلاول کے بیان پر ردعمل: سندھ کے پانی کا ایک قطرہ بھی استعمال نہیں کریں گے
- news3 months ago
14 سالہ سدھارتھ ننڈیالا کی حیران کن کامیابی: دل کی بیماری کا پتہ چلانے والی AI ایپ تیار
- news2 months ago
ماؤنٹ ایورسٹ یا مونا کیا؟ دنیا کا سب سے اونچا پہاڑ کون سا ہے؟
- news2 months ago
اداکارہ علیزہ شاہ نے سوشل میڈیا سے کنارہ کشی کا اعلان کر دیا