news
تنخواہ دار طبقے سے 555 ارب کا انکم ٹیکس وصول، تاریخ کی بلند ترین سطح
اسلام آباد سے موصولہ رپورٹ کے مطابق مالی سال 2024-25 میں پاکستان کے تنخواہ دار طبقے نے انکم ٹیکس کی مد میں 555 ارب روپے کی ریکارڈ رقم ادا کی، جو گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 188 ارب روپے یا 51 فیصد زیادہ ہے۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے عبوری اعداد و شمار کے مطابق یہ ادائیگی اس قدر حیران کن ہے کہ یہ رقم ریٹیلرز اور رئیل اسٹیٹ سیکٹر سے جمع شدہ مجموعی ٹیکس سے دو گنا زیادہ ہے۔ تنخواہ دار افراد، جو نہ تو اپنے اخراجات کو ایڈجسٹ کر سکتے ہیں اور نہ ہی آمدنی چھپا سکتے ہیں، ان پر ٹیکس کا بوجھ اس حد تک بڑھا دیا گیا ہے کہ ان کی ٹیک ہوم تنخواہیں نمایاں طور پر کم ہو گئی ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف کی حکومت نے گزشتہ سال اس طبقے پر اضافی ٹیکس لگاتے ہوئے یہ دعویٰ کیا تھا کہ اس اقدام سے صرف 75 ارب روپے حاصل ہوں گے، مگر اصل رقم اس سے کہیں زیادہ نکلی۔ اس عدم توازن سے ایک بار پھر واضح ہو گیا ہے کہ بااثر شعبے اکثر ٹیکس نظام سے بچ نکلتے ہیں، جبکہ خاموش اور منظم طریقے سے ٹیکس دینے والے افراد پر مزید بوجھ ڈال دیا جاتا ہے۔ البتہ، حالیہ بجٹ میں حکومت نے سالانہ 3.2 ملین روپے کمانے والے تنخواہ دار افراد پر تھوڑا سا ٹیکس ریلیف دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے 56 ارب روپے کا ریلیف فراہم کیا جائے گا۔
news
اسمارٹ فونز سے زلزلے کی پیشگوئی کا جدید سسٹم تیار
سائنس دانوں نے ایک نیا انقلابی سسٹم تیار کیا ہے جو عام اسمارٹ فونز کو زلزلے کی پیشگوئی کرنے والے آلات میں تبدیل کر سکتا ہے۔ یہ سسٹم بڑے زلزلوں سے بروقت خبردار کرنے کا ایک مؤثر اور کم لاگت طریقہ فراہم کرتا ہے۔ ٹیکنالوجی کمپنی گوگل اور امریکی ادارے یو ایس جیولوجیکل سروے (یو ایس جی ایس) کے محققین نے یہ نظام مشترکہ طور پر تیار کیا ہے، جو لاکھوں اسمارٹ فونز سے حاصل ہونے والے ڈیٹا کا استعمال کرتے ہوئے زمین میں آنے والی حرکت کے ابتدائی سگنلز کی نشاندہی کرتا ہے۔ جب ایک ہی وقت میں بڑی تعداد میں فون زمین کی ایک جیسی حرکت کو ریکارڈ کرتے ہیں، تو سسٹم فوری طور پر زلزلے کی نشاندہی کرتا ہے اور آس پاس کے علاقوں میں رہنے والے افراد کو خبردار کرتا ہے۔ سائنسی جریدے “سائنس” میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق، اس سسٹم نے صرف ایک ماہ میں 300 سے زائد زلزلوں کا پتہ لگایا۔ جن علاقوں میں سسٹم نے وارننگ جاری کی، وہاں 85 فیصد افراد نے تصدیق کی کہ انہیں بروقت اطلاع ملی تھی۔ ان میں سے 36 فیصد کو زلزلے سے پہلے، 28 فیصد کو دورانِ زلزلہ، اور 23 فیصد کو بعد میں الرٹ موصول ہوا۔ تحقیق یہ بھی بتاتی ہے کہ اگرچہ یہ سسٹم روایتی زلزلہ پیما آلات کا مکمل متبادل نہیں بن سکتا، لیکن یہ ان علاقوں میں جہاں جدید سائنسی نیٹ ورک دستیاب نہیں، کم قیمت اور مؤثر ابتدائی انتباہی نظام کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔
news
نظام شمسی میں زمین سے 35 گنا بڑا سیارہ Kepler‑139f دریافت
ماہرین فلکیات نے ایک دوسرے نظام شمسی میں ایک ایسا نیا سیارہ دریافت کیا ہے جو ہماری زمین سے تقریباً 35 گنا بڑا ہے۔ اس سیارے کو Kepler‑139f کا نام دیا گیا ہے۔ اس کا قطر ہمارے نظام شمسی کے سب سے بڑے سیارے مشتری کے حجم کا تقریباً 59.5 فیصد ہے، جب کہ اس کا ماس زمین کے مقابلے میں 36 گنا زیادہ ہے۔ یہ سیارہ اپنے مرکزی ستارے کے گرد تقریباً 355 دن میں ایک چکر مکمل کرتا ہے، اور اس کا ستارے سے فاصلہ 1.006 AU یعنی زمین سے سورج کے فاصلے کے برابر ہے۔ یہ دریافت جدید مشاہداتی طریقوں جیسے ٹرانزٹ ٹائمنگ ویری ایشنز (TTV) اور ریڈیئل ویلیو ڈیٹا کی مدد سے عمل میں آئی۔ یہ سیارہ اُس مقام پر موجود ہے جہاں پہلے ہی تین ٹرانزٹنگ سیارے دریافت ہوچکے تھے، لیکن ایک بیرونی دیو ہیکل گیس سیارے کی کشش کے باعث یہ خود ٹرانزٹ کے دوران مشاہدے میں نہیں آ سکا۔ ماہرین نے اس دریافت کے ذریعے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ بڑے بیرونی سیارے اندرونی سیاروں کی مداری حرکت اور ٹرانزٹ کی اہلیت پر اثر ڈال سکتے ہیں، جس سے ان کے مشاہدے میں مشکلات پیدا ہوتی ہیں۔ اگرچہ Kepler‑139f ایک نیپچون جیسے گیس سیارہ ہونے کے باعث رہائش کے لیے موزوں نہیں سمجھا جاتا، مگر اس تحقیق سے ستاروں کے گرد سیاروں کے نظام کی ساخت اور ارتقائی عمل کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد ملے گی۔
- news3 months ago
رانا ثناءاللہ کا بلاول کے بیان پر ردعمل: سندھ کے پانی کا ایک قطرہ بھی استعمال نہیں کریں گے
- news3 months ago
14 سالہ سدھارتھ ننڈیالا کی حیران کن کامیابی: دل کی بیماری کا پتہ چلانے والی AI ایپ تیار
- news3 months ago
وزیر دفاع خواجہ آصف: پاکستان کے وجود کو خطرہ ہوا تو ایٹمی ہتھیار استعمال کریں گے
- news3 months ago
فرحان سعید کا بھارتی پابندی پر دلچسپ ردعمل: فن سرحدوں کا محتاج نہیں