Category: تجارت

  • گڈز ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال سے چاول سمیت برآمدات کو کروڑوں کا نقصان

    گڈز ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال سے چاول سمیت برآمدات کو کروڑوں کا نقصان

    کراچی:
    گڈز ٹرانسپورٹرز کی جاری ہڑتال نے ملک کی برآمدات کو شدید متاثر کر دیا ہے، خصوصاً چاول کی برآمدات مکمل طور پر تعطل کا شکار ہو چکی ہیں۔ ہڑتال کے پانچویں روز تک دو کروڑ ڈالر سے زائد مالیت کا چاول پاکستان سے برآمد نہیں ہو سکا، جبکہ آلو، پیاز، پلپ اور جوسز کے 100 سے زائد کنٹینرز بندرگاہوں تک نہیں پہنچ سکے۔

    پاکستان فروٹ اینڈ ویجی ٹیبل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے سرپرستِ اعلیٰ وحید احمد کے مطابق، جلد خراب ہونے والی اشیاء جیسے آلو اور پیاز کی برآمد میں تاخیر سے ایکسپورٹرز کو بھاری نقصان کا سامنا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بندرگاہوں کو ترسیل رکنے سے تقریباً 30 لاکھ ڈالر مالیت کے کنسائمنٹس متاثر ہوئے ہیں، اور اگر بروقت ترسیل نہ ہوئی تو برآمدی آرڈرز منسوخ بھی ہو سکتے ہیں۔

    رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے سابق چیئرمین اور ایف پی سی سی آئی کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے رائس کے کنوینر رفیق سلیمان نے کہا ہے کہ گڈز ٹرانسپورٹ کی ہڑتال کے باعث چاول کی روزانہ کی برآمد، جو تقریباً 4 ملین ڈالر (تقریباً ایک ارب 12 کروڑ روپے) بنتی ہے، مکمل طور پر رکی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب تک 6 ارب روپے مالیت کا چاول برآمد نہ ہونے سے برآمد کنندگان کو شدید نقصان پہنچ چکا ہے۔

    رفیق سلیمان نے وزیراعظم شہباز شریف اور وزیر تجارت جام کمال خان سے فوری مداخلت کی اپیل کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ گڈز ٹرانسپورٹرز کی ملک گیر ہڑتال کو ختم کرانے کے لیے سنجیدہ اقدامات کیے جائیں اور ان کے جائز مطالبات کو تسلیم کیا جائے تاکہ برآمدی شعبے کو مزید نقصان سے بچایا جا سکے۔

    گڈز ٹرانسپورٹ کی اس ہڑتال نے ملکی معیشت اور خاص طور پر زرعی برآمدات کے شعبے کو ایک بڑے بحران سے دوچار کر دیا ہے، جس کے فوری حل کی اشد ضرورت ہے۔

  • ایس آئی ایف سی کی معاونت سے آئی ٹی برآمدات تاریخ کی بلند ترین سطح پر

    ایس آئی ایف سی کی معاونت سے آئی ٹی برآمدات تاریخ کی بلند ترین سطح پر

    ایس آئی ایف سی کی مدد سے پاکستان کی آئی ٹی برآمدات نے تاریخ کی بلند ترین سطح کو چھو لیا ہے۔

    پچھلے مہینے مارچ میں، ملکی آئی ٹی برآمدات نے 342 ملین ڈالر کا ایک نیا ریکارڈ قائم کیا۔ اسپیشل انویسٹی گیشن فیسلٹی کونسل (ایس آئی ایف سی) کی کوششوں کی بدولت، آئی ٹی شعبے کی برآمدات میں مسلسل 18 ماہ سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

    مالی سال 2025 کے پہلے 9 مہینوں میں، آئی ٹی برآمدات 2.8 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں، جبکہ پاکستانی آئی ٹی کمپنیوں کی عالمی سطح پر موجودگی میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

    ’’اُڑان پاکستان‘‘ حکمت عملی کے تحت، آئی ٹی برآمدات کا ہدف 10 ارب ڈالر مقرر کیا گیا ہے، اور روپے کی استحکام اور مؤثر حکومتی پالیسی برآمدات میں اضافے کا باعث بن رہی ہے۔

    یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ 2 ماہ قبل پاکستان کی آئی ٹی برآمدات 28 فیصد اضافے کے ساتھ 1.86 ارب ڈالر کی سطح پر پہنچ گئی تھیں، اور وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی شزا فاطمہ نے یہ بھی بتایا کہ مستقبل میں آئی ٹی برآمدات میں مزید اضافہ متوقع ہے۔

  • 4 سرکاری پاور پلانٹس کی ٹیرف میں کمی پر آمادگی

    4 سرکاری پاور پلانٹس کی ٹیرف میں کمی پر آمادگی

    اسلام آباد:
    بجلی صارفین کے لیے ایک خوشخبری سامنے آئی ہے، جہاں ملک کے چار سرکاری پاور پلانٹس نے بجلی کے نرخوں (ٹیرف) میں کمی پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق یہ پاور پلانٹس بجلی ’’ٹیک اینڈ پے‘‘ کی بنیاد پر فراہم کرنے پر بھی تیار ہیں، جس کا مقصد صارفین کو ریلیف دینا ہے۔ اس حوالے سے سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) نے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کو باقاعدہ طور پر درخواست جمع کرا دی ہے۔

    نیپرا میں ان پاور پلانٹس کی جانب سے ٹیرف میں کمی کی درخواست پر سماعت 24 اپریل کو ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق جن پاور پلانٹس کے ٹیرف میں کمی کی تجویز دی گئی ہے ان میں نیشنل پاور پارکس مینجمنٹ کمپنی بلوکی، نیشنل پاور پارکس مینجمنٹ کمپنی حویلی بہادر شاہ، سینٹرل پاور جنریشن کمپنی، اور ناردرن پاور جنریشن نندی پور شامل ہیں۔

    یہ پیش رفت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب بجلی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے صارفین کو شدید مالی دباؤ میں مبتلا کر رکھا ہے، لہٰذا اگر یہ کمی منظور ہو جاتی ہے تو عام صارفین کو نمایاں ریلیف ملنے کی امید ہے۔

  • شہباز شریف: بلوچستان میں موٹروے قومی ترقی کا سنگ میل، خونی شاہراہ کو جدید سڑک میں بدلا جائے گا

    شہباز شریف: بلوچستان میں موٹروے قومی ترقی کا سنگ میل، خونی شاہراہ کو جدید سڑک میں بدلا جائے گا

    وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ بلوچستان میں سڑکوں کی تعمیر کی مخالفت چھوٹی سوچ اور تنگ نظری کا مظہر ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ این-25 شاہراہ، جسے “خونی شاہراہ” بھی کہا جاتا ہے، دو ہزار سے زائد قیمتی جانیں نگل چکی ہے اور اب اس سڑک کو موٹروے کے معیار پر بنایا جائے گا۔ شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کوئی اضافہ نہیں کیا بلکہ گزشتہ پندرہ روز میں جو قیمتیں کم ہوئی ہیں، ان سے حاصل ہونے والی بچت کو بلوچستان میں اس اہم شاہراہ کی تعمیر پر خرچ کیا جا رہا ہے۔

    یہ بات انہوں نے جمعرات کو اسلام آباد میں جناح سکوائر مری روڈ انڈر پاس کے سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملکی معیشت مستحکم ہو چکی ہے، قوم ترقی اور خوشحالی کے سفر پر گامزن ہے، اور ٹیم پاکستان بھرپور قوت اور اعتماد سے ملک کو ترقی کی نئی راہوں پر لے کر جا رہی ہے۔

    شہباز شریف نے کہا کہ بلوچستان میں این-25 شاہراہ کی مخالفت کرنا قوم کے وسیع تر مفاد کے خلاف ہے۔ 24 کروڑ عوام نے اس ترقیاتی فیصلے کو خوشی سے قبول کیا ہے کیونکہ یہ منصوبہ بلوچستان کے عوام کے دل کی آواز ہے۔ کراچی سے چمن تک یہ سڑک اب موٹروے کی صورت میں تعمیر ہوگی، جو نہ صرف محفوظ سفر کی سہولت فراہم کرے گی بلکہ علاقے کی معاشی ترقی کا ذریعہ بھی بنے گی۔

    وزیراعظم نے کہا کہ یہ منصوبہ سیاسی و عسکری قیادت کے مشترکہ وژن کی عکاسی کرتا ہے جو سب کو ساتھ لے کر آگے بڑھنے پر یقین رکھتا ہے۔ انہوں نے اس منصوبے کو دو سال میں مکمل کرنے کا عزم ظاہر کیا اور کہا کہ یہ منصوبہ بلوچستان میں ترقی اور خوشحالی کی نئی راہیں کھولے گا۔

    وزیراعظم نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں جاری ترقیاتی منصوبوں کا بھی تذکرہ کیا اور کہا کہ شہر میں تزئین و آرائش اور نئے سکوائرز کی تعمیر سے اسلام آباد نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے میں خوبصورتی کی ایک مثال بن جائے گا۔ انہوں نے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور ان کی ٹیم کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد میں ٹریفک کے نظام میں نمایاں بہتری آئی ہے۔

    انہوں نے امید ظاہر کی کہ جناح سکوائر مری روڈ انڈر پاس کا منصوبہ 60 دن کے بجائے 35 دن میں مکمل کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ شہباز سپیڈ یا محسن سپیڈ نہیں بلکہ “پاکستان سپیڈ” ہے، جو اجتماعی قومی عزم اور جذبے کی علامت ہے۔

    شہباز شریف نے کہا کہ 2010 میں این ایف سی ایوارڈ کے تحت بلوچستان کا حصہ 100 فیصد بڑھایا گیا تھا، اور اس میں پنجاب نے سب سے بڑا کردار ادا کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں فاصلے ہزاروں میل پر محیط ہیں، اس لیے وہاں ترقیاتی منصوبوں میں بھی بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری ہونی چاہیے۔

    انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کی ترقی اس وقت ہی ممکن ہے جب تمام وفاقی اکائیاں یکساں ترقی کریں۔ اگر کسی ایک اکائی کو پیچھے چھوڑ دیا جائے تو پوری قوم کی ترقی متاثر ہوتی ہے۔

    انہوں نے اعلان کیا کہ این-25 موٹروے کا منصوبہ اعلیٰ معیار کے مطابق مکمل کیا جائے گا۔ 2022-23 میں اس منصوبے کے لیے 214 ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا تھا، جو اب 300 ارب روپے سے تجاوز کر چکا ہے، مگر حکومت اس منصوبے کو ہر صورت مکمل کرے گی تاکہ بلوچستان کے عوام فخر سے اس شاہراہ کو ترقی اور خوشحالی کی علامت کے طور پر دیکھ سکیں۔

  • شہباز شریف: ملکی معیشت کی ڈیجیٹائزیشن، بلوچستان میں موٹروے، اسلام آباد کی تزئین کا اعلان

    شہباز شریف: ملکی معیشت کی ڈیجیٹائزیشن، بلوچستان میں موٹروے، اسلام آباد کی تزئین کا اعلان

    وفاقی حکومت نے ملکی معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اسلام آباد میں معیشت کی ڈیجیٹائزیشن سے متعلق ایک جائزہ اجلاس منعقد ہوا، جس میں وزیراعظم نے متعلقہ وزارتوں اور اداروں کو فوری طور پر اقدامات کی ہدایت جاری کی۔ اجلاس کے دوران وزیراعظم نے ہدایت کی کہ ایک متحرک ورکنگ گروپ تشکیل دیا جائے جو ملکی معیشت کو جدید تقاضوں کے مطابق ڈیجیٹائز کرے۔

    وزیراعظم نے رمضان پیکیج کی ترسیل میں استعمال ہونے والے ڈیجیٹل والٹ سسٹم کو کامیاب قرار دیتے ہوئے ہدایت دی کہ اس نظام کو دیگر شعبوں میں بھی وسعت دی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی ترقی کے لیے نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنا ضروری ہے اور ڈیجیٹائزیشن کے ذریعے شفافیت، رفتار اور کارکردگی میں نمایاں بہتری آئے گی۔

    شہباز شریف نے کہا کہ اجتماعی کاوشوں سے پاکستان کی معیشت مستحکم ہو چکی ہے، عالمی سطح پر ملک کی ریٹنگ میں بہتری آئی ہے، اور اب قوم ترقی و خوشحالی کے سفر پر گامزن ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیم پاکستان نے جس حوصلے اور جذبے کے ساتھ چیلنجز کا سامنا کیا، اسی اعتماد کے ساتھ ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کریں گے۔

    وزیراعظم نے جناح سکوائر مری روڈ انڈر پاس کے سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد میں توسیع، تزئین اور ترقیاتی منصوبے بھرپور انداز میں جاری ہیں۔ اسلام آباد اب نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے میں خوبصورتی اور ترقی کا نمونہ بنے گا۔ انہوں نے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور ان کی ٹیم کو شہر میں جاری ترقیاتی منصوبوں پر مبارکباد دی اور یقین ظاہر کیا کہ مری روڈ انڈر پاس کا منصوبہ 60 دن کے بجائے 35 دن میں مکمل ہو جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ یہ شہباز سپیڈ یا محسن نقوی سپیڈ نہیں بلکہ پاکستان سپیڈ ہے، جو قومی ترقی کی علامت بن چکی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اسلام آباد کے ہر کونے میں پھول اور پودے شہر کے حسن کو دوبالا کر رہے ہیں، اور نئے سکوائر کی تعمیر سے شہر میں مزید خوبصورتی آئے گی۔

    بلوچستان کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ این-25 شاہراہ جسے “خونی شاہراہ” کہا جاتا ہے، دو ہزار سے زائد قیمتی جانیں نگل چکی ہے۔ اب اس شاہراہ کو موٹروے میں تبدیل کیا جا رہا ہے تاکہ بلوچستان کے عوام کو محفوظ اور معیاری سفری سہولیات میسر آئیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ خود اس منصوبے کی نگرانی کریں گے، جس پر تقریباً 300 ارب روپے لاگت آئے گی اور اسے دو سال میں مکمل کیا جائے گا۔

    شہباز شریف نے یاد دلایا کہ 2010 میں این ایف سی ایوارڈ میں بلوچستان کا حصہ 100 فیصد بڑھایا گیا تھا، اور اس میں پنجاب نے سب سے زیادہ حصہ ڈالا تھا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے اور وہاں فاصلے ہزاروں کلومیٹر پر محیط ہیں، اس لیے وہاں بڑے منصوبے ضروری ہیں۔ انہوں نے این-25 شاہراہ کو بلوچستان کے عوام کے لیے وفاق کا تحفہ قرار دیا۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ترقی تب ہی ممکن ہے جب تمام وفاقی اکائیاں یکساں ترقی کریں۔ اس حوالے سے سیاسی و عسکری قیادت سب کو ساتھ لے کر چلنے کے وژن پر عمل پیرا ہے۔ وزیراعظم نے اس امید کا اظہار کیا کہ بلوچستان کی یہ شاہراہ ترقی اور خوشحالی کی نئی راہیں کھولے گی۔

    وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد کے دیگر چوک پوائنٹس پر بھی کام شروع کر دیا گیا ہے، جبکہ فیصل مسجد چوک پر ٹریفک کے بہاؤ کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلیو ایریا میں بند پارکنگ پلازہ کو فعال کیا جا رہا ہے، اور اسلام آباد پولیس میں ٹریفک کیڈر کے قیام کے ساتھ ساتھ پارکنگ کے مسائل کے حل کے لیے مربوط اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

    محسن نقوی نے کہا کہ چند مقامات پر پارکنگ فیس کا آغاز کیا جا رہا ہے، اور سڑکوں پر پارکنگ ختم کی جائے گی تاکہ شہر میں ٹریفک کے بہاؤ کو مزید بہتر بنایا جا سکے۔

  • حکومت نے ٹی بلز اور پی آئی بیز کی نیلامی سے 1,220 ارب روپے کا قرض حاصل کر لیا

    حکومت نے ٹی بلز اور پی آئی بیز کی نیلامی سے 1,220 ارب روپے کا قرض حاصل کر لیا

    حکومت پاکستان نے ٹریژری بلز (ٹی بلز) اور پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز (پی آئی بیز) کی نیلامی کے ذریعے 1220 ارب روپے کا قرض حاصل کر لیا ہے۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق، حکومت کو ٹی بلز کے لیے 1730 ارب روپے اور پی آئی بیز کے لیے 1592 ارب روپے کی بولیاں موصول ہوئیں، جو سرمایہ کاروں کی سرکاری سکیورٹیز میں غیرمعمولی دلچسپی کو ظاہر کرتا ہے۔

    حکومت نے ٹی بلز میں 850 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 965 ارب روپے حاصل کیے، جبکہ پی آئی بیز میں 400 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں صرف 261 ارب روپے ہی جمع کیے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ سرمایہ کاروں کی یہ ترجیح نجی شعبے کی قرض تک رسائی کو محدود کر رہی ہے، جس سے معاشی سرگرمیوں میں سست روی کا خدشہ ہے۔

    منافع کی شرح میں کوئی خاص تبدیلی نہیں آئی، البتہ ایک ماہ کے ٹی بلز پر کٹ آف ریٹ معمولی کمی سے 12.32 فیصد ہو گیا۔

    یہ صورتِ حال معیشت کی بحالی کے لیے ایک چیلنج کے طور پر دیکھی جا رہی ہے، کیونکہ نجی شعبے کو قرضوں میں کمی کے باعث صنعتی و کاروباری ترقی متاثر ہو سکتی ہے۔

  • ندیم افضل چن کا انتباہ: گندم کی قیمت پیزے کے برابر، بحران کا خدشہ

    ندیم افضل چن کا انتباہ: گندم کی قیمت پیزے کے برابر، بحران کا خدشہ

    پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما ندیم افضل چن نے گندم کے ممکنہ بحران پر خبردار کرتے ہوئے حکومت کی پالیسیوں پر شدید تنقید کی ہے۔ انہوں نے گفتگو میں کہا کہ آج کل سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے کہ ایک من گندم کی قیمت ایک پیزے کے برابر ہو گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی پالیسیوں کے باعث کسان کی گندم کوئی خریدنے کو تیار نہیں، گندم کی قیمت دو ہزار روپے تک گر چکی ہے، اگر یہی صورتحال رہی تو کسان گندم لگانا چھوڑ دے گا، اور اگر کسان گندم نہ لگائے تو پھر ملک کو دو سے تین کھرب روپے مالیت کی گندم بیرونِ ملک سے منگوانا پڑے گی۔

    دوسری جانب خیبرپختونخوا کے مشیر خزانہ و بین الصوبائی رابطہ مزمل اسلم نے بھی گندم کی قیمتوں، ملکی شرح نمو اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گندم کی فی من قیمت میں 100 روپے کی کمی سے ملک بھر کے کسانوں کو مجموعی طور پر 75 ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے، جس میں صرف پنجاب کے کسانوں کا حصہ 50 ارب روپے ہے۔

    مزمل اسلم نے مزید کہا کہ موجودہ نرخوں کے تحت کسانوں کو فی من 1200 روپے کا نقصان ہو رہا ہے، جس کے باعث پنجاب کے کسانوں کو 600 ارب جبکہ باقی ملک کے کسانوں کو 300 ارب روپے کا مجموعی نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔ یہ نقصان تقریباً 3.2 ارب ڈالر کے برابر ہے، جو اگر مقامی کسانوں کو نہ ملا تو گندم درآمد کر کے یہی رقم غیر ملکی کسانوں کو ادا کرنا پڑے گی۔

    انہوں نے ملکی معیشت کے دیگر شعبوں پر بھی روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ رواں مالی سال میں ملکی شرح نمو 2.5 سے 3.0 فیصد تک رہنے کا امکان ہے جو کہ مقرر کردہ 4 فیصد ہدف سے کم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پہلے آٹھ ماہ میں صنعتی پیداوار میں 1.9 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے جبکہ مارچ میں صنعتی پیداوار میں منفی 5.9 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔ انہوں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ ملکی زراعت اس وقت اپنی تاریخ کے بدترین دور سے گزر رہی ہے حالانکہ کسی قدرتی آفت کا سامنا بھی نہیں ہے۔

    مزمل اسلم اور ندیم افضل چن دونوں نے حکومت سے فوری اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ کسانوں کو ریلیف دیا جا سکے، اور ملک کو خوراک کے بحران سے بچایا جا سکے۔

  • بجلی کی قیمت میں ممکنہ کمی، صارفین کیلئے بڑا ریلیف متوقع

    بجلی کی قیمت میں ممکنہ کمی، صارفین کیلئے بڑا ریلیف متوقع

    بجلی کی فی یونٹ قیمت میں کمی کا امکان ظاہر کیا گیا ہے، جو کہ ماہانہ اور سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کے تحت ہو سکتا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق، ملک میں بجلی کی قیمت میں مارچ کی ماہانہ اور مالی سال 2024/25 کی تیسری سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کے تحت کمی کی توقع ہے۔ اس سلسلے میں سی پی پی اے (سنٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی) نے نیپرا کو درخواست جمع کرائی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ مارچ کی ماہانہ ایندھن ایڈجسٹمنٹ کے تحت بجلی کی قیمت میں 3 پیسے فی یونٹ کمی ہو سکتی ہے۔ اسی طرح، سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کے تحت فی یونٹ ایک روپے سے زیادہ کی کمی بھی ممکن ہے۔

    درخواست میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ مارچ کے دوران 8 ارب 40 کروڑ 90 لاکھ یونٹس بجلی پیدا کی گئی، جس کی اوسط لاگت 9.22 روپے فی یونٹ رہی۔ مارچ کے لیے ریفرنس لاگت 9.25 روپے فی یونٹ مقرر کی گئی تھی۔ سی پی پی اے کی جانب سے دائر کردہ سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کے تحت شہریوں کو مجموعی طور پر 51 ارب 49 کروڑ روپے کا ریلیف ملنے کی امید ہے۔ درخواست میں کیپیسٹی چارجز کی مد میں 47 ارب 12 کروڑ 40 لاکھ روپے کی کمی کی سفارش بھی کی گئی ہے، اور اس درخواست پر نیپرا میں سماعت 29 اپریل کو ہوگی۔

  • حکومت نے پیٹرولیم لیوی میں اضافہ کر دیا، عوام کو ریلیف نہ ملا

    حکومت نے پیٹرولیم لیوی میں اضافہ کر دیا، عوام کو ریلیف نہ ملا

    عوام کے لیے ایک اور بری خبر سامنے آگئی ہے، حکومت نے پیٹرولیم لیوی کی شرح میں اضافہ کر دیا ہے۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق، پیٹرول پر پیٹرولیم لیوی میں 8 روپے 2 پیسے فی لیٹر کا اضافہ کر دیا گیا ہے، جس کے بعد پیٹرول پر لیوی کی مجموعی شرح 78 روپے 2 پیسے فی لیٹر ہو گئی ہے۔ اسی طرح ڈیزل پر پیٹرولیم لیوی میں 7 روپے 1 پیسہ کا اضافہ کیا گیا ہے، جس کے بعد ڈیزل پر لیوی 77 روپے 1 پیسہ فی لیٹر ہو گئی ہے۔

    یہ اضافہ صدارتی آرڈیننس کے ذریعے کیا گیا ہے۔ حکومتی فیصلے پر تنقید کی جا رہی ہے کہ عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں کمی کے باوجود اس کمی کا فائدہ عوام کو منتقل کرنے کی بجائے پیٹرولیم لیوی میں اضافہ کر دیا گیا۔

    ذرائع کے مطابق، وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پیٹرولیم ڈویژن کی سفارش پر پیٹرولیم لیوی آرڈیننس 1961 میں ترمیم کی منظوری دی گئی۔ وزیراعظم نے اجلاس میں اعلان کیا تھا کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمت کم ہونے کے باعث حاصل ہونے والی مالی گنجائش بلوچستان میں ترقیاتی منصوبوں پر خرچ کی جائے گی، خصوصاً بلوچستان کی اہم قومی شاہراہ کو موٹروے کے معیار پر دو رویہ کیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ اگر پیٹرولیم لیوی میں اضافہ نہ کیا جاتا تو پیٹرول 8 روپے اور ڈیزل 7 روپے فی لیٹر سستا کیا جا سکتا تھا۔ تاہم، حکومت نے گزشتہ روز جاری کردہ نوٹیفکیشن میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔ اعلامیہ کے مطابق، پیٹرول کی قیمت 254 روپے 63 پیسے اور ڈیزل کی قیمت 258 روپے 64 پیسے فی لیٹر پر برقرار رکھی گئی۔

    یاد رہے کہ عالمی منڈی میں برینٹ خام تیل کی قیمت 64.71 ڈالر فی بیرل تک گر گئی ہے، جس سے پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات 8 سے 10 روپے فی لیٹر تک سستی ہونے کا امکان تھا، مگر حکومت نے لیوی بڑھا کر اس ریلیف کو عوام تک پہنچنے سے روک دیا۔

  • فچ ریٹنگز نے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ اپ گریڈ کر دی

    فچ ریٹنگز نے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ اپ گریڈ کر دی

    کریڈٹ ریٹنگ کے عالمی ادارے فچ ریٹنگز نے پاکستان کی ریٹنگ کو بہتر کر دیا ہے۔

    ایکسپریس نیوز کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان کی طویل مدتی فارن کرنسی ایشور ڈیفالٹ ریٹنگ میں بہتری آئی ہے، جس کے تحت طویل مدتی آئی ڈی آر ریٹنگ بی مائنس سے بڑھا کر ٹرپل سی پلس کر دی گئی ہے۔

    فچ ریٹنگ نے پاکستان کی طویل مدتی فارن کرنسی ریٹنگ آؤٹ لک کو مستحکم قرار دیا ہے۔

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~