Connect with us

news

ڈونلڈ ٹرمپ کا ایران و اسرائیل پر سیز فائر کی خلاف ورزی کا الزام

Published

on

ڈونلڈ ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی پر اظہار خیال کرتے ہوئے دونوں ممالک کو جنگ بندی کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دیا ہے۔ نیٹو سربراہی اجلاس میں شرکت سے قبل دی ہیگ ایئرپورٹ پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ ایران اور اسرائیل دونوں سے ناخوش ہیں، لیکن اسرائیل سے خاص طور پر ناراضگی کا اظہار کیا کیونکہ اس نے جنگ بندی پر رضامندی کے فوراً بعد حملے شروع کر دیے۔ انہوں نے اسرائیل کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ فوری طور پر اپنے پائلٹس واپس بلائیں اور ایران پر بمباری سے گریز کریں کیونکہ یہ جنگ بندی کی سنگین خلاف ورزی ہوگی۔ انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ ایران اب دوبارہ اپنی جوہری تنصیبات تعمیر نہیں کرے گا اور اس کی جوہری صلاحیتیں ختم ہو چکی ہیں۔

ٹرمپ نے کہا کہ وہ ایران کو تجارت کے لیے آمادہ دیکھنا چاہتے ہیں اور حکومتوں کی تبدیلی نہیں چاہتے کیونکہ وہ افراتفری کا باعث بنتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ جتنی جلدی ممکن ہو خطے میں امن دیکھنا چاہتے ہیں۔ یاد رہے کہ جنگ بندی کے چند گھنٹوں بعد اسرائیل نے ایران پر میزائل حملے کا الزام لگایا تھا، جسے ایران نے مسترد کر دیا۔ اسرائیلی فوج کے مطابق ایران سے داغے گئے دو میزائلوں کو ناکام بنایا گیا، جب کہ ایرانی افواج نے الزام لگایا کہ اسرائیل نے جنگ بندی کے بعد تین حملے کیے۔ ان واقعات کے بعد کئی اسرائیلی شہروں میں سائرن بجائے گئے، تاہم فریقین نے سیز فائر پر عمل درآمد کا اعلان کر دیا تھا، جس کا خیر مقدم صدر ٹرمپ نے “دنیا کے لیے خوشی” قرار دے کر کیا۔

مزید پڑھیں
تبصرہ کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

وزیراعظم شہباز شریف کا زرعی شعبے میں اصلاحات کا اعلان

Published

on

وزیراعظم شہباز شریف


وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت زرعی شعبے کی ترقی سے متعلق ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں زرعی اصلاحات، پیداوار میں اضافے، انفراسٹرکچر کی بہتری، کاروبار دوست ضوابط، اور کسانوں کی آسان زرعی قرضوں تک رسائی سے متعلق تجاویز پیش کی گئیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ زرعی شعبے میں پائیدار اصلاحات سے ملکی معیشت کو فروغ ملے گا، اور اس مقصد کے لیے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے زرعی فنانسنگ کا نظام متعارف کروایا جائے گا۔ انہوں نے زرعی ترقیاتی بینک میں فوری اصلاحات کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ شفاف انداز میں کسانوں کو قرضوں کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔

وزیراعظم نے کہا کہ آئندہ پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (PSDP) میں زرعی منصوبوں کو ترجیح دی جائے گی، اور یہ منصوبے میکینائزیشن، ڈیجیٹائزیشن، کسانوں کی قرضوں تک آسان رسائی اور سازگار کاروباری ماحول کے گرد گھومیں گے۔ انہوں نے زراعت کے ساتھ ساتھ لائیوسٹاک سیکٹر کی اصلاحات پر بھی توجہ دینے کی ہدایت کی اور کہا کہ وفاقی و صوبائی حکومتیں مل کر جامع حکمت عملی مرتب کریں گی تاکہ کسانوں کو براہِ راست فائدہ پہنچے، پیداوار میں اضافہ ہو اور پیداواری لاگت کم ہو۔

وزیراعظم نے زرعی اجناس کی ذخیرہ گنجائش بڑھانے کے لیے قلیل اور طویل مدتی حکمت عملی وضع کرنے پر زور دیا اور کہا کہ زرعی زوننگ اور ویلیو چین کی حکمت عملی سے برآمدات بڑھائی جا سکتی ہیں۔ انہوں نے چھوٹے کسانوں کے لیے جدید زرعی ٹیکنالوجی متعارف کروانے اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے ذریعے کسانوں کو جدید معلومات فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ “نیشنل ایگریکلچر انوویشن اینڈ گروتھ ایکشن پلان” کے تحت کسانوں کی آمدنی بڑھانے اور پیداوار میں اضافے کے لیے جامع اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ کسانوں کو آسان قرضوں تک رسائی فراہم کرنے والے منصوبے کا جلد افتتاح کیا جائے گا۔ اجلاس میں یہ بھی بتایا گیا کہ زرعی پیداوار میں اضافے کے لیے مصنوعی ذہانت کا استعمال کیا جا سکتا ہے جبکہ زرعی مصنوعات میں ویلیو ایڈیشن سے نہ صرف کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہو گا بلکہ قیمتی زرمبادلہ بھی حاصل کیا جا سکے گا۔ اجلاس میں وفاقی وزرا، نجی شعبے کے ماہرین اور اعلیٰ حکام شریک تھے

جاری رکھیں

news

آڈیٹر جنرل رپورٹ: 300 ارب کی گندم امپورٹ بدنیتی پر مبنی

Published

on

آڈیٹر جنرل رپورٹ


آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ آڈیٹر جنرل رپورٹ میں وفاقی حکومت کے مالی سال 2023-24 کے دوران کیے گئے 300 ارب روپے کی گندم امپورٹ کے فیصلے کو بدنیتی پر مبنی قرار دیا گیا ہے۔ رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ یہ فیصلہ ناقابلِ اعتماد اور مبالغہ آمیز ڈیٹا کی بنیاد پر کیا گیا، جس کے نتیجے میں نہ صرف قومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچا بلکہ ملکی گندم کے کاشتکار بھی بری طرح متاثر ہوئے۔ رپورٹ میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ اس مالی سال میں پاکستان کی تاریخ کی سب سے زیادہ گندم پیداوار ہوئی تھی، اس کے باوجود طلب کو جان بوجھ کر بڑھا کر پیش کیا گیا تاکہ درآمد کا جواز پیدا کیا جا سکے۔

آڈیٹر جنرل رپورٹ کے مطابق حکومت نے 24 لاکھ میٹرک ٹن گندم درآمد کرنے کی منظوری دی تھی، لیکن حقیقت میں 35 لاکھ ٹن سے زائد گندم درآمد کی گئی۔ پنجاب اور سندھ جیسے بڑے زرعی صوبوں نے فلور ملز کو گندم کی کم مقدار فراہم کر کے مارکیٹ میں مصنوعی قلت اور آٹے کی قیمتوں میں اضافے کا ماحول پیدا کیا۔ وزارت غذائی تحفظ اور وزارت تجارت پر الزام عائد کیا گیا کہ انہوں نے نجی شعبے کو فائدہ پہنچانے کے لیے درآمدی عمل کو جان بوجھ کر تاخیر کا شکار بنایا۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ سرکاری شعبے کی گندم خریداری نہ صرف مقررہ ہدف سے 25 فیصد کم رہی بلکہ آئندہ سال 2024-25 میں یہ کمی 40 فیصد تک جا پہنچی، حتیٰ کہ پنجاب نے ایک دانہ گندم بھی نہیں خریدا۔ کم از کم امدادی قیمت کے بروقت اعلان میں تاخیر سے کسانوں کو قیمت کے تحفظ کی پالیسی سے محروم رکھا گیا۔ مزید یہ کہ گندم فصل کی کٹائی سے عین قبل امپورٹ کی گئی گندم نجی درآمد کنندگان نے ذخیرہ کی، کیونکہ حکومت کے پاس صرف پانچ لاکھ میٹرک ٹن کی ذخیرہ گنجائش موجود تھی۔

رپورٹ میں اسٹریٹجک ذخائر کے سرکاری دعووں کو گمراہ کن قرار دیتے ہوئے انکشاف کیا گیا کہ افغانستان کی طلب کو بغیر کسی دستاویزی ثبوت کے ملکی کھپت میں شامل کیا گیا، اور مقامی کاشتکاروں کے حقوق کو ذخیرہ اندوزوں اور درآمد کنندگان کے مفاد میں قربان کیا گیا۔ یہ رپورٹ بدنام زمانہ گندم اسکینڈل کی سنگینی کی باقاعدہ سرکاری تصدیق ہے۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~