news
ناسا کا غیر فعال Relay 2 سیٹلائٹ اچانک طاقتور ریڈیو سگنل بھیجنے لگا
ناسا کا Relay 2 سیٹلائٹ، جو 1967 سے مکمل طور پر غیر فعال تھا، حال ہی میں اچانک ایک انتہائی مختصر مگر طاقتور ریڈیو سگنل بھیجنے لگا جس نے سائنسدانوں کو حیرت میں ڈال دیا ہے۔ یہ سیٹلائٹ 1964 میں ایک تجرباتی کمیونیکیشن مشن کے طور پر خلا میں بھیجا گیا تھا، لیکن صرف تین سال بعد ہی اس کے دونوں آن-بورڈ ٹرانسپونڈرز ناکارہ ہو گئے تھے۔ 13 جون کو آسٹریلیا میں واقع ایک جدید ریڈیو ٹیلی اسکوپ ASKAP نے تقریباً 30 نینو سیکنڈ دورانیے پر مشتمل ایک غیر معمولی طاقت کا ریڈیو برسٹ ریکارڈ کیا۔ ابتدائی تجزیے کے بعد معلوم ہوا کہ یہ سگنل خلا کی کسی دور دراز کہکشاں یا سیارے سے نہیں بلکہ زمین سے محض 2,800 میل کے فاصلے پر موجود Relay 2 سیٹلائٹ سے آیا تھا۔ ماہرین کے مطابق اس پراسرار سگنل کی دو ممکنہ وجوہات ہو سکتی ہیں: یا تو سیٹلائٹ نے برسوں میں کوئی اسٹاٹک چارج جمع کیا تھا جو اچانک خارج ہو گیا، یا پھر کسی مائیکرو میٹیورائڈ یعنی خلائی ریت یا چھوٹے شہابی پتھر کے ٹکرانے سے سیٹلائٹ کی سطح پر پلازما پیدا ہوا جو ریڈیو فلش کی صورت میں خارج ہوا۔ چونکہ موجودہ سیٹلائٹ ٹیکنالوجی اس قدر مختصر اور طاقتور سگنل نہیں بھیج سکتی، اسی لیے سائنسدان اس واقعے کو ایک غیر ارادی قدرتی مظہر یا اتفاقی حادثہ قرار دے رہے ہیں۔
news
اسمارٹ فونز سے زلزلے کی پیشگوئی کا جدید سسٹم تیار
سائنس دانوں نے ایک نیا انقلابی سسٹم تیار کیا ہے جو عام اسمارٹ فونز کو زلزلے کی پیشگوئی کرنے والے آلات میں تبدیل کر سکتا ہے۔ یہ سسٹم بڑے زلزلوں سے بروقت خبردار کرنے کا ایک مؤثر اور کم لاگت طریقہ فراہم کرتا ہے۔ ٹیکنالوجی کمپنی گوگل اور امریکی ادارے یو ایس جیولوجیکل سروے (یو ایس جی ایس) کے محققین نے یہ نظام مشترکہ طور پر تیار کیا ہے، جو لاکھوں اسمارٹ فونز سے حاصل ہونے والے ڈیٹا کا استعمال کرتے ہوئے زمین میں آنے والی حرکت کے ابتدائی سگنلز کی نشاندہی کرتا ہے۔ جب ایک ہی وقت میں بڑی تعداد میں فون زمین کی ایک جیسی حرکت کو ریکارڈ کرتے ہیں، تو سسٹم فوری طور پر زلزلے کی نشاندہی کرتا ہے اور آس پاس کے علاقوں میں رہنے والے افراد کو خبردار کرتا ہے۔ سائنسی جریدے “سائنس” میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق، اس سسٹم نے صرف ایک ماہ میں 300 سے زائد زلزلوں کا پتہ لگایا۔ جن علاقوں میں سسٹم نے وارننگ جاری کی، وہاں 85 فیصد افراد نے تصدیق کی کہ انہیں بروقت اطلاع ملی تھی۔ ان میں سے 36 فیصد کو زلزلے سے پہلے، 28 فیصد کو دورانِ زلزلہ، اور 23 فیصد کو بعد میں الرٹ موصول ہوا۔ تحقیق یہ بھی بتاتی ہے کہ اگرچہ یہ سسٹم روایتی زلزلہ پیما آلات کا مکمل متبادل نہیں بن سکتا، لیکن یہ ان علاقوں میں جہاں جدید سائنسی نیٹ ورک دستیاب نہیں، کم قیمت اور مؤثر ابتدائی انتباہی نظام کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔
news
نظام شمسی میں زمین سے 35 گنا بڑا سیارہ Kepler‑139f دریافت
ماہرین فلکیات نے ایک دوسرے نظام شمسی میں ایک ایسا نیا سیارہ دریافت کیا ہے جو ہماری زمین سے تقریباً 35 گنا بڑا ہے۔ اس سیارے کو Kepler‑139f کا نام دیا گیا ہے۔ اس کا قطر ہمارے نظام شمسی کے سب سے بڑے سیارے مشتری کے حجم کا تقریباً 59.5 فیصد ہے، جب کہ اس کا ماس زمین کے مقابلے میں 36 گنا زیادہ ہے۔ یہ سیارہ اپنے مرکزی ستارے کے گرد تقریباً 355 دن میں ایک چکر مکمل کرتا ہے، اور اس کا ستارے سے فاصلہ 1.006 AU یعنی زمین سے سورج کے فاصلے کے برابر ہے۔ یہ دریافت جدید مشاہداتی طریقوں جیسے ٹرانزٹ ٹائمنگ ویری ایشنز (TTV) اور ریڈیئل ویلیو ڈیٹا کی مدد سے عمل میں آئی۔ یہ سیارہ اُس مقام پر موجود ہے جہاں پہلے ہی تین ٹرانزٹنگ سیارے دریافت ہوچکے تھے، لیکن ایک بیرونی دیو ہیکل گیس سیارے کی کشش کے باعث یہ خود ٹرانزٹ کے دوران مشاہدے میں نہیں آ سکا۔ ماہرین نے اس دریافت کے ذریعے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ بڑے بیرونی سیارے اندرونی سیاروں کی مداری حرکت اور ٹرانزٹ کی اہلیت پر اثر ڈال سکتے ہیں، جس سے ان کے مشاہدے میں مشکلات پیدا ہوتی ہیں۔ اگرچہ Kepler‑139f ایک نیپچون جیسے گیس سیارہ ہونے کے باعث رہائش کے لیے موزوں نہیں سمجھا جاتا، مگر اس تحقیق سے ستاروں کے گرد سیاروں کے نظام کی ساخت اور ارتقائی عمل کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد ملے گی۔
- news3 months ago
رانا ثناءاللہ کا بلاول کے بیان پر ردعمل: سندھ کے پانی کا ایک قطرہ بھی استعمال نہیں کریں گے
- news3 months ago
14 سالہ سدھارتھ ننڈیالا کی حیران کن کامیابی: دل کی بیماری کا پتہ چلانے والی AI ایپ تیار
- news3 months ago
وزیر دفاع خواجہ آصف: پاکستان کے وجود کو خطرہ ہوا تو ایٹمی ہتھیار استعمال کریں گے
- news3 months ago
فرحان سعید کا بھارتی پابندی پر دلچسپ ردعمل: فن سرحدوں کا محتاج نہیں