news
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی: عدالتی نظام میں اصلاحات، ٹیکنالوجی کا استعمال اور مثبت رپورٹنگ پر زور
اسلام آباد میں سپریم کورٹ رپورٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ عدالت عظمیٰ میں کیے جانے والے اچھے اقدامات اور مثبت پیش رفت کو بھی عوام تک پہنچنا چاہیے، کیونکہ موجودہ ملکی حالات کی وجہ سے لوگ دباؤ میں ہیں اور انہیں ایسے لمحات میں امید افزا خبریں ملنی چاہئیں۔ انہوں نے ذرائع ابلاغ سے حالات بہتر ہونے تک مثبت رپورٹنگ کی درخواست کی۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں عمر قید کے 1200 سے زائد کیسز ایسے ہیں جن میں مجرمان اپنی سزا کا بیشتر حصہ کاٹ چکے ہیں، ایسے مقدمات کو ترجیحی بنیادوں پر سنا جائے گا۔ انہوں نے اعلان کیا کہ 15 جون سے سپریم کورٹ میں کیس دائری صرف سافٹ کاپی کے ذریعے کی جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ لاپتہ افراد کے مقدمات سے متعلق قومی جوڈیشل پالیسی کمیٹی نے حکومت اور انٹیلیجنس اداروں سے تجاویز مانگی تھیں، لیکن تاحال کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے بتایا کہ ضلعی عدالتوں میں ڈبل شفٹ کے نفاذ اور اس میں کام کرنے والے ججز کی تنخواہوں میں 50 فیصد اضافے کی تجویز بھی زیر غور ہے، جو نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کے سامنے رکھی گئی ہے۔ انہوں نے ماڈل کورٹس سے متعلق کہا کہ ماضی میں ان عدالتوں کے اکثر فیصلے دوبارہ ٹرائل کے لیے بھیجے گئے، اس لیے اب صرف تین سال پرانے مقدمات کو ان عدالتوں میں لانے کی تجویز ہے۔
چیف جسٹس نے چین کے حالیہ دورے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہاں ہمارا شاندار استقبال کیا گیا، اور چین کی سپریم کورٹ میں کوئی مقدمہ زیر التواء نہیں ہے، جس پر چینی ججز پاکستان کے مقدمات کی تعداد سن کر حیران رہ گئے۔ دورے کے دوران ایران، آذربائیجان، ترکی اور بھارت کے چیف جسٹسز سے ملاقاتیں ہوئیں۔
انہوں نے کہا کہ چین کے ساتھ پانچ سالہ مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے گئے ہیں، جس کے تحت عدالتی نظام میں مصنوعی ذہانت کے ذریعے بہتری لائی جائے گی۔ انہوں نے ترکی کے عدالتی نظام کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہاں فون پر کسی بھی مقدمے کی تفصیلات حاصل کی جا سکتی ہیں، ہم نے وہاں بھی مشترکہ مفاہمتی یادداشت کی بات کی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ پاکستان میں انصاف کی فراہمی میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال نہ ہونا ایک بڑا مسئلہ ہے۔ اس ضمن میں 2009ء میں قائم کی گئی نیشنل جوڈیشل آٹومیشن کمیٹی کو دوبارہ فعال کر دیا گیا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ سپریم کورٹ اور ہائیکورٹس کو نیٹ ورک کے ذریعے منسلک کیا جائے اور غیر ملکی فنڈنگ سے پہلے اپنے وسائل کو استعمال کیا جائے۔
news
مشتری کا ماضی: سائنسی تحقیق سے انکشاف، مشتری پہلے دُگنے حجم کا سیارہ تھا
جدید سائنسی تحقیقات سے یہ حیران کن انکشاف ہوا ہے کہ نظام شمسی کا سب سے بڑا سیارہ، مشتری (Jupiter)، اپنی ابتدائی تشکیل کے وقت موجودہ حجم سے تقریباً دو گنا بڑا تھا۔ ماہرین فلکیات کے مطابق مشتری کی تشکیل تقریباً 4.5 ارب سال قبل اس وقت ہوئی جب سورج کے گرد گھومنے والی گرد و غبار اور گیسوں کی ڈسک سے ایک عظیم الجثہ گیسوں کا گولا وجود میں آیا۔
اس وقت مشتری نہ صرف حجم میں بہت بڑا تھا بلکہ اس کی بیرونی تہیں بھی شدید گرم اور پھیلی ہوئی تھیں۔ جیسے جیسے وقت گزرتا گیا، اس کی سطح کی گیسیں ٹھنڈی ہو کر سکڑنے لگیں اور کششِ ثقل کی بدولت اندرونی گیسیں ایک دوسرے کے قریب آ گئیں، جس کے نتیجے میں مشتری کا موجودہ کمپریسڈ (دباؤ زدہ) حجم سامنے آیا۔
ناسا اور یورپی خلائی اداروں کے مطابق ایسے گیس جائنٹ سیارے اپنی تشکیل کے ابتدائی ادوار میں بہت بڑے ہوتے ہیں، لیکن وقت کے ساتھ حرارت کے اخراج اور گیسوں کی ترتیب سے ان کا حجم کم ہوتا جاتا ہے، البتہ ان کا وزن تقریباً ویسا ہی رہتا ہے۔ یہ تحقیق نہ صرف مشتری کی تشکیل کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد دیتی ہے بلکہ دوسرے گیس جائنٹس کی پیدائش سے متعلق مفروضات کو بھی تقویت دیتی ہے۔
news
گوگل ویو 3: فلم سازی میں AI انقلاب، آڈیو ویژول تجربے کی نئی مثال
گوگل نے اپنی نئی اور جدید ترین مصنوعی ذہانت پر مبنی ویڈیو جنریٹر ٹیکنالوجی Veo 3 متعارف کرا دی ہے، جو لانچ ہوتے ہی دنیا بھر کے سوشل میڈیا اور ٹیکنالوجی ماہرین کی توجہ کا مرکز بن گئی ہے۔ ویو 3 محض خوبصورت ویڈیوز نہیں بناتا بلکہ اس میں حیرت انگیز طور پر حقیقت سے قریب آوازیں، مکالمے، جانوروں کی آوازیں، موسیقی، اسپیشل ایفیکٹس اور کیمرہ اینگلز بھی شامل کیے جا سکتے ہیں — وہ بھی مکمل ہم آہنگی اور قدرتی انداز میں۔
یہ ٹیکنالوجی گوگل کے Gemini ایپ کے ذریعے فی الحال امریکہ میں پریمیم صارفین کے لیے دستیاب ہے، لیکن اس کی تخلیقی صلاحیتوں اور امکانات نے تفریحی صنعت، مارکیٹنگ اور میڈیا کے شعبوں میں ایک نیا در کھول دیا ہے۔ صارفین کی جانب سے سوشل میڈیا پر اسے ’’فلم سازی کا اگلا مرحلہ‘‘ قرار دیا جا رہا ہے۔
گوگل ویو 3 نے AI ویڈیو جنریشن کو ایک نئی سطح پر پہنچا دیا ہے، کیونکہ جہاں دیگر پلیٹ فارمز جیسے کہ OpenAI کا Sora صرف بصری ویڈیوز تخلیق کرتے ہیں، وہیں ویو 3 نہ صرف ویژولز بلکہ اس کے ساتھ آڈیو، SFX، کیمرہ اینگلز، اور میوزک کو بھی AI کے ذریعے ازخود تیار کرتا ہے۔
AI ماہرین کا کہنا ہے کہ ویو 3 کی ویڈیوز اتنی حقیقت کے قریب ہوتی ہیں کہ VFX سے بھی بہتر محسوس ہوتی ہیں، جبکہ لب و لہجے کی ہم آہنگی (Lip Sync) بھی حیرت انگیز حد تک درست ہے۔ گوگل کا یہ قدم فلم سازی، مواد تخلیق، تعلیمی ویڈیوز، اشتہارات اور سوشل میڈیا پروڈکشن میں ایک مکمل انقلاب کی علامت سمجھا جا رہا ہے۔
- سیاست8 years ago
نواز شریف منتخب ہوکر دگنی خدمت کریں گے، شہباز کا بلاول کو جواب
- انٹرٹینمنٹ8 years ago
راحت فتح علی خان کی اہلیہ ان کی پروموشن کے معاملات دیکھیں گی
- انٹرٹینمنٹ8 years ago
پاکستانی فلم’نایاب‘سینماگھروں کی زینت بننےکوتیار،تاریخ سامنے آگئی
- انٹرٹینمنٹ8 years ago
شعیب ملک اور ثنا جاوید کی شادی سے متعلق سوال پر بشریٰ انصاری بھڑک اٹھیں