Connect with us

news

اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں 1 فیصد کمی کر دی، نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان

Published

on

اسٹیٹ بینک آف پاکستان

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے آئندہ دو ماہ کے لیے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے شرح سود میں ایک فیصد یا 100 بیسز پوائنٹس کی کمی کر دی ہے۔ اس کمی کے بعد شرح سود 12 فیصد سے کم ہو کر 11 فیصد پر آگئی ہے، جو 6 مئی 2025ء سے نافذ العمل ہوگی۔ اسٹیٹ بینک کی زری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق مہنگائی کی شرح میں مسلسل کمی اس فیصلے کا بنیادی سبب بنی ہے، جب کہ اپریل میں مہنگائی سالانہ بنیاد پر صرف 0.3 فیصد ریکارڈ کی گئی۔

زری پالیسی کمیٹی کے مطابق، مالی سال 2025ء کی دوسری سہ ماہی میں ملکی معیشت کی شرح نمو 1.7 فیصد رہی، جب کہ پورے مالی سال کے لیے جی ڈی پی کی مجموعی شرح نمو 2.5 سے 3.5 فیصد کے درمیان رہنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ مارچ 2025ء میں کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس 1.2 ارب ڈالر رہا، جب کہ بجلی کے نرخوں میں کمی اور غذائی اشیاء کی قیمتوں میں مسلسل کمی سے مہنگائی کے دباؤ میں واضح کمی آئی۔

اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ اپریل کے دوران قوزی (core) مہنگائی میں بھی کمی دیکھی گئی جو طلب میں کمی اور سازگار اساسی اثرات کی عکاسی کرتی ہے۔ صارفین کی مہنگائی سے متعلق توقعات میں بہتری آئی ہے، توانائی اور گندم کی قیمتیں بھی کم ہوئی ہیں۔ تاہم، پیش گوئی کی گئی ہے کہ اگلے مہینوں میں مہنگائی میں قدرے اضافہ ہو سکتا ہے لیکن یہ 5 سے 7 فیصد کے درمیان رہے گی۔

ترسیلات زر ریکارڈ سطح پر پہنچ چکی ہیں، جب کہ اسٹیٹ بینک کو توقع ہے کہ ملکی زرمبادلہ کے ذخائر جون 2025ء تک 14 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گے۔ ایف بی آر کے ٹیکس محاصل میں 26.3 فیصد کا سالانہ اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، تاہم یہ اب بھی مقررہ ہدف سے کم ہے۔ نجی شعبے کو قرضوں کی فراہمی میں 12.6 فیصد کا سالانہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

کمیٹی نے عالمی تجارتی ٹیرف میں بڑھتی ہوئی غیر یقینی صورتحال اور بین الاقوامی سیاسی حالات کو معیشت کے لیے ممکنہ چیلنجز قرار دیا ہے۔ یاد رہے کہ اسٹیٹ بینک نے اس سے قبل 27 جنوری 2025ء کو بھی شرح سود میں ایک فیصد کی کمی کی تھی، جس کے بعد شرح سود 12 فیصد پر آ گئی تھی۔

news

مشتری کا ماضی: سائنسی تحقیق سے انکشاف، مشتری پہلے دُگنے حجم کا سیارہ تھا

Published

on

مشتری

جدید سائنسی تحقیقات سے یہ حیران کن انکشاف ہوا ہے کہ نظام شمسی کا سب سے بڑا سیارہ، مشتری (Jupiter)، اپنی ابتدائی تشکیل کے وقت موجودہ حجم سے تقریباً دو گنا بڑا تھا۔ ماہرین فلکیات کے مطابق مشتری کی تشکیل تقریباً 4.5 ارب سال قبل اس وقت ہوئی جب سورج کے گرد گھومنے والی گرد و غبار اور گیسوں کی ڈسک سے ایک عظیم الجثہ گیسوں کا گولا وجود میں آیا۔

اس وقت مشتری نہ صرف حجم میں بہت بڑا تھا بلکہ اس کی بیرونی تہیں بھی شدید گرم اور پھیلی ہوئی تھیں۔ جیسے جیسے وقت گزرتا گیا، اس کی سطح کی گیسیں ٹھنڈی ہو کر سکڑنے لگیں اور کششِ ثقل کی بدولت اندرونی گیسیں ایک دوسرے کے قریب آ گئیں، جس کے نتیجے میں مشتری کا موجودہ کمپریسڈ (دباؤ زدہ) حجم سامنے آیا۔

ناسا اور یورپی خلائی اداروں کے مطابق ایسے گیس جائنٹ سیارے اپنی تشکیل کے ابتدائی ادوار میں بہت بڑے ہوتے ہیں، لیکن وقت کے ساتھ حرارت کے اخراج اور گیسوں کی ترتیب سے ان کا حجم کم ہوتا جاتا ہے، البتہ ان کا وزن تقریباً ویسا ہی رہتا ہے۔ یہ تحقیق نہ صرف مشتری کی تشکیل کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد دیتی ہے بلکہ دوسرے گیس جائنٹس کی پیدائش سے متعلق مفروضات کو بھی تقویت دیتی ہے۔

جاری رکھیں

news

گوگل ویو 3: فلم سازی میں AI انقلاب، آڈیو ویژول تجربے کی نئی مثال

Published

on

Veo 3

گوگل نے اپنی نئی اور جدید ترین مصنوعی ذہانت پر مبنی ویڈیو جنریٹر ٹیکنالوجی Veo 3 متعارف کرا دی ہے، جو لانچ ہوتے ہی دنیا بھر کے سوشل میڈیا اور ٹیکنالوجی ماہرین کی توجہ کا مرکز بن گئی ہے۔ ویو 3 محض خوبصورت ویڈیوز نہیں بناتا بلکہ اس میں حیرت انگیز طور پر حقیقت سے قریب آوازیں، مکالمے، جانوروں کی آوازیں، موسیقی، اسپیشل ایفیکٹس اور کیمرہ اینگلز بھی شامل کیے جا سکتے ہیں — وہ بھی مکمل ہم آہنگی اور قدرتی انداز میں۔

یہ ٹیکنالوجی گوگل کے Gemini ایپ کے ذریعے فی الحال امریکہ میں پریمیم صارفین کے لیے دستیاب ہے، لیکن اس کی تخلیقی صلاحیتوں اور امکانات نے تفریحی صنعت، مارکیٹنگ اور میڈیا کے شعبوں میں ایک نیا در کھول دیا ہے۔ صارفین کی جانب سے سوشل میڈیا پر اسے ’’فلم سازی کا اگلا مرحلہ‘‘ قرار دیا جا رہا ہے۔

گوگل ویو 3 نے AI ویڈیو جنریشن کو ایک نئی سطح پر پہنچا دیا ہے، کیونکہ جہاں دیگر پلیٹ فارمز جیسے کہ OpenAI کا Sora صرف بصری ویڈیوز تخلیق کرتے ہیں، وہیں ویو 3 نہ صرف ویژولز بلکہ اس کے ساتھ آڈیو، SFX، کیمرہ اینگلز، اور میوزک کو بھی AI کے ذریعے ازخود تیار کرتا ہے۔

AI ماہرین کا کہنا ہے کہ ویو 3 کی ویڈیوز اتنی حقیقت کے قریب ہوتی ہیں کہ VFX سے بھی بہتر محسوس ہوتی ہیں، جبکہ لب و لہجے کی ہم آہنگی (Lip Sync) بھی حیرت انگیز حد تک درست ہے۔ گوگل کا یہ قدم فلم سازی، مواد تخلیق، تعلیمی ویڈیوز، اشتہارات اور سوشل میڈیا پروڈکشن میں ایک مکمل انقلاب کی علامت سمجھا جا رہا ہے۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~