news
مائیکروسافٹ نے اسکائپ کو باضابطہ طور پر ختم کر دیا
مائیکروسافٹ نے آج سے اپنے مشہور سوشل میڈیا اور ویڈیو چیٹنگ پلیٹ فارم ’اسکائپ‘ کو باضابطہ طور پر ختم کر دیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق مائیکروسافٹ نے اس فیصلے کا اعلان رواں سال فروری میں کیا تھا، جس کے تحت اسکائپ کی جگہ اب ’مائیکروسافٹ ٹیمز‘ کو مرکزی ویڈیو کمیونیکیشن پلیٹ فارم کے طور پر استعمال کیا جائے گا۔
اسکائپ کے صارفین کو اب ’ٹیمز‘ پر منتقل کیا جا رہا ہے، جو حالیہ برسوں میں مائیکروسافٹ کی کانفرنس کال اور آن لائن میٹنگز کے لیے اولین ترجیح بن چکی ہے۔ مائیکروسافٹ 365 کے صدر، جیف ٹیپر نے اس موقع پر کہا کہ اسکائپ سے حاصل ہونے والے تجربات نے کمپنی کو ’ٹیمز‘ جیسی پیشہ ورانہ اور جدید سروس تیار کرنے میں مدد دی۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک مربوط اور بہتر ویڈیو کال سروس فراہم کرنے کے لیے صرف ایک پلیٹ فارم پر توجہ مرکوز کرنا زیادہ مؤثر ثابت ہوگا۔
واضح رہے کہ اسکائپ کی ابتدا 2003 میں ایسٹونیا میں نکلاس زینسٹروم اور جانس فریس نے کی تھی۔ بعد ازاں 2005 میں ای-بے نے اسکائپ کو خریدا، جس نے بعد میں یہ پلیٹ فارم مائیکروسافٹ کو فروخت کر دیا۔ اسکائپ ایک طویل عرصے تک دنیا بھر میں ویڈیو اور آڈیو کالز کے لیے مقبول ترین پلیٹ فارمز میں شامل رہا، لیکن اب اسے ٹیکنالوجی کی تیزی سے بدلتی ضروریات کے پیش نظر تاریخ کا حصہ بنا دیا گیا ہے۔
news
مشتری کا ماضی: سائنسی تحقیق سے انکشاف، مشتری پہلے دُگنے حجم کا سیارہ تھا
جدید سائنسی تحقیقات سے یہ حیران کن انکشاف ہوا ہے کہ نظام شمسی کا سب سے بڑا سیارہ، مشتری (Jupiter)، اپنی ابتدائی تشکیل کے وقت موجودہ حجم سے تقریباً دو گنا بڑا تھا۔ ماہرین فلکیات کے مطابق مشتری کی تشکیل تقریباً 4.5 ارب سال قبل اس وقت ہوئی جب سورج کے گرد گھومنے والی گرد و غبار اور گیسوں کی ڈسک سے ایک عظیم الجثہ گیسوں کا گولا وجود میں آیا۔
اس وقت مشتری نہ صرف حجم میں بہت بڑا تھا بلکہ اس کی بیرونی تہیں بھی شدید گرم اور پھیلی ہوئی تھیں۔ جیسے جیسے وقت گزرتا گیا، اس کی سطح کی گیسیں ٹھنڈی ہو کر سکڑنے لگیں اور کششِ ثقل کی بدولت اندرونی گیسیں ایک دوسرے کے قریب آ گئیں، جس کے نتیجے میں مشتری کا موجودہ کمپریسڈ (دباؤ زدہ) حجم سامنے آیا۔
ناسا اور یورپی خلائی اداروں کے مطابق ایسے گیس جائنٹ سیارے اپنی تشکیل کے ابتدائی ادوار میں بہت بڑے ہوتے ہیں، لیکن وقت کے ساتھ حرارت کے اخراج اور گیسوں کی ترتیب سے ان کا حجم کم ہوتا جاتا ہے، البتہ ان کا وزن تقریباً ویسا ہی رہتا ہے۔ یہ تحقیق نہ صرف مشتری کی تشکیل کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد دیتی ہے بلکہ دوسرے گیس جائنٹس کی پیدائش سے متعلق مفروضات کو بھی تقویت دیتی ہے۔
news
گوگل ویو 3: فلم سازی میں AI انقلاب، آڈیو ویژول تجربے کی نئی مثال
گوگل نے اپنی نئی اور جدید ترین مصنوعی ذہانت پر مبنی ویڈیو جنریٹر ٹیکنالوجی Veo 3 متعارف کرا دی ہے، جو لانچ ہوتے ہی دنیا بھر کے سوشل میڈیا اور ٹیکنالوجی ماہرین کی توجہ کا مرکز بن گئی ہے۔ ویو 3 محض خوبصورت ویڈیوز نہیں بناتا بلکہ اس میں حیرت انگیز طور پر حقیقت سے قریب آوازیں، مکالمے، جانوروں کی آوازیں، موسیقی، اسپیشل ایفیکٹس اور کیمرہ اینگلز بھی شامل کیے جا سکتے ہیں — وہ بھی مکمل ہم آہنگی اور قدرتی انداز میں۔
یہ ٹیکنالوجی گوگل کے Gemini ایپ کے ذریعے فی الحال امریکہ میں پریمیم صارفین کے لیے دستیاب ہے، لیکن اس کی تخلیقی صلاحیتوں اور امکانات نے تفریحی صنعت، مارکیٹنگ اور میڈیا کے شعبوں میں ایک نیا در کھول دیا ہے۔ صارفین کی جانب سے سوشل میڈیا پر اسے ’’فلم سازی کا اگلا مرحلہ‘‘ قرار دیا جا رہا ہے۔
گوگل ویو 3 نے AI ویڈیو جنریشن کو ایک نئی سطح پر پہنچا دیا ہے، کیونکہ جہاں دیگر پلیٹ فارمز جیسے کہ OpenAI کا Sora صرف بصری ویڈیوز تخلیق کرتے ہیں، وہیں ویو 3 نہ صرف ویژولز بلکہ اس کے ساتھ آڈیو، SFX، کیمرہ اینگلز، اور میوزک کو بھی AI کے ذریعے ازخود تیار کرتا ہے۔
AI ماہرین کا کہنا ہے کہ ویو 3 کی ویڈیوز اتنی حقیقت کے قریب ہوتی ہیں کہ VFX سے بھی بہتر محسوس ہوتی ہیں، جبکہ لب و لہجے کی ہم آہنگی (Lip Sync) بھی حیرت انگیز حد تک درست ہے۔ گوگل کا یہ قدم فلم سازی، مواد تخلیق، تعلیمی ویڈیوز، اشتہارات اور سوشل میڈیا پروڈکشن میں ایک مکمل انقلاب کی علامت سمجھا جا رہا ہے۔
- سیاست8 years ago
نواز شریف منتخب ہوکر دگنی خدمت کریں گے، شہباز کا بلاول کو جواب
- انٹرٹینمنٹ8 years ago
راحت فتح علی خان کی اہلیہ ان کی پروموشن کے معاملات دیکھیں گی
- انٹرٹینمنٹ8 years ago
پاکستانی فلم’نایاب‘سینماگھروں کی زینت بننےکوتیار،تاریخ سامنے آگئی
- انٹرٹینمنٹ8 years ago
شعیب ملک اور ثنا جاوید کی شادی سے متعلق سوال پر بشریٰ انصاری بھڑک اٹھیں