news
ٹک ٹاک پر 60 کروڑ ڈالر کا جرمانہ: یورپی ڈیٹا چین منتقل کرنے پر کارروائی
ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم ٹِک ٹاک کو آئرلینڈ میں یورپی قوانین کی خلاف ورزی پر 60 کروڑ ڈالر کا بھاری جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔ یہ جرمانہ آئرلینڈ کے ڈیٹا پروٹیکشن کمیشن (ڈی پی سی) کی جانب سے اس وقت لگایا گیا جب انکشاف ہوا کہ ٹِک ٹاک نے یورپی اکنامک ایریا (ای ای اے) کے صارفین کا ڈیٹا غیر شفاف طریقے سے چین منتقل کیا۔ یہ عمل یورپی یونین کے جنرل ڈیٹا پروٹیکشن ریگولیشن (جی ڈی پی آر) کی صریح خلاف ورزی قرار دیا گیا۔
ڈی پی سی کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ٹک ٹاک نے صارفین کو ان کے ڈیٹا کی منتقلی سے متعلق نہ تو مناسب معلومات فراہم کیں اور نہ ہی ان کی رضامندی حاصل کی گئی۔ اب ٹک ٹاک کو چھ ماہ کی مہلت دی گئی ہے کہ وہ اپنی ڈیٹا پروسیسنگ پالیسی کو جی ڈی پی آر کے تحت مکمل طور پر ہم آہنگ کرے، بصورت دیگر کمپنی کو ای ای اے سے چین کی طرف ڈیٹا منتقلی بند کرنا ہوگی۔
ابتدائی طور پر ٹک ٹاک نے یہ مؤقف اختیار کیا کہ کمپنی نے ای ای اے کے صارفین کا ڈیٹا چین میں موجود سرورز پر محفوظ نہیں کیا، لیکن بعد میں کمپنی نے خود ڈی پی سی کو اطلاع دی کہ اسے فروری میں یہ علم ہوا کہ کچھ یورپی صارفین کا ڈیٹا درحقیقت چین میں اسٹور کیا گیا تھا۔ اس کے بعد کمپنی نے دعویٰ کیا کہ یہ ڈیٹا حذف کر دیا گیا ہے۔
یہ پیش رفت اس بات کی واضح مثال ہے کہ یورپ اب ڈیجیٹل پلیٹ فارمز سے صارفین کے ڈیٹا اور پرائیویسی کے تحفظ کے معاملے میں کسی قسم کی نرمی برتنے کو تیار نہیں، اور بڑی ٹیک کمپنیوں کو بھی اب سخت نگرانی اور قانونی تقاضوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
news
مشتری کا ماضی: سائنسی تحقیق سے انکشاف، مشتری پہلے دُگنے حجم کا سیارہ تھا
جدید سائنسی تحقیقات سے یہ حیران کن انکشاف ہوا ہے کہ نظام شمسی کا سب سے بڑا سیارہ، مشتری (Jupiter)، اپنی ابتدائی تشکیل کے وقت موجودہ حجم سے تقریباً دو گنا بڑا تھا۔ ماہرین فلکیات کے مطابق مشتری کی تشکیل تقریباً 4.5 ارب سال قبل اس وقت ہوئی جب سورج کے گرد گھومنے والی گرد و غبار اور گیسوں کی ڈسک سے ایک عظیم الجثہ گیسوں کا گولا وجود میں آیا۔
اس وقت مشتری نہ صرف حجم میں بہت بڑا تھا بلکہ اس کی بیرونی تہیں بھی شدید گرم اور پھیلی ہوئی تھیں۔ جیسے جیسے وقت گزرتا گیا، اس کی سطح کی گیسیں ٹھنڈی ہو کر سکڑنے لگیں اور کششِ ثقل کی بدولت اندرونی گیسیں ایک دوسرے کے قریب آ گئیں، جس کے نتیجے میں مشتری کا موجودہ کمپریسڈ (دباؤ زدہ) حجم سامنے آیا۔
ناسا اور یورپی خلائی اداروں کے مطابق ایسے گیس جائنٹ سیارے اپنی تشکیل کے ابتدائی ادوار میں بہت بڑے ہوتے ہیں، لیکن وقت کے ساتھ حرارت کے اخراج اور گیسوں کی ترتیب سے ان کا حجم کم ہوتا جاتا ہے، البتہ ان کا وزن تقریباً ویسا ہی رہتا ہے۔ یہ تحقیق نہ صرف مشتری کی تشکیل کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد دیتی ہے بلکہ دوسرے گیس جائنٹس کی پیدائش سے متعلق مفروضات کو بھی تقویت دیتی ہے۔
news
گوگل ویو 3: فلم سازی میں AI انقلاب، آڈیو ویژول تجربے کی نئی مثال
گوگل نے اپنی نئی اور جدید ترین مصنوعی ذہانت پر مبنی ویڈیو جنریٹر ٹیکنالوجی Veo 3 متعارف کرا دی ہے، جو لانچ ہوتے ہی دنیا بھر کے سوشل میڈیا اور ٹیکنالوجی ماہرین کی توجہ کا مرکز بن گئی ہے۔ ویو 3 محض خوبصورت ویڈیوز نہیں بناتا بلکہ اس میں حیرت انگیز طور پر حقیقت سے قریب آوازیں، مکالمے، جانوروں کی آوازیں، موسیقی، اسپیشل ایفیکٹس اور کیمرہ اینگلز بھی شامل کیے جا سکتے ہیں — وہ بھی مکمل ہم آہنگی اور قدرتی انداز میں۔
یہ ٹیکنالوجی گوگل کے Gemini ایپ کے ذریعے فی الحال امریکہ میں پریمیم صارفین کے لیے دستیاب ہے، لیکن اس کی تخلیقی صلاحیتوں اور امکانات نے تفریحی صنعت، مارکیٹنگ اور میڈیا کے شعبوں میں ایک نیا در کھول دیا ہے۔ صارفین کی جانب سے سوشل میڈیا پر اسے ’’فلم سازی کا اگلا مرحلہ‘‘ قرار دیا جا رہا ہے۔
گوگل ویو 3 نے AI ویڈیو جنریشن کو ایک نئی سطح پر پہنچا دیا ہے، کیونکہ جہاں دیگر پلیٹ فارمز جیسے کہ OpenAI کا Sora صرف بصری ویڈیوز تخلیق کرتے ہیں، وہیں ویو 3 نہ صرف ویژولز بلکہ اس کے ساتھ آڈیو، SFX، کیمرہ اینگلز، اور میوزک کو بھی AI کے ذریعے ازخود تیار کرتا ہے۔
AI ماہرین کا کہنا ہے کہ ویو 3 کی ویڈیوز اتنی حقیقت کے قریب ہوتی ہیں کہ VFX سے بھی بہتر محسوس ہوتی ہیں، جبکہ لب و لہجے کی ہم آہنگی (Lip Sync) بھی حیرت انگیز حد تک درست ہے۔ گوگل کا یہ قدم فلم سازی، مواد تخلیق، تعلیمی ویڈیوز، اشتہارات اور سوشل میڈیا پروڈکشن میں ایک مکمل انقلاب کی علامت سمجھا جا رہا ہے۔
- سیاست8 years ago
نواز شریف منتخب ہوکر دگنی خدمت کریں گے، شہباز کا بلاول کو جواب
- انٹرٹینمنٹ8 years ago
راحت فتح علی خان کی اہلیہ ان کی پروموشن کے معاملات دیکھیں گی
- انٹرٹینمنٹ8 years ago
پاکستانی فلم’نایاب‘سینماگھروں کی زینت بننےکوتیار،تاریخ سامنے آگئی
- انٹرٹینمنٹ8 years ago
شعیب ملک اور ثنا جاوید کی شادی سے متعلق سوال پر بشریٰ انصاری بھڑک اٹھیں