Connect with us

کاروبار

برطانیہ کے عام انتخابات 2024: لیبرکلین سویپکے لیے تیار، فاریج نے سیٹ جیت لی

Published

on

news

ایف پی سی سی آئی کا مطالبہ: خلیجی ممالک میں پاکستانی ورک ویزوں کا مسئلہ حل کیا جائے

Published

on

ایف پی سی سی آئی

کراچی:
ایف پی سی سی آئی نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پاکستانیوں کو ورک ویزا نہ ملنے کا مسئلہ خلیجی ممالک سے حل کرائے۔

وفاق ایوان ہائے صنعت و تجارت پاکستان کے سینئر نائب صدر ثاقب فیاض مگوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی ورکرز کو خلیجی ریاستوں میں ویزا نہ ملنے کی وجہ سے ترسیلات میں کمی کا خدشہ ہے۔ ترسیلات میں 8 ماہ میں اضافہ ہوا لیکن آئندہ کمی کا خطرہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ خلیجی ریاستوں کے سفارت خانوں کے سامنے یہ مسئلہ اٹھایا گیا تھا۔ ایف پی سی سی آئی کی تجویز پر بھی 50 فیصد ویزا درخواستیں مسترد ہورہی ہیں۔ عید کے بعد اس مسئلے کو خلیجی ریاستوں کے سفارت خانوں کے سامنے پھر اٹھائیں گے۔ وزارت خارجہ فوری مداخلت کرے اور خلیجی ریاستوں کے ویزوں کا مسئلہ حل کرایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ فرق ہے بھائی نیٹ میٹرنگ اور نیٹ بلنگ۔ معاہدہ نیٹ میٹرنگ کا تھا ہوا، اور اب نئی پالیسی نیٹ بلنگ سے پریقین ہے۔ 27 روپے کا یونٹ صارف سے خریدا ہے، 50 روپے کا صارف کو فروخت کیا جارہا ہے۔ نیٹ میٹرنگ کے تحت یونٹ کے بدلے یونٹ ملنا تھا۔

ثاقب فیاض مگوں نے کہا ہے کہ ہماری تجویز ہے کہ نیٹ میٹرنگ کی پالیسی برقرار رکھی جائے۔ اب یہ فیصلہ ہوا ہے کہ سولر سے فی یونٹ 10 روپے خریدنے کی پالیسی کو مؤخر کیا جائے۔ بار بار فیصلے اور پالیسیوں کو تبدیل کرنے سے بے یقینی بڑھتی ہے۔ مشاورت کے بغیر پالیسیوں کی تشکیل سے بار بار فیصلے تبدیل کرنے پڑتے ہیں۔

ایف پی سی سی آئی کے سینئر نائب صدر نے مزید کہا کہ سولر کی 10 روپے یونٹ کی قیمت پر ملک میں وسیع پیمانے پر بیٹریاں اور انورٹرز امپورٹ کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔کابینہ نے وقت پر فیصلہ کیا، ورنہ بیٹرز اور انورٹر کی.INPUT پر بڑا زرمبادلہ استعمال ہوتا۔ انہوں نے خواهد کے لیے مطالبہ کیا کہ بیس پر کسی بھی پالیسی کی تشکیل یا تبدیلی کے لیے ایف پی سی سی آئی اے مشاورت کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ برآمدات کے لیے سہولت کی اسکیم میں لوکل انڈسٹری کی سپلائی پر سیلز ٹیکس لاگو کیا گیا۔ اس اقدام سے ٹیکسائل انڈسٹری کے ساتھ زرعی پیداوار بھی بہت متاثر ہوئیں۔ اس سال کپاس کی پیداوار 12 ملین سے کم ہوکر 5 ملین گانٹھوں پر آگئی ۔ اس مرتبہ کپاس اور دھاگہ امپورٹ کیا جارہا ہے۔ 5ملین کپاس کی گانٹھیں بھی فروخت نہ ہوسکیں۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں لوکل انڈسٹری کی سپلائیز پر 18 فیصد سیلز ٹیکس واپس لیا جائے ۔درآمدی میٹریل کی طرح لوکل سپلائیز کو بھی سیلز ٹیکس سے استثنا دیا جائے۔

ثاقب فیاض مگوں کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے نجات کا واحد راستہ مقامی صنعت کا فروغ ہے۔ پالیسیوں کی تخلیق میں دائمی رسہ کشی کے استوا پرンティ بنانے کے لئے ہمیشہ مقامی صنعت کے تحفظ کو مدنظر رکھا جائے۔ مقامی صنعتوں کو مضبوط نہ بنایا گیا تو آئی ایم ایف کے چنگل سے نکلنا مشکل ہے۔

انہوں نے کہا کہ 8 ماہ میں 22 ارب ڈالر کی ایکسپورٹ اور 37 ارب ڈالر کی امپورٹ ہوئی ہے۔ تجارتی خسارے کے اثرات کو 24 ارب ڈالر کی ترسیلات سے کم کرنے میں مدد ملی۔ ایکسپورٹ میں اضافہ، مقامی صنعتوں کی ترقی ہی معاشی خوشحالی کا راستہ ہے۔

جاری رکھیں

news

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں کمی، بجلی صارفین کو ریلیف دینے کا فیصلہ

Published

on

ELECTRICITY

وفاقی کابینہ کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا فوائد بجلی صارفین کو دینے کی منظوری دے دی گئی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت وفاقی کابینہ اجلاس میں وفاقی کابینہ نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا فوائد بجلی صارفین کو دینے کی منظوری دے دی، وفاقی کابینہ نے بیگاس پاور پلانٹس کے معاہدوں پر نظرثانی اور وسل بلور پروٹیکشن ایکٹ 2025 کی اصولی منظوری دے دی، اس کے علاوہ اسلام آباد میں انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں ترامیم کی منظوری بھی دی گئی، وفاقی کابینہ نے اجلاس میں اساتذہ اور محققین کے لیے انکم ٹیکس ریبیٹ بحال کرنے کا فیصلہ کیا۔
اس پر ٹایا گیا ہے کہ وفاقی کابینہ نے کابینہ کمیٹی برائے نجکاری کی 11 مارچ اور ای سی سی کی 13 اور 21 مارچ کی فیصلوں کی توثیق کر دی، اجلاس میں سولرنیٹ میٹرنگ ریگولیشنز پر مزید مشاورت کے بعد سفارشات دوبارہ کابینہ میں پیش کیا گیا، اجلاس میں کابینہ نے آئی ایم ایف معاہدے اور 1.3 ارب ڈالر فنڈنگ پر اظہار اطمینان کیا، اس سلسلے میں وزیراعظم نے کہا کہ آئی ایم ایف نے پاکستانی معیشت پر اعتماد کا اظہار کیا، آئی ایم ایف کے ساتھ 7 ارب ڈالرز کے پہلے اسٹاف لیول معاہدے کا ریویو مکمل ہو چکا ہے، پاکستان میں افراط زرکم ترین سطح پر ہے، معیشت میں بہتری آئی ہے۔

واضح ہو کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے مابین مذاکرات کامیاب ہونے کے بعد اسٹاف لیول معاہدہ طے پایا جس کی ایگزیکٹو بورڈ سے منظوری کی صورت میں پاکستان کو توسیعی فنڈ فیسیلیٹی کے تحت ایک ارب ڈالر فراہم کیے جائیں گے، یہ توسیعی فنڈ فیسیلیٹی ارینجمنٹ 37 ماہ کے لیے ہوگا، پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی اور آفات سے نمٹنے کے لیے 28 ماہ کی ارینجمنٹ کے تحت 1.3 ارب ڈالر ملیں گے جب کہ پرو گرام کے تحت مجموعی قرض کی رقم 2 ارب ڈالر ہوجائے گی۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~