Connect with us

تجارت

امریکی ڈالر پاکستانی روپے کے مقابلے مزید گر گیا

انٹربینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر پاکستانی روپے کے مقابلے 9 پیسے مزید گر گیا

Published

on

Photo: Shutterstock

انٹربینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر پاکستانی روپے کے مقابلے 9 پیسے مزید گر گیا۔

کاروباری ہفتے کے تیسرے روز امریکی ڈالر گراوٹ کے بعد 279 روپے 70 پیسے کے ریٹ پر پہنچ گیا۔

گزشتہ روز انٹربینک میں کاروبار کے اختتام پر ڈالر 279 روپے 79 پیسے پر بند ہوا تھا۔

news

پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں 6948 پوائنٹس کی مندی، کاروبار عارضی طور پر معطل

Published

on

پاکستان اسٹاک ایکسچینج

کراچی: پاکستان اسٹاک ایکسچینج (PSX) میں جمعرات کے روز شدید مندی دیکھنے میں آئی، جس کے باعث کاروبار کو ریگولیٹری اصولوں کے تحت عارضی طور پر معطل کرنا پڑا۔

کاروباری ہفتے کے چوتھے دن مارکیٹ کا آغاز ہی منفی رجحان سے ہوا، اور ابتدائی گھنٹوں میں ہی کے ایس ای 100 انڈیکس میں 1346 پوائنٹس کی کمی دیکھی گئی، جس کے بعد مارکیٹ 108,662 پوائنٹس تک آ گئی۔

تاہم دوپہر تک صورتحال مزید خراب ہو گئی، اور جب انڈیکس میں کمی 6948 پوائنٹس تک پہنچ گئی تو ٹریڈنگ کو روک دیا گیا۔ یہ کمی مارکیٹ کے کل حجم کا 5 فیصد سے زائد ہونے کی وجہ سے ریگولیٹری اصولوں کے مطابق عارضی معطلی کا سبب بنی۔ پاکستان اسٹاک ایکسچینج

اس وقت KSE-100 انڈیکس 103,060 پوائنٹس کی سطح پر معطل ہے۔ PSX انتظامیہ کی جانب سے ٹریڈنگ کی معطلی کا باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔

بازار میں اس غیر معمولی مندی کی وجہ موجودہ جغرافیائی اور سیاسی تناؤ بتایا جا رہا ہے، جس نے سرمایہ کاروں میں بے چینی کو جنم دیا ہے۔

جاری رکھیں

news

بھارت سے کشیدگی: اسٹیٹ بینک کا ڈالر کے اخراج پر کڑی نظر رکھنے کی ہدایت

Published

on

اسٹیٹ بینک آف پاکستان

کراچی: بھارت کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نظر اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے تمام بینکوں کو ڈالر کے اخراج پر کڑی نظر رکھنے کی ہدایت جاری کی ہے، کیونکہ تنازع شدت اختیار کرنے کی صورت میں ڈالر کی طلب میں اچانک اضافہ ہو سکتا ہے۔

اسٹیٹ بینک کی اس ہدایت کے باوجود انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ میں کرنسی ڈیلرز کا کہنا ہے کہ تاحال ڈالر کی طلب میں کسی قسم کی غیر معمولی تیزی دیکھنے میں نہیں آئی۔ مارکیٹ دن بھر پرسکون رہی اور کوئی افراتفری نہیں دیکھی گئی۔

کرنسی ڈیلرز کا کہنا ہے کہ پاکستان میں 90 فیصد سے زیادہ ترسیلات زر بھارتی ایکسچینج کمپنیوں کے ذریعے آتی ہیں، خاص طور پر مشرق وسطیٰ سے۔ اگر کشیدگی مکمل جنگ میں بدلتی ہے تو یہ کمپنیاں پاکستان پر دباؤ ڈالنے کا ایک ذریعہ بن سکتی ہیں۔ ان کمپنیوں کے یورپ، امریکا اور خلیجی ممالک میں مضبوط نیٹ ورک موجود ہیں، جو وہاں موجود پاکستانیوں سے مقامی کرنسی میں رقوم لے کر بینکنگ چینلز کے ذریعے پاکستان ڈالر منتقل کرتی ہیں۔ اسٹیٹ بینک ان کمپنیوں کو فی ڈالر 15 سے 20 روپے کی ترسیلی فیس ادا کرتا ہے۔

ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر صورتحال طویل جنگ میں تبدیل ہوئی تو یہ پاکستان کی کمزور معیشت کے لیے سخت نقصان دہ ہوگا، جب کہ بھارت بھی اقتصادی اعتبار سے بری طرح متاثر ہو سکتا ہے۔

بینکنگ ذرائع کے مطابق اسٹیٹ بینک نے غیر رسمی طور پر بینکوں کو آگاہ کیا ہے کہ موجودہ صورتحال میں ڈالر کی نقل و حرکت پر سخت نگرانی کی جائے۔ تاہم مارکیٹ میں ڈالر کی قدر، روپیہ کی قیمت اور بانڈز میں مجموعی طور پر زیادہ اتار چڑھاؤ نہیں دیکھا گیا۔

ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے جنرل سیکرٹری ظفر پراچہ کا کہنا تھا کہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی طلب معمول کے مطابق رہی، اور اگر ضرورت پڑی تو اس سے نمٹنے کی صلاحیت موجود ہے، لیکن طویل تنازع سے دونوں ممالک کی معیشت متاثر ہو سکتی ہے۔

ٹریس مارک کے سی ای او کے مطابق، مارکیٹ نے تاحال غیر یقینی صورتحال کو نظرانداز کیا ہے، اور جب تک کشیدگی میں مزید اضافہ نہیں ہوتا، اس کے طویل المدتی اثرات محدود رہنے کا امکان ہے۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~