Connect with us

news

لاہور، راولپنڈی سمیت ملک بھر میں بھارتی ڈرون حملے، پاک فوج کی جوابی کارروائی

Published

on

والٹن ایئرپورٹ

لاہور: پاکستان کے مختلف شہروں میں بھارتی ڈرون حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق، لاہور کے والٹن ایئرپورٹ، برکی اور قریبی علاقوں میں مزید تین بھارتی ڈرونز کو پاک فوج نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے تباہ کر دیا۔ ڈرونز کے گرنے کے بعد علاقے میں فائرنگ اور سائرن کی آوازیں سنائی دیں، جس سے شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔

اسی طرح راولپنڈی کے ریس کورس اور فوڈ اسٹریٹ کے قریب بھی دو بھارتی ڈرونز مار گرائے گئے۔ فوڈ اسٹریٹ میں ایک ڈرون کے گرنے سے ایک شہری شدید زخمی ہوا اور قریبی دکان کو آگ لگ گئی، جس سے املاک کو نقصان پہنچا۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے موقع پر پہنچ کر علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور شواہد اکٹھے کر لیے۔

لاہور ایئرپورٹ کے قریب گرایا گیا ڈرون 5 سے 6 فٹ لمبا تھا اور حساس تنصیبات کی جاسوسی کے لیے استعمال ہو رہا تھا۔ اسے سسٹم جام کر کے زمین پر گرایا گیا، جہاں ایک زور دار دھماکہ ہوا، تاہم کسی بڑے جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔

دوسری جانب سندھ کے ضلع گھوٹکی میں بھارتی ڈرون گرنے سے ایک کسان شہید اور دو افراد شدید زخمی ہو گئے۔ واقعے کے بعد سکیورٹی فورسز نے ڈرون کے ملبے کو قبضے میں لے کر تحقیقات شروع کر دی ہیں۔

چکوال، شیخوپورہ، گجرات اور کراچی میں بھی بھارتی ڈرون گرنے کے واقعات پیش آئے۔ چکوال کے دیوالیاں گاؤں میں گرنے والے ڈرون سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، لیکن اس کی بھارتی ساخت کی تصدیق ہوئی ہے۔ شیخوپورہ اور گجرات میں گرنے والے ڈرونز کے ٹکڑے مختلف جگہوں پر گرے، تاہم خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ کراچی کے علاقے شرافی گوٹھ میں گرنے والے ڈرون پر بھی سکیورٹی ادارے کارروائی کر چکے ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق، پاکستان کی مسلح افواج مکمل چوکنا ہیں اور دشمن کی ہر جارحیت کا بھرپور جواب دیا جا رہا ہے۔

مزید پڑھیں
تبصرہ کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

مشتری کا ماضی: سائنسی تحقیق سے انکشاف، مشتری پہلے دُگنے حجم کا سیارہ تھا

Published

on

مشتری

جدید سائنسی تحقیقات سے یہ حیران کن انکشاف ہوا ہے کہ نظام شمسی کا سب سے بڑا سیارہ، مشتری (Jupiter)، اپنی ابتدائی تشکیل کے وقت موجودہ حجم سے تقریباً دو گنا بڑا تھا۔ ماہرین فلکیات کے مطابق مشتری کی تشکیل تقریباً 4.5 ارب سال قبل اس وقت ہوئی جب سورج کے گرد گھومنے والی گرد و غبار اور گیسوں کی ڈسک سے ایک عظیم الجثہ گیسوں کا گولا وجود میں آیا۔

اس وقت مشتری نہ صرف حجم میں بہت بڑا تھا بلکہ اس کی بیرونی تہیں بھی شدید گرم اور پھیلی ہوئی تھیں۔ جیسے جیسے وقت گزرتا گیا، اس کی سطح کی گیسیں ٹھنڈی ہو کر سکڑنے لگیں اور کششِ ثقل کی بدولت اندرونی گیسیں ایک دوسرے کے قریب آ گئیں، جس کے نتیجے میں مشتری کا موجودہ کمپریسڈ (دباؤ زدہ) حجم سامنے آیا۔

ناسا اور یورپی خلائی اداروں کے مطابق ایسے گیس جائنٹ سیارے اپنی تشکیل کے ابتدائی ادوار میں بہت بڑے ہوتے ہیں، لیکن وقت کے ساتھ حرارت کے اخراج اور گیسوں کی ترتیب سے ان کا حجم کم ہوتا جاتا ہے، البتہ ان کا وزن تقریباً ویسا ہی رہتا ہے۔ یہ تحقیق نہ صرف مشتری کی تشکیل کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد دیتی ہے بلکہ دوسرے گیس جائنٹس کی پیدائش سے متعلق مفروضات کو بھی تقویت دیتی ہے۔

جاری رکھیں

news

گوگل ویو 3: فلم سازی میں AI انقلاب، آڈیو ویژول تجربے کی نئی مثال

Published

on

Veo 3

گوگل نے اپنی نئی اور جدید ترین مصنوعی ذہانت پر مبنی ویڈیو جنریٹر ٹیکنالوجی Veo 3 متعارف کرا دی ہے، جو لانچ ہوتے ہی دنیا بھر کے سوشل میڈیا اور ٹیکنالوجی ماہرین کی توجہ کا مرکز بن گئی ہے۔ ویو 3 محض خوبصورت ویڈیوز نہیں بناتا بلکہ اس میں حیرت انگیز طور پر حقیقت سے قریب آوازیں، مکالمے، جانوروں کی آوازیں، موسیقی، اسپیشل ایفیکٹس اور کیمرہ اینگلز بھی شامل کیے جا سکتے ہیں — وہ بھی مکمل ہم آہنگی اور قدرتی انداز میں۔

یہ ٹیکنالوجی گوگل کے Gemini ایپ کے ذریعے فی الحال امریکہ میں پریمیم صارفین کے لیے دستیاب ہے، لیکن اس کی تخلیقی صلاحیتوں اور امکانات نے تفریحی صنعت، مارکیٹنگ اور میڈیا کے شعبوں میں ایک نیا در کھول دیا ہے۔ صارفین کی جانب سے سوشل میڈیا پر اسے ’’فلم سازی کا اگلا مرحلہ‘‘ قرار دیا جا رہا ہے۔

گوگل ویو 3 نے AI ویڈیو جنریشن کو ایک نئی سطح پر پہنچا دیا ہے، کیونکہ جہاں دیگر پلیٹ فارمز جیسے کہ OpenAI کا Sora صرف بصری ویڈیوز تخلیق کرتے ہیں، وہیں ویو 3 نہ صرف ویژولز بلکہ اس کے ساتھ آڈیو، SFX، کیمرہ اینگلز، اور میوزک کو بھی AI کے ذریعے ازخود تیار کرتا ہے۔

AI ماہرین کا کہنا ہے کہ ویو 3 کی ویڈیوز اتنی حقیقت کے قریب ہوتی ہیں کہ VFX سے بھی بہتر محسوس ہوتی ہیں، جبکہ لب و لہجے کی ہم آہنگی (Lip Sync) بھی حیرت انگیز حد تک درست ہے۔ گوگل کا یہ قدم فلم سازی، مواد تخلیق، تعلیمی ویڈیوز، اشتہارات اور سوشل میڈیا پروڈکشن میں ایک مکمل انقلاب کی علامت سمجھا جا رہا ہے۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~