Connect with us

news

کرینہ کپور

Published

on

news

پاک بھارت کشیدگی: ادویات کا بحران، ملک میں جان بچانے والی دوائیں نایاب

Published

on

ادویات کا بحران

پاک بھارت کشیدگی کے باعث ملک میں زندگی بچانے والی ادویات کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے، جس کی بڑی وجہ خام مال کی درآمد پر پابندی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری کشیدگی کے باعث دو طرفہ تجارت معطل ہے، جس کے نتیجے میں فارماسیوٹیکل انڈسٹری شدید متاثر ہوئی ہے کیونکہ ملک میں دوا سازی کے لیے استعمال ہونے والا تقریباً 30 فیصد خام مال بھارت سے درآمد کیا جاتا ہے۔

اسلام آباد سمیت کئی شہروں میں صورتحال تشویشناک حد تک پہنچ چکی ہے۔ وفاقی دارالحکومت کی میڈیکل مارکیٹوں میں روزمرہ استعمال کی عام ادویات نایاب ہو چکی ہیں۔ بخار، درد، پیٹ کی خرابی، اور سانس کی تکلیف جیسی عام بیماریوں کی ادویات جیسے کہ بروفن، فلیجل، پیڈیٹرال او آر ایس، اور وینٹولین انہیلر مارکیٹ سے تقریباً غائب ہو چکی ہیں۔ اس کے علاوہ میٹوڈائن، گریوی نیٹ، وینٹیک، کینالوس، ڈیانس، ویبرا مائی سین کیپسول، اور دماغی امراض کی دوا کیمیڈائن کی بھی شدید قلت ہے۔

فارمیسی مالکان کا کہنا ہے کہ صورتحال دن بدن بدتر ہوتی جا رہی ہے اور اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو ملک بھر میں ادویات کا بحران شدت اختیار کر جائے گا۔ اس سنگین صورتحال میں انہوں نے حکومت سے فوری مداخلت کی اپیل کی ہے تاکہ ادویات کی دستیابی ممکن بنائی جا سکے۔

دوسری جانب بھارت نے پاکستانی بحری جہازوں کے بھارتی سمندری حدود سے گزرنے پر بھی پابندی عائد کر دی ہے۔ بھارتی وزارت تجارت کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق فارن ٹریڈ پالیسی میں ایک نیا ضابطہ شامل کیا گیا ہے، جس کے تحت پاکستان سے آنے یا پاکستان کو برآمد ہونے والے تمام سامان کی درآمد یا ٹرانزٹ پر فوری پابندی لگا دی گئی ہے۔

یہ پابندیاں نہ صرف تجارتی شعبے بلکہ عوامی صحت پر بھی گہرے اثرات ڈال رہی ہیں، اور اگر صورتحال برقرار رہی تو آنے والے دنوں میں ملک بھر میں ادویات کا بحران مزید سنگین ہو سکتا ہے۔

جاری رکھیں

news

جی میل صارفین خبردار! فشنگ حملوں میں اضافہ، گوگل کا الرٹ جاری

Published

on

جی میل

اگر آپ گوگل کی جی میل سروس استعمال کرتے ہیں تو اب وقت آ گیا ہے کہ آپ اپنے جی میل اکاؤنٹ کو فوری طور پر اپگریڈ کر لیں کیونکہ فشنگ حملوں میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ گوگل نے اپنے صارفین کو الرٹ جاری کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ فشنگ حملوں کا انداز مصنوعی ذہانت (AI) کی مدد سے بہت زیادہ جدید ہو چکا ہے اور انہیں پہچاننا اب مشکل ہو گیا ہے۔ ان حملوں کا مقصد صارفین کی لاگ ان تفصیلات چوری کرنا ہے۔

سائبر سکیورٹی کمپنی “چیک پوائنٹ” کے مطابق گوگل اس وقت فشنگ حملوں کا سب سے بڑا نشانہ ہے، جب کہ مائیکرو سافٹ دوسرے نمبر پر ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ 2025 میں ان حملوں کی شدت اور تکنیک میں مزید اضافہ متوقع ہے۔

گوگل نے واضح طور پر کہا ہے کہ وہ اپنے صارفین سے کبھی بھی فون کال یا ای میل کے ذریعے پاس ورڈ یا سیکیورٹی معلومات طلب نہیں کرتا۔ اگر کوئی ایسا دعویٰ کرے تو یہ یقینی طور پر ایک دھوکہ ہے۔

جی میل اکاؤنٹ کی حفاظت کے لیے سب سے مؤثر طریقہ یہ ہے کہ آپ “پاس کیز” (Passkeys) کا استعمال شروع کریں۔ یہ فنگر پرنٹ، فیس اسکین یا ڈیوائس لاک جیسے جدید طریقوں کے ذریعے سائن ان کی سہولت فراہم کرتی ہیں اور عام پاس ورڈز کے مقابلے میں کہیں زیادہ محفوظ ہوتی ہیں۔ اگرچہ گوگل پاس ورڈ کو بیک اپ کے طور پر اب بھی قبول کرتا ہے، لیکن سکیورٹی بڑھانے کے لیے ضروری ہے کہ:

پاس ورڈ کو اپڈیٹ کریں
قابل اعتماد ڈیوائس یا ایپ کے ذریعے “ٹو فیکٹر اتھینٹیکیشن” کو فعال کریں

چونکہ اے آئی کے ذریعے سائبر حملے مزید پیچیدہ اور خطرناک ہوتے جا رہے ہیں، اس لیے ماہرین اور حتیٰ کہ ایف بی آئی بھی خبردار کر چکی ہے کہ روایتی حفاظتی طریقے اب ناکافی ہیں۔ اپنی آن لائن سیکیورٹی کے لیے فوری اقدامات کریں تاکہ آپ کے ذاتی اور حساس معلومات محفوظ رہ سکیں۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~