news
اوپن اے آئی نے چیٹ جی پی ٹی کی خوشامدی اپڈیٹ واپس لے لی
ٹیکنالوجی کمپنی اوپن اے آئی نے چیٹ جی پی ٹی کے لیے جاری کی گئی حالیہ اپ ڈیٹ کو واپس لے لیا ہے۔ کمپنی کے سی ای او سیم آلٹمن کے مطابق، اس اپ ڈیٹ کے بعد چیٹ بوٹ کا رویہ غیر معمولی حد تک “خوشامدی” بن گیا تھا، جس پر صارفین نے شکایات کیں۔
صارفین نے خاص طور پر اس بات کی نشاندہی کی کہ چیٹ جی پی ٹی کا نیا ورژن، جی پی ٹی-4 او، گفتگو کے دوران غیر ضروری طور پر صارفین کی تعریف کرنے لگا تھا، حتیٰ کہ ان مواقع پر بھی جہاں تعریف کی کوئی معقول وجہ موجود نہیں تھی۔ اس رویے کو مصنوعی اور غیر فطری قرار دیا گیا۔
سیم آلٹمن نے گزشتہ اتوار کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ایکس” پر ایک پوسٹ کے ذریعے ان مسائل کا اعتراف کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اپ ڈیٹ کے نتیجے میں چیٹ بوٹ ضرورت سے زیادہ نرم اور خوشامدی بن گیا ہے، اور یہ مسئلہ جلد حل کر لیا جائے گا۔ انہوں نے وعدہ کیا تھا کہ کچھ اصلاحات فوری طور پر نافذ کی جائیں گی اور باقی اس ہفتے کے دوران مکمل ہوں گی۔
منگل کے روز اوپن اے آئی کی جانب سے ایک سرکاری بیان میں اس بات کی تصدیق کی گئی کہ مسئلے کی نوعیت کو دیکھتے ہوئے گزشتہ ہفتے کی اپ ڈیٹ کو واپس لے لیا گیا ہے، اور اب صارفین چیٹ جی پی ٹی کے پرانے، زیادہ متوازن ورژن کو استعمال کر رہے ہیں۔
یہ قدم اس بات کی مثال ہے کہ کمپنی صارفین کی آراء کو سنجیدگی سے لیتی ہے اور اپنے AI ماڈلز کو بہتر بنانے کے لیے مسلسل نظرِ ثانی اور اصلاحات کا عمل جاری رکھتی ہے۔
news
اسحاق ڈار،پاکستان معاشی استحکام کی راہ پر، بھارت کو سخت پیغام
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان نے مشکل معاشی حالات کے باوجود ٹیک آف کر لیا ہے، جہاں مہنگائی کی شرح 38 فیصد سے کم ہو کر سنگل ڈیجٹ میں آ چکی ہے جبکہ پالیسی ریٹ 22 فیصد سے کم ہو کر 11 فیصد پر آ گیا ہے۔ کوالالمپور میں پاکستانی کمیونٹی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی ملک کے سفیر ہیں اور ان کا کردار معاشی و سفارتی استحکام میں نہایت اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2016 میں شرح نمو 3.6 فیصد تھی، اور 2018 تک پاکستان دنیا کی 24ویں بڑی معیشت بن چکا تھا، تاہم 2022 میں ملک دیوالیہ ہونے کے قریب پہنچ گیا تھا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان کو جی 20 ممالک میں شامل کرنا موجودہ حکومت کا ہدف ہے اور معیشت اب استحکام کی طرف بڑھ رہی ہے۔ بھارت سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت نے سندھ طاس معاہدہ معطل کرکے ایک غیر ذمہ دارانہ قدم اٹھایا، جس پر ہم نے سخت ردعمل دیتے ہوئے بھارتی ایئرلائنز کے لیے فضائی حدود بند کیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ بھارت پاکستان کا پانی نہ روک سکتا ہے اور نہ اس کا رخ موڑ سکتا ہے، اور اگر ایسا کیا گیا تو اسے اقدامِ جنگ تصور کیا جائے گا۔
نائب وزیراعظم نے انکشاف کیا کہ پاک فضائیہ نے بھارتی جارحیت کے جواب میں چھ بھارتی طیارے مار گرائے، جن میں چار رفال طیارے بھی شامل تھے۔ بھارت نے جان بوجھ کر اپنے دو میزائل سکھ آبادی میں گرائے تاکہ الزام پاکستان پر لگایا جا سکے، تاہم بھارت کا یہ بیانیہ دنیا میں قبول نہیں کیا گیا۔ اسحاق ڈار نے بتایا کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں بھارت کو بھرپور جواب دینے کا فیصلہ کیا گیا، اور اسی روز صبح سوا 8 بجے امریکی وزیر خارجہ کا فون آیا کہ بھارت جنگ بندی چاہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کی عسکری قیادت کو شاید شکست قبول ہے، مگر سیاسی قیادت اب بھی اس حقیقت کو ہضم نہیں کر پا رہی۔ انہوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ ماضی میں افغانستان کی پالیسی میں چائے پلانے اور دہشتگردوں کے لیے سرحد کھولنے جیسے اقدامات نے پاکستان کو نقصان پہنچایا۔ آخر میں اسحاق ڈار نے اس بات پر زور دیا کہ اب پاکستان روایتی کے بجائے اقتصادی سفارتکاری پر عمل پیرا ہے تاکہ ملک کو مستحکم اور باوقار مقام دلایا جا سکے۔
news
بلوچستان میں بس مسافروں کا قتل: حافظ نعیم الرحمان کی مذمت
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے بلوچستان کے علاقے ژوب میں دہشتگردوں کے ہاتھوں بس مسافروں کے بہیمانہ قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے بدترین دہشتگردی قرار دیا ہے۔ منصورہ سے جاری بیان میں حافظ نعیم نے کہا کہ یہ واقعہ نہ صرف انسانی ہمدردی کے اصولوں کی خلاف ورزی ہے بلکہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشتگردی کے بڑھتے ہوئے واقعات کی خطرناک لہر کی بھی عکاسی کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ قومی شاہراہ پر بسوں سے مسافروں کو شناخت کے بعد اتار کر قتل کرنا ایک گھناؤنی سازش ہے جس کا مقصد صوبائی و نسلی تعصبات کو ہوا دینا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی افسوسناک حقیقت ہے کہ سیکیورٹی ادارے اور حکومت شہریوں کو تحفظ دینے میں مسلسل ناکام ہو رہے ہیں، اور خفیہ اداروں کو اپنی اصل ذمہ داریوں پر توجہ دینی چاہیے تاکہ دہشتگردی پر قابو پایا جا سکے۔ حافظ نعیم الرحمان نے واقعے میں شہید ہونے والوں کے لیے دعا کی اور ان کے لواحقین سے دلی ہمدردی و تعزیت کا اظہار کیا۔
ادھر واقعے کے بعد مقتول 9 مسافروں کی میتیں ڈیرہ غازی خان منتقل کر کے آبائی علاقوں کو روانہ کر دی گئی ہیں۔ یہ تمام افراد بلوچستان سے پنجاب واپس جا رہے تھے کہ ژوب کے علاقے ڈب سرہ ڈاکئی میں انہیں بسوں سے اغوا کر کے قتل کر دیا گیا۔ مقتولین میں لودھراں کے دو بھائی عثمان اور جابر شامل تھے جو والد کی نماز جنازہ میں شرکت کے لیے کوئٹہ سے نکلے تھے۔ ان کے بھائی صابر نے کہا کہ والد کی تدفین کی تیاری کر رہے تھے، مگر اب تین جنازے اٹھانے پڑ رہے ہیں، یہ کسی قیامت سے کم نہیں۔ دیگر مقتولین میں محمد عرفان (ڈی جی خان)، محمد آصف (مظفرگڑھ)، غلام سعید (خانیوال)، صابر (گوجرانوالہ)، محمد جنید (لاہور)، محمد بلال (اٹک) اور بلاول (گجرات) شامل تھے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے بھی واقعے پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ دہشتگردوں کو عبرتناک انجام تک پہنچایا جائے گا اور معصوم شہریوں کے خون کا بدلہ ضرور لیا جائے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ ریاست دہشتگردی کے خلاف بھرپور اقدامات کرے گی۔
- news3 months ago
رانا ثناءاللہ کا بلاول کے بیان پر ردعمل: سندھ کے پانی کا ایک قطرہ بھی استعمال نہیں کریں گے
- news3 months ago
14 سالہ سدھارتھ ننڈیالا کی حیران کن کامیابی: دل کی بیماری کا پتہ چلانے والی AI ایپ تیار
- news2 months ago
فرحان سعید کا بھارتی پابندی پر دلچسپ ردعمل: فن سرحدوں کا محتاج نہیں
- news2 months ago
سی سی آئی کا دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کا منصوبہ ختم کرنے کا فیصلہ