news
بجٹ 2025-26: حکومت کا 14.3 ٹریلین روپے ٹیکس ہدف، 500 ارب کے اضافی اقدامات متوقع
اسلام آباد: وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال 2025-26 کے لیے 14.3 ٹریلین روپے سے زائد کا ٹیکس ہدف مقرر کرنے کی تیاری شروع کر دی ہے، جو موجودہ مالی سال کے نظرثانی شدہ ہدف 12.3 ٹریلین روپے سے تقریباً دو ٹریلین روپے زیادہ ہے۔ اس بڑے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے کم از کم 500 ارب روپے کے اضافی ٹیکس اقدامات ناگزیر ہوں گے، جو موجودہ محصولات میں اضافے کے ساتھ ساتھ معیشت کے دائرہ کار کو وسعت دینے کی کوششوں کا حصہ ہوں گے۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا دوسرا بجٹ 2025-26خطاب عید سے قبل، دو یا تین جون کو متوقع ہے، جس میں وہ نئی ٹیکس پالیسی اور معاشی حکمت عملی کا اعلان کریں گے۔ اس مجوزہ ہدف کی توثیق کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی ٹیم 14 مئی کو پاکستان پہنچے گی تاکہ بجٹ تجاویز اور محصولات کے تخمینوں کا جائزہ لے سکے۔ ایف بی آر کے مطابق نیا ہدف ملکی معیشت کے مجموعی حجم کے گیارہ فیصد کے برابر ہے، جسے ملک کی معاشی حالت، مہنگائی کی رفتار اور ترقی کی شرح کو مدنظر رکھتے ہوئے حتمی شکل دی جائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے ان اقدامات کی فہرست تیار کرنا شروع کر دی ہے جنہیں نافذ کر کے 14.3 ٹریلین روپے کا ہدف حاصل کیا جا سکتا ہے۔ ان اقدامات میں نئے ٹیکسز کا نفاذ، موجودہ شرحوں میں تبدیلی اور محصولات کے نظام میں اصلاحات شامل ہوں گی۔ رواں مالی سال میں بھی حکومت نے ابتدائی طور پر 13 ٹریلین روپے کا ٹیکس ہدف مقرر کیا تھا، لیکن بعد ازاں مہنگائی میں کمی اور معاشی سست روی کے باعث اس میں کمی کر کے 12.3 ٹریلین کر دیا گیا۔
ادھر وزیر خزانہ نے اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس سے ملاقات کی جس میں بجٹ تجاویز پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ چیمبر نے حکومت کو متعدد تجاویز پیش کیں جن کا مقصد کیش اکانومی کو محدود کرنا، کاروباری طبقے کو سہولت فراہم کرنا، اور بیرونی سرمایہ کاری کو فروغ دینا ہے۔ ان تجاویز میں پانچ ہزار روپے کے نوٹ ختم کرنے، منافع پر انکم ٹیکس میں نرمی، سپر ٹیکس کے خاتمے، ڈیری اور مشروبات پر سیلز ٹیکس میں کمی، اور کارپوریٹ انکم ٹیکس کی شرح میں کمی شامل ہیں۔
حکومت ان تجاویز پر غور کر رہی ہے اور ان میں سے بعض کو بجٹ کا حصہ بنایا جا سکتا ہے، تاہم حتمی فیصلہ آئی ایم ایف سے مشاورت اور محصولات کی ضروریات کے مطابق کیا جائے گا۔ توقع ہے کہ اس بار کا بجٹ نہ صرف ٹیکس وصولیوں میں اضافے کا باعث بنے گا بلکہ معاشی پالیسیوں میں استحکام اور اعتماد کی بحالی میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔
news
مشتری کا ماضی: سائنسی تحقیق سے انکشاف، مشتری پہلے دُگنے حجم کا سیارہ تھا
جدید سائنسی تحقیقات سے یہ حیران کن انکشاف ہوا ہے کہ نظام شمسی کا سب سے بڑا سیارہ، مشتری (Jupiter)، اپنی ابتدائی تشکیل کے وقت موجودہ حجم سے تقریباً دو گنا بڑا تھا۔ ماہرین فلکیات کے مطابق مشتری کی تشکیل تقریباً 4.5 ارب سال قبل اس وقت ہوئی جب سورج کے گرد گھومنے والی گرد و غبار اور گیسوں کی ڈسک سے ایک عظیم الجثہ گیسوں کا گولا وجود میں آیا۔
اس وقت مشتری نہ صرف حجم میں بہت بڑا تھا بلکہ اس کی بیرونی تہیں بھی شدید گرم اور پھیلی ہوئی تھیں۔ جیسے جیسے وقت گزرتا گیا، اس کی سطح کی گیسیں ٹھنڈی ہو کر سکڑنے لگیں اور کششِ ثقل کی بدولت اندرونی گیسیں ایک دوسرے کے قریب آ گئیں، جس کے نتیجے میں مشتری کا موجودہ کمپریسڈ (دباؤ زدہ) حجم سامنے آیا۔
ناسا اور یورپی خلائی اداروں کے مطابق ایسے گیس جائنٹ سیارے اپنی تشکیل کے ابتدائی ادوار میں بہت بڑے ہوتے ہیں، لیکن وقت کے ساتھ حرارت کے اخراج اور گیسوں کی ترتیب سے ان کا حجم کم ہوتا جاتا ہے، البتہ ان کا وزن تقریباً ویسا ہی رہتا ہے۔ یہ تحقیق نہ صرف مشتری کی تشکیل کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد دیتی ہے بلکہ دوسرے گیس جائنٹس کی پیدائش سے متعلق مفروضات کو بھی تقویت دیتی ہے۔
news
گوگل ویو 3: فلم سازی میں AI انقلاب، آڈیو ویژول تجربے کی نئی مثال
گوگل نے اپنی نئی اور جدید ترین مصنوعی ذہانت پر مبنی ویڈیو جنریٹر ٹیکنالوجی Veo 3 متعارف کرا دی ہے، جو لانچ ہوتے ہی دنیا بھر کے سوشل میڈیا اور ٹیکنالوجی ماہرین کی توجہ کا مرکز بن گئی ہے۔ ویو 3 محض خوبصورت ویڈیوز نہیں بناتا بلکہ اس میں حیرت انگیز طور پر حقیقت سے قریب آوازیں، مکالمے، جانوروں کی آوازیں، موسیقی، اسپیشل ایفیکٹس اور کیمرہ اینگلز بھی شامل کیے جا سکتے ہیں — وہ بھی مکمل ہم آہنگی اور قدرتی انداز میں۔
یہ ٹیکنالوجی گوگل کے Gemini ایپ کے ذریعے فی الحال امریکہ میں پریمیم صارفین کے لیے دستیاب ہے، لیکن اس کی تخلیقی صلاحیتوں اور امکانات نے تفریحی صنعت، مارکیٹنگ اور میڈیا کے شعبوں میں ایک نیا در کھول دیا ہے۔ صارفین کی جانب سے سوشل میڈیا پر اسے ’’فلم سازی کا اگلا مرحلہ‘‘ قرار دیا جا رہا ہے۔
گوگل ویو 3 نے AI ویڈیو جنریشن کو ایک نئی سطح پر پہنچا دیا ہے، کیونکہ جہاں دیگر پلیٹ فارمز جیسے کہ OpenAI کا Sora صرف بصری ویڈیوز تخلیق کرتے ہیں، وہیں ویو 3 نہ صرف ویژولز بلکہ اس کے ساتھ آڈیو، SFX، کیمرہ اینگلز، اور میوزک کو بھی AI کے ذریعے ازخود تیار کرتا ہے۔
AI ماہرین کا کہنا ہے کہ ویو 3 کی ویڈیوز اتنی حقیقت کے قریب ہوتی ہیں کہ VFX سے بھی بہتر محسوس ہوتی ہیں، جبکہ لب و لہجے کی ہم آہنگی (Lip Sync) بھی حیرت انگیز حد تک درست ہے۔ گوگل کا یہ قدم فلم سازی، مواد تخلیق، تعلیمی ویڈیوز، اشتہارات اور سوشل میڈیا پروڈکشن میں ایک مکمل انقلاب کی علامت سمجھا جا رہا ہے۔
- سیاست8 years ago
نواز شریف منتخب ہوکر دگنی خدمت کریں گے، شہباز کا بلاول کو جواب
- انٹرٹینمنٹ8 years ago
راحت فتح علی خان کی اہلیہ ان کی پروموشن کے معاملات دیکھیں گی
- انٹرٹینمنٹ8 years ago
پاکستانی فلم’نایاب‘سینماگھروں کی زینت بننےکوتیار،تاریخ سامنے آگئی
- انٹرٹینمنٹ8 years ago
شعیب ملک اور ثنا جاوید کی شادی سے متعلق سوال پر بشریٰ انصاری بھڑک اٹھیں