Connect with us

news

بھارتی او ٹی ٹی پلیٹ فارمز پر فحش مواد کا تنازع، عوامی و سیاسی ردعمل شدت اختیار کر گیا

Published

on

او ٹی ٹی پلیٹ فارمز

نئی دہلی:
بھارت میں او ٹی ٹی پلیٹ فارمز پر نشر کیے جانے والے فحش اور نازیبا مواد نے ایک بار پھر عوامی اور سیاسی حلقوں میں شدید ردعمل کو جنم دیا ہے، جس سے اس بات پر نئی بحث چھڑ گئی ہے کہ کیا ان پلیٹ فارمز کی مؤثر نگرانی اور ضابطہ کاری ممکن ہو سکے گی یا نہیں۔

تازہ تنازعہ ایک ریئلٹی شو “ہاؤس اریسٹ” کے وائرل کلپ سے شروع ہوا، جس میں شرکاء سے “کاما سترا” کی پوزیشنز پر نہ صرف سوالات کیے گئے بلکہ ان کی عملی نمائندگی بھی کروائی گئی۔ یہ شو ’ULLU‘ او ٹی ٹی پلیٹ فارم پر دستیاب ہے، جس کی میزبانی متنازع شخصیت اعجاز خان کر رہے ہیں۔

یہ ویڈیو نہ صرف سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی بلکہ اس پر شدید عوامی اور سیاسی ردعمل بھی سامنے آیا۔ راجیہ سبھا کی رکن اور شیو سینا (ادھو ٹھاکرے گروپ) کی رہنما پریانکا چترویدی نے وزارتِ اطلاعات و نشریات سے مطالبہ کیا ہے کہ ایسے فحش مواد کو روکنے کے لیے فوری کارروائی کی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ پہلے بھی ’ULLU‘ اور ’Alt Balaji‘ جیسے پلیٹ فارمز کے خلاف شکایات کر چکی ہیں، لیکن کوئی خاطر خواہ اقدام نہیں ہوا۔

اسی طرح بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ نشیکانت دوبے نے بھی سخت ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ ’’یہ نہیں چلے گا‘‘، اور حکومتی وزارت کو کارروائی کی یقین دہانی کرائی۔ بی جے پی یوتھ مورچہ بہار کے صدر ورون راج سنگھ نے بھی مؤقف اپنایا کہ ایسے شوز کو فوراً بند کیا جانا چاہیے کیونکہ یہ معاشرتی اقدار کو بگاڑ رہے ہیں۔

یہ معاملہ اب صرف سوشل میڈیا تک محدود نہیں رہا۔ سپریم کورٹ آف انڈیا نے 28 اپریل کو ایک عوامی مفاد کی درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے مرکزی حکومت اور او ٹی ٹی پلیٹ فارمز سے وضاحت طلب کی ہے کہ وہ فحش مواد کے خلاف کیا اقدامات کر رہے ہیں۔ عدالت نے اس مسئلے کو “انتہائی اہم” قرار دیا ہے۔

یاد رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں جب بھارت کے او ٹی ٹی پلیٹ فارمز پر اخلاقی حدود کو پار کرنے کا الزام لگا ہو۔ فروری میں مشہور یوٹیوبر اور پوڈکاسٹر رنویر اللہ آبادیہ بھی ایک متنازع کامیڈی شو “India’s Got Latent” میں والدین اور جنسی تعلقات پر فحش تبصروں کی وجہ سے تنقید کی زد میں آئے تھے۔ ان پر عدالتی اور عوامی دباؤ کے باعث معافی مانگنی پڑی تھی، مگر ان کے خلاف پولیس میں شکایات بھی درج ہوئیں اور سپریم کورٹ نے ان کے کلمات کو “معاشرے کو شرمندہ کرنے والے” قرار دیا۔

موجودہ صورت حال نے یہ سوال کھڑا کر دیا ہے کہ کیا بھارتی حکومت صرف بیانات تک محدود رہے گی یا او ٹی ٹی پلیٹ فارمز کی مؤثر نگرانی، ضابطہ اخلاق اور بچوں و نوجوانوں کے تحفظ کے لیے کوئی عملی قدم بھی اٹھایا جائے گا؟

مزید پڑھیں
تبصرہ کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

پاکستان کا پہلا خلاباز 2026 میں خلا میں جائے گا، احسن اقبال

Published

on

پاکستان

وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے اعلان کیا ہے کہ پاکستان 2026 تک اپنا پہلا خلاباز خلا میں بھیجنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اس مقصد کے لیے پاکستان کی خلائی ایجنسی سپارکو اور چین کی مینڈ اسپیس ایجنسی کے درمیان انسانی خلائی پرواز کے پروگرام پر تعاون کا معاہدہ ہوا ہے۔ رپورٹ کے مطابق دو پاکستانی امیدواروں کو چین کے اسپیس ٹریننگ سینٹر میں خصوصی تربیت دی جا رہی ہے، جن میں سے ایک کو سائنٹیفک پے لوڈ اسپیشلسٹ کے طور پر منتخب کیا جائے گا۔ یہ انتخابی عمل 2026 تک مکمل ہوگا، جس کے بعد منتخب خلاباز چین کے خلائی اسٹیشن پر بھیجا جائے گا جہاں وہ حیاتیات، طبی سائنس، فلوئڈ میکینکس، مواد کے مطالعے، ماحولیات اور فلکیات جیسے مختلف شعبوں میں سائنسی تجربات انجام دے گا۔ احسن اقبال نے کہا کہ یہ پاکستان کے لیے ایک تاریخی سنگ میل ہوگا کیونکہ ملک پہلی مرتبہ اپنا خلاباز خلا میں بھیجے گا۔

جاری رکھیں

news

چینی سائنس دانوں نے دنیا کا پہلا میٹورائٹ ہیرا تیار کر لیا

Published

on

چینی سائنس دانوں

چینی سائنس دانوں نے دنیا کا پہلا میٹورائٹ ہیرا تیار کرنے میں کامیابی حاصل کر لی ہے۔چینی سائنس دانوں سائنسی جریدے نیچر میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق یہ ہیرا ہائی پریشر اور ہائی ٹمپریچر تکنیک کے ذریعے بنایا گیا، جس کے نتیجے میں ایک انتہائی مضبوط ڈسک وجود میں آئی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ نیا ہیرا ڈرلنگ کے آلات اور الیکٹرانکس میں روایتی ہیروں کی جگہ لے سکتا ہے، جبکہ یہ قدرتی ہیروں سے زیادہ مضبوط بھی ہو سکتا ہے۔ واضح رہے کہ دنیا کا پہلا شش پہلو ساخت والا ہیرا 1967 میں امریکا کی ریاست ایریزونا میں گرنے والے شہابی پتھر کینیون ڈائیابلو میں دریافت ہوا تھا۔ ماہرین کے مطابق یہ ہیرا زمین اور شہابِ ثاقب کے تصادم کے دوران پیدا ہونے والے شدید دباؤ اور درجہ حرارت کے باعث گریفائٹ سے تشکیل پایا تھا۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~