news
گندم بحران کے پیچھے مافیا ہے، قیمتوں میں 50 فیصد اضافہ مذاق نہیں

خیبرپختونخواہ کے مشیر خزانہ مزمل اسلم نے ملک میں گندم اور آٹے کی قیمتوں میں اضافے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں آخری بار 2022ء میں گندم کی بمپر کراپ ہوئی تھی، اس کے بعد سے کسان مسلسل مشکلات کا شکار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جب کسان پریشان ہوتا ہے تو پورا ملک متاثر ہوتا ہے، کیونکہ 25 کروڑ کی آبادی کا انحصار زراعت پر ہے۔ ان کے مطابق جب تک کسان خوشحال نہیں ہوگا، پاکستان کی معیشت بھی مستحکم نہیں ہو سکتی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت خود کریڈٹ لے رہی تھی کہ گندم سستی کر دی گئی ہے، مگر حقیقت یہ ہے کہ کسانوں سے خریدی گئی گندم ذخیرہ اندوزوں کے حوالے کر دی گئی، جس کے باعث قیمتوں میں ہوشربا اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ مزمل اسلم کے مطابق 40 کلو گرام گندم کی قیمت 3,943 روپے تک پہنچ گئی ہے، جو پچھلے 72 ہفتوں کی بلند ترین سطح ہے، اور یہ تقریباً 50 فیصد اضافہ ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا 50 فیصد اضافہ کوئی مذاق ہے؟
مزمل اسلم نے مزید کہا کہ عوام کو جو آٹا 70 روپے فی کلو ملتا تھا، وہ اب 120 روپے فی کلو میں فروخت ہو رہا ہے۔ حکومت کہتی ہے کہ مہنگائی ختم ہو چکی، مگر حقیقت میں مہنگائی نے غریب عوام کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے۔ انہوں نے سیلاب کو گندم کی قیمتوں سے جوڑنے کو ایک “بہانہ” قرار دیا اور کہا کہ گندم کی فصل کٹ چکی ہے اور اگلی فصل آنے میں ابھی 7 سے 8 ماہ باقی ہیں۔
انہوں نے الزام لگایا کہ گندم کے بحران کے پیچھے ایک طاقتور مافیا ہے، جسے حکومت کی پالیسیوں کی پشت پناہی حاصل ہے۔ انہوں نے چینی اسکینڈل کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ پہلے چینی کو برآمد کیا گیا، اب کہا جا رہا ہے کہ درآمد کی جائے گی، اور وہ بھی ڈیوٹی فری۔ لیکن اگر ڈیوٹی فری چینی کی بھی “لینڈڈ کاسٹ” 170 روپے ہے، تو دوسرے اخراجات ملا کر یہ قیمت 200 روپے فی کلو تک پہنچ جائے گی۔
مزمل اسلم نے کہا کہ خیبرپختونخواہ کبھی اپنی چینی خود نہیں بناتا تھا بلکہ باقی ملک سے خریدتا رہا ہے، اور اب بھی یہی کرے گا۔ لیکن سوال یہ ہے کہ پالیسیوں کا بوجھ عوام کیوں اٹھائیں؟
news
پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی نئی بلندیاں

کراچی — پاکستان اسٹاک ایکسچینج نے کاروباری ہفتے کے آغاز پر ایک اور تاریخی سنگ میل عبور کرلیا، جہاں 100 انڈیکس نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔ پیر کے روز سرمایہ کاروں کی بھرپور دلچسپی اور مارکیٹ میں مثبت رجحانات کے باعث کے ایس ای 100 انڈیکس میں کاروبار کا آغاز 691 پوائنٹس کی تیزی سے ہوا، جس کے بعد انڈیکس 154,969 پوائنٹس کی سطح پر پہنچا۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج کا مثبت رجحان برقرار رہا اور بتدریج مزید تیزی آئی، جس کے نتیجے میں انڈیکس میں مجموعی طور پر 1692 پوائنٹس کا نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور یوں انڈیکس 155,969 پوائنٹس کی نئی تاریخ ساز بلند ترین سطح تک جا پہنچا۔ یہ مسلسل دوسرا موقع ہے جب اسٹاک مارکیٹ نے نئے ریکارڈز قائم کیے، کیونکہ گزشتہ کاروباری ہفتے کے اختتام پر بھی انڈیکس 154,000 پوائنٹس کی حد عبور کر چکا تھا۔
ماہرین کے مطابق یہ اضافہ سرمایہ کاروں کے اعتماد، معاشی اشاریوں میں بہتری اور ملکی مالیاتی پالیسیوں میں استحکام کی نشاندہی کرتا ہے۔
news
سپریم کورٹ ججز کا چیف جسٹس کو خط

سپریم کورٹ کے چار سینئر ججز نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو ایک اہم خط لکھا ہے جس میں انہوں نے سپریم کورٹ رولز کی سرکولیشن کے ذریعے منظوری پر شدید اعتراضات اٹھائے ہیں۔ خط لکھنے والے معزز ججز میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عائشہ ملک شامل ہیں۔ ان ججز نے واضح طور پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے فل کورٹ اجلاس میں شرکت سے بھی گریز کیا۔
خط کے متن کے مطابق، ججز کا مؤقف ہے کہ انہیں فل کورٹ میٹنگ کا نوٹس تو ملا، لیکن رولز کو منظوری کے لیے فل کورٹ کے سامنے پیش ہی نہیں کیا گیا۔ اجلاس کا ایجنڈا صرف ایک نکاتی تھا جس میں نئے رولز سے ممکنہ مشکلات کے حل کا ذکر کیا گیا تھا، لیکن اس میں رولز کی منظوری کا عمل شامل نہیں تھا۔ ججز کے مطابق، رولز کو سرکولیشن کے ذریعے منظور کرنا ایک معمولی کارروائی نہیں بلکہ یہ آئینی نوعیت کا معاملہ ہے جس کے لیے باقاعدہ فل کورٹ اجلاس ہونا چاہیے۔
خط میں مزید کہا گیا کہ آئین کے تحت بنائے جانے والے سپریم کورٹ رولز کا اس انداز میں سرکولیشن کے ذریعے منظور ہونا نہ صرف قابل اعتراض ہے بلکہ آئینی حدود سے متجاوز بھی ہے۔ اگر رولز کی منظوری کے لیے فل کورٹ اجلاس بلانا اتنا غیر اہم تھا تو پھر ترمیم کے لیے اجلاس کی ضرورت ہی کیوں محسوس کی گئی؟ ججز نے مطالبہ کیا کہ ان کے اس خط کو فل کورٹ میٹنگ کی کارروائی کا حصہ بنایا جائے اور اس کارروائی کو عوام کے سامنے بھی لایا جائے۔
انہوں نے آخر میں یہ مؤقف اختیار کیا کہ ان کی نظر میں سپریم کورٹ کے موجودہ نئے رولز آئینی اور قانونی بنیادوں پر درست نہیں اور یہ عمل غیر شفافیت کا شکار رہا ہے۔
- news7 days ago
14 سالہ سدھارتھ ننڈیالا کی حیران کن کامیابی: دل کی بیماری کا پتہ چلانے والی AI ایپ تیار
- کھیل4 months ago
ایشیا کپ 2025: بھارت کی دستبرداری کی خبروں پر بی سی سی آئی کا ردعمل
- news5 months ago
رانا ثناءاللہ کا بلاول کے بیان پر ردعمل: سندھ کے پانی کا ایک قطرہ بھی استعمال نہیں کریں گے
- news4 months ago
وزیر دفاع خواجہ آصف: پاکستان کے وجود کو خطرہ ہوا تو ایٹمی ہتھیار استعمال کریں گے