Connect with us

news

وزیراعظم کی صدر زرداری سے ملاقات، آپریشن بنیان مرصوص اور قومی سلامتی پر مشاورت

Published

on

شہباز شریف

اسلام آباد – وزیراعظم شہباز شریف نے ایوانِ صدر میں صدر مملکت آصف علی زرداری سے ملاقات کی، جس میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ بھی موجود تھے۔ ملاقات میں وزیراعظم نے صدر کو آپریشن “بنیان مرصوص” کے تحت بھارت کو دیے گئے مؤثر اور فیصلہ کن جواب سے آگاہ کیا۔

ایوان صدر سے جاری بیان کے مطابق، ملاقات میں بھارت کی جاری جارحیت، پاکستان کی جوابی کارروائی، قومی سلامتی کی صورتحال، خطے میں بڑھتی کشیدگی اور مستقبل کے لائحہ عمل پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

صدر زرداری نے مسلح افواج کی پیشہ ورانہ مہارت اور بہادری کو سراہتے ہوئے کہا کہ بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب پاکستان کی خودمختاری کے تحفظ کے لیے ناگزیر تھا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک ذمہ دار اور امن پسند ملک ہے، لیکن اپنی سرزمین اور شہریوں کے دفاع میں کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔

وزیراعظم نے بتایا کہ بھارت کی اشتعال انگیزیوں کا جواب انتہائی تحمل کے باوجود دینا پڑا اور قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے ہر ممکن قدم اٹھایا گیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پوری قوم اپنی مسلح افواج کے ساتھ متحد ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان اپنے شہریوں، خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع کے لیے ہر حد تک جائے گا، اور بھارتی جارحیت کے خلاف پوری قوم سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑی ہے۔

مزید پڑھیں
تبصرہ کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

پاکستان کی الیکٹرانک وارفیئر میں برتری، بھارتی ڈپٹی آرمی چیف کا جنگی ناکامی کا اعتراف

Published

on

نئی دہلی میں ایک اہم دفاعی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی ڈپٹی آرمی چیف لیفٹیننٹ جنرل راہول سنگھ نے معرکہ حق کے دوران پاکستان سے جنگ میں ناکامی کا اعتراف کرلیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے الیکٹرانک وار فیئر کے شعبے میں بھارتی افواج کو حیران و پریشان کر دیا، خصوصاً پاک فضائیہ کی الیکٹرانک جنگی صلاحیتیں بے مثال رہیں۔ انہوں نے آپریشن سندور کے دوران پاک فوج کے الفتح راکٹ سسٹم کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان راکٹوں نے بھارتی فوجی اڈوں کو مؤثر انداز میں نشانہ بنایا۔ جنرل راہول سنگھ نے کہا کہ ہمیں اس جنگ میں صرف پاکستان سے نہیں بلکہ بیک وقت تین دشمنوں کا سامنا تھا، اگرچہ سرحد ایک تھی مگر مخالفین میں پاکستان، چین اور ترکی شامل تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ چین نہ صرف پاکستان کو اسلحہ فراہم کر رہا تھا بلکہ جنگ کے دوران لائیو معلومات بھی فراہم کرتا رہا، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ گزشتہ پانچ برسوں میں پاکستان کو ملنے والا 81 فیصد اسلحہ چینی ساختہ تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ چین اپنی عسکری ٹیکنالوجی کو براہ راست میدان جنگ میں ٹیسٹ کر رہا تھا اور پاکستان اس کے لیے ایک تجربہ گاہ کی مانند تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے ترکی پر بھی الزام عائد کیا کہ وہ پاکستان کو نہ صرف ڈرون فراہم کر رہا تھا بلکہ اب ترک ماہرین بھی پاکستانی فوج کے ساتھ موجود تھے۔

جاری رکھیں

news

اے آئی پر مبنی نیا سسٹم گاڑیوں کے حادثات میں نقصانات کا درست اندازہ

Published

on

اے آئی Pakistan Newspaper

سائنس دان ایک ایسا جدید آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) پر مبنی ٹول تیار کر رہے ہیں جو گاڑیوں کے حادثات کے بعد پہنچنے والے نقصانات کا درست اندازہ لگا سکے گا اور مرمت کے لیے درکار اقدامات کو منظم انداز میں ترتیب دے گا۔ یہ منصوبہ یونیورسٹی آف پورٹس ماؤتھ کے اسکول آف کمپیوٹنگ، ایکسیڈنٹ ریپئر گروپ اے بی ایل 1، اور انوویٹ یو کے کے باہمی اشتراک سے مکمل کیا جا رہا ہے۔ اس جدید اے آئی سسٹم کو برطانیہ کی صف اول کی انشورنس کمپنیوں اور گاڑی فراہم کرنے والے اداروں کو فراہم کیا جائے گا۔

ایسوسی ایشن آف برٹش انشوررز کے مطابق 2024 میں 24 لاکھ گاڑی مالکان نے انشورنس کلیم کیے، جس کے نتیجے میں 11 ارب 7 کروڑ پاؤنڈز کی خطیر رقم ادا کی گئی، جو کہ 2023 کے مقابلے میں 23 فیصد زیادہ ہے۔ ان اعداد و شمار سے واضح ہوتا ہے کہ گاڑیوں کے حادثات اور ان سے متعلق اخراجات ایک سنجیدہ مسئلہ بن چکے ہیں، جس کے حل کے لیے ٹیکنالوجی کی مدد لی جا رہی ہے۔

یونیورسٹی کے اے آئی اور ڈیٹا سائنس سینٹر سے وابستہ پروفیسر محمد بدر نے اس منصوبے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ یہ سسٹم انڈسٹری کو ایک ’ٹیکنیکل بینچ مارک‘ فراہم کرے گا، جو عملی ماہر انجینئرز کو جدید مشین لرننگ اور کمپیوٹر ویژن کے امتزاج کے ساتھ کام کرنے کا موقع دے گا۔ اس سسٹم کی مدد سے انشورنس کمپنیاں نہ صرف حادثات کے نقصانات کا فوری اور درست اندازہ لگا سکیں گی بلکہ مرمت کے مراحل کو بھی تیز، مؤثر اور شفاف بنا سکیں گی۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~