Connect with us

news

پاکستانی شہریوں کی واپسی روکی گئی، دفتر خارجہ کا بھارت سے ویزہ منسوخی پر شدید ردعمل

Published

on

شفقت علی خان

دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے پاکستانیوں کے ویزے منسوخ کرنا ایک سنگین انسانی مسئلہ بن چکا ہے، جس سے کئی پاکستانی شدید مشکلات کا شکار ہو رہے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ بھارت فوری طور پر ان پاکستانیوں کو وطن واپسی کی اجازت دے جو وہاں پھنسے ہوئے ہیں۔

اپنے بیان میں شفقت علی خان نے کہا کہ بھارتی ویزا منسوخی کی وجہ سے کئی پاکستانی مریض اپنا علاج مکمل کیے بغیر واپس آنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ اس کے علاوہ خاندانوں کے بچھڑنے، بچوں کے والدین سے جدا ہونے اور ذہنی معذور افراد کو روکنے جیسے تکلیف دہ واقعات بھی رپورٹ ہوئے ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ اگرچہ بھارت نے واپسی کے لیے 30 اپریل 2025 کی تاریخ مقرر کی تھی، لیکن متعدد پاکستانی شہری اٹاری بارڈر پر تاحال پھنسے ہوئے ہیں، جن کا پتہ میڈیا رپورٹس کے ذریعے چلا۔ انہوں نے کہا کہ اگر بھارتی حکام ان پاکستانیوں کو سرحد پار کرنے کی اجازت دیتے ہیں تو پاکستان ان کے استقبال کے لیے تیار ہے، اور واہگہ بارڈر مستقبل میں بھی پاکستانی شہریوں کے لیے کھلا رہے گا۔

انہوں نے یاد دلایا کہ پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد بھی بھارتی حکام کی جانب سے پاکستانی سفارتی عملے کو اٹاری بارڈر پر ہراساں کیا گیا تھا۔ پاکستانی ہائی کمیشن کے اہلکار جب بارڈر پر پہنچے تو بھارتی حکام نے ان کے پاسپورٹ لے لیے، اور میڈیا کے نمائندوں نے ان سے بدتمیزی کی۔

شفقت علی خان نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی طرف سے انسانی بنیادوں پر سفر کرنے والے افراد، خاص طور پر ذہنی معذور مریضوں کو بھی بارڈر پر روکا جا رہا ہے۔ ایک مثال دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ کراچی کے علاقے گلستان جوہر سے تعلق رکھنے والے محمد ارشد کا ذہنی معذور بیٹا علاج کے لیے بھارت گیا تھا، جسے گزشتہ روز پاکستان واپس آنا تھا لیکن بھارتی بارڈر سیکیورٹی فورس (بی ایس ایف) نے اسے سرحد عبور کرنے سے روک دیا۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ یہ رویہ نہ صرف انسانی ہمدردی کے تقاضوں کے منافی ہے بلکہ دونوں ممالک کے درمیان موجودہ کشیدگی کو مزید بڑھا سکتا ہے۔ انہوں نے عالمی برادری سے بھی اپیل کی کہ وہ اس صورتحال کا نوٹس لے اور بھارت پر دباؤ ڈالے کہ وہ انسانیت کی بنیاد پر پاکستانی شہریوں کو واپس آنے دے۔

مزید پڑھیں
تبصرہ کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

وزیراعلیٰ مریم نواز کا لیہ میں میڈیکل کالج کا اعلان

Published

on

مریم نواز


وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے لیہ میں ایک تقریب کے دوران میڈیکل کالج کی فوری تعمیر کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ انشااللہ جلد ہی اس منصوبے پر کام شروع کر دیا جائے گا تاکہ علاقے کے بچے تعلیم اور ٹیکنالوجی سے محروم نہ رہیں۔ لیہ میں ہونہار طلباء کے لیے اسکالرشپس اور لیپ ٹاپس کی تقسیم کی تقریب میں مریم نوازنے یہ بھی کہا کہ اگر ریاست ماں کی طرح نہیں بنے گی تو وہ اپنے فرائض میں غفلت برت رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ لیہ یونیورسٹی اور ڈی جی خان یونیورسٹی کے لیے ڈیڑھ، ڈیڑھ ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ یہ ان کا پہلا سال ہے اور وہ وقت کے ساتھ مزید بہتری لانے کی کوشش کریں گی۔ انہوں نے اسکالرشپس کی تعداد 30 ہزار سے بڑھا کر 50 ہزار اور لیپ ٹاپس کی تعداد ہر سال 30 ہزار سے بڑھا کر ایک لاکھ کر دی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جو قوم کے لیے ہمدرد ہے، وہ مہنگائی اور عوامی مسائل پر فکر مند رہتا ہے، جبکہ نفرت کے بیج بونے والے قوم کے دشمن ہیں۔ مریم نواز نے شہداء اور مسلح افواج کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ 10 مئی کو سب کو یہ بات واضح ہو گئی کہ 9 مئی اور 28 مئی کو کیا ہوا۔ انہوں نے کہا کہ قوم کو متحد ہو کر دشمن کا مقابلہ کرنا ہے، اور پاکستان جیسا چھوٹا ملک بھی بھارت جیسی طاقت سے جنگ جیت چکا ہے۔ مریم نواز نے لیہ اور ڈی جی خان سے ملنے والے پیار کو اپنی زندگی کا قیمتی اثاثہ قرار دیا۔

جاری رکھیں

news

جنرل ساحر شمشاد کا انکشاف: بھارتی جارحیت کے بعد سرحدی کشیدگی میں کمی

Published

on

جنرل ساحر شمشاد مرزا


چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا نے یہ بات بتائی ہے کہ حالیہ کشیدگی کے دوران پاکستان کے مؤثر اور بھرپور جواب کے نتیجے میں بھارت کو اپنی سرحدی افواج کی تعداد میں کمی کرنی پڑی۔ برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ یہ ایک شدید نوعیت کی جارحیت تھی، جسے اب کم کر دیا گیا ہے، اور دونوں ممالک 22 اپریل سے پہلے والی پوزیشن پر واپس آ چکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں کشیدگی صرف متنازعہ علاقوں تک محدود رہتی تھی، لیکن اس بار یہ بین الاقوامی سرحد تک پھیل گئی، جو کہ ایک خطرناک صورتحال تھی۔ خوش قسمتی سے، اس دوران جوہری ہتھیاروں کی طرف کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ جنرل ساحر شمشاد نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی اچانک اور یکطرفہ معطلی کو شدید تشویش اور غیر ذمے دارانہ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے پہلگام واقعے کی غیر جانبدار اور شفاف تحقیقات کی بار بار پیشکش کی، مگر بھارت نے بغیر کسی تحقیق کے 24 گھنٹوں کے اندر معاہدہ معطل کر دیا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے اور پانی کا مسئلہ اس کی بقاء کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔ جنرل شمشاد مرزا نے یہ بھی کہا کہ اگر آئندہ کشیدگی ہوئی تو یہ صرف متنازعہ علاقوں تک محدود نہیں رہے گی بلکہ دونوں ممالک مکمل طور پر اس میں شامل ہوں گے

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~