Connect with us

انٹرنیشنل

اسرائیلی وزیر دفاع کانیتن یاہو کے دفتر پر دھاوا ، یرغمالیوں کے معاملہ پر اختلافات

غزہ میں حماس کو تباہ کرنے کے مقاصد اور اسرائیلی قیدیوں کو چھڑانے میں ناکامی کے معاملے پر اسرائیلی جنگی کابینہ میں اختلافات شدت اختیار کرگئے

Published

on

کراچی (نیوز ڈیسک) غزہ میں حماس کو تباہ کرنے کے مقاصد اور اسرائیلی قیدیوں کو چھڑانے میں ناکامی کے معاملے پر اسرائیلی جنگی کابینہ میں اختلافات شدت اختیار کرگئے ، اسرائیلی وزیر دفاع یووا گیلنٹ کی اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر پر دھاوا بولنے کی کوشش ، نیتن یاہو کی فون کالز بھی سننے سے انکار ،امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کو انٹرویو میں 3 کمانڈروں نے کہا کہ حماس کو شکست بھی دیں اور قیدیوں کو زندہ بھی بچائیں، دونوں کام ایک ساتھ ممکن نہیں، قیدیوں کی تیز ترین واپسی کا راستہ سفارتی طریقہ کار ہے، اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب میں نیتن یاہو کی حکومت کیخلاف ہزاروں افراد کی احتجاجی ریلی ، نیتن یاہو حکومت کے خاتمے کا مطالبہ ۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے وزیر اعظم نیتن یاہو کے دفتر پر دھاوا بولنے کی کوشش کی جس کی وجہ سے دونوں حکام کے درمیان نوبت ہاتھا پائی تک جاپہنچی ، عبرانی میڈیا کی رپورٹ، جس میں الجزیرہ سمیت وائرل میڈیا ذریعہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ گیلنٹ نیتن یاہو کے دفتر سے آنے والی فون کالزکو نہیں اٹھا رہے جس سے غزہ میں جاری نسل کشی کی جنگ جاری رہنے کے بعد جنگی کابینہ کی اندرونی تقسیم ظاہر ہوتی ہے۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا کہ اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب میں ہزاروں افراد نے وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کی حکومت کے خلاف احتجاج کیا اور یرغمالیوں کی رہائی میں ناکامی پر برہم مظاہرین نے نیتن یاہو کو شیطان چہرہ قرار دے دیا۔مظاہرین نے اسرائیل کی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے کے بھی الزامات لگائے اور ساتھ ہی مظاہرین نے اسرائیل میں نئے انتخابات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس صورتحال کو بدلنے یا اس کی مزمت کرنے کی طاقت ہمارے پاس ہے اس لیے اس حکومت کو اب واپس گھر جانا پڑے گا۔دوسری جانب فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کا کہنا ہےکہ اسرائیل 100 روز بعد بھی بزور طاقت یرغمالیوں کو رہا کرانے میں ناکام رہا ہے، اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے اسرائیل کو معاہدہ کرنا پڑے گا۔واضح رہے 7 اکتوبر سے اب تک فلسطین شہدا کی تعداد 25 ہزار تک پہنچ گئی ہے،

مزید پڑھیں
تبصرہ کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

امریکہ کا پاک بھارت جنگ میں مداخلت نہ کرنے کا فیصلہ

Published

on

امریکی نائب صدر جے ڈی وینس

اسلام آباد/واشنگٹن: امریکہ نے پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی میں براہ راست مداخلت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے ایک انٹرویو میں کہا کہ امریکہ ایسی جنگ میں ملوث نہیں ہوگا جس سے اسے کوئی براہ راست فائدہ نہ ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے پہل کی، پاکستان نے جواب دیا، دونوں ممالک کو اب ٹھنڈے دماغ سے سوچنا ہوگا کیونکہ یہ جنگ ایٹمی تصادم میں تبدیل نہیں ہونی چاہیے۔

جے ڈی وینس نے واضح کیا کہ امریکہ فی الحال صورتِ حال کا بغور جائزہ لے رہا ہے لیکن ایسا کوئی اشارہ نہیں ملا کہ یہ تنازع ایٹمی جنگ کی طرف بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ فریق بننے کے بجائے سفارتکاری کے ذریعے کشیدگی کم کرنے کی کوشش کرے گا۔

اس سے قبل امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف سے ٹیلیفونک رابطہ کیا تھا جس میں انہوں نے خطے میں امن و استحکام کے لیے دونوں ممالک پر کشیدگی کم کرنے پر زور دیا۔ وزیر خارجہ نے شہری ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکہ جنوبی ایشیا کی صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے امریکہ کے مؤقف کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا ہر قیمت پر دفاع کرے گا۔ ترجمان امریکی وزارت خارجہ نے بھی تصدیق کی کہ بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر اور مارکو روبیو کے درمیان رابطہ ہوا ہے جس میں پاک بھارت مذاکرات کی حمایت کا اعادہ کیا گیا۔

جاری رکھیں

news

پاکستان کی اقوام متحدہ میں بڑی سفارتی کامیابی، بھارتی الزامات ناکام

Published

on

اقوام متحدہ

پاکستان کو بین الاقوامی سطح پر ایک بڑی سفارتی کامیابی حاصل ہوئی ہے جہاں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں بھارت کی جانب سے لگائے گئے الزامات کو نہ صرف سختی سے مسترد کیا گیا بلکہ پاکستان کے مؤقف کو بھرپور پذیرائی بھی ملی۔ اجلاس میں تمام پانچ ویٹو پاور ممالک نے پاکستان کی حمایت کی، جس سے بھارت کو شدید سفارتی ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔

یہ اجلاس تقریباً پانچ سال کے وقفے کے بعد ایک بار پھر پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ سیکیورٹی صورتحال اور جموں و کشمیر کے دیرینہ تنازع پر بلایا گیا تھا۔ اجلاس میں سلامتی کونسل کے تمام 15 ارکان بشمول امریکہ، روس، چین، فرانس اور برطانیہ کے مستقل نمائندے بھی شریک ہوئے۔

پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے اجلاس میں بھرپور انداز میں پاکستان کا مؤقف پیش کیا اور سندھ طاس معاہدے کی معطلی سمیت موجودہ کشیدہ صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی۔ انہوں نے بھارتی الزامات کو جھوٹا، من گھڑت اور بے بنیاد قرار دیتے ہوئے واضح کیا کہ پاکستان کا کسی بھی دہشتگردانہ واقعے سے کوئی تعلق نہیں، بلکہ وہ بین الاقوامی، شفاف اور آزاد تحقیقات کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔

پہلگام واقعے پر بات کرتے ہوئے پاکستانی مندوب نے اسے “فالس فلیگ آپریشن” قرار دیا، جو بھارت کی جانب سے پاکستان کو عالمی سطح پر بدنام کرنے کی ایک سازش کا حصہ ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ بھارت نے اس واقعے سے متعلق تاحال کوئی ٹھوس ثبوت پاکستان کو فراہم نہیں کیا۔

پاکستانی مشن نے اقوام متحدہ میں اس اجلاس کے لیے جامع تیاری کی تھی اور عالمی برادری کو کشمیر کے مسئلے اور کشمیری عوام کے حقِ خودارادیت کی اہمیت سے آگاہ کیا۔ پاکستان کی درخواست پر جب اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ پاکستان کا نام دہشتگردی سے نہ جوڑا جائے، تو کسی بھی ویٹو پاور ملک نے اس پر اعتراض نہیں کیا۔

دوسری جانب بھارتی تجزیہ کاروں نے اپنی حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ مودی حکومت کی نہ جنگ کی پالیسی ہے نہ امن کی، اور بھارت دنیا بھر میں سفارتی تنہائی کا شکار ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر جنگ ہوئی تو اس کا سب سے زیادہ نقصان بھارتی عوام کو ہوگا، اور ہمیں اپنی لاشیں خود اٹھانا پڑیں گی۔ تجزیہ کاروں نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ آج عالمی برادری پاکستان کے مؤقف کے ساتھ کھڑی نظر آتی ہے۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~