news
انور مقصود کا اظہارِ یکجہتی: مشکل وقت میں فوج کی اہمیت سمجھ آتی ہے
اسلام آباد: معروف مزاح نگار، دانشور اور لکھاری انور مقصود نے پاک بھارت حالیہ کشیدگی کے تناظر میں آرٹس کونسل کراچی میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا ہے کہ مشکل حالات میں قوم کو اندازہ ہوتا ہے کہ فوج کیوں ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پورا ملک ایک سپاہی کی مانند کھڑا ہے، اور میرے پاس ہتھیار نہیں، قلم ہے، جو میں اپنے وطن کے دفاع میں استعمال کرتا ہوں۔
انور مقصود کا کہنا تھا کہ جنگ شروع کرنا آسان، مگر ختم کرنا نہایت مشکل ہوتا ہے۔ اگرچہ بھارت کے 5 طیارے گرائے گئے، اس پر فخر کم اور معصوم جانوں کے ضیاع پر افسوس زیادہ ہے۔ انہوں نے بھارتی میڈیا کو متعصب قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ کبھی بھی حقیقت نہیں دکھا سکتا۔
انہوں نے وزیراعظم نریندر مودی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہیں شاید اب یہ سمجھ آجائے کہ مسلمانوں سے دشمنی کا رویہ درست نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پوری قوم کی خواہش ہے کہ ملک ترقی کرے اور امن قائم ہو، اور ہمیں وہی راہ اپنانی چاہیے جس پر ہماری حکومت اور افواجِ پاکستان ہمیں لے جانا چاہتی ہیں۔
پریس کانفرنس کے دوران معروف شاعر افتخار عارف نے بھی ویڈیو لنک پر بات کرتے ہوئے کہا کہ انسانی جان کی قدر ہر جگہ یکساں ہے، اور ہم پہلگام واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت ہر بار بغیر ثبوت پاکستان پر الزام دھر دیتا ہے، مگر پاکستان اپنی خودمختاری پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کرے گا۔
news
اسحاق ڈار،پاکستان معاشی استحکام کی راہ پر، بھارت کو سخت پیغام
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان نے مشکل معاشی حالات کے باوجود ٹیک آف کر لیا ہے، جہاں مہنگائی کی شرح 38 فیصد سے کم ہو کر سنگل ڈیجٹ میں آ چکی ہے جبکہ پالیسی ریٹ 22 فیصد سے کم ہو کر 11 فیصد پر آ گیا ہے۔ کوالالمپور میں پاکستانی کمیونٹی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی ملک کے سفیر ہیں اور ان کا کردار معاشی و سفارتی استحکام میں نہایت اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2016 میں شرح نمو 3.6 فیصد تھی، اور 2018 تک پاکستان دنیا کی 24ویں بڑی معیشت بن چکا تھا، تاہم 2022 میں ملک دیوالیہ ہونے کے قریب پہنچ گیا تھا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان کو جی 20 ممالک میں شامل کرنا موجودہ حکومت کا ہدف ہے اور معیشت اب استحکام کی طرف بڑھ رہی ہے۔ بھارت سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت نے سندھ طاس معاہدہ معطل کرکے ایک غیر ذمہ دارانہ قدم اٹھایا، جس پر ہم نے سخت ردعمل دیتے ہوئے بھارتی ایئرلائنز کے لیے فضائی حدود بند کیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ بھارت پاکستان کا پانی نہ روک سکتا ہے اور نہ اس کا رخ موڑ سکتا ہے، اور اگر ایسا کیا گیا تو اسے اقدامِ جنگ تصور کیا جائے گا۔
نائب وزیراعظم نے انکشاف کیا کہ پاک فضائیہ نے بھارتی جارحیت کے جواب میں چھ بھارتی طیارے مار گرائے، جن میں چار رفال طیارے بھی شامل تھے۔ بھارت نے جان بوجھ کر اپنے دو میزائل سکھ آبادی میں گرائے تاکہ الزام پاکستان پر لگایا جا سکے، تاہم بھارت کا یہ بیانیہ دنیا میں قبول نہیں کیا گیا۔ اسحاق ڈار نے بتایا کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں بھارت کو بھرپور جواب دینے کا فیصلہ کیا گیا، اور اسی روز صبح سوا 8 بجے امریکی وزیر خارجہ کا فون آیا کہ بھارت جنگ بندی چاہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کی عسکری قیادت کو شاید شکست قبول ہے، مگر سیاسی قیادت اب بھی اس حقیقت کو ہضم نہیں کر پا رہی۔ انہوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ ماضی میں افغانستان کی پالیسی میں چائے پلانے اور دہشتگردوں کے لیے سرحد کھولنے جیسے اقدامات نے پاکستان کو نقصان پہنچایا۔ آخر میں اسحاق ڈار نے اس بات پر زور دیا کہ اب پاکستان روایتی کے بجائے اقتصادی سفارتکاری پر عمل پیرا ہے تاکہ ملک کو مستحکم اور باوقار مقام دلایا جا سکے۔
news
بلوچستان میں بس مسافروں کا قتل: حافظ نعیم الرحمان کی مذمت
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے بلوچستان کے علاقے ژوب میں دہشتگردوں کے ہاتھوں بس مسافروں کے بہیمانہ قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے بدترین دہشتگردی قرار دیا ہے۔ منصورہ سے جاری بیان میں حافظ نعیم نے کہا کہ یہ واقعہ نہ صرف انسانی ہمدردی کے اصولوں کی خلاف ورزی ہے بلکہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشتگردی کے بڑھتے ہوئے واقعات کی خطرناک لہر کی بھی عکاسی کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ قومی شاہراہ پر بسوں سے مسافروں کو شناخت کے بعد اتار کر قتل کرنا ایک گھناؤنی سازش ہے جس کا مقصد صوبائی و نسلی تعصبات کو ہوا دینا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی افسوسناک حقیقت ہے کہ سیکیورٹی ادارے اور حکومت شہریوں کو تحفظ دینے میں مسلسل ناکام ہو رہے ہیں، اور خفیہ اداروں کو اپنی اصل ذمہ داریوں پر توجہ دینی چاہیے تاکہ دہشتگردی پر قابو پایا جا سکے۔ حافظ نعیم الرحمان نے واقعے میں شہید ہونے والوں کے لیے دعا کی اور ان کے لواحقین سے دلی ہمدردی و تعزیت کا اظہار کیا۔
ادھر واقعے کے بعد مقتول 9 مسافروں کی میتیں ڈیرہ غازی خان منتقل کر کے آبائی علاقوں کو روانہ کر دی گئی ہیں۔ یہ تمام افراد بلوچستان سے پنجاب واپس جا رہے تھے کہ ژوب کے علاقے ڈب سرہ ڈاکئی میں انہیں بسوں سے اغوا کر کے قتل کر دیا گیا۔ مقتولین میں لودھراں کے دو بھائی عثمان اور جابر شامل تھے جو والد کی نماز جنازہ میں شرکت کے لیے کوئٹہ سے نکلے تھے۔ ان کے بھائی صابر نے کہا کہ والد کی تدفین کی تیاری کر رہے تھے، مگر اب تین جنازے اٹھانے پڑ رہے ہیں، یہ کسی قیامت سے کم نہیں۔ دیگر مقتولین میں محمد عرفان (ڈی جی خان)، محمد آصف (مظفرگڑھ)، غلام سعید (خانیوال)، صابر (گوجرانوالہ)، محمد جنید (لاہور)، محمد بلال (اٹک) اور بلاول (گجرات) شامل تھے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے بھی واقعے پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ دہشتگردوں کو عبرتناک انجام تک پہنچایا جائے گا اور معصوم شہریوں کے خون کا بدلہ ضرور لیا جائے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ ریاست دہشتگردی کے خلاف بھرپور اقدامات کرے گی۔
- news3 months ago
رانا ثناءاللہ کا بلاول کے بیان پر ردعمل: سندھ کے پانی کا ایک قطرہ بھی استعمال نہیں کریں گے
- news3 months ago
14 سالہ سدھارتھ ننڈیالا کی حیران کن کامیابی: دل کی بیماری کا پتہ چلانے والی AI ایپ تیار
- news2 months ago
فرحان سعید کا بھارتی پابندی پر دلچسپ ردعمل: فن سرحدوں کا محتاج نہیں
- news2 months ago
سی سی آئی کا دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کا منصوبہ ختم کرنے کا فیصلہ