Connect with us

خاص رپورٹ

جیل سے باہر نکلوں گا تو پھر پارٹی میں واپسی کے معاملات کو خود دیکھوں گا، عمران خان

بانی عمران خان نے کہا کہ دنیا میں سب سے بڑی اور طاقتور اسرائیلی لابی ہے وہ بھی آج تک ایسی قرارداد منظور نہیں کروا سکی

Published

on

imran khan

عمران خان نے اڈیالہ جیل راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے عدالت میں درخواست دائر کی ہے کہ آئی ایس آئی کے کرنل اور میجر کا اڈیالہ جیل میں کیا کام ہے، آئی ایس آئی کے پاس سول معاملات اور عدلیہ میں مداخلت کا کوئی اختیار نہیں، سپرنٹنڈنٹ جیل صرف آئی ایس آئی کے احکامات پر چل رہا ہے، دو افسران کو اس وجہ سے تبدیل کیا گیا کہ مجھے کوئی رعایت نہ دے دیں۔انہوں نے کہا کہ الیکشن کو پانچ ماہ گزر گئے مجھے ابھی تک یہ نہیں پتہ کہ کون جیتا اور کون ہارا، الیکشن میں بے ضابطگیوں پر امریکی کانگریس نے قرارداد منظور کی، 85 فیصد کانگریس اراکین نے حمایت میں ووٹ دیا، دنیا میں سب سے بڑی اور طاقتور اسرائیلی لابی ہے، وہ بھی آج تک ایسی قرارداد منظور نہیں کروا سکی، کانگریس نے پوری تحقیق کے بعد یہ قرارداد منظور کی، امریکیوں کو رپورٹس آتی ہیں جو وہ خود اکٹھی کرتے ہیں، اقوام متحدہ کا بھی میرے بارے میں بیان آیا، حکومت نے کانگریس کی قرارداد کے مقابلے میں اپنی قراداد پیش کی، حکومت قراردادیں پیش کرنے کے بجائے ملک کو بچانے کا سوچے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ پل ڈاٹ اور فافن کی رپورٹس میں بھی دھاندلی کی تصدیق کی گئی، چیف الیکشن کمشنر کو دھاندلی کو کور کرنے کے لئے لگایا گیا ہے، سارا ملک کہہ رہا ہے کہ فراڈ الیکشن کروایا گیا ، ساری دنیا وہی کہہ رہی ہے جو کمشنر پنڈی نے اور سابق وزیراعظم کاکڑ نے حنیف عباسی کو کہا تھا، ریٹائرڈ ججز کو ٹربیونل میں تعینات کر کے مرضی کے فیصلے حاصل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ سپریم کورٹ مخصوص نشستوں پر الیکشن کمیشن کا کردار دیکھے، کسی بھی جمہوریت میں ایک پارٹی کی سیٹ دوسرے کو نہیں دی جا سکتی، یہ کہیں نہیں ہوتا۔انہوں نے زور دیا کہ اگر یہ حکومت رہ گئی تو لکھ لیں اگلے بجٹ میں غربت اور قرض مزید بڑھ جائیں گے، اخراجات بڑھ جائیں گے اور آمدن بہت کم ہو جائے گی، ملک کو صرف اوورسیز پاکستانیوں کی سرمایہ کاری ہی بچا سکتی ہے کیونکہ ان کے پاس ڈالرز پڑے ہیں، موجودہ حالات کے باعث پروفیشنل ملک چھوڑ کر جا رہے ہیں۔

فارورڈ بلاک سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پارٹی میں اختلافات کوئی بڑا مسئلہ نہیں عمر ایوب کی پارٹی کے لئے بہت خدمات ہیں، پی ٹی آئی میں کوئی فارورڈ بلاک موجود نہیں یہ ایسی پارٹی ہے جو اپنے ووٹ کی طاقت پر بنی اور قائم ہوئی، پی ٹی آئی سے مضبوط جماعت ملک میں موجود نہیں اس میں فارورڈ بلاک بن ہی نہیں سکتا۔بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ پارٹی میں اختلافات کی بنیاد غلط فہمی ہے، جمعرات کو دونوں گروپس کو ملاقات کے لئے اڈیالہ جیل بلا لیا ہے، کچھ لوگوں نے تشدد کے باعث اور کچھ نے فائلیں دیکھ کر پارٹی چھوڑی، دونوں کے الگ الگ کیسز ہیں، جب جیل سے باہر نکلوں گا تو پھر پارٹی میں واپسی کے معاملات کو خود دیکھوں گا۔ وزیراعظم شہباز شریف سے مذاکرات سے متعلق سوال کے جواب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کے پاس مذاکرات کے لئے ہے کیا کہ ان سے بات چیت کی جائے، ہم شہباز شریف سے موسم پر مذاکرات کریں، حکومت جھوٹ پر چل رہی ہے وزیر داخلہ فراڈ اور سفارشی ہے اس نے کرکٹ کے ساتھ کیا کیا، کرکٹ ٹھیک کرنی ہے تو سب سے پہلے محسن نقوی کو نکالیں۔

news

انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے،عمران خان

Published

on

سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر نے ان سے احتجاج ملتوی کرنے کی پیشکش کی تھی، تاکہ سب کچھ ٹھیک ہو جائے۔ عمران خان نے بتایا کہ ان کا مطالبہ تھا کہ انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے، لیکن حکومت نے اس مطالبے پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔
عمران خان نے کہا کہ مذاکرات چلتےرہے مگر یہ واضح ہو گیا کہ حکومت سنجیدہ نہیں ہے اور صرف احتجاج ملتوی کرانا چاہتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی، اور حکومت کے پاس موقع تھا کہ وہ انہیں رہا کر دیتی، لیکن یہ ظاہر ہو گیا کہ حکومت معاملہ کو طول دینا چاہتی ہے اور اصل طاقت وہی ہے جو یہ سب کچھ کروا رہی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ اس سب کا مقصد یہ دکھانا ہے کہ وہ جو چاہیں کر سکتے ہیں اور وہ قانون سے بالاتر ہیں۔ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ ان پر مزید کیسز بنائے جا رہے ہیں، اور اس صورتحال کو “بنانا ریپبلک” کہا جا رہا ہے۔ عمران خان نے وکلا، ججز، مزدوروں اور سول سوسائٹی سے اپیل کی ہے کہ 24 نومبر کو احتجاج کے لیے باہر نکلیں۔عمران خان نے کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی تھی، مگر اس کے باوجود حکومت نے پہلے ہی فیصلہ کر لیا تھا کہ ان کی رہائی نہیں ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب ہمارے پاس احتجاج کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا، اور 24 نومبر کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا بڑا احتجاج ہوگا کیونکہ وہ آزاد ممالک میں رہتے ہیں اور اگر حکومت بات چیت میں سنجیدہ ہے تو ان کے گرفتار افراد کو رہا کیا جائے۔
عمران خان نے کہا کہ جیل میں رہتے ہوئے ان پر 60 کیسز درج کیے جا چکے ہیں، اور نواز شریف کے حوالے سے بھی سوال اٹھایا کہ انہوں نے کتنے شورٹی بانڈز جمع کروائے تھے اور بائیو میٹرک بھی ائیرپورٹ تک گئی تھی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو مذاکرات ہو رہے ہیں، ان میں سنجیدگی نہیں ہے، اور ان مذاکرات کا مقصد صرف وقت گزارنا ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کے چارٹر آف ڈیمانڈ میں تمام گرفتار افراد کی رہائی شامل ہے، اور جب تک ان لوگوں کو رہا نہیں کیا جاتا، مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام اہم کیسز میں ان کی ضمانت ہو چکی ہے لیکن اس کے باوجود رہائی نہیں دی گئی، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مذاکرات میں سنجیدگی کی کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں کبھی مذاکرات کے دروازے بند نہیں کرتیں۔

جاری رکھیں

news

عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمہ میں پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ منظور، انسداد دہشت گردی عدالت

Published

on

عمران خان

راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمے میں 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔ یہ فیصلہ اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران سنایا گیا، جہاں عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر اور حکومتی پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل پیش کیے۔
اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر، ظہیر شاہ نے عدالت میں عمران خان کے 15 دن کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی، اور ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی کال پر، جس میں دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود، مظاہرین نے سرکاری املاک پر حملے کیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 28 ستمبر کو ہونے والے احتجاج کی منصوبہ بندی اڈیالہ جیل میں کی گئی تھی اور وہیں سے اس احتجاج کے لیے کال دی گئی تھی۔
عدالت نے حکومتی پراسیکیوٹر کی درخواست پر عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کی 5 روزہ مدت منظور کر لی۔عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی ڈیڑھ سال سے اڈیالہ جیل میں قید تنہائی میں ہیں، وہ جیل میں رہ کر کیسے اتنی بڑی منصوبہ بندی کرسکتے ہیں؟ یہ مقدمہ سیاسی انتقامی کارروائی ہے اور درج متن مفروضوں پر مبنی ہے۔
بعد ازاں عدالت نے پراسیکیوٹر کی جانب سے 15 دن کے ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے عمران خان کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا۔
انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو 26 نومبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا اور ہدایت کی کہ عمران خان سے جیل کے اندر ہی تفتیش کی جائے۔
واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی پر 28 ستمبر کو راولپنڈی میں احتجاج پر اکسانے کا کیس ہے جس میں توشہ خانہ ٹو سے ضمانت ملنے کے بعد گزشتہ روز ان کی گرفتاری ڈالی گئی تھی۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~