Connect with us

news

یورپی منڈیوں میں پاکستانی برآمدات میں 9.4% اضافہ، ایس آئی ایف سی کی پالیسیوں کی کامیابی

Published

on

ایس آئی ایف سی

ایس آئی ایف سی کی مدد سے ملکی برآمدات میں زبردست اضافہ ہوا ہے، جس کی بدولت یورپی مارکیٹ میں پاکستانی مصنوعات کی مقبولیت بڑھ رہی ہے۔

اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلٹی کونسل (ایس آئی ایف سی) کی معاونت سے پاکستانی مصنوعات کی یورپی ممالک میں طلب تیزی سے بڑھ رہی ہے، اور اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کی یورپ کو برآمدات میں 9.4 فیصد کا نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

اعداد و شمار یہ بتاتے ہیں کہ مغربی اور شمالی یورپ میں پاکستانی مصنوعات کو خاص طور پر پسند کیا جا رہا ہے، جس کی وجہ سے مغربی یورپ میں برآمدات میں 11.6 فیصد کا اضافہ ہوا ہے، جبکہ شمالی یورپ میں یہ شرح 17.7 فیصد تک پہنچ گئی ہے، جو کہ ملک کے لیے ایک خوش آئند پیشرفت ہے۔

یورپی ممالک کا پاکستانی صنعت پر بڑھتا ہوا اعتماد

اٹلی، یونان اور اسپین جیسے ممالک میں پاکستانی مصنوعات کی طلب بتدریج بڑھ رہی ہے۔ اس کی ایک بڑی وجہ جی ایس پی پلس اسٹیٹس ہے، جس کے تحت پاکستانی ٹیکسٹائل اور ملبوسات کو یورپی مارکیٹ میں ترجیحی رسائی حاصل ہے۔

یاد رہے کہ اکتوبر 2023 میں یورپی پارلیمنٹ نے پاکستان کے لیے ڈیوٹی فری رسائی کو 2027 تک بڑھانے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس اسکیم کے تحت ترقی پذیر ممالک کو یورپی یونین میں ٹیکس چھوٹ کے ساتھ برآمدات کی سہولت ملتی ہے۔

ایس آئی ایف سی کی کامیاب پالیسیاں اور صنعتی ترقی

ایس آئی ایف سی کی کوششیں صنعتکاروں کو سرمایہ کاری کے مواقع فراہم کر رہی ہیں، جس سے ملکی معیشت کو مزید فروغ مل رہا ہے۔

مزید پڑھیں
تبصرہ کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

شیر افضل مروت کا بڑا انکشاف: عمران خان کے بیٹے واپس نہیں آئیں گے

Published

on

شیر افضل مروت

رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے انکشاف کیا ہے کہ عمران خان کے بیٹوں قاسم اور سلیمان کی واپسی کا فیصلہ حقیقی نہیں بلکہ صرف تحریک کو مرچ مصالحہ لگانے کے لیے کیا گیا ہے۔ ایک نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حقیقت میں نہ وہ واپس آئیں گے اور نہ یہ فیصلہ عمران خان نے خود کیا ہے، بلکہ یہ سب پارٹی کے اندرونی بحران پر پردہ ڈالنے کی کوشش ہے۔ شیر افضل مروت نے کہا کہ موجودہ حالات میں تحریک انصاف کے کامیاب ہونے کے امکانات بہت کم ہیں، کیونکہ پارٹی اس وقت شدید داخلی اختلافات اور تقسیم کا شکار ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ اگر موجودہ قیادت احتجاج میں کامیاب ہو گئی تو وہ معذرت کر لیں گے، لیکن اگر ناکام ہوئی تو وہ خود قیادت سنبھال کر عوام کو سڑکوں پر لانے کا عملی مظاہرہ کریں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پارٹی اجلاس گالم گلوچ سے شروع ہو کر اسی پر ختم ہوتے ہیں، جس سے پارٹی کے تنظیمی نظم و ضبط کی کمزوری عیاں ہو جاتی ہے۔ خیبر پختونخوا میں سینیٹ الیکشن کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ وہاں منڈی لگی ہوئی ہے، اور صوبے کی سڑکیں بھی تباہی کا منظر پیش کر رہی ہیں۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر پارٹی نے خود اپنے ہی پاؤں پر کلہاڑی نہ ماری ہوتی تو مئی 2024 میں عمران خان کو رہا کروا لیا جاتا۔

شیر افضل مروت نے دعویٰ کیا کہ عمران خان کی بہن علیمہ خان نے انہیں میڈیا پر غدار قرار دیا اور پارٹی سے نکلوا دیا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پارٹی رہنماؤں کی جانب سے کارکنوں کو قاسم اور سلیمان کی واپسی کا یقین دلایا جا رہا ہے، حالانکہ انہیں معلوم ہے کہ وہ واپس نہیں آئیں گے۔ انہوں نے زور دیا کہ بچوں کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنا مناسب نہیں کیونکہ ان کی والدہ انہیں اس کی اجازت نہیں دیں گی۔ شیر افضل مروت نے کہا کہ عمران خان کے بیٹے سب کو عزیز اور معصوم ہیں، اور اگر وہ اپنے والد کے لیے آواز بلند کریں تو یہ موروثی سیاست کے زمرے میں نہیں آئے گا، کیونکہ موروثی سیاست کا مطلب گدی نشینی اور اقتدار پر قبضہ ہوتا ہے۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی میں اگر کسی میں اہلیت اور قیادت کی صلاحیت ہے تو وہ صرف عمران خان ہیں، لیکن بنیادی سوال یہ ہے کہ کیا پارٹی میں کسی اور کو کبھی قیادت کا موقع دیا گیا ہے؟

جاری رکھیں

news

اسحاق ڈار،پاکستان معاشی استحکام کی راہ پر، بھارت کو سخت پیغام

Published

on

اسحاق ڈار

نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان نے مشکل معاشی حالات کے باوجود ٹیک آف کر لیا ہے، جہاں مہنگائی کی شرح 38 فیصد سے کم ہو کر سنگل ڈیجٹ میں آ چکی ہے جبکہ پالیسی ریٹ 22 فیصد سے کم ہو کر 11 فیصد پر آ گیا ہے۔ کوالالمپور میں پاکستانی کمیونٹی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی ملک کے سفیر ہیں اور ان کا کردار معاشی و سفارتی استحکام میں نہایت اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2016 میں شرح نمو 3.6 فیصد تھی، اور 2018 تک پاکستان دنیا کی 24ویں بڑی معیشت بن چکا تھا، تاہم 2022 میں ملک دیوالیہ ہونے کے قریب پہنچ گیا تھا۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان کو جی 20 ممالک میں شامل کرنا موجودہ حکومت کا ہدف ہے اور معیشت اب استحکام کی طرف بڑھ رہی ہے۔ بھارت سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت نے سندھ طاس معاہدہ معطل کرکے ایک غیر ذمہ دارانہ قدم اٹھایا، جس پر ہم نے سخت ردعمل دیتے ہوئے بھارتی ایئرلائنز کے لیے فضائی حدود بند کیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ بھارت پاکستان کا پانی نہ روک سکتا ہے اور نہ اس کا رخ موڑ سکتا ہے، اور اگر ایسا کیا گیا تو اسے اقدامِ جنگ تصور کیا جائے گا۔

نائب وزیراعظم نے انکشاف کیا کہ پاک فضائیہ نے بھارتی جارحیت کے جواب میں چھ بھارتی طیارے مار گرائے، جن میں چار رفال طیارے بھی شامل تھے۔ بھارت نے جان بوجھ کر اپنے دو میزائل سکھ آبادی میں گرائے تاکہ الزام پاکستان پر لگایا جا سکے، تاہم بھارت کا یہ بیانیہ دنیا میں قبول نہیں کیا گیا۔ اسحاق ڈار نے بتایا کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں بھارت کو بھرپور جواب دینے کا فیصلہ کیا گیا، اور اسی روز صبح سوا 8 بجے امریکی وزیر خارجہ کا فون آیا کہ بھارت جنگ بندی چاہتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کی عسکری قیادت کو شاید شکست قبول ہے، مگر سیاسی قیادت اب بھی اس حقیقت کو ہضم نہیں کر پا رہی۔ انہوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ ماضی میں افغانستان کی پالیسی میں چائے پلانے اور دہشتگردوں کے لیے سرحد کھولنے جیسے اقدامات نے پاکستان کو نقصان پہنچایا۔ آخر میں اسحاق ڈار نے اس بات پر زور دیا کہ اب پاکستان روایتی کے بجائے اقتصادی سفارتکاری پر عمل پیرا ہے تاکہ ملک کو مستحکم اور باوقار مقام دلایا جا سکے۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~