news
گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد: جون 2025 تک زرمبادلہ ذخائر 14 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع
گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے حال ہی میں کہا ہے کہ جون 2025ء تک پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 14 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے، جبکہ ترسیلات زر کا مجموعی حجم 38 ارب ڈالر تک بڑھنے کی امید ہے۔ یہ بات انہوں نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں مالیاتی خواندگی، بینکنگ اور فنانس کے حوالے سے ایک تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہی۔
گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے مزید بتایا کہ اس مالی سال کے دوران ترسیلات زر میں 33 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، اور خاص طور پر مارچ کے مہینے میں ترسیلات زر میں ایک تاریخی اضافہ دیکھنے کو ملا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ملک میں مہنگائی کی شرح بتدریج کم ہو رہی ہے، جو کہ مانیٹری پالیسی کمیٹی کی توقعات کے مطابق ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس مالی سال کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس میں ہے، جبکہ تیل کے علاوہ دیگر درآمدات میں اضافہ ہو رہا ہے، اور آئل امپورٹس میں کمی دیکھی جا رہی ہے۔ اگرچہ اگلے ماہ افراط زر میں کچھ اضافہ متوقع ہے، لیکن مالی سال کے اختتام تک مہنگائی کی شرح 5 سے 7 فیصد کے درمیان رہنے کی امید ہے۔
گورنر جمیل احمد نے اپنی ٹیم پر 98 فیصد اعتماد کا اظہار کیا اور کہا کہ تمام معاشی اقدامات ملک کو استحکام کی جانب لے جا رہے ہیں۔ انہوں نے 2022ء کے معاشی حالات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ملک کو افراط زر میں تیزی، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ، اور زرمبادلہ ذخائر کی شدید کمی جیسے مسائل کا سامنا تھا۔
news
جسٹس اطہر من اللہ: پولیس اسٹیٹ کا تاثر خطرناک
سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس اطہر من اللہ نے پولیس کے غیر جانبدار کردار پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کا طاقتور طبقہ پولیس کو کنٹرول کر رہا ہے، جس کی وجہ سے پولیس اسٹیٹ کا تاثر جنم لے رہا ہے، جو کہ ایک انتہائی خطرناک علامت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومتوں پر لازم ہے کہ وہ یقینی بنائیں کہ پولیس عوام کی خدمت کے لیے کام کرے، نہ کہ کسی مخصوص طبقے کے مفادات کی محافظ بنے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کو قانون کے مطابق آزاد اور غیر جانبدار ہونا چاہیے، کیونکہ عوام کا پولیس پر اعتماد ہی یہ طے کرے گا کہ وہ ایک آئینی ریاست میں رہ رہے ہیں یا پولیس سٹیٹ میں۔
یہ ریمارکس جسٹس اطہر من اللہ نے قتل کے ایک مقدمے کی سماعت کے دوران دیے، جس میں سیتا رام نامی ملزم کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کر دیا گیا۔ یہ مقدمہ 18 اگست 2018ء کو پیش آنے والے چندر کمار کے قتل سے متعلق تھا، جس میں مدعی ڈاکٹر انیل کمار کی بروقت اطلاع کے باوجود پولیس نے دو روز بعد مقدمہ درج کیا، جسے عدالت نے آئین کی خلاف ورزی قرار دیا۔ ایس ایچ او قربان علی نے تسلیم کیا کہ اطلاع پولیس ڈائری میں درج کی گئی تھی مگر مقدمہ دفعہ 154 کے تحت درج نہیں کیا گیا۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ مقدمہ درج کرنے میں تاخیر ایک سنگین رجحان بن چکا ہے، جو نہ صرف انصاف کی نفی کرتا ہے بلکہ شواہد کے ضائع ہونے اور بے گناہوں کے خلاف جھوٹے مقدمات قائم ہونے کا بھی سبب بنتا ہے۔ عدالت نے مزید کہا کہ یہ طرز عمل کمزور، غریب اور پسماندہ طبقے کے ساتھ ظلم کے مترادف ہے۔ فیصلے میں تمام صوبوں کے آئی جیز کو ہدایت دی گئی ہے کہ قانون پر مؤثر عملدرآمد کو یقینی بنائیں، جبکہ پراسیکیوٹر جنرلز کو بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ شفافیت اور اعتماد کے فروغ کے لیے مؤثر ایس او پیز تشکیل دیں۔
news
آسٹریا میں پاکستانی سفارتکار کروڑوں کا غبن کر کے فرار
آسٹریا میں پاکستان کے سفارتی مشن سے کروڑوں روپے کی مالی بدعنوانی کا انکشاف ہوا ہے، جہاں ایک سفارتی افسر سرکاری فنڈز خردبرد کر کے اپنی اہلیہ سمیت فرار ہو گیا۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ 2020 میں ویانا میں تعینات ایک اکاؤنٹنٹ نے جعلی دستخط اور دستاویزات استعمال کرتے ہوئے 4 لاکھ 42 ہزار یورو سے زائد (تقریباً 12 کروڑ 83 لاکھ روپے) اور 1 لاکھ 34 ہزار ڈالر سے زائد (تقریباً 3 کروڑ 74 لاکھ روپے) آسٹریا سفارتخانے کے اکاؤنٹس سے نکال کر اپنے اور اپنی اہلیہ کے ذاتی بینک اکاؤنٹس میں منتقل کر لیے۔
رپورٹ کے مطابق ملزم اور اس کی بیوی اس فراڈ کے بعد کسی نامعلوم مقام پر فرار ہو گئے، اور تاحال رقم کی ایک پائی بھی واپس نہیں لی جا سکی۔ حیران کن طور پر وزارت خارجہ نے نہ صرف معاملے کی تفصیلی انکوائری رپورٹ آڈٹ ٹیم کو دینے سے انکار کیا، بلکہ اس سنگین واقعے میں شامل دیگر ذمہ داران کے خلاف بھی کوئی ٹھوس اقدام نہیں اٹھایا گیا۔
آڈیٹ رپورٹ میں یہ بھی سوال اٹھایا گیا کہ مشن کے مالیاتی معاملات کی نگرانی کرنے والے ہیڈ آف مشن، ہیڈ آف چانسری اور بینک اکاؤنٹس کے شریک دستخط کنندگان کی غفلت کیوں نظر انداز کی گئی؟ ملزم کو 17 فروری 2020 کو برطرفی کا نوٹس بھیجا گیا اور غبن شدہ رقم کی واپسی کی ہدایت بھی کی گئی، مگر نومبر 2023 تک کوئی ریکوری نہ ہو سکی۔ مزید تشویشناک بات یہ ہے کہ فروری 2024 میں معاملہ دوبارہ رپورٹ ہونے کے باوجود وزارت خارجہ نے تحقیقات کا دائرہ نہ بڑھایا اور نہ ہی ذمہ دار افسران کے خلاف کوئی قابل ذکر کارروائی کی۔
- news3 months ago
رانا ثناءاللہ کا بلاول کے بیان پر ردعمل: سندھ کے پانی کا ایک قطرہ بھی استعمال نہیں کریں گے
- news3 months ago
14 سالہ سدھارتھ ننڈیالا کی حیران کن کامیابی: دل کی بیماری کا پتہ چلانے والی AI ایپ تیار
- news2 months ago
فرحان سعید کا بھارتی پابندی پر دلچسپ ردعمل: فن سرحدوں کا محتاج نہیں
- news2 months ago
سی سی آئی کا دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کا منصوبہ ختم کرنے کا فیصلہ