Connect with us

news

تنخواہ دار طبقے کیلئے انکم ٹیکس میں نرمی

Published

on

تنخواہ دار طبقے

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں تنخواہ دار طبقے کے لیے بڑی مالی سہولت دی گئی ہے، جس کے تحت 6 لاکھ سے 12 لاکھ روپے سالانہ آمدن پر انکم ٹیکس کی شرح 2.5 فیصد سے کم کرکے 1 فیصد کرنے کی تجویز منظور کرلی گئی۔ سید نوید قمر کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں فنانس بل 2025 کے شق وار جائزے کے دوران یہ فیصلہ کیا گیا۔ کمیٹی نے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس میں سرمایہ کاری کی کم از کم مدت 3 ماہ مقرر کرنے کی بھی سفارش کی جبکہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے ایک سال کی مدت مقرر کرنے کی تجویز دی گئی تھی۔ چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے کہا کہ حتمی فیصلہ گورنر اسٹیٹ بینک کی رائے کے بعد ہوگا۔

اجلاس میں نان فائلرز کے لیے بینک سے روزانہ کیش نکلوانے کی حد 50 ہزار سے بڑھا کر 75 ہزار روپے کرنے کی تجویز بھی منظور کرلی گئی، تاہم اس رقم پر ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح 0.6 فیصد سے بڑھا کر 0.8 فیصد کر دی گئی۔ کیش آن ڈیلیوری خریداری پر 2 فیصد ودہولڈنگ ٹیکس عائد کرنے اور آن لائن مارکیٹ میں سالانہ 50 لاکھ روپے تک کی فروخت پر ٹیکس چھوٹ دینے کی تجاویز بھی منظور ہوئیں۔ اسی طرح، کاروباری مقامات پر نگرانی کے لیے ایف بی آر اہلکاروں کی تعیناتی کی تجویز قبول کر لی گئی جبکہ غیر رجسٹرڈ افراد کو ای کامرس فروخت پر جرمانے کی تجویز مسترد کر دی گئی۔

اساتذہ کو انکم ٹیکس میں ریلیف دینے کی تجویز ایک بار پھر آئی ایم ایف کی جانب سے مسترد کر دی گئی، جس پر کمیٹی ارکان نے سخت ردعمل دیا۔ چیئرمین ایف بی آر نے واضح کیا کہ حکومت اپنے بجٹ سے اساتذہ کو سبسڈی دے سکتی ہے، لیکن فی الوقت بجٹ میں اس کی گنجائش موجود نہیں۔ وزیر مملکت خزانہ بلال کیانی نے بھی بجٹ میں کمی بیشی کا حوالہ دیتے ہوئے اساتذہ کو فوری ریلیف کی مخالفت کی، تاہم رکن قومی اسمبلی عمر ایوب نے مؤقف اختیار کیا کہ سودی ادائیگیوں میں کمی کی وجہ سے حاصل بچت کو اساتذہ کی مالی مدد کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے۔

اجلاس میں کارپوریٹ تنخواہ دار طبقے سیکٹر پر سپر ٹیکس میں 0.5 فیصد کمی کی تجویز بھی منظور کرلی گئی، جبکہ ساکرا اکاؤنٹس میں 6 ماہ سے کم مدت کی سرمایہ کاری پر ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کی بھی حمایت کی گئی۔ ایف بی آر حکام نے بتایا کہ آمدن سے زیادہ بینکاری لین دین کرنے والوں کے خلاف ڈیٹا حاصل کرنے اور ان پر کارروائی کے لیے کمپیوٹرائزڈ الگورتھم کے ذریعے ریڈ فلیگ سسٹم متعارف کرایا جائے گا۔ اس تمام عمل کا مقصد ٹیکس نیٹ کو بڑھانا اور محصولات میں اضافہ کرنا ہے۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

ممتا بنرجی نے میسی تقریب بدنظمی پر معذرت کی

Published

on

ممتا بنرجی

کلکتہ: مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے کلکتہ کے سالٹ لیک اسٹیڈیم میں میسی تقریب بدنظمی پر لیونل میسی اور ان کے مداحوں سے معذرت کی۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق، ممتا بنرجی نے واقعے کو انتظامی ناکامی قرار دیا۔ اس کے علاوہ، انہوں نے تحقیقات کے لیے کمیٹی بنانے کا اعلان کیا۔

سماجی رابطے پر جاری بیان میں ممتا بنرجی نے کہا، “سالٹ لیک اسٹیڈیم میں ہونے والی بدانتظامی نے مجھے شدید پریشان کیا۔ میں لیونل میسی اور تمام شائقین سے دلی معذرت کرتی ہوں۔”

انہوں نے مزید کہا کہ وہ خود بھی تقریب میں شرکت کے لیے اسٹیڈیم جا رہی تھیں۔

وزیراعلیٰ نے بتایا کہ کمیٹی کی سربراہی سابق جج جسٹس (ریٹائرڈ) آشِم کمار رائے کریں گے۔ چیف سیکریٹری اور ایڈیشنل چیف سیکریٹری (ہوم اینڈ ہل افیئرز) اس کے رکن ہوں گے۔

کمیٹی واقعے کی ذمہ داری طے کرے گی اور آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے سفارشات پیش کرے گی۔

اس کے علاوہ، میڈیا رپورٹس کے مطابق میسی تقریب میں تقریباً 20 منٹ تک موجود رہے۔ انہیں اسٹیڈیم کا مکمل چکر لگانا تھا، تاہم سیکیورٹی اہلکاروں اور مہمانوں نے انہیں گھیر لیا۔

اسی دوران، شائقین میسی کی جھلک دیکھنے سے قاصر رہے۔ صورتحال کشیدہ ہونے پر منتظمین نے فوری طور پر میسی کو وہاں سے نکال دیا۔

Continue Reading

head lines

ایف بی آر نے ڈاکٹروں کی ٹیکس چوری پر کارروائی کا اعلان

Published

on

ایف بی آر

اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے نجی پریکٹس کرنے والے ڈاکٹروں اور کلینکس کے خلاف کارروائی شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

تازہ ڈیٹا کے مطابق، ملک میں 1 لاکھ 30 ہزار 243 ڈاکٹرز رجسٹرڈ ہیں۔ تاہم صرف 56 ہزار 287 ڈاکٹروں نے انکم ٹیکس ریٹرن جمع کروایا۔

اس کے علاوہ، 73 ہزار سے زائد ڈاکٹروں نے کوئی انکم ٹیکس ریٹرن جمع نہیں کروایا۔ یہ بڑی آمدنی والے شعبے میں کم کمپلائنس کا واضح ثبوت ہے۔

اعداد و شمار سے معلوم ہوا کہ 31 ہزار 870 ڈاکٹروں نے نجی پریکٹس سے صفر آمدنی ظاہر کی۔ مزید برآں، 307 ڈاکٹروں نے نقصان ظاہر کیا۔ یہ تضاد ان کے کلینکس کے مریضوں سے بھرے رہنے کے باوجود سامنے آیا۔

صرف 24 ہزار 137 ڈاکٹروں نے کاروباری آمدنی ظاہر کی۔ ان کا ظاہر کردہ ٹیکس ان کی ممکنہ آمدنی کے مقابلے میں انتہائی کم ہے۔ مثال کے طور پر، 17 ہزار 442 ڈاکٹروں کی سالانہ آمدنی 10 لاکھ روپے سے زیادہ تھی، لیکن انہوں نے یومیہ صرف 1,894 روپے ٹیکس ادا کیا۔

اسی طرح، 3,327 ڈاکٹروں کی آمدنی ایک کروڑ روپے سے زائد تھی۔ انہوں نے یومیہ صرف ساڑھے پانچ ہزار روپے ٹیکس ادا کیا۔ اس کے علاوہ، 31 ہزار 524 ڈاکٹروں نے صفر آمدنی ظاہر کرنے کے باوجود 1.3 ارب روپے کے ٹیکس ریفنڈز کے دعوے کیے۔

ایف بی آر کا کہنا ہے کہ زیادہ آمدنی والے طبقات کی کم کمپلائنس ٹیکس نظام میں انصاف کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ تاہم، اس پر فوری اقدامات ضروری ہیں۔

مزید برآں، ایف بی آر کی کارروائیاں اس خلا کو ختم کرنے اور قومی استحکام کے لیے ناگزیر ہیں۔

Continue Reading

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~