news
محمود خان اچکزئی پاکستان کی خاطر ’اسٹیبلشمنٹ‘ سے مذاکرات کے لیے تیار
ٹریژری ممبران کے لیے غیرمتوقع اعلان وزیر دفاع خواجہ آصف کی ایک اشتعال انگیز تقریر کے جواب میں سامنے آیا جس نے سپیکر ایاز صادق سے PkMAP کے سربراہ سے جواب طلب کیا تھا، جسے اپوزیشن پی ٹی آئی کی جانب سے مذاکرات کے لیے نامزد کیا گیا تھا، اگر وہ چاہیں تو۔ اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کرنے کے لیے۔
پی ٹی آئی رہنماؤں کے بار بار ان کے بیانات پر طنز کرتے ہوئے کہ وہ پارلیمنٹ میں بیٹھی سیاسی جماعتوں سے بات نہیں کریں گے اور صرف فوج سے بات چیت کرنا چاہیں گے، وزیر دفاع نے سوال اچکزئی کی طرف پھینکا، شاید یہ توقع تھی کہ وہ بات کرنے سے انکار کر دیں گے۔ اسٹیبلشمنٹ نے اپنے مضبوط بیانیے کی وجہ سے کہا کہ سیاستدان فوج کو سیاست میں نہ گھسیٹیں۔
“میں مذاکرات کروں گا۔ ہر ادارے سے بات کروں گا۔ میں اسٹیبلشمنٹ سے بھی بات کروں گا لیکن…. ہم ان سے بات نہیں کرنا چاہتے اور ان سے ہمیں رہنمائی فراہم کرنے کے لیے نہیں کہنا چاہتے۔ ہم انہیں باعزت اعتکاف فراہم کریں گے،” اپوزیشن ارکان کی طرف سے ڈیسک بجانے کے درمیان اچکزئی نے کہا۔
وزیر دفاع کی شعلہ انگیز تقریر کے جواب میں سخت گیر ریمارکس سامنے آئے
ہم اسٹیبلشمنٹ کو بتائیں گے کہ آپ ہماری اسٹیبلشمنٹ ہیں۔ آپ ہمیں عزیز ہیں۔ تم ہماری فوج ہو، ہمارا ادارہ ہو۔ براہ کرم ہمارے ساتھ مہربانی کریں اور یہ کافی ہے۔ ہمارے ساتھ بیٹھو۔محمود خان اچکزئی
انہوں نے کہا کہ آئین کی بالادستی ہی واحد حل ہے اور اس پر پورے ایوان کا اتفاق ہے، انہوں نے مزید کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نواز شریف اور صدر آصف زرداری سمیت تمام جماعتیں اور رہنما اس پر یقین رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس پارلیمنٹ کو جمہوری انتخابات کے ذریعے حقیقی سپریم ادارہ بنا دیا جائے تو ملک بحرانوں سے نکل آئے گا۔
محمود خان اچکزئی نے کہا کہ سیاست دان اور فوج اور سب موجودہ حالات کے ذمہ دار ہیں اور وقت آگیا ہے کہ مل بیٹھیں، ماضی کی غلطیوں کو تسلیم کریں اور آگے بڑھیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف نواز شریف نے سیاسی مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا تو دوسری طرف آپ لوگ ایک دوسرے کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے لگتے ہیں۔
پی کے میپ کے سربراہ نے اسپیکر سے کہا کہ وہ مسلم لیگ (ن) کے رکن کی طرح برتاؤ نہ کریں۔
“چیف آف آرمی سٹاف سمیت آؤ اور ساتھ بیٹھو۔ ہمیں مل بیٹھ کر موجودہ بحران کا حل تلاش کرنا چاہیے، جو آسمان سے نہیں اترا ہے،‘‘ انہوں نے کہا۔
پی ٹی آئی ان لوگوں سے بات کرنا چاہتی تھی جنہوں نے “پارٹی کو پالا”، یہ بھول کر کہ اسے اب آئی ایس آئی کے سابق سربراہان شجاع پاشا اور فیض حمید، اور سابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کی حمایت حاصل نہیں ہے۔
جہاں سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے صدر کی حیثیت سے نواز شریف نے ملک کو بحران سے نکالنے کے لیے آر پار ڈائیلاگ کی تجویز دی تھی۔ تاہم پی ٹی آئی نے اگلے روز مسلم لیگ ن کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے امکان کو مسترد کر دیا اور اس کے بجائے اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کی حمایت کی۔
news
انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے،عمران خان
سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر نے ان سے احتجاج ملتوی کرنے کی پیشکش کی تھی، تاکہ سب کچھ ٹھیک ہو جائے۔ عمران خان نے بتایا کہ ان کا مطالبہ تھا کہ انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے، لیکن حکومت نے اس مطالبے پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔
عمران خان نے کہا کہ مذاکرات چلتےرہے مگر یہ واضح ہو گیا کہ حکومت سنجیدہ نہیں ہے اور صرف احتجاج ملتوی کرانا چاہتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی، اور حکومت کے پاس موقع تھا کہ وہ انہیں رہا کر دیتی، لیکن یہ ظاہر ہو گیا کہ حکومت معاملہ کو طول دینا چاہتی ہے اور اصل طاقت وہی ہے جو یہ سب کچھ کروا رہی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ اس سب کا مقصد یہ دکھانا ہے کہ وہ جو چاہیں کر سکتے ہیں اور وہ قانون سے بالاتر ہیں۔ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ ان پر مزید کیسز بنائے جا رہے ہیں، اور اس صورتحال کو “بنانا ریپبلک” کہا جا رہا ہے۔ عمران خان نے وکلا، ججز، مزدوروں اور سول سوسائٹی سے اپیل کی ہے کہ 24 نومبر کو احتجاج کے لیے باہر نکلیں۔عمران خان نے کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی تھی، مگر اس کے باوجود حکومت نے پہلے ہی فیصلہ کر لیا تھا کہ ان کی رہائی نہیں ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب ہمارے پاس احتجاج کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا، اور 24 نومبر کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا بڑا احتجاج ہوگا کیونکہ وہ آزاد ممالک میں رہتے ہیں اور اگر حکومت بات چیت میں سنجیدہ ہے تو ان کے گرفتار افراد کو رہا کیا جائے۔
عمران خان نے کہا کہ جیل میں رہتے ہوئے ان پر 60 کیسز درج کیے جا چکے ہیں، اور نواز شریف کے حوالے سے بھی سوال اٹھایا کہ انہوں نے کتنے شورٹی بانڈز جمع کروائے تھے اور بائیو میٹرک بھی ائیرپورٹ تک گئی تھی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو مذاکرات ہو رہے ہیں، ان میں سنجیدگی نہیں ہے، اور ان مذاکرات کا مقصد صرف وقت گزارنا ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کے چارٹر آف ڈیمانڈ میں تمام گرفتار افراد کی رہائی شامل ہے، اور جب تک ان لوگوں کو رہا نہیں کیا جاتا، مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام اہم کیسز میں ان کی ضمانت ہو چکی ہے لیکن اس کے باوجود رہائی نہیں دی گئی، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مذاکرات میں سنجیدگی کی کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں کبھی مذاکرات کے دروازے بند نہیں کرتیں۔
news
عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمہ میں پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ منظور، انسداد دہشت گردی عدالت
راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمے میں 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔ یہ فیصلہ اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران سنایا گیا، جہاں عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر اور حکومتی پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل پیش کیے۔
اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر، ظہیر شاہ نے عدالت میں عمران خان کے 15 دن کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی، اور ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی کال پر، جس میں دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود، مظاہرین نے سرکاری املاک پر حملے کیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 28 ستمبر کو ہونے والے احتجاج کی منصوبہ بندی اڈیالہ جیل میں کی گئی تھی اور وہیں سے اس احتجاج کے لیے کال دی گئی تھی۔
عدالت نے حکومتی پراسیکیوٹر کی درخواست پر عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کی 5 روزہ مدت منظور کر لی۔عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی ڈیڑھ سال سے اڈیالہ جیل میں قید تنہائی میں ہیں، وہ جیل میں رہ کر کیسے اتنی بڑی منصوبہ بندی کرسکتے ہیں؟ یہ مقدمہ سیاسی انتقامی کارروائی ہے اور درج متن مفروضوں پر مبنی ہے۔
بعد ازاں عدالت نے پراسیکیوٹر کی جانب سے 15 دن کے ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے عمران خان کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا۔
انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو 26 نومبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا اور ہدایت کی کہ عمران خان سے جیل کے اندر ہی تفتیش کی جائے۔
واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی پر 28 ستمبر کو راولپنڈی میں احتجاج پر اکسانے کا کیس ہے جس میں توشہ خانہ ٹو سے ضمانت ملنے کے بعد گزشتہ روز ان کی گرفتاری ڈالی گئی تھی۔
- سیاست7 years ago
نواز شریف منتخب ہوکر دگنی خدمت کریں گے، شہباز کا بلاول کو جواب
- انٹرٹینمنٹ7 years ago
راحت فتح علی خان کی اہلیہ ان کی پروموشن کے معاملات دیکھیں گی
- کھیل7 years ago
پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے ساتھی کھلاڑی شعیب ملک کی نئی شادی پر ان کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
- انٹرٹینمنٹ7 years ago
شعیب ملک اور ثنا جاوید کی شادی سے متعلق سوال پر بشریٰ انصاری بھڑک اٹھیں