Connect with us

news

ایاز صادق: عمران خان کو امریکی وفد سے ملاقات کی دعوت دی گئی، اپوزیشن ہر معاملے پر سیاست کر رہی ہے

Published

on

ایاز صادق

اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ امریکی کانگریسی وفد سے ملاقات کے لیے چیئرمین پی ٹی آئی اور چیف وہپ کو باقاعدہ دعوت دی گئی تھی، مگر وہ اس ملاقات میں شریک نہیں ہوئے۔ اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ امریکی وفد کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں دیگر اپوزیشن جماعتوں نے عمران خان کا نام تک نہیں لیا۔ تینوں امریکی کانگریس ارکان نے واضح طور پر کہا کہ ان کا پاکستان کے اندرونی معاملات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

ایاز صادق نے کہا کہ اپوزیشن ہر معاملے پر سیاست کرتی ہے، حتیٰ کہ امریکی کانگریس کے دورہ پاکستان پر بھی سیاست کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے ایوان میں کینال کے معاملے پر بھی کوئی بات نہیں کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہر مسئلے کا حل بات چیت سے ہی ممکن ہے، ہم نے مذاکرات کے لیے مکمل سنجیدہ کوشش کی اور سہولت کار بننے کو بھی تیار ہیں، لیکن مذاکرات زبردستی نہیں ہوسکتے، تالی دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے۔ اگر کوئی فریق بیٹھنے پر آمادہ نہ ہو تو ہم بار بار زبردستی نہیں کر سکتے، اگر حکومت یا اپوزیشن کی طرف سے رابطہ ہوا تو ہم ان کی بات ضرور آگے رکھیں گے۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے ایوان کی کارکردگی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ وقفہ سوالات کے دوران بار بار کورم کی نشاندہی کی جاتی ہے، جس سے قانون سازی کا عمل متاثر ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن ایوان میں عوامی مسائل پر بحث نہیں ہونے دیتی۔ ایک سال کی پارلیمانی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہوں۔ کورم پورا کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے، ورنہ قانون سازی ممکن نہیں۔ اپوزیشن لیڈر کے خط کا جواب دے چکا ہوں، اگر تحریک عدم اعتماد لائی گئی تو ان کے اپنے لوگ بھی ان کے ساتھ نہیں رہیں گے۔

محمود اچکزئی کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے سردار ایاز صادق نے کہا کہ اگر انہوں نے مجھے “حوالدار” کہا ہے تو واضح کریں کہ کون سا حوالدار؟ وہ میرے لیے صرف ایک فرد ہیں۔ جنید اکبر کی ویڈیو کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ آئی ایس آئی یا ایم آئی کی جانب سے ویڈیو ڈیلیٹ کرنے کا انہیں علم نہیں، کیونکہ ان کا ان اداروں سے کوئی رابطہ نہیں۔ عمر ویاب نے اگر ایسی کوئی بات کی ہے تو ان سے پوچھا جائے۔

ایاز صادق نے کہا کہ وہ صرف اسپیکر کے طور پر ہی نہیں، بلکہ بطور رکنِ پارلیمنٹ بھی مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں۔ ان کے مطابق بند کمرے میں گفتگو فائدہ مند ہوتی ہے، لیکن مسائل کا مستقل حل صرف مذاکرات سے ہی نکلتا ہے۔

news

دنیا کا پہلا ٹچ اسکرین ڈیوائس اور موبائل فون: ایک تاریخی جائزہ

Published

on

پہلا ٹچ اسکرین

دنیا میں سب سے پہلا ٹچ اسکرین آلہ 1960 کی دہائی میں ایجاد ہوا، اور اس انقلابی ایجاد کے پیچھے برطانوی سائنسدان ای اے جانسن (E.A. Johnson) کا نام آتا ہے۔ ای اے جانسن نے مالورن، برطانیہ میں واقع رائل ریڈار اسٹیبلشمنٹ میں کام کرتے ہوئے 1965 سے 1967 کے دوران ایک کیپسیٹو ٹچ ڈسپلے تیار کیا، جو دنیا کی تاریخ کا پہلا حقیقی ٹچ ڈسپلے سمجھا جاتا ہے۔

ای اے جانسن نے یہ ٹیکنالوجی بنیادی طور پر فوجی استعمال اور ایئر ٹریفک کنٹرول جیسے اہم مقاصد کے لیے ڈیزائن کی تھی۔ وہ پہلے سائنسدان تھے جنہوں نے ٹچ اسکرین کے تصور کو حقیقت کا روپ دیا اور اسے عملی طور پر متعارف کرایا۔

دوسری جانب اگر ہم ٹچ اسکرین والے موبائل فون کی بات کریں تو عمومی طور پر لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ایپل یا سام سنگ نے یہ ایجاد کی، مگر درحقیقت ایسا نہیں ہے۔

دنیا کا سب سے پہلا ٹچ اسکرین والا موبائل فون آئی بی ایم (IBM) کمپنی نے بنایا تھا، جسے “آئی بی ایم سائمن” (IBM Simon) کا نام دیا گیا۔ یہ فون 1994 میں لانچ کیا گیا اور اسے دنیا کا پہلا سمارٹ فون (Smartphone) بھی کہا جاتا ہے، کیونکہ اس میں کال کرنے، ای میل بھیجنے، کیلنڈر دیکھنے اور دیگر ایپلیکیشنز جیسی خصوصیات موجود تھیں۔

آئی بی ایم سائمن ایک تاریخی ایجاد تھی، جس نے آنے والی دہائیوں کے لیے موبائل ٹیکنالوجی کی سمت متعین کی اور آج کے جدید اسمارٹ فونز کی بنیاد رکھی۔

جاری رکھیں

news

متحدہ عرب امارات میں شناختی کارڈز کی جگہ چہرے کی شناخت کا جدید نظام متعارف

Published

on

بائیو میٹرک

متحدہ عرب امارات روایتی شناختی کارڈز کی جگہ چہرے کی شناخت پر مبنی جدید بائیو میٹرک نظام متعارف کرانے جا رہا ہے۔ اس اقدام کا مقصد سرکاری خدمات تک عوام کی رسائی کو مزید آسان اور مؤثر بنانا ہے، جس کے ذریعے لوگ محض اپنے چہرے کی شناخت کے ذریعے مختلف سہولیات سے استفادہ حاصل کر سکیں گے، یہاں تک کہ ایئرپورٹس پر سیکیورٹی چیک پوائنٹس سے بھی بآسانی گزر سکیں گے۔

دبئی اور ابوظہبی کے ایئرپورٹس پہلے ہی دنیا کے چند جدید ترین چہرے کی شناخت کے نظام استعمال کر رہے ہیں، جن کی بدولت فزیکل رابطے کی ضرورت کم ہو گئی ہے اور مسافروں کے سفر کو زیادہ سہل بنایا جا چکا ہے۔

امارات کے وزیر صحت و روک تھام اور ایف این سی امور کے وزیر مملکت عبدالرحمن ال اویس نے فیڈرل نیشنل کونسل سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا کہ چہرے کی شناخت اور فنگر پرنٹس جیسے بائیو میٹرک طریقے اب متحدہ عرب امارات کی “ڈیجیٹل فرسٹ” حکمت عملی کا حصہ بن چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مصنوعی ذہانت پر مبنی یہ جدید نظام ایک سال کے اندر اندر پورے ملک میں نافذ کیا جا سکتا ہے۔

یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ایمریٹس شناختی کارڈ، جو کہ ملک میں رہنے والے ہر شہری اور مقیم فرد کے لیے لازم ہے، پہلے ہی کئی جدید خصوصیات کا حامل ہے، جن میں لیزر پرنٹ شدہ تھری ڈی تصاویر اور طویل المدتی دس سالہ سروس لائف شامل ہے۔ اس نئے اقدام سے متحدہ عرب امارات کی ڈیجیٹل شناختی نظام کی ترقی میں مزید پیش رفت کی توقع کی جا رہی ہے۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~