Connect with us

news

اعظم سواتی کا دعویٰ: عمران خان مذاکرات کیلئے تیار، قومی مفاہمت کی ضرورت پر زور

Published

on

اعظم سواتی

پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما اعظم سواتی نے دعویٰ کیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان مذاکرات کے لیے رضامند ہو چکے ہیں اور وہ قومی مفاہمت کے عمل میں مثبت کردار ادا کرنے کو تیار ہیں۔ لاہور کی انسداد دہشتگردی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ عمران خان کو نہ صرف ملک بلکہ اس کی آنے والی نسلوں کی بھی فکر ہے اور ملک کو تباہی سے بچانے کا واحد راستہ بات چیت ہے۔

ایک صحافی کے سوال پر کہ “کیا وہاں بھی کوئی برف پگھلی ہے؟” اعظم سواتی نے کہا کہ “اللہ کرے، کیونکہ یہ ملک سب کا سانجھا ہے”۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پورا پاکستان عمران خان سے محبت کرتا ہے اور اس وقت ملک میں عمران خان کے سوا کوئی ایسا لیڈر نہیں جو ملک کو بہتر سمت میں لے جا سکے۔

دوسری جانب 9 مئی کے جناح ہاؤس حملے اور جلاؤ گھیراؤ کے پانچ مقدمات میں انسداد دہشتگردی کی عدالت نے اعظم سواتی کی عبوری ضمانت میں 13 مئی تک توسیع کر دی ہے۔ ایڈمن جج منظر علی گل نے کیس کی سماعت کی، تاہم پولیس کی جانب سے مقدمات کا ریکارڈ عدالت میں پیش نہیں کیا گیا۔ پولیس حکام نے بتایا کہ مقدمات کا ریکارڈ اس وقت سپریم کورٹ میں موجود ہے جہاں ملزمان کی ضمانت کی درخواستیں زیر سماعت ہیں۔

یاد رہے کہ چند روز قبل بھی اعظم سواتی نے کہا تھا کہ بات چیت کے حوالے سے اسی ہفتے یا اگلے ہفتے کوئی نہ کوئی پیش رفت ضرور ہوگی۔ اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ان کی کوشش ہے کہ تمام اداروں کو جوڑنے اور نفرتیں ختم کرنے کے لیے راستہ نکالا جائے۔

اعظم سواتی نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان لوگوں کے دلوں پر راج کرتے ہیں، بچہ بچہ ان سے پیار کرتا تھا۔ وہ پاکستان کی سوچ ہیں جنہیں کوئی مائنس نہیں کر سکتا۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ عمران خان نے آئندہ نسلوں کے مستقبل کو مدنظر رکھتے ہوئے بات چیت پر آمادگی ظاہر کی ہے۔

اعظم سواتی نے اس سے قبل قرآن پاک پر حلف لیتے ہوئے انکشاف کیا تھا کہ 2022 میں عمران خان نے انہیں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سے بات چیت کے لیے کہا تھا۔ ان کے مطابق، عمران خان نے کہا تھا کہ “آپ جائیں اور فوجی قیادت سے بات کریں”، تاہم کوشش کے باوجود دروازے نہیں کھلے۔ انہوں نے بتایا کہ جنرل عاصم منیر کے استاد کے ذریعے بھی رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی تھی تاکہ بات چیت کا راستہ ہموار کیا جا سکے۔

اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ ان کے حوالے سے عمران خان سے منسوب کئی خبریں غلط انداز میں چلائی گئیں، جبکہ درحقیقت انہیں مکمل اعتماد کے ساتھ اہم ذمہ داری سونپی گئی تھی۔

news

دنیا کا پہلا ٹچ اسکرین ڈیوائس اور موبائل فون: ایک تاریخی جائزہ

Published

on

پہلا ٹچ اسکرین

دنیا میں سب سے پہلا ٹچ اسکرین آلہ 1960 کی دہائی میں ایجاد ہوا، اور اس انقلابی ایجاد کے پیچھے برطانوی سائنسدان ای اے جانسن (E.A. Johnson) کا نام آتا ہے۔ ای اے جانسن نے مالورن، برطانیہ میں واقع رائل ریڈار اسٹیبلشمنٹ میں کام کرتے ہوئے 1965 سے 1967 کے دوران ایک کیپسیٹو ٹچ ڈسپلے تیار کیا، جو دنیا کی تاریخ کا پہلا حقیقی ٹچ ڈسپلے سمجھا جاتا ہے۔

ای اے جانسن نے یہ ٹیکنالوجی بنیادی طور پر فوجی استعمال اور ایئر ٹریفک کنٹرول جیسے اہم مقاصد کے لیے ڈیزائن کی تھی۔ وہ پہلے سائنسدان تھے جنہوں نے ٹچ اسکرین کے تصور کو حقیقت کا روپ دیا اور اسے عملی طور پر متعارف کرایا۔

دوسری جانب اگر ہم ٹچ اسکرین والے موبائل فون کی بات کریں تو عمومی طور پر لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ایپل یا سام سنگ نے یہ ایجاد کی، مگر درحقیقت ایسا نہیں ہے۔

دنیا کا سب سے پہلا ٹچ اسکرین والا موبائل فون آئی بی ایم (IBM) کمپنی نے بنایا تھا، جسے “آئی بی ایم سائمن” (IBM Simon) کا نام دیا گیا۔ یہ فون 1994 میں لانچ کیا گیا اور اسے دنیا کا پہلا سمارٹ فون (Smartphone) بھی کہا جاتا ہے، کیونکہ اس میں کال کرنے، ای میل بھیجنے، کیلنڈر دیکھنے اور دیگر ایپلیکیشنز جیسی خصوصیات موجود تھیں۔

آئی بی ایم سائمن ایک تاریخی ایجاد تھی، جس نے آنے والی دہائیوں کے لیے موبائل ٹیکنالوجی کی سمت متعین کی اور آج کے جدید اسمارٹ فونز کی بنیاد رکھی۔

جاری رکھیں

news

متحدہ عرب امارات میں شناختی کارڈز کی جگہ چہرے کی شناخت کا جدید نظام متعارف

Published

on

بائیو میٹرک

متحدہ عرب امارات روایتی شناختی کارڈز کی جگہ چہرے کی شناخت پر مبنی جدید بائیو میٹرک نظام متعارف کرانے جا رہا ہے۔ اس اقدام کا مقصد سرکاری خدمات تک عوام کی رسائی کو مزید آسان اور مؤثر بنانا ہے، جس کے ذریعے لوگ محض اپنے چہرے کی شناخت کے ذریعے مختلف سہولیات سے استفادہ حاصل کر سکیں گے، یہاں تک کہ ایئرپورٹس پر سیکیورٹی چیک پوائنٹس سے بھی بآسانی گزر سکیں گے۔

دبئی اور ابوظہبی کے ایئرپورٹس پہلے ہی دنیا کے چند جدید ترین چہرے کی شناخت کے نظام استعمال کر رہے ہیں، جن کی بدولت فزیکل رابطے کی ضرورت کم ہو گئی ہے اور مسافروں کے سفر کو زیادہ سہل بنایا جا چکا ہے۔

امارات کے وزیر صحت و روک تھام اور ایف این سی امور کے وزیر مملکت عبدالرحمن ال اویس نے فیڈرل نیشنل کونسل سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا کہ چہرے کی شناخت اور فنگر پرنٹس جیسے بائیو میٹرک طریقے اب متحدہ عرب امارات کی “ڈیجیٹل فرسٹ” حکمت عملی کا حصہ بن چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مصنوعی ذہانت پر مبنی یہ جدید نظام ایک سال کے اندر اندر پورے ملک میں نافذ کیا جا سکتا ہے۔

یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ایمریٹس شناختی کارڈ، جو کہ ملک میں رہنے والے ہر شہری اور مقیم فرد کے لیے لازم ہے، پہلے ہی کئی جدید خصوصیات کا حامل ہے، جن میں لیزر پرنٹ شدہ تھری ڈی تصاویر اور طویل المدتی دس سالہ سروس لائف شامل ہے۔ اس نئے اقدام سے متحدہ عرب امارات کی ڈیجیٹل شناختی نظام کی ترقی میں مزید پیش رفت کی توقع کی جا رہی ہے۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~