news
وزیراعلیٰ مریم نواز کی نیشنل سیکیورٹی کورس وفد سے ملاقات
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ صوبے میں تعیناتیاں مکمل طور پر میرٹ پر کی جا رہی ہیں اور کرپشن کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی پر عمل کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکمران کے ہر فیصلے کا براہِ راست اثر عوام کی زندگیوں پر ہوتا ہے، اس لیے گڈ گورننس کا مطلب صرف احسان نہیں بلکہ عوام کی خدمت ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیشنل سیکیورٹی اینڈ وار کورس کے شرکاء اور فیکلٹی ممبران سے ملاقات کے دوران کیا۔
ملاقات کے دوران وزیراعلیٰ پنجاب نے وفد کا پرتپاک خیرمقدم کیا اور انہیں پنجاب حکومت کے جاری فلاحی اور تاریخی منصوبوں پر تفصیلی بریفنگ دی۔ انہوں نے بتایا کہ عوام کے وسائل صرف عوام پر خرچ کیے جا رہے ہیں اور ای-ٹینڈرنگ جیسے اقدامات کے ذریعے شفافیت کو یقینی بنایا گیا ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ وطن دھرتی ماں کی مانند ہے، اور اس سے بے وفائی ناقابل برداشت ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ پنجاب میں اب سیاسی بنیادوں پر تقرریاں اور اقربا پروری کا خاتمہ کر دیا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ نے پاکستان آرمی، نیوی اور ایئر فورس کو آپریشن بُنْيَانٌ مَّرْصُوْص کی کامیابی پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر اور عسکری قیادت کو خراجِ تحسین پیش کیا۔
انہوں نے وفد کو آگاہ کیا کہ پنجاب میں امن و امان کی صورتحال میں بہتری آئی ہے۔ حالیہ سیلاب کے دوران ملک کا سب سے بڑا انخلاء آپریشن کامیابی سے مکمل کیا گیا، جس میں تھرمل امیجنگ ڈرونز کا مؤثر استعمال کیا گیا۔ زراعت کے شعبے میں پہلی بار میکانائزیشن متعارف کروائی جا رہی ہے، اور کینسر کے مریضوں کیلئے جدید کوابلیشن مشین کے ذریعے علاج کی سہولت فراہم کی جا رہی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ سموگ کے خاتمے کیلئے 15 جدید سموگ گنز درآمد کی گئی ہیں۔
وفد میں پاکستان کی تینوں مسلح افواج اور سول سروسز کے افسران کے ساتھ ساتھ 26 ممالک سے تعلق رکھنے والے 47 شرکاء بھی شامل تھے، جن میں آسٹریلیا، برطانیہ، چین، امریکا، سعودی عرب، ترکی، ایران، فلسطین، متحدہ عرب امارات اور جنوبی کوریا جیسے ممالک شامل تھے۔ وفد نے پنجاب حکومت کے فلاحی اقدامات اور ترقیاتی پراجیکٹس کو سراہا اور وزیراعلیٰ کی قیادت کو خراجِ تحسین پیش کیا۔
news
کینیڈا میں پاکستانی ٹیکسٹائل کا چرچا: ATS شو 2025ء میں خریداروں کی بھرپور توجہ
کینیڈا کے شہر مسّی ساگا میں 29 ستمبر سے یکم اکتوبر 2025ء تک جاری رہنے والے “اپیرل ٹیکسٹائل سورسنگ (ATS) شو” میں پاکستانی ٹیکسٹائل صنعت نے شاندار شرکت کی۔ اس بین الاقوامی تجارتی میلے میں پاکستان سمیت چین، بنگلا دیش، ویتنام اور کینیڈا کے نمائندوں نے حصہ لیا، جس نے اس نمائش کو عالمی سورسنگ اور صنعت سے جڑے ماہرین کے لیے ایک نمایاں پلیٹ فارم بنا دیا۔
پاکستانی نمائش کنندگان نے اعلیٰ معیار کی ویلیو ایڈڈ مصنوعات پیش کیں، جن میں اسپورٹس ویئر، ٹیکنیکل ٹیکسٹائلز اور حفاظتی ملبوسات شامل تھے۔ یہ نمائش پاکستان کی ٹیکسٹائل صنعت میں مہارت، پائیداری اور ہائی پرفارمنس مصنوعات کی ترقی کی بھرپور عکاسی کرتی ہے۔
شرکاء نے بتایا کہ اس سال کا رسپانس سابقہ برسوں کی نسبت خاصا بہتر رہا، اور متعدد خریداروں و صنعت کاروں سے مثبت تجارتی روابط قائم ہوئے۔ اس موقع پر شمالی امریکا میں ابھرتے ہوئے رجحانات، خاص طور پر ماحول دوست ٹیکسٹائل کی بڑھتی ہوئی مانگ سے متعلق قیمتی معلومات بھی حاصل کی گئیں، جو آئندہ تجارتی حکمتِ عملی کے لیے معاون ثابت ہوں گی۔
news
سپریم کورٹ میں 26ویں آئینی ترمیم پر سماعت کا آغاز
سپریم کورٹ آف پاکستان میں 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف دائر درخواستوں پر باقاعدہ سماعت کا آغاز ہو چکا ہے، جس کی سربراہی جسٹس امین الدین کر رہے ہیں۔ آٹھ رکنی آئینی بینچ میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم افغان اور جسٹس شاہد بلال شامل ہیں۔ دورانِ سماعت جسٹس امین نے واضح کیا کہ عدالت آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے کام کرے گی اور جب تک آئینی ترمیم واپس نہیں لی جاتی، عدالت کو موجودہ آئین پر ہی انحصار کرنا ہوگا۔
جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ چونکہ عدالت نے 26ویں آئینی ترمیم کو معطل نہیں کیا، اس لیے اسے فی الحال آئین کا حصہ تصور کیا جائے گا۔ درخواست گزار وکیل حامد خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ ترمیم پارلیمنٹ سے غیر معمولی انداز میں، رات کے وقت منظور کرائی گئی، اور سپریم کورٹ کے تمام ججز کو بینچ کا حصہ ہونا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ 26ویں ترمیم کے ذریعے جوڈیشل کمیشن کی ساخت متاثر ہوئی ہے، اور ججز کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کر دیا گیا ہے، جس سے عدلیہ کی آزادی پر براہِ راست اثر پڑا ہے۔
عدالتی بینچ نے وکیل سے آئینی بینچ کے اختیارات پر دلائل طلب کیے اور یہ سوال اٹھایا کہ عدالت کس اختیار کے تحت فل کورٹ تشکیل دے سکتی ہے۔ جسٹس عائشہ ملک نے نشاندہی کی کہ جوڈیشل آرڈر کے ذریعے فل کورٹ کی تشکیل پر کوئی قدغن نہیں ہے، اور اگر عام مقدمات میں فل کورٹ تشکیل دی جا سکتی ہے تو اس حساس آئینی معاملے میں کیوں نہیں؟
-
news1 month ago
14 سالہ سدھارتھ ننڈیالا کی حیران کن کامیابی: دل کی بیماری کا پتہ چلانے والی AI ایپ تیار
-
کھیل5 months ago
ایشیا کپ 2025: بھارت کی دستبرداری کی خبروں پر بی سی سی آئی کا ردعمل
-
news6 months ago
رانا ثناءاللہ کا بلاول کے بیان پر ردعمل: سندھ کے پانی کا ایک قطرہ بھی استعمال نہیں کریں گے
-
news6 months ago
اداکارہ علیزہ شاہ نے سوشل میڈیا سے کنارہ کشی کا اعلان کر دیا