Connect with us

news

سلمان اکرم راجہ: ووٹ کو عزت ملی تو وزیراعظم عمران خان ہوگا

Published

on

سلمان اکرم راجہ پی ٹی آئی

پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ جس دن اس ملک میں ووٹ کو عزت دی جائے گی، اسی دن عمران خان اس ملک کے وزیراعظم ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی رہائی صرف ایک شخص کی آزادی نہیں بلکہ عدالتوں اور پوری قوم کی رہائی کا نشان ہو گی۔ پنجاب اسمبلی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پارٹی کے ارکان نے دو سال تک فسطائیت کا بہادری سے سامنا کیا، جس پر عمران خان نے بھی جیل سے ان کے لیے تعریفی پیغامات بھیجے۔ انہوں نے 26 ممبران کی معطلی کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ عمل اپنے انجام کو پہنچ چکا ہے، اور کوئی غلط فہمی میں نہ رہے کہ دباؤ یا خوف کے باعث پی ٹی آئی احتجاج سے پیچھے ہٹ جائے گی۔ سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ موجودہ نظام جھوٹ کی بنیاد پر کھڑا ہے اور وہ ہر لمحہ اس حقیقت کو اجاگر کرتے رہیں گے۔ نو مئی کے واقعات کے حوالے سے عدالتوں میں پیش کیے گئے ناقابل یقین گواہوں پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایسے شواہد انصاف کے ساتھ مذاق کے مترادف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج کرنا ہمارا بنیادی حق ہے، جو اس حکومت نے جرم بنا دیا ہے، حالانکہ یہ حق انگریز دور میں بھی حاصل تھا۔ صحافت اور سیاست پر موجود پابندیوں کو انسانیت کے خلاف اقدام قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب بھی وہ سچ کی بات کرتے ہیں، ان پر گولیاں چلائی جاتی ہیں، لیکن اب یہ سلسلہ مزید نہیں چلے گا۔ سلمان اکرم راجہ نے عدالتوں کی حالت پر بھی افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ اب عدالتی کمرے انصاف سے خالی ہو چکے ہیں اور آواز بلند کرنا بغاوت بن چکا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ جب تک عمران خان رہا نہیں ہوتے، حقیقی انصاف اور آزادی ممکن نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ قوم کی نمائندگی کرنے والے ارکان اسمبلی نے ہمیشہ جھوٹ کو بے نقاب کیا ہے، مگر ان کی آواز دبانے کی کوشش میں 100 سے زائد ارکان کو باہر کر دیا گیا۔ آخر میں انہوں نے عمران خان کی جیل میں مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ گرمی کے شدید موسم میں ان کی بیرک میں پنکھے بھی بند کر دیے جاتے ہیں، لیکن ان تمام مشکلات کے باوجود عمران خان نے کبھی سمجھوتہ نہیں کیا، اور نہ ہی آواز دبانے دی۔ ان کا مؤقف تھا کہ اگر ووٹ آزاد ہوا تو عمران خان وزیراعظم بنے گا اور ملک کی عدلیہ و سیاست دونوں آزاد ہوں گی۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

ممتا بنرجی نے میسی تقریب بدنظمی پر معذرت کی

Published

on

ممتا بنرجی

کلکتہ: مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے کلکتہ کے سالٹ لیک اسٹیڈیم میں میسی تقریب بدنظمی پر لیونل میسی اور ان کے مداحوں سے معذرت کی۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق، ممتا بنرجی نے واقعے کو انتظامی ناکامی قرار دیا۔ اس کے علاوہ، انہوں نے تحقیقات کے لیے کمیٹی بنانے کا اعلان کیا۔

سماجی رابطے پر جاری بیان میں ممتا بنرجی نے کہا، “سالٹ لیک اسٹیڈیم میں ہونے والی بدانتظامی نے مجھے شدید پریشان کیا۔ میں لیونل میسی اور تمام شائقین سے دلی معذرت کرتی ہوں۔”

انہوں نے مزید کہا کہ وہ خود بھی تقریب میں شرکت کے لیے اسٹیڈیم جا رہی تھیں۔

وزیراعلیٰ نے بتایا کہ کمیٹی کی سربراہی سابق جج جسٹس (ریٹائرڈ) آشِم کمار رائے کریں گے۔ چیف سیکریٹری اور ایڈیشنل چیف سیکریٹری (ہوم اینڈ ہل افیئرز) اس کے رکن ہوں گے۔

کمیٹی واقعے کی ذمہ داری طے کرے گی اور آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے سفارشات پیش کرے گی۔

اس کے علاوہ، میڈیا رپورٹس کے مطابق میسی تقریب میں تقریباً 20 منٹ تک موجود رہے۔ انہیں اسٹیڈیم کا مکمل چکر لگانا تھا، تاہم سیکیورٹی اہلکاروں اور مہمانوں نے انہیں گھیر لیا۔

اسی دوران، شائقین میسی کی جھلک دیکھنے سے قاصر رہے۔ صورتحال کشیدہ ہونے پر منتظمین نے فوری طور پر میسی کو وہاں سے نکال دیا۔

Continue Reading

head lines

ایف بی آر نے ڈاکٹروں کی ٹیکس چوری پر کارروائی کا اعلان

Published

on

ایف بی آر

اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے نجی پریکٹس کرنے والے ڈاکٹروں اور کلینکس کے خلاف کارروائی شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

تازہ ڈیٹا کے مطابق، ملک میں 1 لاکھ 30 ہزار 243 ڈاکٹرز رجسٹرڈ ہیں۔ تاہم صرف 56 ہزار 287 ڈاکٹروں نے انکم ٹیکس ریٹرن جمع کروایا۔

اس کے علاوہ، 73 ہزار سے زائد ڈاکٹروں نے کوئی انکم ٹیکس ریٹرن جمع نہیں کروایا۔ یہ بڑی آمدنی والے شعبے میں کم کمپلائنس کا واضح ثبوت ہے۔

اعداد و شمار سے معلوم ہوا کہ 31 ہزار 870 ڈاکٹروں نے نجی پریکٹس سے صفر آمدنی ظاہر کی۔ مزید برآں، 307 ڈاکٹروں نے نقصان ظاہر کیا۔ یہ تضاد ان کے کلینکس کے مریضوں سے بھرے رہنے کے باوجود سامنے آیا۔

صرف 24 ہزار 137 ڈاکٹروں نے کاروباری آمدنی ظاہر کی۔ ان کا ظاہر کردہ ٹیکس ان کی ممکنہ آمدنی کے مقابلے میں انتہائی کم ہے۔ مثال کے طور پر، 17 ہزار 442 ڈاکٹروں کی سالانہ آمدنی 10 لاکھ روپے سے زیادہ تھی، لیکن انہوں نے یومیہ صرف 1,894 روپے ٹیکس ادا کیا۔

اسی طرح، 3,327 ڈاکٹروں کی آمدنی ایک کروڑ روپے سے زائد تھی۔ انہوں نے یومیہ صرف ساڑھے پانچ ہزار روپے ٹیکس ادا کیا۔ اس کے علاوہ، 31 ہزار 524 ڈاکٹروں نے صفر آمدنی ظاہر کرنے کے باوجود 1.3 ارب روپے کے ٹیکس ریفنڈز کے دعوے کیے۔

ایف بی آر کا کہنا ہے کہ زیادہ آمدنی والے طبقات کی کم کمپلائنس ٹیکس نظام میں انصاف کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ تاہم، اس پر فوری اقدامات ضروری ہیں۔

مزید برآں، ایف بی آر کی کارروائیاں اس خلا کو ختم کرنے اور قومی استحکام کے لیے ناگزیر ہیں۔

Continue Reading

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~