Connect with us

news

ایرانی پاسداران انقلاب نے قطر میں امریکی فوجی اڈے پر حملے کی تصدیق کر دی

Published

on

ایرانی پاسداران انقلاب

ایران کی پاسداران انقلاب نے تصدیق کی ہے کہ قطر میں موجود امریکی فوجی اڈے العدید ایئربیس کو میزائل حملے کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ عرب میڈیا کے مطابق ایرانی پاسداران انقلاب کے ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ حملہ دوست ملک قطر کے لیے کسی خطرے کا باعث نہیں بلکہ جنگ کے شعلے بھڑکانے والی امریکی حکومت کی کمزوری کو ظاہر کرتا ہے۔ دوسری جانب قطر کے وزیردفاع کا کہنا ہے کہ ان کے دفاعی نظام نے امریکی فوجی اڈے پر داغے گئے ایرانی میزائل حملے کو ناکام بنا دیا ہے۔ وزیردفاع نے واضح کیا کہ اگر ضرورت پڑی تو ایران کے اس اقدام کا جواب دینے کا حق قطر محفوظ رکھتا ہے کیونکہ ایسے اقدامات سے خطے کے امن اور استحکام کو نقصان پہنچ رہا ہے۔

دوحہ میں ایرانی پاسداران انقلاب حملے کے بعد ایئر ڈیفنس سسٹم کو فوری طور پر فعال کر دیا گیا جبکہ کسی جانی نقصان یا زخمی ہونے کی اطلاعات موصول نہیں ہوئیں۔ قطر میں حملوں کے بعد دارالحکومت میں زور دار دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں، جس سے شہریوں میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا۔ حملے کے بعد قطر نے اپنی فضائی آمد و رفت کو عارضی طور پر معطل کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ شہریوں اور مسافروں کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔ بعد ازاں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے بھی اپنی فضائی حدود بند کر دیں۔

اس کشیدہ صورتحال کے پیش نظر امریکہ نے قطر میں موجود اپنے شہریوں کو محفوظ پناہ گاہوں میں قیام کی ہدایت جاری کی ہے۔ امریکی سفارت خانے کی ایڈوائزری کے جواب میں قطری حکام نے سیکیورٹی کی صورتحال کو مستحکم قرار دیا ہے اور یقین دہانی کروائی ہے کہ وہ اپنے شہریوں اور غیر ملکیوں کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کر رہے ہیں۔ ایران کی جانب سے کیے گئے اس حملے نے مشرق وسطیٰ میں پہلے سے جاری کشیدگی کو مزید شدید کر دیا ہے، جس کے اثرات خلیجی ممالک کی سلامتی پر بھی مرتب ہو رہے ہیں۔

مزید پڑھیں
تبصرہ کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

کینیڈا میں پاکستانی ٹیکسٹائل کا چرچا: ATS شو 2025ء میں خریداروں کی بھرپور توجہ

Published

on

By

کینیڈا

کینیڈا کے شہر مسّی ساگا میں 29 ستمبر سے یکم اکتوبر 2025ء تک جاری رہنے والے “اپیرل ٹیکسٹائل سورسنگ (ATS) شو” میں پاکستانی ٹیکسٹائل صنعت نے شاندار شرکت کی۔ اس بین الاقوامی تجارتی میلے میں پاکستان سمیت چین، بنگلا دیش، ویتنام اور کینیڈا کے نمائندوں نے حصہ لیا، جس نے اس نمائش کو عالمی سورسنگ اور صنعت سے جڑے ماہرین کے لیے ایک نمایاں پلیٹ فارم بنا دیا۔

پاکستانی نمائش کنندگان نے اعلیٰ معیار کی ویلیو ایڈڈ مصنوعات پیش کیں، جن میں اسپورٹس ویئر، ٹیکنیکل ٹیکسٹائلز اور حفاظتی ملبوسات شامل تھے۔ یہ نمائش پاکستان کی ٹیکسٹائل صنعت میں مہارت، پائیداری اور ہائی پرفارمنس مصنوعات کی ترقی کی بھرپور عکاسی کرتی ہے۔

شرکاء نے بتایا کہ اس سال کا رسپانس سابقہ برسوں کی نسبت خاصا بہتر رہا، اور متعدد خریداروں و صنعت کاروں سے مثبت تجارتی روابط قائم ہوئے۔ اس موقع پر شمالی امریکا میں ابھرتے ہوئے رجحانات، خاص طور پر ماحول دوست ٹیکسٹائل کی بڑھتی ہوئی مانگ سے متعلق قیمتی معلومات بھی حاصل کی گئیں، جو آئندہ تجارتی حکمتِ عملی کے لیے معاون ثابت ہوں گی۔

جاری رکھیں

news

سپریم کورٹ میں 26ویں آئینی ترمیم پر سماعت کا آغاز

Published

on

By

سپریم کورٹ

سپریم کورٹ آف پاکستان میں 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف دائر درخواستوں پر باقاعدہ سماعت کا آغاز ہو چکا ہے، جس کی سربراہی جسٹس امین الدین کر رہے ہیں۔ آٹھ رکنی آئینی بینچ میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم افغان اور جسٹس شاہد بلال شامل ہیں۔ دورانِ سماعت جسٹس امین نے واضح کیا کہ عدالت آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے کام کرے گی اور جب تک آئینی ترمیم واپس نہیں لی جاتی، عدالت کو موجودہ آئین پر ہی انحصار کرنا ہوگا۔

جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ چونکہ عدالت نے 26ویں آئینی ترمیم کو معطل نہیں کیا، اس لیے اسے فی الحال آئین کا حصہ تصور کیا جائے گا۔ درخواست گزار وکیل حامد خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ ترمیم پارلیمنٹ سے غیر معمولی انداز میں، رات کے وقت منظور کرائی گئی، اور سپریم کورٹ کے تمام ججز کو بینچ کا حصہ ہونا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ 26ویں ترمیم کے ذریعے جوڈیشل کمیشن کی ساخت متاثر ہوئی ہے، اور ججز کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کر دیا گیا ہے، جس سے عدلیہ کی آزادی پر براہِ راست اثر پڑا ہے۔

عدالتی بینچ نے وکیل سے آئینی بینچ کے اختیارات پر دلائل طلب کیے اور یہ سوال اٹھایا کہ عدالت کس اختیار کے تحت فل کورٹ تشکیل دے سکتی ہے۔ جسٹس عائشہ ملک نے نشاندہی کی کہ جوڈیشل آرڈر کے ذریعے فل کورٹ کی تشکیل پر کوئی قدغن نہیں ہے، اور اگر عام مقدمات میں فل کورٹ تشکیل دی جا سکتی ہے تو اس حساس آئینی معاملے میں کیوں نہیں؟

جاری رکھیں

Trending

Copyright © 2024 Sahafat Group of Publications . Powered by NTD.

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~