Connect with us

news

ٹرمپ کا بیان: دنیا کو مبارک ہو، امن کا وقت آ گیا ہے

Published

on

ٹرمپ کا بیان

قطر میں موجود امریکی فوجی اڈے العدید ایئربیس پر ایران کی جانب سے کیے گئے میزائل حملے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بیان سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ دنیا کو مبارک ہو، اب امن کا وقت آ چکا ہے۔ صدر ٹرمپ نے اس موقع پر امیر قطر کی خطے میں امن قائم کرنے کی کوششوں کو سراہا اور کہا کہ ایران نے 14 میزائل داغے جن میں سے 13 کو امریکی دفاعی نظام نے فضا میں ہی تباہ کر دیا، جبکہ ایک میزائل جو ہدف تک پہنچا وہ بھی کوئی نقصان پہنچانے کی صلاحیت نہیں رکھتا تھا اس لیے اسے نظر انداز کر دیا گیا۔ ٹرمپ کا بیان مزید دعویٰ کیا کہ ایران نے اس حملے سے قبل پیشگی اطلاع دی تھی جس کی وجہ سے کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا۔

امریکی صدر کے مطابق ایران کا سرکاری ردعمل کمزور تھا، اور اب وقت آ گیا ہے کہ ایران خطے میں امن و استحکام کے لیے عملی اقدامات کرے۔ انہوں نے اسرائیل سے بھی یہی توقع ظاہر کی کہ وہ کشیدگی کو بڑھانے کے بجائے امن کی طرف قدم بڑھائے۔ اس سے قبل بین الاقوامی خبر رساں ادارے رائیٹرز نے دعویٰ کیا تھا کہ ایران نے قطر اور امریکہ کو سفارتی ذرائع کے ذریعے میزائل حملے سے قبل آگاہ کر دیا تھا تاکہ انسانی نقصان سے بچا جا سکے۔

دوسری طرف قطر کے وزیر دفاع نے تصدیق کی ہے کہ ملک کا دفاعی نظام فعال رہا اور میزائل حملوں کو روک دیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایرانی اقدامات سے خطے کے امن کو خطرہ لاحق ہے اور قطر اپنی فضائی حدود اور عوام کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کر رہا ہے۔ اس حملے میں کسی قسم کی ہلاکت یا زخمی ہونے کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔ ایرانی پاسداران انقلاب کے ترجمان نے قطر میں امریکی اڈے پر حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ان حملوں کا مقصد قطر کو نقصان پہنچانا نہیں بلکہ جنگ بھڑکانے والی حکومت کو اس کی پالیسیوں کا جواب دینا تھا۔ ترجمان کے مطابق امریکی اڈے دراصل ان کی طاقت نہیں بلکہ ان کی کمزوری کی علامت ہیں۔

مزید پڑھیں
تبصرہ کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

اسمارٹ فونز سے زلزلے کی پیشگوئی کا جدید سسٹم تیار

Published

on

اسمارٹ فونز

سائنس دانوں نے ایک نیا انقلابی سسٹم تیار کیا ہے جو عام اسمارٹ فونز کو زلزلے کی پیشگوئی کرنے والے آلات میں تبدیل کر سکتا ہے۔ یہ سسٹم بڑے زلزلوں سے بروقت خبردار کرنے کا ایک مؤثر اور کم لاگت طریقہ فراہم کرتا ہے۔ ٹیکنالوجی کمپنی گوگل اور امریکی ادارے یو ایس جیولوجیکل سروے (یو ایس جی ایس) کے محققین نے یہ نظام مشترکہ طور پر تیار کیا ہے، جو لاکھوں اسمارٹ فونز سے حاصل ہونے والے ڈیٹا کا استعمال کرتے ہوئے زمین میں آنے والی حرکت کے ابتدائی سگنلز کی نشاندہی کرتا ہے۔ جب ایک ہی وقت میں بڑی تعداد میں فون زمین کی ایک جیسی حرکت کو ریکارڈ کرتے ہیں، تو سسٹم فوری طور پر زلزلے کی نشاندہی کرتا ہے اور آس پاس کے علاقوں میں رہنے والے افراد کو خبردار کرتا ہے۔ سائنسی جریدے “سائنس” میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق، اس سسٹم نے صرف ایک ماہ میں 300 سے زائد زلزلوں کا پتہ لگایا۔ جن علاقوں میں سسٹم نے وارننگ جاری کی، وہاں 85 فیصد افراد نے تصدیق کی کہ انہیں بروقت اطلاع ملی تھی۔ ان میں سے 36 فیصد کو زلزلے سے پہلے، 28 فیصد کو دورانِ زلزلہ، اور 23 فیصد کو بعد میں الرٹ موصول ہوا۔ تحقیق یہ بھی بتاتی ہے کہ اگرچہ یہ سسٹم روایتی زلزلہ پیما آلات کا مکمل متبادل نہیں بن سکتا، لیکن یہ ان علاقوں میں جہاں جدید سائنسی نیٹ ورک دستیاب نہیں، کم قیمت اور مؤثر ابتدائی انتباہی نظام کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔

جاری رکھیں

news

نظام شمسی میں زمین سے 35 گنا بڑا سیارہ Kepler‑139f دریافت

Published

on

نظام شمسی

ماہرین فلکیات نے ایک دوسرے نظام شمسی میں ایک ایسا نیا سیارہ دریافت کیا ہے جو ہماری زمین سے تقریباً 35 گنا بڑا ہے۔ اس سیارے کو Kepler‑139f کا نام دیا گیا ہے۔ اس کا قطر ہمارے نظام شمسی کے سب سے بڑے سیارے مشتری کے حجم کا تقریباً 59.5 فیصد ہے، جب کہ اس کا ماس زمین کے مقابلے میں 36 گنا زیادہ ہے۔ یہ سیارہ اپنے مرکزی ستارے کے گرد تقریباً 355 دن میں ایک چکر مکمل کرتا ہے، اور اس کا ستارے سے فاصلہ 1.006 AU یعنی زمین سے سورج کے فاصلے کے برابر ہے۔ یہ دریافت جدید مشاہداتی طریقوں جیسے ٹرانزٹ ٹائمنگ ویری ایشنز (TTV) اور ریڈیئل ویلیو ڈیٹا کی مدد سے عمل میں آئی۔ یہ سیارہ اُس مقام پر موجود ہے جہاں پہلے ہی تین ٹرانزٹنگ سیارے دریافت ہوچکے تھے، لیکن ایک بیرونی دیو ہیکل گیس سیارے کی کشش کے باعث یہ خود ٹرانزٹ کے دوران مشاہدے میں نہیں آ سکا۔ ماہرین نے اس دریافت کے ذریعے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ بڑے بیرونی سیارے اندرونی سیاروں کی مداری حرکت اور ٹرانزٹ کی اہلیت پر اثر ڈال سکتے ہیں، جس سے ان کے مشاہدے میں مشکلات پیدا ہوتی ہیں۔ اگرچہ Kepler‑139f ایک نیپچون جیسے گیس سیارہ ہونے کے باعث رہائش کے لیے موزوں نہیں سمجھا جاتا، مگر اس تحقیق سے ستاروں کے گرد سیاروں کے نظام کی ساخت اور ارتقائی عمل کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد ملے گی۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~