news
کپاس کی قومی پیداوار کے متضاد اعدادوشمار، کاٹن سیکٹر میں تشویش کی لہر
کراچی سے موصولہ اطلاعات کے مطابق، فیڈرل کمیٹی آن ایگریکلچر (FCA) اور نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی (NAC) کی جانب سے کپاس کی پیداوار سے متعلق جاری کیے گئے زمینی حقائق سے متضاد اعدادوشمار نے مقامی کاٹن سیکٹر میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔ پاکستان کاٹن جنرز فورم کے چیئرمین احسان الحق کے مطابق، پی سی جی اے نے کاٹن ایئر 2023-24 کے لیے 84 لاکھ گانٹھوں کی پیداوار رپورٹ کی تھی، جبکہ این اے سی کی رپورٹ کے مطابق یہ پیداوار ایک کروڑ 2 لاکھ 20 ہزار گانٹھیں تھی۔
اسی طرح، کاٹن ایئر 2024-25 کے لیے پی سی جی اے نے 55 لاکھ گانٹھوں کی پیداوار ظاہر کی ہے جبکہ این اے سی کی جانب سے 70 لاکھ 80 ہزار گانٹھیں رپورٹ کی گئی ہیں۔ ان متضاد اعدادوشمار کے باعث کسانوں، جنرز، درآمدکنندگان اور حکومتی اداروں کو پالیسی سازی، قیمتوں کے تعین اور درآمدی فیصلوں میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
احسان الحق نے ان اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ پیداواری تخمینوں کو زمینی حقائق کے مطابق بنائیں تاکہ کپاس کی صنعت میں شفافیت اور درست منصوبہ بندی کو فروغ دیا جا سکے۔
news
نادیہ جمیل کا “شوہر کی ماں نہ بنو” بیان—وضاحت سامنے آ گئی
پاکستانی شوبز کی سینئر اداکارہ اور سماجی کارکن نادیہ جمیل نے حالیہ انسٹاگرام پوسٹ میں اپنے اس بیان کی وضاحت پیش کی ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ “عورت کو شوہر کی ماں نہیں بننا چاہیے”۔ اس بیان کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی، جسے کچھ صارفین نے اس انداز میں لیا کہ جیسے وہ بیوی کی طرف سے شوہر کا خیال رکھنے کے کردار کو مسترد کر رہی ہیں۔ تاہم، نادیہ جمیل نے اپنی وضاحت میں کہا کہ ان کا مقصد ہرگز ماں کے کردار کی اہمیت کو کم کرنا نہیں تھا بلکہ وہ یہ بتانا چاہ رہی تھیں کہ شوہر اور بیوی کا ایک دوسرے سے تعلق اور ذمہ داریاں مختلف نوعیت کی ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ماں کی جگہ کوئی نہیں لے سکتا، اور بیوی کا شوہر کا خیال رکھنا فطری بات ہے، لیکن اسے ماں کے کردار سے تشبیہ دینا درست نہیں۔ نادیہ جمیل نے واضح کیا کہ وہ اور ان کے شوہر ایک دوسرے کی دیکھ بھال ضرور کرتے ہیں، لیکن وہ ایک دوسرے کے والدین کا کردار ادا نہیں کرتے۔ ان کے بقول، محبت اور تعلق کے انداز ہر رشتے میں مختلف ہوتے ہیں، اور یہ ہر جوڑے کا ذاتی معاملہ ہے کہ وہ اپنی حدود اور ذمہ داریاں کس طرح متعین کرتے ہیں۔
news
مہرین جبار کا پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری میں ادائیگیوں کے سنگین مسائل پر انکشاف
معروف پاکستانی ہدایتکارہ مہرین جبار نے پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری میں ادائیگیوں سے متعلق سنگین مسائل کا انکشاف کیا ہے۔ ایک حالیہ یوٹیوب انٹرویو میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ اگرچہ انڈسٹری نے کئی لحاظ سے ترقی کی ہے، لیکن پیشہ ورانہ رویوں کی کمی خاص طور پر ادائیگیوں کے معاملے میں اب بھی ایک بڑا چیلنج ہے۔ مہرین جبار، جو دام، دوراہا، جیکسن ہائٹس اور ایک جھوٹی لو اسٹوری جیسے کامیاب ڈرامے بنا چکی ہیں، ان دنوں ایک نئے پراجیکٹ پر کام کر رہی ہیں جس میں عدیل حسین، حاجرا یامین اور شجاع اسد شامل ہیں۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ اکثر پروڈکشن ہاؤسز وقت پر ادائیگی نہیں کرتے اور فنکاروں، ہدایتکاروں، یہاں تک کہ اسپاٹ بوائز کو بھی بار بار تقاضا کرنا پڑتا ہے، جیسے وہ تنخواہ نہیں بلکہ کسی سے خیرات مانگ رہے ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تکنیکی عملے کی تنخواہیں بہت کم ہوتی ہیں اور بجٹ بچانے کے لیے ان کا استحصال کیا جاتا ہے۔ مہنگائی کے اس دور میں یہ رویہ ناقابلِ قبول ہے اور مہرین جبار کے مطابق اس نظام کو فوری طور پر بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔
- news3 months ago
رانا ثناءاللہ کا بلاول کے بیان پر ردعمل: سندھ کے پانی کا ایک قطرہ بھی استعمال نہیں کریں گے
- news3 months ago
14 سالہ سدھارتھ ننڈیالا کی حیران کن کامیابی: دل کی بیماری کا پتہ چلانے والی AI ایپ تیار
- news2 months ago
ماؤنٹ ایورسٹ یا مونا کیا؟ دنیا کا سب سے اونچا پہاڑ کون سا ہے؟
- news2 months ago
اداکارہ علیزہ شاہ نے سوشل میڈیا سے کنارہ کشی کا اعلان کر دیا