news
پاک بھارت کشیدگی: جماعت اسلامی کا آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا مطالبہ

لاہور، منصورہ:
جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن نے بھارت اور پاکستان کے درمیان حالیہ کشیدگی پر آل پارٹیز کانفرنس (APC) بلانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت فالس فلیگ آپریشنز کے ذریعے عالمی برادری کو گمراہ کر رہا ہے، اور پہلگام واقعے کے فوراً بعد بھارتی میڈیا نے روایتی جنگی جنون پیدا کرنے کی کوشش کی۔
منصورہ لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم نے کہا کہ بھارت اور اسرائیل کا اتحاد صرف دفاعی نہیں بلکہ نظریاتی نوعیت کا ہے۔ دونوں طاقتیں “اکھنڈ بھارت” اور “گریٹر اسرائیل” جیسے توسیع پسندانہ عزائم رکھتی ہیں۔ کشمیر، لداخ سمیت دیگر علاقوں میں بھارت کی جانب سے آبادیاتی تبدیلیاں کی جا رہی ہیں، جس پر اقوام متحدہ جیسا عالمی ادارہ خاموش تماشائی بنا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے چناب کا پانی روکنے جیسے جارحانہ اقدامات پر عالمی سطح پر مؤثر مہم چلانے کی ضرورت ہے، صرف بریفنگز سے بات نہیں بنے گی۔ ان کے مطابق، موجودہ پاک بھارت کشیدگی پر فوری طور پر آل پارٹیز کانفرنس بلائی جانی چاہیے تاکہ قومی اتحاد اور مؤقف واضح ہو۔
حکومت پر تنقید کرتے ہوئے حافظ نعیم نے کہا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف نے آج تک بھارت کی ریاستی دہشت گردی پر کوئی واضح بیان نہیں دیا۔ اگر وہ واقعی علاج کرا رہے ہیں تو بھارت میں مظالم پر آواز تو اٹھائیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ بھارت میں دلت، مسیحی اور سکھ اقلیتوں پر ہونے والے مظالم کو عالمی سطح پر اجاگر کیا جائے۔
مزید کہا کہ پوری قوم کو مجاہدانہ سوچ اپنانا ہوگی، نیشنل کیڈٹ کور کو فعال کیا جائے تاکہ نوجوان نسل کو قومی دفاع کے لیے تیار کیا جا سکے۔ ان کے مطابق، امریکہ، بھارت اور اسرائیل اصل دہشت گرد ہیں اور جو پاکستان پر الزام لگاتے ہیں وہ دشمنوں کے بیانیے کو تقویت دیتے ہیں۔
فلسطین اور غزہ کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے باوجود اسرائیل کی نسل کشی جاری ہے، اور امریکہ کھلم کھلا اسرائیل کی پشت پناہی کر رہا ہے، جو کہ مجرمانہ اقدام ہے۔ انہوں نے کہا کہ او آئی سی کا کردار انتہائی مایوس کن ہے جو صرف رسمی قراردادوں تک محدود ہے۔ غزہ میں بمباری اور قحط دونوں جاری ہیں اور عالمی برادری خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔
ملکی معاشی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے حافظ نعیم نے کہا کہ ظالمانہ ٹیرف پالیسی نے پروفیشنل طبقے کی حوصلہ شکنی کی ہے، حکومت صرف اشرافیہ کو ریلیف دے رہی ہے جبکہ کسان اپنی گندم کی مکمل قیمت حاصل نہیں کر پا رہا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں لاپتا افراد کی بازیابی کے لیے بااختیار کمیشن بنایا جائے، اور بے گناہوں کو رہا اور مجرموں کو عدالت میں پیش کیا جائے۔
news
ممتا بنرجی نے میسی تقریب بدنظمی پر معذرت کی

کلکتہ: مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے کلکتہ کے سالٹ لیک اسٹیڈیم میں میسی تقریب بدنظمی پر لیونل میسی اور ان کے مداحوں سے معذرت کی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق، ممتا بنرجی نے واقعے کو انتظامی ناکامی قرار دیا۔ اس کے علاوہ، انہوں نے تحقیقات کے لیے کمیٹی بنانے کا اعلان کیا۔
سماجی رابطے پر جاری بیان میں ممتا بنرجی نے کہا، “سالٹ لیک اسٹیڈیم میں ہونے والی بدانتظامی نے مجھے شدید پریشان کیا۔ میں لیونل میسی اور تمام شائقین سے دلی معذرت کرتی ہوں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ وہ خود بھی تقریب میں شرکت کے لیے اسٹیڈیم جا رہی تھیں۔
وزیراعلیٰ نے بتایا کہ کمیٹی کی سربراہی سابق جج جسٹس (ریٹائرڈ) آشِم کمار رائے کریں گے۔ چیف سیکریٹری اور ایڈیشنل چیف سیکریٹری (ہوم اینڈ ہل افیئرز) اس کے رکن ہوں گے۔
کمیٹی واقعے کی ذمہ داری طے کرے گی اور آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے سفارشات پیش کرے گی۔
اس کے علاوہ، میڈیا رپورٹس کے مطابق میسی تقریب میں تقریباً 20 منٹ تک موجود رہے۔ انہیں اسٹیڈیم کا مکمل چکر لگانا تھا، تاہم سیکیورٹی اہلکاروں اور مہمانوں نے انہیں گھیر لیا۔
اسی دوران، شائقین میسی کی جھلک دیکھنے سے قاصر رہے۔ صورتحال کشیدہ ہونے پر منتظمین نے فوری طور پر میسی کو وہاں سے نکال دیا۔
head lines
ایف بی آر نے ڈاکٹروں کی ٹیکس چوری پر کارروائی کا اعلان

اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے نجی پریکٹس کرنے والے ڈاکٹروں اور کلینکس کے خلاف کارروائی شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
تازہ ڈیٹا کے مطابق، ملک میں 1 لاکھ 30 ہزار 243 ڈاکٹرز رجسٹرڈ ہیں۔ تاہم صرف 56 ہزار 287 ڈاکٹروں نے انکم ٹیکس ریٹرن جمع کروایا۔
اس کے علاوہ، 73 ہزار سے زائد ڈاکٹروں نے کوئی انکم ٹیکس ریٹرن جمع نہیں کروایا۔ یہ بڑی آمدنی والے شعبے میں کم کمپلائنس کا واضح ثبوت ہے۔
اعداد و شمار سے معلوم ہوا کہ 31 ہزار 870 ڈاکٹروں نے نجی پریکٹس سے صفر آمدنی ظاہر کی۔ مزید برآں، 307 ڈاکٹروں نے نقصان ظاہر کیا۔ یہ تضاد ان کے کلینکس کے مریضوں سے بھرے رہنے کے باوجود سامنے آیا۔
صرف 24 ہزار 137 ڈاکٹروں نے کاروباری آمدنی ظاہر کی۔ ان کا ظاہر کردہ ٹیکس ان کی ممکنہ آمدنی کے مقابلے میں انتہائی کم ہے۔ مثال کے طور پر، 17 ہزار 442 ڈاکٹروں کی سالانہ آمدنی 10 لاکھ روپے سے زیادہ تھی، لیکن انہوں نے یومیہ صرف 1,894 روپے ٹیکس ادا کیا۔
اسی طرح، 3,327 ڈاکٹروں کی آمدنی ایک کروڑ روپے سے زائد تھی۔ انہوں نے یومیہ صرف ساڑھے پانچ ہزار روپے ٹیکس ادا کیا۔ اس کے علاوہ، 31 ہزار 524 ڈاکٹروں نے صفر آمدنی ظاہر کرنے کے باوجود 1.3 ارب روپے کے ٹیکس ریفنڈز کے دعوے کیے۔
ایف بی آر کا کہنا ہے کہ زیادہ آمدنی والے طبقات کی کم کمپلائنس ٹیکس نظام میں انصاف کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ تاہم، اس پر فوری اقدامات ضروری ہیں۔
مزید برآں، ایف بی آر کی کارروائیاں اس خلا کو ختم کرنے اور قومی استحکام کے لیے ناگزیر ہیں۔
news3 months ago14 سالہ سدھارتھ ننڈیالا کی حیران کن کامیابی: دل کی بیماری کا پتہ چلانے والی AI ایپ تیار
کھیل7 months agoایشیا کپ 2025: بھارت کی دستبرداری کی خبروں پر بی سی سی آئی کا ردعمل
news8 months agoاداکارہ علیزہ شاہ نے سوشل میڈیا سے کنارہ کشی کا اعلان کر دیا
news8 months agoرانا ثناءاللہ کا بلاول کے بیان پر ردعمل: سندھ کے پانی کا ایک قطرہ بھی استعمال نہیں کریں گے






