Connect with us

news

وزیراعظم شہباز شریف اور بلاول بھٹو کے درمیان نہری منصوبوں پر اہم ملاقات آج متوقع

Published

on

بلاول بھٹو زرداری

وزیراعظم شہباز شریف اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے درمیان آج شام وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد میں نہری تنازعے پر ایک اہم ملاقات متوقع ہے، جس میں سندھ حکومت کے تحفظات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ اس ملاقات میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، وزیر آبپاشی جام خان شورو اور ماہرین کی ایک ٹیم بھی شریک ہوگی۔

ذرائع کے مطابق، ملاقات کے دوران سندھ حکومت کی جانب سے پنجاب میں مجوزہ چھ نہروں کے منصوبے، خاص طور پر چولستان کینال پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا جائے گا، جبکہ وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے سندھ حکومت کو ان کے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائے جانے کا امکان بھی ظاہر کیا جا رہا ہے۔

ذرائع کے مطابق، نہری منصوبوں پر ری ڈیزائننگ کا امکان ہے اور ملاقات میں مشترکہ مفادات کونسل (C.C.I) کی منظوری کے بغیر کسی منصوبے پر پیش رفت نہ کرنے کے اصول پر بات چیت ہوگی۔ یہ بھی واضح کیا جائے گا کہ اگر کوئی نئی نہر بنی تو پانی پنجاب اپنے حصے سے ہی استعمال کرے گا۔

یہ ملاقات ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب سندھ میں پیپلز پارٹی، جے یو آئی اور قوم پرست جماعتوں نے نہری منصوبے پر سخت ردعمل اور احتجاج کیا ہے۔ سندھ حکومت نے حتیٰ کہ وفاقی حکومت سے علیحدگی کی دھمکی بھی دی تھی۔

قبل ازیں، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے اپنے بیان میں واضح کیا تھا کہ کسی بھی صورت کینال منصوبہ منظور نہیں کیا جائے گا، چاہے وہ کسی نے بھی بنایا ہو۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کو بھی اس منصوبے کے ممکنہ نتائج کا علم تھا، مگر اس کے باوجود اب تک اس منصوبے کو ختم کیوں نہیں کیا گیا، یہ باعثِ تشویش ہے۔

دوسری جانب، وزیراعظم کے مشیر برائے بین الصوبائی رابطہ رانا ثناء اللہ نےایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چولستان کینال منصوبہ نہ تو مشترکہ مفادات کونسل سے منظور ہوا ہے اور نہ ہی ایکنک (ECNEC) سے اس کی منظوری لی گئی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کوئی بھی نہر اتفاقِ رائے کے بغیر نہیں بنے گی۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کے ترکیہ کے حالیہ دورے کے بعد یہ ملاقات اہم پیش رفت کا باعث بن سکتی ہے، اور امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ وفاقی حکومت نہری منصوبوں پر کسی بھی فیصلے سے قبل تمام فریقین کو اعتماد میں لے گی۔

news

چین کا پہلگام واقعے پر پاکستان کی خودمختاری اور انسداد دہشتگردی کوششوں کی بھرپور حمایت کا اعلان

Published

on

چینی وزیر خارجہ وانگ یی

اسلام آباد:
چین نے پہلگام واقعے پر پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ پاکستان کی خودمختاری، سلامتی اور مفادات کے تحفظ کی کوششوں کی حمایت جاری رکھے گا۔ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور چینی وزیر خارجہ وانگ یی کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا، جس میں دو طرفہ تعلقات اور علاقائی صورت حال پر گفتگو کی گئی۔

چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے پاکستان کی انسداد دہشتگردی کی کوششوں کی مکمل حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف لڑائی تمام اقوام کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ وانگ یی نے پاکستان کے معقول سیکیورٹی خدشات کی حمایت کرتے ہوئے پہلگام واقعے کی منصفانہ اور بروقت تحقیقات کی ضرورت پر زور دیا۔ ساتھ ہی انہوں نے پاکستان اور بھارت دونوں پر صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنے اور مسائل کے حل کیلئے بات چیت کے راستے کو اپنانے پر زور دیا۔

چینی وزیر خارجہ نے اسلام آباد کی خودمختاری اور سلامتی کے مفادات کے تحفظ کے لئے چین کی غیر متزلزل حمایت کا وعدہ بھی دہرایا۔

اس سے قبل نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان سے بھی ٹیلیفونک رابطہ ہوا تھا، جس میں انہوں نے بھارت کی جانب سے لگائے گئے بے بنیاد الزامات کو سختی سے مسترد کیا تھا۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان کسی بھی جارحیت کا بھرپور اور مؤثر جواب دے گا اور بھارت کے یکطرفہ اقدامات خطے میں مزید کشیدگی پیدا کر سکتے ہیں۔

دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق پاکستان اور سعودی عرب نے موجودہ دو طرفہ تعلقات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے علاقائی صورت حال پر مشاورت اور رابطے جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا۔

کیا آپ چاہتے ہیں کہ میں اس معاملے پر عالمی ردعمل یا مزید پس منظر بھی فراہم کروں؟

جاری رکھیں

news

اسلام آباد ہائی کورٹ: جسٹس بابر ستار کا عبوری آرڈر معطلی پر نیا تنازع

Published

on

جسٹس بابر ستار

اسلام آباد:
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس بابر ستار کا عبوری آرڈر قائم مقام چیف جسٹس کے ڈویژن بینچ سے معطل ہونے پر نیا تنازع کھڑا ہو گیا۔ رپورٹس کے مطابق جسٹس بابر ستار کی ہدایت کے باوجود ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل نے کیس ان کے بینچ میں مقرر نہیں کیا۔

جسٹس بابر ستار نے آرڈر معطل ہونے کے باوجود کیس کی سماعت کی اور 8 صفحات پر مشتمل تحریری حکمنامہ جاری کر دیا۔ اپنے حکم میں جسٹس بابر ستار نے کہا کہ 26 مارچ کا کیس مقرر کرنے کا آرڈر ڈویژن بینچ میں چیلنج ہی نہیں ہوا تھا، تو وہ معطل کیسے ہو سکتا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ 12 اور 26 مارچ کے آرڈرز عبوری نوعیت کے تھے اور کیس کا حتمی فیصلہ ابھی باقی ہے۔

عدالت نے کہا کہ سپریم کورٹ اپنے متعدد فیصلوں میں واضح کر چکی ہے کہ چیف جسٹس کے پاس زیر سماعت مقدمے میں انتظامی مداخلت کا اختیار نہیں۔ عدالت نے سوال اٹھایا کہ عدالتی حکم کے باوجود کیس مقرر نہ کرنے پر ڈپٹی رجسٹرار کے خلاف کارروائی کیوں نہ کی جائے۔ جسٹس بابر ستار نے ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل اور ڈپٹی رجسٹرار آئی ٹی کو آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔

جسٹس بابر ستار نے پوچھا کہ ڈپٹی رجسٹرار آئی ٹی بتائیں کہ کس کے حکم پر جوڈیشل آرڈرز ویب سائٹ سے ہٹائے گئے۔ تحریری حکم میں کہا گیا کہ ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل نے پیش کیا کہ آرڈر ڈویژن بینچ نے معطل کر دیا تھا، تاہم بادی النظر میں انہوں نے عدالتی حکم کی خلاف ورزی کی۔ ڈپٹی رجسٹرار نے جواز پیش کیا کہ ڈویژن بینچ کی ہدایت کے مطابق کیس مقرر نہیں کیا جا سکتا تھا۔

جسٹس بابر ستار نے کہا کہ بظاہر ڈویژن بینچ کی درست معاونت نہیں کی گئی کہ آرڈر عبوری نوعیت کا ہے۔ انہوں نے اپنے آرڈر میں لاء ریفارمز آرڈیننس 1972 کے سیکشن 3 کا حوالہ دیا اور کہا کہ صرف سنگل بنچ کے حتمی فیصلے کے خلاف ہی انٹرا کورٹ اپیل دائر ہو سکتی ہے۔ آئینی عدالت کی کارروائی میں ریکارڈ طلب کر کے یا کسی ہدایت کے ذریعے رکاوٹ ڈالنا ناقابلِ قبول ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کیس 7 مئی کو آئندہ سماعت کے لیے مقرر کیا جاتا ہے، چاہے اسے کاز لسٹ میں شامل کیا جائے یا نہ کیا جائے، سماعت ہر صورت ہوگی۔ آرڈر کی کاپی تمام فریقین کو بھجوانے کی بھی ہدایت کی گئی تاکہ وہ آئندہ سماعت پر حاضری یقینی بنائیں۔

جسٹس بابر ستار نے اپنے حکم میں کہا کہ اگر ڈویژن بینچ ریکارڈ ارسال نہ کرے تو رجسٹرار آفس نئی فائل مرتب کرے۔ انہوں نے ڈی جی امیگریشن اینڈ پاسپورٹ اور ڈائریکٹر نیب کو توہین عدالت کا شوکاز نوٹس بھی جاری کر رکھا ہے۔ یاد رہے کہ قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کی سربراہی میں ڈویژن بینچ نے جسٹس بابر ستار کا آرڈر معطل کر دیا تھا۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~