Connect with us

news

ورون دھون کی فلم بے بی جون، سلمان خان کا مفت کیمیو رول

Published

on

بے بی جون

جلد ریلیز ہونے والی ایکشن فلم بے بی جون، جس میں ورون دھون مرکزی کردار ادا کر رہے ہیں اور سلمان خان کیمیو رول میں نظر آئیں گے، کے معاوضے کی تفصیلات منظرعام پر آگئی ہیں۔

ورون دھون کی یہ فلم 25 دسمبر کو کرسمس کے موقع پر ریلیز ہوگی، جس کا مداح بے صبری سے انتظار کر رہے ہیں۔ ایٹلی کے تعاون سے کیلیز کی ہدایت کاری میں بننے والی اس فلم نے ریلیز سے پہلے ہی زبردست مقبولیت حاصل کر لی ہے۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق، سلمان خان نے اپنے کیمیو رول کے لیے کوئی معاوضہ نہیں لیا، جبکہ ورون دھون اور دیگر اداکاروں نے اپنے کرداروں کے لیے بھاری رقم وصول کی ہے۔ ورون دھون نے فلم کے لیے 25 کروڑ روپے، جبکہ ان کی ساتھی اداکارہ کیرتی سریش نے 4 کروڑ روپے معاوضہ وصول کیا ہے۔ دیگر اداکاروں میں جیکی شروف کو 1.50 کروڑ روپے، راجپال یادیو کو 1 کروڑ روپے، سانیا ملہوترا کو 1 کروڑ روپے، اور وامیقہ گبی کو 40 لاکھ روپے ادا کیے گئے ہیں۔

فلم کا ٹریلر پہلے ہی ریلیز ہو چکا ہے اور اسے شائقین کی جانب سے بے حد پسند کیا جا رہا ہے۔ ٹریلر میں سلمان خان اور ورون دھون کو ایکشن کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ مداح فلم کی کہانی اور زبردست پرفارمنس دیکھنے کے لیے کرسمس کے دن کا انتظار کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں
تبصرہ کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ کیس: فیصلہ محفوظ

Published

on

تو شہ خانہ کیس: عمران خان اور بشریٰ بی بی پر فرد جرم عائد، سماعت 18 دسمبر تک ملتوی

احتساب عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ اڈیالہ جیل راولپنڈی میں سماعت مکمل ہونے کے بعد احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے فیصلہ محفوظ کیا جو 23 دسمبر بروز پیر کو سنایا جائے گا۔

اس کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کے وکلاء نے آج اپنے دلائل مکمل کیے، جبکہ پراسیکیوشن ٹیم نے گزشتہ روز دلائل پیش کیے تھے۔

پراسیکیوشن کے دلائل
نیب کے وکیل امجد پرویز نے دلائل دیتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ چھ نومبر 2019 کو معاہدہ (ڈیڈ) سائن کیا گیا، جبکہ رقم کی پہلی قسط 29 نومبر 2019 کو سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں جمع کی گئی۔ کابینہ کو تین دسمبر 2019 کو اس معاہدے کی منظوری کے لیے آگاہ کیا گیا، لیکن انہیں یہ نہیں بتایا گیا کہ پہلی قسط پہلے ہی پاکستان پہنچ چکی ہے۔

دلائل میں کہا گیا کہ ایسٹ ریکوری یونٹ اور نیشنل کرائم ایجنسی کے درمیان بات چیت 2018 سے جاری تھی اور معاہدے کو کابینہ کی منظوری سے پہلے این سی اے کو بھجوا دیا گیا تھا۔ نیب کے مطابق اس معاملے کو خفیہ رکھنے کے لیے کابینہ سے بعد میں منظوری لی گئی۔

وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ پیسہ وفاقی حکومت کے اکاؤنٹ کے بجائے سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں منتقل کیا گیا، جو کہ خلاف قانون ہے۔ نیب آرڈیننس کے تحت اگر کوئی پبلک آفس ہولڈر کسی بھی قسم کی گرانٹ یا ڈونیشن حاصل کرے تو وہ حکومت پاکستان کی ملکیت ہوتی ہے۔

وکیل نے مزید بتایا:

فرح گوگی کے نام پر 240 کنال زمین منتقل کی گئی۔

زلفی بخاری کے نام پر بھی زمین کی منتقلی اس وقت ہوئی جب ٹرسٹ کا وجود ہی نہیں تھا۔

190 ملین پاؤنڈ کی ایڈجسٹمنٹ کے بعد ہی ٹرسٹ کا قیام عمل میں آیا۔

رولز آف بزنس 1973 کی خلاف ورزی کی گئی کیونکہ کابینہ میں معاملہ لانے سے سات دن پہلے اس کی سرکولیشن ضروری ہوتی ہے

پراسیکیوشن کا کہنا تھا کہ ان تمام خلاف ورزیوں سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے بطور وزیراعظم غیر قانونی طور پر فیصلے کیے اور ان کے بدلے میں ذاتی فوائد حاصل کیے۔

دفاع کے دلائل
آج بدھ کے روز بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے وکلاء نے اپنے حتمی دلائل مکمل کیے۔ عدالت نے کیس کی سماعت مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا جو پیر کے روز سنایا جائے گا۔

جاری رکھیں

news

حافظ نعیم الرحمن: استحصالی نظام کے خاتمے کی ضرورت اور طلبہ یونین کی بحالی کا مطالبہ

Published

on

حافظ نعیم الرحمن کا گرینڈ الائنس میں شامل نہ ہونے کا اعلان

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے طلبہ حقوق کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ن لیگ اور پیپلز پارٹی خاندانی جاگیریں بن چکی ہیں، جبکہ پارلیمنٹ میں 80 فیصد ارکان ارب پتی ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ اسٹیبلشمنٹ ہمیشہ عوام کی حقیقی قیادت کو روک کر کرپٹ حکمرانوں کو مسلط کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ عوام بجلی کے بھاری بلوں تلے دبے ہوئے ہیں، جبکہ حکمران اپنی تنخواہوں میں کئی گنا اضافہ کر رہے ہیں۔ پنجاب اسمبلی میں یہ عمل انتہائی قابل مذمت ہے۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ حکمرانوں کا ایجنڈا عوام کو تعلیم سے محروم رکھنا اور اپنی اولادوں کو بیرون ملک تعلیم دلوانا ہے۔ پنجاب میں تعلیمی اداروں کو این جی اوز کو فروخت کرنے کے عمل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ عدالت نے اس معاملے پر پٹیشن سننے سے انکار کر دیا، جس پر ہمیں مایوسی ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ اگر عدلیہ سے انصاف نہ ملا تو عوام سڑکوں پر عدالتیں لگانے پر مجبور ہوں گے۔ حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ فرقہ واریت اور قوم پرستی کے بت توڑنا وقت کی ضرورت ہے، اور طلبہ یونین کی بحالی سے جمہوری عمل کو تقویت ملے گی۔

تعلیم کے مسائل اور حکومتی اقدامات پر تنقید
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ملک میں تعلیم کے نام پر غریب کے بچوں کا استحصال کیا جا رہا ہے۔ پونے تین کروڑ بچے سکولوں سے باہر ہیں، جن میں سے ایک کروڑ سترہ لاکھ پنجاب میں ہیں۔ پنجاب حکومت کے شاہانہ اخراجات کے باوجود بچوں کو سکول بھیجنے کے بجائے سکول فروخت کیے جا رہے ہیں، جو ناقابل قبول ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر تمام سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں میں تعلیم مفت کر دی جائے تو قومی خزانے سے صرف ساڑھے پانچ سو ارب روپے سالانہ خرچ ہوں گے، لیکن حکمران یہ رقم خرچ کرنے کے بجائے آئی پی پیز کو 2000 ارب روپے کی ادائیگی کر دیتے ہیں۔

استحصالی نظام کے خلاف جدوجہد
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ پاکستان کے حکمران اشرافیہ، جاگیردار، وڈیرے، سرمایہ دار اور بیوروکریسی عوام کے حقوق غصب کر رہے ہیں۔ یہی طبقہ 1971 میں ملک کی تقسیم کا ذمہ دار تھا۔ انہوں نے کہا کہ استحصالی نظام کے خاتمے کے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا۔

طلبہ یونین کی بحالی اور جماعت اسلامی کا مشن
امیر جماعت نے کہا کہ طلبہ یونین کی بحالی سے نوجوانوں میں سیاسی شعور اجاگر ہوگا اور وہ ملک کی قیادت کے لیے آگے آئیں گے۔ جماعت اسلامی ایک نظام، ایک زبان، اور ایک نصاب کے لیے جدوجہد کر رہی ہے تاکہ ملک میں یکساں تعلیم اور ترقی ممکن ہو سکے۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~