news
اقتصادی ترقی سرمایہ کاری اور مقروض کے تحفظ کے لیے ملک میں موثر و مضبوط دیوالیہ نظام کا قیام
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے حکومت کے اس عزم کا اعادہ کیا کہ سرمایہ کاری، اقتصادی ترقی اور قرض دہندگان کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ایک مؤثر اور مضبوط دیوالیہ نظام کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے جمعہ کو سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے زیر اہتمام دیوالیہ اور قرضوں کی وصولی پر اسٹیک ہولڈرز کے مشاورتی اجلاس سے خطاب کے دوران کہا کہ “اب کرنسی کا تعین مارکیٹ کی قوتوں کے ذریعے ہی ہوگا۔ کوئی یہ فیصلہ نہیں کرے گا کہ ملک کہاں ہونا چاہیے ایسا وقت گزر چکا ہے۔
کانفرنس میں بین الاقوامی مندوبین، تمام ہائی کورٹس کے ججز، وکلاء، ریگولیٹرز اور پالیسی میکرز نے شرکت کی۔
وفاقی وزیر نے معاشی استحکام اور قرضوں کے حل کے بہتر فریم ورک کے لئے اس کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی۔ اورنگ زیب نے سازگار کاروباری ماحول پیدا کرنے کے لئے حکومت کے عزم پر بھر پور زور دیا۔
انہوں نے ورکنگ گروپ تشکیل دینے کے خیال سے اتفاق کیا لیکن اس بات پر بھی زور دیا کہ نجی شعبے کو سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے ساتھ مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ پیشرفت کو آگے لے جایا جاسکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نجی شعبے کو ملک کی قیادت کرنی ہوگی اور حکومت پالیسی فریم ورک اور پالیسی کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لیے ہر لمحہ موجود ہے۔
دیوالیہ اور منظم قرضوں کے حل کے فریم ورک کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے یہ کہا کہ یہ فریم ورک ایک معاون ماحول فراہم کرے گا، جہاں قرضوں تک رسائی اور مالی وسائل کے حصول کو آسان بنایا جائے گا، اور ساتھ ہی اگر کوئی مشکل میں پڑ جائے تو اسے منظم طریقے سے بچانے کا نظام بھی فراہم کیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ میری تمام بینکاری ماہرین سے درخواست ہے کہ ہماری اولین کوشش کاروبار کی بحالی پر ہی ہونی چاہیے۔ ادائیگی کی خواہش اور ادائیگی کی صلاحیت کے درمیان فرق کرنا بہت ہی ضروری ہے۔“
انہوں نے کہا کہ اگر مسئلہ ادائیگی کی خواہش کا ہو توپھر یہ ایک سنگین مسئلہ ہے، لیکن اگر ”ادائیگی کی صلاحیت“ کا مسئلہ ہو تو بینکاری ماہرین کو چاہیے کہ مینجمنٹ اور اسپانسرز کے ساتھ مل کر ایسا حل تلاش کرلیں جو انہیں عدالتوں یا دیگر پیچیدہ مراحل میں دھکیلنے کے بجائے بحالی کے عمل میں مدد فراہم کرے۔ بورڈ اور مینجمنٹ کو ایسے معاملات میں فیصلہ کرنا چاہیے کہ اگر ادائیگی کی صلاحیت موجود ہے اور اگلے دو سے تین سالوں میں بحالی ممکن ہو تو انہیں ایسے اقدامات سے گریز کرنا چاہیے جو بحالی کے امکانات کو ختم کریں۔
news
عمران خان کا آرمی چیف کو خط، 6 نکاتی خدشات کا اظہار
پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے اپنے خط میں ادارے کو اون کیا ہے۔ انہوں نے آرمی چیف کو چھ نکات پر مشتمل خط لکھا ہے، جو کہ بطور سابق وزیراعظم لکھا گیا ہے۔ شیخ وقاص اکرم نے دنیا نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں سٹیبلشمنٹ ایک حقیقت ہے اور بانی پی ٹی آئی نے اپنے کنسرن کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سکیورٹی ذرائع کا جواب کبھی غلط اور کبھی درست ہو سکتا ہے۔ اگر خط نہیں ملا تو مل جائے گا۔ عمران خان نے خط میں کچھ نہیں مانگا، اور یہ ان کا ذاتی فیصلہ ہے جو کہ سر آنکھوں پر ہے۔
شیخ وقاص اکرم نے یہ بھی کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے چھ نکات پر مشتمل خط لکھا ہے اور عمران خان نے کہا کہ یہ ملک اور فوج بھی میری ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ نفرتیں بڑھنے سے ملک کو نقصان ہوگا۔ یاد رہے کہ گزشتہ روز سکیورٹی ذرائع نے کہا تھا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی جانب سے کوئی خط نہیں ملا۔ سیکیورٹی ذرائع نے آرمی چیف کو لکھے گئے خط کی وصولی کی تردید کی تھی اور کہا کہ آرمی چیف کو ایسا کوئی خط موصول نہیں ہوا اور نہ ہی سٹبلشمنٹ کو اس میں کوئی دلچسپی تھی۔
news
اپوزیشن اتحاد کا حکومت سے استعفیٰ اور نئے الیکشن کا مطالبہ
گرینڈ اپوزیشن اتحاد نے حکومت سے مستعفی ہونے اور نئے انتخابات کے انعقاد کا مطالبہ کیا ہے، یہ کہتے ہوئے کہ موجودہ حکومت عوام پر زبردستی مسلط کی گئی ہے اور اس جماعت کو مزید اقتدار میں رہنے کا کوئی حق نہیں۔ اپوزیشن رہنماوں نے الیکشن کمیشن سے بھی مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا۔ تفصیلات کے مطابق، سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی رہائش گاہ پر اپوزیشن رہنماوں کی ملاقات میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔
ملاقات کے بعد اپوزیشن رہنماوں نے ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا، جس میں مولانا فضل الرحمان اور شاہد خاقان عباسی نے اہم اعلانات کیے۔ جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے گزشتہ سال ہونے والے انتخابات کو دھاندلی زدہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکمران جماعت کو مزید اقتدار میں رہنے کا کوئی حق نہیں ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اسد قیصر کی دعوت پر آج اپوزیشن کا اتحاد یہاں موجود ہے۔ انہوں نے ملک کی سیاسی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا اور تمام جماعتوں کا یہ مؤقف تھا کہ 8 فروری 2024 کا الیکشن دھاندلی زدہ تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ عوام کا منڈیٹ نہیں ہے اور اس جماعت کو مزید اقتدار میں رہنے کا کوئی حق نہیں۔ مولانا فضل الرحمان نے یہ بھی کہا کہ الیکشن کمیشن نے منصفانہ انتخابات نہیں کروائے، اور اگر الیکشن کمیشن واقعی آزاد اور خود مختار ہے تو اسے مستعفی ہو جانا چاہیے۔
- سیاست8 years ago
نواز شریف منتخب ہوکر دگنی خدمت کریں گے، شہباز کا بلاول کو جواب
- انٹرٹینمنٹ8 years ago
راحت فتح علی خان کی اہلیہ ان کی پروموشن کے معاملات دیکھیں گی
- کھیل8 years ago
پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے ساتھی کھلاڑی شعیب ملک کی نئی شادی پر ان کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
- انٹرٹینمنٹ8 years ago
شعیب ملک اور ثنا جاوید کی شادی سے متعلق سوال پر بشریٰ انصاری بھڑک اٹھیں