Connect with us

news

پی ٹی آئی لاشیں گرانا چاہتی ہے :فیصل واڈا

Published

on

سینٹر فیصل واڈا نے نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا پی ٹی آئی ہمیشہ لاشیں گراتی آئی ہے ۔ہمارا بھائی ارشد شریف شہید ہوا ،ہماری ایک رپورٹر بیٹی شہید ہوئی اور بہت سارے کارکن مارے گئے یہ اور بات ہے کہ نعیم حق صاحب سمیت ان کے جگری دوست کی وفا ت پر ان کے گھر نہیں گئے ۔

ارشد شریف کی ا شہادت پہ وہ وہاں موجود نہیں تھے، میری والدہ کا انتقال ہوا تو میں نے 15 سال اس پارٹی کو خون پسینہ لگاکر سینچا ،مگر میری والدہ کا تمسخر ا سوشل میڈیا پراڑایا گیا ۔سب کچھ ہوتا دیکھتے رہے ،برداشت کرتے رہے، احترام میں بھی رکے رہے، لیکن اب پانی سر سے اوپر آگیا ہے۔ اس لیے ہماری کوشش ہے کہ جس حد تک میں بچا سکتا ہوں ،روک سکتا ہوں لوگوں کو رو کوں ۔

عمران خان صاحب چو نکہ آزادی کی بات کر رہے ہیں ،غلامی سے نجات کی بات کر رہے ہیں ،سب سے پہلے تو وہ اپنے بیٹوں کو یہاں بلا لیں !کیونکہ باپ کی لیگیسی ہے، ان کا باپ پاکستان میں اتنا بڑا کام کرنے جا رہا ہے، غلامی کی بات کرتے ہیں غلامی تو ذہنی غلامی ہے ۔پہلے اپنے آپ کو یہود کی غلامی سے آزاد کریں ان کی پارٹی میں ڈکٹیٹر شپ کی غلامی ہے، کوئی بات نہیں کر سکتا پارٹی کے اندر جو بات کرے گا اس کو پارٹی سے نکال دیا جائے گا ۔

جرات ہی نہیں کسی کی کوئی ان کی اجازت کے بغیر باتھ روم نہیں جا سکتا ۔ایک پیادہ گنڈا پور ان کے پاس ہے وہ آگ برساتا رہتا ہے ،وہ آگ اس لیے برساتا ہے کیونکہ وہ سی ایم ہے ۔ آپ غریبوں کو مروانے کے لیے یہ سارے احتجاج کی کال اور ساری رنگ بازی کر رہے ہیں ۔آپ کو اقتدار چاہیے آپ کو پریشانی ہے کہ ایس ائی ایس کے پلیٹ فارم سے آئی پیز کا مسئلہ حل ہو گیا ہے

ali ameen gandapur

اگر غریب آدمی کو بجلی کا ڈائریکٹ فائدہ ہوگا ،پٹرول سستا ہو رہا ہے اور مزید سستا ہوتا چلا جائے گا ۔نوز سینٹ کی بجلی انڈسٹریز کو دینے کی بات ہورہی ہے اور یہ ہوگی انشاءاللہ، اللہ کے حکم سے اگر ملک صحیح ڈگر پرچل رہا ہے تو آپ کو پریشانی ہو رہی ہے آپ جلسے جلوس کی بات کرتے ہیں اگر جلسوں میں 15 ہزار ادمی آتے ہیں یا 50 ہزار ادمی بھی آجائیں تو 25 کروڑ کی نمائندگی نہیں کر سکتے۔

news

انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے،عمران خان

Published

on

سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر نے ان سے احتجاج ملتوی کرنے کی پیشکش کی تھی، تاکہ سب کچھ ٹھیک ہو جائے۔ عمران خان نے بتایا کہ ان کا مطالبہ تھا کہ انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے، لیکن حکومت نے اس مطالبے پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔
عمران خان نے کہا کہ مذاکرات چلتےرہے مگر یہ واضح ہو گیا کہ حکومت سنجیدہ نہیں ہے اور صرف احتجاج ملتوی کرانا چاہتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی، اور حکومت کے پاس موقع تھا کہ وہ انہیں رہا کر دیتی، لیکن یہ ظاہر ہو گیا کہ حکومت معاملہ کو طول دینا چاہتی ہے اور اصل طاقت وہی ہے جو یہ سب کچھ کروا رہی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ اس سب کا مقصد یہ دکھانا ہے کہ وہ جو چاہیں کر سکتے ہیں اور وہ قانون سے بالاتر ہیں۔ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ ان پر مزید کیسز بنائے جا رہے ہیں، اور اس صورتحال کو “بنانا ریپبلک” کہا جا رہا ہے۔ عمران خان نے وکلا، ججز، مزدوروں اور سول سوسائٹی سے اپیل کی ہے کہ 24 نومبر کو احتجاج کے لیے باہر نکلیں۔عمران خان نے کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی تھی، مگر اس کے باوجود حکومت نے پہلے ہی فیصلہ کر لیا تھا کہ ان کی رہائی نہیں ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب ہمارے پاس احتجاج کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا، اور 24 نومبر کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا بڑا احتجاج ہوگا کیونکہ وہ آزاد ممالک میں رہتے ہیں اور اگر حکومت بات چیت میں سنجیدہ ہے تو ان کے گرفتار افراد کو رہا کیا جائے۔
عمران خان نے کہا کہ جیل میں رہتے ہوئے ان پر 60 کیسز درج کیے جا چکے ہیں، اور نواز شریف کے حوالے سے بھی سوال اٹھایا کہ انہوں نے کتنے شورٹی بانڈز جمع کروائے تھے اور بائیو میٹرک بھی ائیرپورٹ تک گئی تھی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو مذاکرات ہو رہے ہیں، ان میں سنجیدگی نہیں ہے، اور ان مذاکرات کا مقصد صرف وقت گزارنا ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کے چارٹر آف ڈیمانڈ میں تمام گرفتار افراد کی رہائی شامل ہے، اور جب تک ان لوگوں کو رہا نہیں کیا جاتا، مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام اہم کیسز میں ان کی ضمانت ہو چکی ہے لیکن اس کے باوجود رہائی نہیں دی گئی، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مذاکرات میں سنجیدگی کی کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں کبھی مذاکرات کے دروازے بند نہیں کرتیں۔

جاری رکھیں

news

عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمہ میں پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ منظور، انسداد دہشت گردی عدالت

Published

on

عمران خان

راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمے میں 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔ یہ فیصلہ اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران سنایا گیا، جہاں عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر اور حکومتی پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل پیش کیے۔
اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر، ظہیر شاہ نے عدالت میں عمران خان کے 15 دن کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی، اور ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی کال پر، جس میں دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود، مظاہرین نے سرکاری املاک پر حملے کیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 28 ستمبر کو ہونے والے احتجاج کی منصوبہ بندی اڈیالہ جیل میں کی گئی تھی اور وہیں سے اس احتجاج کے لیے کال دی گئی تھی۔
عدالت نے حکومتی پراسیکیوٹر کی درخواست پر عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کی 5 روزہ مدت منظور کر لی۔عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی ڈیڑھ سال سے اڈیالہ جیل میں قید تنہائی میں ہیں، وہ جیل میں رہ کر کیسے اتنی بڑی منصوبہ بندی کرسکتے ہیں؟ یہ مقدمہ سیاسی انتقامی کارروائی ہے اور درج متن مفروضوں پر مبنی ہے۔
بعد ازاں عدالت نے پراسیکیوٹر کی جانب سے 15 دن کے ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے عمران خان کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا۔
انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو 26 نومبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا اور ہدایت کی کہ عمران خان سے جیل کے اندر ہی تفتیش کی جائے۔
واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی پر 28 ستمبر کو راولپنڈی میں احتجاج پر اکسانے کا کیس ہے جس میں توشہ خانہ ٹو سے ضمانت ملنے کے بعد گزشتہ روز ان کی گرفتاری ڈالی گئی تھی۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~