Connect with us

news

وزیر دفاع خواجہ آصف و دیگر پارلیمانی ممبران کا نیشنل اسمبلی سے خطاب

Published

on

وزیر دفاع خواجہ آصف پارلیمنٹ ہاؤس پہنچ گئے اور کہا کہ آج ترمیمی بل پیش کیے جانے کا امکان نہیں لگتا چند دنوں سے ائینی ترامیم کا ایک ڈرافٹ گردش کر رہا ہے ہمیں ائین اور جمہوری اداروں کا
احترام کرنا چاہیے ترمیم کا مقصد گزشتہ پانچ دس سالوں کے دوران ہونے والے عدم توازن کو درست کرنا ہے عدالتوں میں 27 لاکھ کیسز زیرالتوا ہیں عدلیہ پر دباؤ کم کرنے کے لیے ترامیم کی جا رہی ہیں اس میں کوئی سیاسی مفاد نہیں کہ پارلیمنٹ کو عزت و وقار ملنا چاہیے اور کسی ادارے کی حدود کو نہیں توڑنا چاہیے ہم پارلیمنٹ کی اہمیت قائم کرنا چاہتے ہیں بحالی تحریک کے بعد ججز کی تعیناتی کا پروسیس طے پایا ہمارا نصب العین ہے ہم ائین کو اس شکل میں واپس لائیں کہ وہ سی او ڈی کے ساتھ مکمل مطابقت رکھتا ہو
اسد قیصر نے اپنے خیالات ک اظہار کرتے ہوئے کہا پارلیمنٹ کو جو ربڑ سٹیمپ کے طور پر استعمال کیا گیا ہے میں اس کی مذمت کرتا ہوں سپیکر قومی اسمبلی کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے ہمارے دس پارلیمنٹیرینز کے پروڈکشن ارڈر جاری کیے انہوں نے کہا وزیر قانون اور حکومتی نمائندوں کو پتہ نہیں تو ائینی ترمیم کا ڈرافٹ کہاں سے آیا یہ بنیادی شہری حقوق کو سلب کرنا چاہتے ہیں سب سے زیادہ افسوس بلاول بھٹو اور پیپلز پارٹی پر ہے ان کے پاس پورا ڈرفٹ موجود تھا گزشتہ 24 24 گھنٹوں میں جو جھوٹ بولا گیا ہے یہ دنیا کا بدترین جھوٹ تھا اگر حکومت نے کوئی قانون سازی کرنی ہے تو اس کو پبلک کیا جائے چوری چھپکے سے قانون سازی کو چوری کہتے ہیں ہمارے چھ سات لوگوں کو انہوں نے زبردستی کڈنیپ کیا اور پنجاب ہاؤس میں رکھا کیا یہ قانون سازی ہے یہ قانون سازی کے نام پر پارلیمنٹ کے چہرے پر بدترین دھبہ ہے کیا چھٹی والے دن ترامیم لانے کی کوشش چوری اور ڈاکہ نہیں میں گزشتہ 24 گھنٹے سے سوچ رہا تھا کیااس طرح ذلت ، زور اور ظلم سے قانون سازی ہوتی ہے تو میں سمجھتا ہوں کہ پارلیمنٹ میں بیٹھنے سے بہتر موت ہے ہم پانچ بنیادی چیزوں پر بات کرنا چاہتے ہیں ائین کی بالادستی، ازاد عدلیہ، استحکام پارلیمنٹ، قانون کی حکمرانی، اعظم نذیر تارڑ نے جو کیا کیا اپ کا ضمیر اجازت دے رہا تھا
وزیر قانون اعظم نظیر تارڑ نے اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ائینی عدالت کی تجویز پر منفی تاثر دیا گیا کہ یہ عدالت پر حملہ ہے کمیٹی میں دیکھا جاتا ہے کہ کچھ چیزیں درست ہونی ہیں یا نہیں بلوچستان میں پنجاب کے شہریوں کا قتل عام کیا گیا کے پی کےمیں بھی دہشت گردی کے واقعات ہوئے ہماری مشاورت ایم کیو ایم بی اے پی اعجاز الحق اے این پی سے بھی ہوئی فضل الرحمن اور اچکزئی سے بھی رابطے ہوئے اپوزیشن ممبران تعصب کی عینک ایک طرف رکھ کر اگے بڑھیں اپوزیشن کا کام مسود پر تنقید کر کے چیزیں نکلوانا یا ڈلوانا ہے اللہ کے واسطے 25 کروڑ عوام کی ترجمان پارلیمنٹ کو مضبوط بنائیں ائینی ترمیم کے حوالے سے کچھ عرصے سے مشاورت جاری ہیں وفاق کی ہر اکائی کی نمائندگی ہونی چاہیے آئنی عدالت کی تجاویز پر منفی تاثر دیا گیا اعظم نظیر تارڑ نے فیصل واوڈا سے سوال کیا حکومت ترمیم کیوں نہیں کر سکی
90 ترامیم پر مشتمل ضابطہ فوجداری کا ڈرافٹ لے کر ا رہا ہوں
نوید قمر نے کہا وزیر قانون نے کچھ ترامیم کا ذکر کیا ہے اور کچھ کا نہیں اگر ہم اچھی چیز بھی غلط طریقے سے کریں گے تو اس کے نقصانات ہی ہوں گے میں 18ویں ترمیم منظور کروانے کے عمل کا حصہ رہا ہوں اس زمانے میں ایگزیکٹو بہت بھاری ہوتا تھا لیکن اج وہ بھی ریسیونگ ہینڈ پر ہے پارلیمنٹ کی مضبوطی ہم سب کی مضبوطی ہے ہر چیز کو سیاست کے چشمے کی نظر سے نہ دیکھیں مجھے ویزا ائینی ترمیم بہتری کی طرف لے جائیں گے

news

خیبرپختونخواہ: طالبات کیلئے مفت ٹرانسپورٹ اور زائد فیس لینے والے سکولوں کیخلاف کارروائی

Published

on

مفت ٹرانسپورٹ

خیبرپختونخواہ حکومت نے مڈل سکول کی طالبات کے لیے مفت ٹرانسپورٹ فراہم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی خیبرپختونخواہ حکومت کی جانب سے تعلیمی سہولیات کے فروغ اور بچیوں کی تعلیم میں حائل رکاوٹوں کو کم کرنے کے لیے یہ اہم قدم اٹھایا گیا ہے۔

ابتدائی مرحلے میں یہ سہولت صوبے کے 10 پسماندہ اضلاع کی طالبات کو فراہم کی جائے گی، جن میں اپر کوہستان، لوئر کوہستان، کولئی پالس، تورغر، لکی مروت، ڈیرہ اسماعیل خان، ہنگو، کوہاٹ، بنوں اور چارسدہ شامل ہیں۔ اس فیصلے کا اطلاق آئندہ تعلیمی سال سے ہوگا۔

صوبائی حکومت کی جانب سے اس سلسلے میں متعلقہ اضلاع کے ایجوکیشن افسران کو مراسلہ بھیج دیا گیا ہے، جس میں ٹرانسپورٹ سہولت کے نفاذ کے لیے ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ اس اقدام کا مقصد طالبات کو درپیش سفری مشکلات کو کم کرنا ہے، خصوصاً ان بچیوں کے لیے جن کے اسکول ان کے گھروں سے ڈیڑھ کلومیٹر یا اس سے زیادہ فاصلے پر واقع ہیں۔

علاوہ ازیں، خیبرپختونخواہ حکومت نے میٹرک کے امتحانات میں شرکت کرنے والے طلبہ و طالبات سے پرائیویٹ اسکولوں کی جانب سے مقررہ فیس سے زائد رقم وصول کرنے پر سخت کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ فیصلہ کمشنر پشاور ڈویژن ریاض خان محسود کی زیر صدارت منعقدہ اجلاس میں کیا گیا، جس میں امتحانات کے دوران نقل کی روک تھام اور فیسوں کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

اجلاس میں انکشاف کیا گیا کہ تعلیمی بورڈ نے میٹرک امتحان کے لیے 2600 روپے فیس مقرر کی ہے، تاہم کئی پرائیویٹ اسکول اس سے زائد فیس وصول کر رہے ہیں۔ اس معاملے پر کمشنر پشاور ڈویژن نے چیئرمین بورڈ کو ان اسکولوں کی فہرست ڈپٹی کمشنرز کو فراہم کرنے کی ہدایت کی، تاکہ پرائیویٹ اسکولز ریگولیٹری اتھارٹی کے تعاون سے زائد فیس وصول کرنے والے اسکول مالکان کے خلاف کارروائی کی جا سکے اور طلبہ سے وصول کی گئی اضافی فیس واپس کروائی جا سکے۔

یہ دونوں اقدامات خیبرپختونخواہ حکومت کی تعلیم کے فروغ اور طلبہ و طالبات کو سہولیات کی فراہمی کی سنجیدہ کوششوں کا حصہ ہیں۔

جاری رکھیں

news

وفاقی بجٹ 2025/26: اشیائے خوردونوش پر 50٪ تک ٹیکس بڑھانے پر غور

Published

on

اشیائے خوردونوش پر ٹیکسوں میں 50 فیصد

وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال 2025-26ء کے بجٹ میں اشیائے خوردونوش پر ٹیکسوں میں 50 فیصد تک اضافے پر غور کرنا شروع کر دیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق، حکومت مشروبات اور پروسیس شدہ کھانے پینے کی اشیاء پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) میں نمایاں اضافہ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، جس کے نتیجے میں ان اشیاء کی قیمتوں میں خاطر خواہ اضافہ متوقع ہے۔

ایف بی آر کے ذرائع کے مطابق، میٹھے مشروبات جیسے سافٹ ڈرنکس، جوسز، کاربونیٹیڈ سوڈا واٹر، اور دیگر مصنوعی مٹھاس والے مشروبات پر عائد موجودہ 20 فیصد ڈیوٹی کو 40 فیصد تک بڑھانے کی تجویز زیر غور ہے۔ اس میں پھلوں کے گودے سے تیار کردہ مشروبات، شربت، سکواش اور دیگر ذائقہ دار مشروبات بھی شامل ہیں، جو اب نئے ٹیکس نیٹ میں آسکتے ہیں۔

ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ صنعتی سطح پر تیار کردہ ڈیری مصنوعات، جیسے پیک شدہ دودھ، دہی اور دیگر پروسیسڈ مصنوعات پر بھی 20 فیصد نیا ٹیکس عائد کیا جا سکتا ہے۔ اسی طرح، گوشت سے بنی اشیاء جیسے ساسیجز، خشک یا نمکین گوشت اور باربی کیو پروڈکٹس پر بھی ٹیکسوں میں اضافے کی تجویز ہے۔

مزید یہ کہ پروسیسڈ فوڈز کی ایک وسیع رینج، جن میں چیونگم، چاکلیٹ، کینڈی، کیریمل، بسکٹ، پیسٹری، کارن فلیکس اور دیگر ناشتے کے سیریلز شامل ہیں، ان پر بھی ٹیکس بڑھنے کا امکان ہے۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~