news
IMRAN KHAN BIOGRAPHY
ابتدائی زندگی
پانی پی ٹی آئی عمران خان 25 نومبر 1952 کو لاہور میں پیدا ہوئے آپ کا تعلق پختونوں کے مشہور قبیلہ نیازی سے ہے یعنی آپ نیازی پٹھان ہیں تا ہم آپ کا زیادہ تر وقت میانوالی میں گزرا عمران خان اکرام اللہ خان نیازی کے اکلوتے بیٹے ہیں
سولویں صدی میں ان کے آباؤ اجداد میں ہیبت خان نیازی شیر شاہ سوری کے معزز جنرل پنجاب کے گورنر رہے
ان کی والدہ کا تعلق پختون قبیلے برکی سے ہے برکی قبیلے نے پاکستان کی تاریخ میں جاوید برکی اور ماجد خان جیسے کامیاب کرکٹ کھلاڑیوں کو جنم دیا
تعلیم
عمران خان نے اپنی ابتدائی تعلیم کیسے ڈرل سکول اور ایچیسن کالج لاہور سے حاصل کی بعد ازاں اعلی تعلیم کے لیے برطانیہ چلے گئے وہاں پر رائل گرائمر سکول میں تعلیم حاصل کی بعد ازاں اکسفورڈ یونیورسٹی سے سیاسیات فلسفہ اور معاشیات جیسے اہم مضامین کے ساتھ گریجویشن کی
کرکٹ میں شمولیت
عمران خان نے 13 سال کی عمر میں کرکٹ کھیلنا شروع کی ابتداء اپنے کالج کے لیے کرکٹ کھیلا اور 18 سال کی عمر میں پاکستان کی قومی کرکٹ ٹیم میں شمولیت اختیار کر لی۔
اسی برس انہوں نے انٹرنیشنل کرکٹ کا آغاز برمنگھم میں انگلینڈ کے خلاف 1971 میں سیریز کھیلنے سے کیا
اکسفورڈ یونیورسٹی سے گریجویشن کرنے کے بعد 1976 سے انہوں نے پاکستان میں کرکٹ کھیلنے کا آغاز کیا اور مسلسل 1992 تک کھیلا
1982 سے 1992 کے دوران ٹیم کے کپتان کے فرائض بھی انجام دیے 1992 میں پاکستان کرکٹ ٹیم کے لیے ورلڈ کپ کھیلا اور کامیابی حاصل کی
عمران خان نے کرکٹ کی دنیا میں اپنا ایک اعلی مقام پیدا کیا نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا میں انہیں اس حوالے سے نہ صرف جانا جاتا ہے بلکہ چاہا اور سراہا جاتا ہے
فرسٹ کلاس کرکٹ کا اغاز 1969 سے 1970 کے دوران لاہور کی طرف سے سرگودہ کے خلاف کھیلتے ہوئے کیا اور 1971 میں انگلستان کے خلاف پہلا ٹیسٹ میچ کھیلا
ٹیسٹ میچز ریکارڈ
عمران خان نے 88 ٹیسٹ میچ کھیل کر 362 وکٹیں حاصل کیں 1981 ۔1982کے دوران لاہور میں سری لنکا کے اٹھ کھلاڑی 58 رنز سے اؤٹ کیے 23 دفعہ ایک اننگز میں 5 وکٹیں حاصل کیں عمران خان نے 36.69 کی ہوسٹ سے 387 رنز بنائے نیز اس میں پانچ سینچریاں بھی شامل ہیں عمران خان کا زیادہ سے زیادہ سکور 1991 میں اسٹریلیا کے خلاف کھیلتے ہوئے132رنز رہا عمران خان کا شمار پاکستان کرکٹ کے کامیاب ترین کپتانوں میں ہوتا ہے عمران خان پاکستان کے وہ پہلے کپتان تھے جنہوں نے اپنی قیادت میں بھارت کی ٹیم کو بھارت کے اندر اور پھر انگلستان کے اندر ہرایا بحیثیت کپتان انہوں نے 48 ٹیسٹ میچ کھیلے جن میں سے 14 جیتے اور اٹھ میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا اور 26 مرتبہ میچ برابر رہا یا بغیر کسی نتیجے کے ختم ہو گیا
ون ڈے میچز
1992 میں عمران خان کے زیر قیادت پاکستانی کرکٹ ٹیم نے پانچواں کرکٹ عالمی کپ ون کیا اس وقت سے اب تک دوبارہ پاکستان یہ کب حاصل نہیں کر سکا
عمران خان نے 175 ون ڈے میچوں میں حصہ لیا اور 182 وکٹیں حاصل کی نیز 3709 رنز 33.41 کی اوسط سے بنائے اور زیادہ سے زیادہ سکور 102 نوٹ اؤٹ تھا جو کہ انہوں نے سری لنکا کے خلاف 1983 میں کھیلتے ہوئے بنایا عمران خان کی زیر قیادت کھیلے جانے والے ون ڈے میچوں کی تعداد 139 ہے جن میں سے وہ 77 میں کامیاب رہے 57 میں ہار گئے چار میچ بغیر کسی نتیجے کے ختم ہوئے اور ایک میچ برابر کی بنیاد پر ختم ہو گیا
ریٹائرمنٹ
کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد عمران خان نے اپنے تجربات اور مشاہدات کی روشنی میں کرکٹ کے حوالے سے بہت سے کالم اور ارٹیکل تحریر کی ہے مختلف ٹی وی چینلز پر کرکٹ کے موثر کے طور پر اپنے خدمات انجام دیں
نومبر 2005 میں عمران خان کو بریڈ فورڈ یونیورسٹی کا چانسلر مقرر کیا گیا تاہم انہوں نے اپنی سیاسی سرگرمیوں کے باعث یہ عہدہ چھوڑ دیا یونیورسٹی کے وائس چانسلر برائن نے عمران خان کو طالب علموں کے لیے رول ماڈل قرار دیا
ذاتی زندگی اور بحیثیت سماجی کارکن
1990 کی دہائی میں عمران خان نے کھیلوں کے حوالے سے یونیسف کے خاص نمائندے کے طور پر اپنی خدمات سر انجام دی اور بنگلہ دیش، پاکستان، سری لنکا اور تھائی لینڈ میں صحت اور امیجریشن کے پروگراموں کو فروغ دیا لندن میں کرکٹ کے فلاحی ادارے کے لیے بھی اپنی خدمات انجام دی 1992 میں ورلڈ کپ کی کامیابی کے بعد کرکٹ ٹیم سے ریٹائرمنٹ لے کر مکمل طور پر سماجی کاموں میں مصروف ہو گئے
پہلا کینسر ہاسپٹل
عمران خان کو اپنی والدہ سے والہانہ محبت تھی اور ان کی والدہ کینسر کے مرض میں رہنے کے بعد اس دنیا سے رخصت ہو گئی پاکستان میں اس وقت تک کوئی بھی کینسر کا ہاسپٹل موجود نہیں تھا ماں کی محبت کا دل پر گہرا اثر ہونے کے ساتھ پاکستانی کو اس محرومی سے نجات دلانے کے لیے انہوں نے پاکستان کے پہلے کینسر ہاسپٹل شوکت خانم کی بنیاد رکھنے کا عزم کیا اور اس کے لیے انہوں نے نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا سے عطیات اکٹھے کیے اور اخر کار اپنی والدہ کے نام پر پاکستان کے پہلے شوکت خانم کینسر ہاسپٹل کی بنیاد رکھی
ہسپتال کی تعمیر میں 25 ملین ڈالر سے زائد کا عطیہ اور فنڈز استعمال ہوئے
نمل کالج
27 اپریل 2008 کو عمران خان نے ضلع میانوالی کے اندر نمل کے نام سے ایک تکنیکی کالج کا اغاز کیا یہ کالج میاں والی ترقیاتی ٹرسٹ کی جانب سے بنایا گیا اور دسمبر 2005 سے اسے بریڈ فورڈ یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ کالج کا درجہ حاصل ہے
عمران خان فاؤنڈیشن
عمران خان نے ایک فلاحی تنظیم عمران خان فاؤنڈیشن کے نام سے بھی قائم کی ہے جس کا مقصد ملک بھر میں
محتاج لوگوں کی مدد کرنا ہے بخش فاؤنڈیشن کے ساتھ مل کر عمران خان فاؤنڈیشن ڈیرہ غازی خان میانوالی ڈیرہ اسماعیل خان میں روشن گاؤں کی مہم چلا رہی ہے
عمران خان نے ایک فلاحی تنظیم عمران خان فاؤنڈیشن کے نام سے بھی قائم کی ہے جس کا مقصد ملک بھر میں
محتاج لوگوں کی مدد کرنا ہے بخش فاؤنڈیشن کے ساتھ مل کر عمران خان فاؤنڈیشن ڈیرہ غازی خان میانوالی ڈیرہ اسماعیل خان میں روشن گاؤں کی مہم چلا رہی ہے
سیاست میں شمولیت
عمران خان نے 25 اپریل 1996 کو پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے نام سے ایک سیاسی جماعت کی بنیاد رکھی۔ اس جماعت کا مقصد کرپشن سے پاک، انصاف پر مبنی، اور عوام دوست پاکستان کا قیام تھا۔ ابتدائی دنوں میں پی ٹی آئی کو سیاسی میدان میں مشکلات کا سامنا رہا، لیکن عمران خان نے اپنی جدوجہد جاری رکھی۔ 2002 کے عام انتخابات میں وہ میانوالی سے قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے، مگر پی ٹی آئی مجموعی طور پر بڑی سیاسی کامیابی حاصل نہ کر سکی۔
2011 میں لاہور کے جلسے کے بعد عمران خان اور پی ٹی آئی نے عوام میں بے پناہ مقبولیت حاصل کی۔ یہ جلسہ پاکستانی سیاست میں ایک اہم موڑ ثابت ہوا، اور عمران خان کو “نیا پاکستان” کے نعرے کے تحت بدعنوانی کے خلاف جنگ کا چہرہ سمجھا جانے لگا۔
وزارتِ عظمیٰ
عام انتخابات 2018 میں پی ٹی آئی نے واضح اکثریت حاصل کی، اور 18 اگست 2018 کو عمران خان نے پاکستان کے 22ویں وزیرِاعظم کے طور پر حلف لیا۔
وزارتِ عظمیٰ کے دوران ان کی حکومت نے مختلف فلاحی منصوبے شروع کیے جن میں صحت سہولت پروگرام، احساس پروگرام، اور کم قیمت ہاؤسنگ اسکیمیں شامل ہیں۔ ان کی حکومت نے “کلین اینڈ گرین پاکستان” مہم کے تحت ماحولیات کی بہتری کے لیے 10 ارب درخت لگانے کا منصوبہ بھی شروع کیا۔
اہم اقدامات اور کامیابیاں
معاشی اصلاحات: کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو کم کرنے کی کوشش کی اور معاشی استحکام پر توجہ دی۔ خارجہ پالیسی: بھارت، امریکہ، چین، اور افغانستان کے ساتھ تعلقات کو متوازن رکھنے کی کوشش کی۔
غربت کے خاتمے کے منصوبے: احساس پروگرام کے تحت سماجی تحفظ کے منصوبے متعارف کرائے۔ صحت سہولت کارڈ: صحت کی سہولتوں کو عام کرنے کے لیے ملک گیر پروگرام کا آغاز کیا
ہٹائے جانے کا تنازع
2022 میں عمران خان کو قومی اسمبلی میں تحریکِ عدم اعتماد کے ذریعے وزارتِ عظمیٰ سے ہٹایا گیا۔ ان کے مطابق یہ غیر ملکی سازش کا نتیجہ تھا۔ تاہم، وہ اپنی حکومت کے خاتمے کے بعد بھی عوامی مقبولیت رکھتے رہے اور سیاسی تحریکیں جاری رکھیں۔
ذاتی زندگی
عمران خان نے تین شادیاں کیں۔
جمائما گولڈ اسمتھ (1995–2004): برطانوی صحافی اور سماجی کارکن۔ ان سے عمران کے دو بیٹے، سلیمان اور
جمائما گولڈ اسمتھ (1995–2004): برطانوی صحافی اور سماجی کارکن۔ ان سے عمران کے دو بیٹے، سلیمان اور قاسم، ہیں۔
ریحام خان (2015): صحافی اور میزبان، لیکن یہ شادی صرف چند ماہ ہی چل سکی۔
بشریٰ بی بی (2018): روحانی رہنما جن سے عمران خان کی شادی ان کے سیاسی اور نجی سفر میں اہم ثابت ہوئی
وراثت اور اثرات
عمران خان کا شمار ان شخصیات میں ہوتا ہے جنہوں نے مختلف میدانوں میں نمایاں کامیابیاں حاصل کیں۔ کھیل، سماجی خدمات، اور سیاست میں ان کے کردار نے انہیں دنیا بھر میں مقبولیت بخشی۔ ان کے کرکٹ کے دنوں کے کارنامے، فلاحی منصوبے، اور سیاسی جدوجہد انہیں پاکستان کی تاریخ کی منفرد شخصیات میں شامل کرتے ہیں۔ عمران خان کی کہانی جدوجہد، عزم، اور تبدیلی کی ایک مثال ہے۔
Research By Adeel Hashmi
Report By Sahafat Group of Publications
news
انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے،عمران خان
سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر نے ان سے احتجاج ملتوی کرنے کی پیشکش کی تھی، تاکہ سب کچھ ٹھیک ہو جائے۔ عمران خان نے بتایا کہ ان کا مطالبہ تھا کہ انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے، لیکن حکومت نے اس مطالبے پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔
عمران خان نے کہا کہ مذاکرات چلتےرہے مگر یہ واضح ہو گیا کہ حکومت سنجیدہ نہیں ہے اور صرف احتجاج ملتوی کرانا چاہتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی، اور حکومت کے پاس موقع تھا کہ وہ انہیں رہا کر دیتی، لیکن یہ ظاہر ہو گیا کہ حکومت معاملہ کو طول دینا چاہتی ہے اور اصل طاقت وہی ہے جو یہ سب کچھ کروا رہی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ اس سب کا مقصد یہ دکھانا ہے کہ وہ جو چاہیں کر سکتے ہیں اور وہ قانون سے بالاتر ہیں۔ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ ان پر مزید کیسز بنائے جا رہے ہیں، اور اس صورتحال کو “بنانا ریپبلک” کہا جا رہا ہے۔ عمران خان نے وکلا، ججز، مزدوروں اور سول سوسائٹی سے اپیل کی ہے کہ 24 نومبر کو احتجاج کے لیے باہر نکلیں۔عمران خان نے کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی تھی، مگر اس کے باوجود حکومت نے پہلے ہی فیصلہ کر لیا تھا کہ ان کی رہائی نہیں ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب ہمارے پاس احتجاج کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا، اور 24 نومبر کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا بڑا احتجاج ہوگا کیونکہ وہ آزاد ممالک میں رہتے ہیں اور اگر حکومت بات چیت میں سنجیدہ ہے تو ان کے گرفتار افراد کو رہا کیا جائے۔
عمران خان نے کہا کہ جیل میں رہتے ہوئے ان پر 60 کیسز درج کیے جا چکے ہیں، اور نواز شریف کے حوالے سے بھی سوال اٹھایا کہ انہوں نے کتنے شورٹی بانڈز جمع کروائے تھے اور بائیو میٹرک بھی ائیرپورٹ تک گئی تھی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو مذاکرات ہو رہے ہیں، ان میں سنجیدگی نہیں ہے، اور ان مذاکرات کا مقصد صرف وقت گزارنا ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کے چارٹر آف ڈیمانڈ میں تمام گرفتار افراد کی رہائی شامل ہے، اور جب تک ان لوگوں کو رہا نہیں کیا جاتا، مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام اہم کیسز میں ان کی ضمانت ہو چکی ہے لیکن اس کے باوجود رہائی نہیں دی گئی، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مذاکرات میں سنجیدگی کی کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں کبھی مذاکرات کے دروازے بند نہیں کرتیں۔
news
عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمہ میں پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ منظور، انسداد دہشت گردی عدالت
راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمے میں 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔ یہ فیصلہ اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران سنایا گیا، جہاں عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر اور حکومتی پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل پیش کیے۔
اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر، ظہیر شاہ نے عدالت میں عمران خان کے 15 دن کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی، اور ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی کال پر، جس میں دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود، مظاہرین نے سرکاری املاک پر حملے کیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 28 ستمبر کو ہونے والے احتجاج کی منصوبہ بندی اڈیالہ جیل میں کی گئی تھی اور وہیں سے اس احتجاج کے لیے کال دی گئی تھی۔
عدالت نے حکومتی پراسیکیوٹر کی درخواست پر عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کی 5 روزہ مدت منظور کر لی۔عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی ڈیڑھ سال سے اڈیالہ جیل میں قید تنہائی میں ہیں، وہ جیل میں رہ کر کیسے اتنی بڑی منصوبہ بندی کرسکتے ہیں؟ یہ مقدمہ سیاسی انتقامی کارروائی ہے اور درج متن مفروضوں پر مبنی ہے۔
بعد ازاں عدالت نے پراسیکیوٹر کی جانب سے 15 دن کے ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے عمران خان کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا۔
انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو 26 نومبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا اور ہدایت کی کہ عمران خان سے جیل کے اندر ہی تفتیش کی جائے۔
واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی پر 28 ستمبر کو راولپنڈی میں احتجاج پر اکسانے کا کیس ہے جس میں توشہ خانہ ٹو سے ضمانت ملنے کے بعد گزشتہ روز ان کی گرفتاری ڈالی گئی تھی۔
- سیاست7 years ago
نواز شریف منتخب ہوکر دگنی خدمت کریں گے، شہباز کا بلاول کو جواب
- انٹرٹینمنٹ7 years ago
راحت فتح علی خان کی اہلیہ ان کی پروموشن کے معاملات دیکھیں گی
- کھیل7 years ago
پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے ساتھی کھلاڑی شعیب ملک کی نئی شادی پر ان کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
- انٹرٹینمنٹ7 years ago
شعیب ملک اور ثنا جاوید کی شادی سے متعلق سوال پر بشریٰ انصاری بھڑک اٹھیں