Connect with us

news

ڈی چوک میں جاں بحق کارکنوں کے لیے اقوام متحدہ میں آواز اٹھائیں گے، عمران خان

Published

on

عمران خان

بانی پی ٹی آئی عمران خان کا اسلام آباد کے ڈی چوک میں جاں بحق ہونے کارکنوں کا معاملہ اقوام متحدہ میں اٹھانے کا اعلان،شہداء کا خون اور قربانی ناحق ضائع نہیں جائیگی،ہر ہم ہر فورم پر ان شہداء کا کیس لیکر جائیں گے،حقیقی آزادی کی تحریک ان اوچھے ہتھکنڈوں سے رکنے والی نہیں ہے،سبانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ میں سپریم کورٹ سے مطالبہ کرتا ہوں کہ غیر جانبدارانہ جوڈیشل کمیشن بنا کر اس واقعہ کی آزادانہ تحقیقات کروائی جائیں اور قتل عام کا حکم دینے والے عناصر کو سخت ترین سزائیں سنائی جائیں۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد اور راولپنڈی کے ہسپتالوں کا ڈیٹا فورآ پبلک کیا جائے اور تمام ہسپتالوں اور سیف سٹی کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی محفوظ کی جائے تاکہ شواہد کم نہ کئے جا سکیں۔

بانی پی ٹی آئی نے اپنی پوسٹ میں مزید کہا کہ پر امن احتجاج ہر پاکستانی شہری کا بنیادی حق ہے اور وہ پاکستان میں کہیں بھی کسی بھی جگہ جاکر احتجاج کر سکتا ہے ۔ اس سے پہلے بھی 9 مئی کو ہمارے 25 کارکنوں کو شہید کر دیا گیا اور اس بار بھی پر امن مظاہرین پر گولیاں برسا کر درجنوں کارکنوں کو شہید کر دیاگیا جو کہ کبھی بدترین ڈکٹیٹر شپ میں بھی نہیں کیاگیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہماری کال پر لاکھوں مظاہرین تمام تر رکاوٹوں اور دھمکیوں کے باوجود جمہوریت اور آئین کی بحالی کیلئے اسلام آباد پہنچے لیکن ان پر امن لوگوں پر بھی ظلم کے پہاڑ توڑے گئے۔بانی پی ٹی آئی عمران خان کا اپنی پوسٹ میں یہ بھی کہنا ہے کہ پر امن مظاہرین پر شیلنگ اور ربڑ کی گولیاں چلانے سے بھی آگےبڑھ کر سنائپرز اور دیگر جان لیوا سلحے سے ان کا سر عام قتل کیا گیا جو کہ ڈیتھ سرٹیفکیٹس میں بھی سامنے آچکا ہے ۔
ڈی چوک پر ہمارے درجنوں مظاہرین کو زخمی اور شہید کیا گیا اور ہمارے 6 ہزار سے زائد کارکنوں کو گرفتار بھی کر لیا گیا۔ عمران خان نے کہا کہ میں نے اپنی پارٹی اور وزیر اعلیٰ خیبرپختونخواہ کو بھی ہدایات دی ہیں کہ شہداء کے لواحقین اور زخمیوں کی دیکھ بھال اور ان کی فلا ح و بہبود کی ذمہ داری خود لیں اور جو لوگ لاپتہ ہیں ان کی بازیابی کیلئے ہر ممکن کوشش کریں جبکہ گرفتار کارکنوں کی رہائی کیلئے کوششیں کرنے والے وکلاء کی بھی حوصلہ افزائی کی جائے۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئیٹر)پر اپنے آفیشل اکاﺅنٹ سے شیئر کی گئی ایک پوسٹ میں

head lines

جسٹس اعجاز سواتی بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس مقرر، جوڈیشل کمیشن نے منظوری دیدی

Published

on

جسٹس اعجاز سواتی


جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں جسٹس اعجاز سواتی کی بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کے طور پر تقرری کی منظوری دی گئی۔ یہ اجلاس چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی صدارت میں منعقد ہوا، جہاں بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کے عہدے کے لیے مختلف ناموں پر غور کیا گیا۔ اجلاس کے دوران، جوڈیشل کمیشن کے دیگر معزز اراکین نے جسٹس اعجاز کی اہلیت، تجربے اور عدالتی کارکردگی کی تعریف کی، جس کے بعد ان کے نام پر اتفاق رائے سے منظوری دی گئی۔

بعد میں، تفصیلی مشاورت کے بعد، جوڈیشل کمیشن نے جسٹس اعجاز کی بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کے طور پر تقرری کی باضابطہ منظوری دی۔ اس سے پہلے، جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے 19 مئی کو ہونے والے اجلاس کا ایجنڈا تبدیل کیا گیا تھا۔

یہ بتایا گیا کہ اس اجلاس میں صرف بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کا معاملہ زیر غور لایا جائے گا۔

جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ، پشاور ہائیکورٹ اور سندھ ہائیکورٹ کے نام جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ کمیشن کے 19 مئی کو بلائے گئے اجلاس میں ان چیف جسٹس کی تقرری کا معاملہ موخر کر دیا گیا تھا۔ اس اجلاس میں ان چیف جسٹس کی تقرری کے معاملے پر غور نہیں ہوگا۔ اب 19 مئی کو جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں صرف بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کی تقرری پر بات چیت ہوگی۔

جاری رکھیں

head lines

ریاست مخالف مواد: معروف یوٹیوبرز کے خلاف کارروائی کا فیصلہ، پی ٹی اے نے اجازت طلب کرلی

Published

on


اسلام آباد، 19 مئی 2025 – پاکستان میں معروف یوٹیوبرز عمران ریاض، صابر شاکر، صدیق جان، شہباز گل اور دیگر افراد کے خلاف ریاست مخالف مواد پھیلانے کے الزام میں قانونی کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے ان یوٹیوبرز کی فہرست حکومت کو پیش کر دی ہے اور ان کے یوٹیوب چینلز بند کرنے کے لیے باضابطہ اجازت طلب کرلی ہے۔

ذرائع کے مطابق مذکورہ افراد پر ریاستی اداروں کے خلاف بیانیہ فروغ دینے اور عوام کو گمراہ کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ پی ٹی اے کی جانب سے مرحلہ وار کارروائی کا آغاز حکومت کی منظوری کے بعد کیا جائے گا۔

مزید یہ کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی سوشل میڈیا پر ریاست مخالف سرگرمیوں کی مسلسل نگرانی کر رہے ہیں۔ آنے والے دنوں میں نہ صرف ان یوٹیوبرز کے خلاف قانونی اقدامات کی توقع ہے بلکہ ممکنہ سوشل میڈیا پابندیاں اور گرفتاریوں کا بھی خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

یوٹیوب کی پالیسی کے مطابق اگر کسی صارف کا چینل بند کیا جاتا ہے تو انہیں باقاعدہ اطلاع دی جاتی ہے اور وہ کسی دوسرے چینل کے ذریعے اس بندش کو بائی پاس کرنے کے مجاز نہیں ہوتے۔ یوٹیوب پارٹنر پروگرام کے تحت بند چینلز کو کوئی آمدنی نہیں دی جاتی اور ان کی غیر ادا شدہ رقم بھی روکی جا سکتی ہے۔

یہ پیش رفت پاکستان میں آن لائن مواد کے ضوابط اور ریاستی سیکیورٹی سے متعلق سخت موقف کی عکاسی کرتی ہے، جس کا مقصد مبینہ طور پر ملک دشمن پروپیگنڈے کا سدباب کرنا ہے۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~