news
زراعت کے بغیر ملکی ترقی و خوشحالی ممکن نہیں، وزیراعلی پنجاب
وزیراعلی پنجاب مریم نواز شریف نے کالا شاہ کاکو میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت کے وسائل میں اضافہ ہوتا ہے تو کسان اس کی ترجیحات میں شامل ہیں کسانوں کو بھی مزید سہولیات دی جائیں گی ملکی معیشت میں زراعت کے شعبے کا بڑا دخل ہے
انہوں نے کہا کہ ہمیں سموگ جیسے چیلنجز کا سامنا ہے اور اس سے نمٹنے کے لیے مکمل مانیٹرنگ کی جا رہی ہے فصلوں کی باقیات کو جلانا سموگ میں اضافے کا باعث ہے جس سے نہ صرف بیماریاں پھیلتی ہیں بلکہ یہ ہمارے ماحول کو بھی آلودہ کر دیتے ہیں گرین پنجاب کے لیے پورے پنجاب کو مل کر کام کرنا ہوگا
انہوں نے کہا کہ ہم 10 ہزار سپر سیڈر مشینیں کسانوں میں تقسیم کر رہے ہیں جو کہ ضلع شیخوپورہ میں چاولوں کی کاشت کے لیے تقسیم کی جائیں گی حکومت ان مشینوں کی تقسیم بلا منافع کرے گی نیز کسانوں کو معیاری کھاد بیج اور دیگر ضرور ی زرعی سہولتیں ایک ہی جگہ پر فراہم کی جائیں گی کسان اور حکومت کے درمیان کسی بھی قسم کی سازش کو نہیں آنے دیں گے
news
وی پی این کی رجسٹریشن کے نئے اقدامات :30 لاکھ فری لانسرز متاثر ہونے کا خدشہ چیئرمین (پاشا)
پاکستان سافٹ ویئر ہاؤس ایسوسی ایشن (پاشا) کے چیئرمین سجاد مصطفیٰ سید نے کہا ہے کہ انٹرنیٹ کے مسائل اور وی پی این کی رجسٹریشن کے نئے اقدامات کے باعث بڑی آئی ٹی کمپنیوں نے پاکستان سے باہر جانے کی منصوبہ بندی شروع کر دی ہے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے وی پی این کی رجسٹریشن کے لیے ایک نیا سسٹم متعارف کرایا ہے، جس کے تحت ہر یوزر کو اس بات کا انکشاف کرنا ہوگا کہ وہ کہاں سے اسٹیٹک آئی ڈی حاصل کر رہا ہے، اور پی ٹی اے اسے اجازت دے گا۔
سجاد مصطفیٰ سید نے کہا کہ مسئلہ یہ ہے کہ پاکستان کی آئی ٹی انڈسٹری اس سسٹم کو مؤثر طریقے سے استعمال نہیں کر پائے گی کیونکہ جب بھی کوئی شخص رجسٹریشن کے لیے کوشش کرتا ہے، اسے ایک نیا آئی پی ایڈریس ملتا ہے اور رجسٹر ہونے میں تقریباً 8 گھنٹے لگتے ہیں۔ اس سے ملک کے تقریباً 30 لاکھ فری لانسرز متاثر ہوں گے، جو ماہانہ 100 سے 200 ڈالر کماتے ہیں۔ ان فری لانسرز کو اس عمل میں اتنا وقت ضائع کرنے پر کام نہیں ملے گا، اور جب تک وہ پی ٹی اے کی اجازت نہیں حاصل کرتے، کام کا سلسلہ رک جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس صورتحال میں کوئی بھی کمپنی ایسے افراد کو کام دینے کے لیے تیار نہیں ہوگی، جس سے پاکستان کی آئی ٹی صنعت کو شدید نقصان ہو سکتا ہے۔چیئرمین پاکستان سافٹ ویئر ہاؤس ایسوسی ایشن (پاشا)، سجاد مصطفیٰ سید نے وی پی این کی رجسٹریشن کے نئے نظام پر مزید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس کا ایک اور بڑا مسئلہ یہ ہے کہ جب پاکستانی فری لانسرز وی پی این کے ذریعے غیر ملکی کمپنیوں سے کام کرتے ہیں تو یہ کمپنیاں اس بات کو یقینی بناتی ہیں کہ درمیان میں کوئی تیسرا فریق نہ ہو جو ان کی معلومات تک رسائی حاصل کرے۔ اگر انہیں یہ علم ہوتا ہے کہ پی ٹی اے کے ذریعے ایک تیسری قوت دونوں فریقین کی سرگرمیوں کو مانیٹر کر رہی ہے، تو وہ فوری طور پر معاہدے ختم کر دیں گے۔ سجاد مصطفیٰ سید نے کہا کہ اس کے نتیجے میں پاکستان کی آئی ٹی انڈسٹری کو جو نقصان ہو سکتا ہے، اس کا محتاط اندازہ ایک ارب ڈالر کے قریب بنتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وی پی این کی رجسٹریشن کا یہ طریقہ پاکستان میں قابل عمل نہیں ہے اور اگر یہ نافذ بھی ہو جائے تو یہ قومی سلامتی کے مسائل کو حل نہیں کرتا۔ ان کے مطابق، اگر کوئی شخص دہشتگردی کی سرگرمیوں میں ملوث ہو سکتا ہے، تو وہ وی پی این رجسٹر بھی کرا سکتا ہے اور اس کی نیت کا کسی کو علم نہیں ہوتا۔ سجاد مصطفیٰ سید نے کہا کہ دہشتگردی کے مسائل عالمی سطح پر ہیں اور اس میں پاکستان بھی متاثر ہے، لیکن ان مسائل کو حل کرنے کے لیے اس طرح کے اقدامات کا طریقہ غلط ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جب وی پی این رجسٹرڈ ہوتا ہے، تو ڈیٹا ایک محفوظ طریقے سے ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہوتا ہے، اور اس کے ذریعے وی پی این استعمال کرنے والوں کو پکڑنا اتنا آسان نہیں ہوتا۔ اس لیے یہ نظام قومی سلامتی کے لیے اتنا مؤثر ثابت نہیں ہو سکتا۔
news
نان فائلر اور نیل فائلر سمیت غیر رجسٹرڈ امیر افراد کے خلاف کاروائی کا انفورسمنٹ پلان تیارایف بی آر
وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے نان فائلرز اور نیل فائلرز سمیت غیر رجسٹرڈ امیر افراد کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان تیار کر لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ایف بی آر نے اس پلان کے نفاذ کے لیے تمام تیاریاں مکمل کر لی ہیں اور فیلڈ فارمیشن کی سطح پر اس پر عمل درآمد شروع کر دیا ہے۔
اس پلان کا مقصد اُن افراد کے خلاف کارروائی کرنا ہے جو ٹیکس ادا نہیں کرتے، آمدنی اور اثاثے چھپاتے ہیں، یا صفر آمدنی ظاہر کرتے ہیں۔ ایف بی آر کے مطابق، ان اقدامات سے ٹیکس نیٹ ورک کو بڑھانے اور خزانے میں اضافہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ ملک کی معیشت کو مستحکم کیا جا سکے۔چیئرمین ایف بی آر کی منظوری کے بعد، فیلڈ فارمیشنز نے ہائی نیٹ ویلتھ افراد کو نوٹسز جاری کرنے کا عمل شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پہلے مرحلے میں ایف بی آر پانچ ہزار نان فائلرز کو نوٹسز جاری کرے گا، جن سے 7 ارب روپے کی آمدنی متوقع ہے۔
ایف بی آر کے ڈیش بورڈ کے ذریعے ان نوٹسز کی ٹریکنگ کی جائے گی۔ ان نوٹسز کو ان افراد تک پہنچانے کے لیے دو لاکھ نان فائلرز کے ٹرانزیکشن ڈیٹا کا ڈیسک آڈٹ اور داخلی تجزیہ کیا جائے گا۔ اس تجزیے کے بعد، آنے والے ہفتے میں ان پانچ ہزار افراد کو نوٹسز ارسال کیے جائیں گے۔
یہ افراد غالباً وہ ہیں جو تین گاڑیوں کے مالک ہیں، بینک اکاؤنٹس میں 100 ملین روپے رکھتے ہیں، کریڈٹ کارڈ کے بلوں میں ماہانہ 200,000 روپے ادا کرتے ہیں، اور اپنے بچوں کو نجی اسکولوں میں بھیجتے ہیں۔ ان افراد کی مجموعی دولت کا تخمینہ 26 سے 27 ارب روپے لگایا گیا ہے، اور ان سے 7 ارب روپے کی آمدنی کی توقع ہے۔
ہر فرد کی اوسط نیٹ ورتھ تقریباً 5.4 ملین روپے ہے، اور وہ ممکنہ طور پر 1.4 ملین روپے انکم ٹیکس ادا کرسکتے ہیں۔ اس اقدام کا مقصد ٹیکس نیٹ کو بڑھانا اور ملک کی معیشت کو مستحکم کرنا ہے
- سیاست7 years ago
نواز شریف منتخب ہوکر دگنی خدمت کریں گے، شہباز کا بلاول کو جواب
- انٹرٹینمنٹ7 years ago
راحت فتح علی خان کی اہلیہ ان کی پروموشن کے معاملات دیکھیں گی
- کھیل7 years ago
پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے ساتھی کھلاڑی شعیب ملک کی نئی شادی پر ان کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
- انٹرٹینمنٹ7 years ago
شعیب ملک اور ثنا جاوید کی شادی سے متعلق سوال پر بشریٰ انصاری بھڑک اٹھیں