Connect with us

news

گریڈ 1 سے 22 کے ملازمین پر کرایے کی نئی شرحوں کا اطلاق

Published

on

وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق وفاقی حکومت نے تمام گریڈز کے ملازمین کے لیے گھروں کے کرایوں کی حد میں 45 فیصد اضافہ کردیا ہے جس میں سب سے زیادہ اضافہ اسلام آباد میں کیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق نظر ثانی شدہ نرخوں کا اطلاق وفاقی وزارتوں، ڈویژنز، منسلک محکموں اور اسلام آباد، راولپنڈی، کراچی، لاہور، کوئٹہ اور پشاور کے ماتحت دفاتر میں کام کرنے والے گریڈ 1 سے 22 تک کے ملازمین پر ہوگا۔
گریڈ 22 کے ملازمین کے لیے اسلام آباد میں گھر کا کرایہ ایک لاکھ 42 ہزار 743 روپے ماہانہ جبکہ دیگر شہروں میں ایک لاکھ 25 ہزار 989 روپے ماہانہ کردیا گیا ہے۔
اس سے قبل اسلام آباد کے لیے یہ حد 98 ہزار 444 روپے اور دیگر شہروں کے لیے 89 ہزار 230 روپے تھی۔
گریڈ 21 کے ملازمین کو اسلام آباد میں ایک لاکھ 19 ہزار 278 روپے ماہانہ اور دیگر شہروں میں 98 ہزار 378 روپے ماہانہ ملیں گے جو بالترتیب 82 ہزار 261 اور 71 ہزار 107 روپے ہیں۔اسلام آباد میں گریڈ 20 کے ملازمین کے کرایوں کی حد 68 ہزار 700 روپے اور 59 ہزار 79 روپے سے بڑھا کر 99 ہزار 615 روپے اور دیگر شہروں میں 82 ہزار 696 روپے کردی گئی ہے۔
گریڈ 19 کے ملازمین اب اسلام آباد میں 79 ہزار 320 روپے اور دیگر شہروں میں 65 ہزار 542 روپے کے حقدار ہیں جو 54 ہزار 704 اور 46 ہزار 816 روپے ہیں۔
گریڈ 17 اور 18 کے لیے اسلام آباد کے لیے نئی حد 59 ہزار 669 روپے اور دیگر شہروں کے لیے 49 ہزار 808 روپے مقرر کی گئی ہے جبکہ اس سے قبل یہ حد 41 ہزار 147 اور 35 ہزار 898 روپے تھی۔
گریڈ 14 سے 16 کے لیے اسلام آباد کے لیے حد 45 ہزار 73 روپے اور دیگر شہروں کے لیے 37 ہزار 665 روپے مقرر کی گئی ہے۔
گریڈ 11 سے 13 تک کے ملازمین کو اب اسلام آباد میں 35 ہزار 878 روپے اور دیگر شہروں میں 30 ہزار 815 روپے ملیں گے جو 24 ہزار 744 اور 21 ہزار 462 روپے تھے۔ گریڈ 7 سے 10 کے لیے اسلام آباد کے لیے نئی قیمتیں 23 ہزار 784 روپے اور دیگر شہروں کے لیے 20 ہزار 112 روپے مقرر کی گئی ہیں جو 16 ہزار 403 روپے اور 14 ہزار 682 روپے ہیں۔

گریڈ 3 سے 6 تک کے ملازمین کو اب اسلام آباد میں 15 ہزار 921 روپے اور دیگر شہروں میں 13 ہزار 230 روپے ملیں گے۔

گریڈ 1 اور 2 کے سب سے نچلے درجے کے ملازمین کے لیے اسلام آباد میں حد بڑھا کر 10 ہزار 192 روپے اور دیگر شہروں میں 9 ہزار 590 روپے کردی گئی ہے۔

نئی شرحوں کا اطلاق ان تمام نئے ملازمین اور موجودہ ملازمین پر ہوتا ہے جو اپنے کرایہ کا ایک حصہ براہ راست پراپرٹی کے مالک کو ادا کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں
تبصرہ کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے،عمران خان

Published

on

سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر نے ان سے احتجاج ملتوی کرنے کی پیشکش کی تھی، تاکہ سب کچھ ٹھیک ہو جائے۔ عمران خان نے بتایا کہ ان کا مطالبہ تھا کہ انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے، لیکن حکومت نے اس مطالبے پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔
عمران خان نے کہا کہ مذاکرات چلتےرہے مگر یہ واضح ہو گیا کہ حکومت سنجیدہ نہیں ہے اور صرف احتجاج ملتوی کرانا چاہتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی، اور حکومت کے پاس موقع تھا کہ وہ انہیں رہا کر دیتی، لیکن یہ ظاہر ہو گیا کہ حکومت معاملہ کو طول دینا چاہتی ہے اور اصل طاقت وہی ہے جو یہ سب کچھ کروا رہی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ اس سب کا مقصد یہ دکھانا ہے کہ وہ جو چاہیں کر سکتے ہیں اور وہ قانون سے بالاتر ہیں۔ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ ان پر مزید کیسز بنائے جا رہے ہیں، اور اس صورتحال کو “بنانا ریپبلک” کہا جا رہا ہے۔ عمران خان نے وکلا، ججز، مزدوروں اور سول سوسائٹی سے اپیل کی ہے کہ 24 نومبر کو احتجاج کے لیے باہر نکلیں۔عمران خان نے کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی تھی، مگر اس کے باوجود حکومت نے پہلے ہی فیصلہ کر لیا تھا کہ ان کی رہائی نہیں ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب ہمارے پاس احتجاج کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا، اور 24 نومبر کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا بڑا احتجاج ہوگا کیونکہ وہ آزاد ممالک میں رہتے ہیں اور اگر حکومت بات چیت میں سنجیدہ ہے تو ان کے گرفتار افراد کو رہا کیا جائے۔
عمران خان نے کہا کہ جیل میں رہتے ہوئے ان پر 60 کیسز درج کیے جا چکے ہیں، اور نواز شریف کے حوالے سے بھی سوال اٹھایا کہ انہوں نے کتنے شورٹی بانڈز جمع کروائے تھے اور بائیو میٹرک بھی ائیرپورٹ تک گئی تھی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو مذاکرات ہو رہے ہیں، ان میں سنجیدگی نہیں ہے، اور ان مذاکرات کا مقصد صرف وقت گزارنا ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کے چارٹر آف ڈیمانڈ میں تمام گرفتار افراد کی رہائی شامل ہے، اور جب تک ان لوگوں کو رہا نہیں کیا جاتا، مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام اہم کیسز میں ان کی ضمانت ہو چکی ہے لیکن اس کے باوجود رہائی نہیں دی گئی، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مذاکرات میں سنجیدگی کی کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں کبھی مذاکرات کے دروازے بند نہیں کرتیں۔

جاری رکھیں

news

عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمہ میں پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ منظور، انسداد دہشت گردی عدالت

Published

on

عمران خان

راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمے میں 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔ یہ فیصلہ اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران سنایا گیا، جہاں عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر اور حکومتی پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل پیش کیے۔
اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر، ظہیر شاہ نے عدالت میں عمران خان کے 15 دن کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی، اور ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی کال پر، جس میں دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود، مظاہرین نے سرکاری املاک پر حملے کیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 28 ستمبر کو ہونے والے احتجاج کی منصوبہ بندی اڈیالہ جیل میں کی گئی تھی اور وہیں سے اس احتجاج کے لیے کال دی گئی تھی۔
عدالت نے حکومتی پراسیکیوٹر کی درخواست پر عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کی 5 روزہ مدت منظور کر لی۔عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی ڈیڑھ سال سے اڈیالہ جیل میں قید تنہائی میں ہیں، وہ جیل میں رہ کر کیسے اتنی بڑی منصوبہ بندی کرسکتے ہیں؟ یہ مقدمہ سیاسی انتقامی کارروائی ہے اور درج متن مفروضوں پر مبنی ہے۔
بعد ازاں عدالت نے پراسیکیوٹر کی جانب سے 15 دن کے ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے عمران خان کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا۔
انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو 26 نومبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا اور ہدایت کی کہ عمران خان سے جیل کے اندر ہی تفتیش کی جائے۔
واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی پر 28 ستمبر کو راولپنڈی میں احتجاج پر اکسانے کا کیس ہے جس میں توشہ خانہ ٹو سے ضمانت ملنے کے بعد گزشتہ روز ان کی گرفتاری ڈالی گئی تھی۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~