Connect with us

news

مخصوص نشستوں کے کیس میں اکثر یتی ججوں کا تفصیلی فیصلہ:سپریم کورٹ

Published

on

سپریم کورٹ کی طرف سے مخصوص نشستوں کے کیس میں اکثر یتی ججوں کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا گیا
یہ فیصلہ سپریم کورٹ کے جج جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا فیصلے کے مطابق پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا گیا اور کہا گیا کہ الیکشن کمیشن کا یکم مارچ کا فیصلہ ائین سے متصادم ہے
نیز الیکشن کمیشن کے یکم مارچ کے فیصلے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں
فیصلے کی تفصیلات میں کہا گیا کہ انتخابی نشان نہ دینا سیاسی جماعت کے انتخاب لڑنے کے قانونی و ائینی حق کو متاثر نہیں کرتا اور ائین یا قانون سیاسی جماعت کو انتخابات میں امیدوار کھڑے کرنے سے نہیں روکتا پاکستان تحریک انصاف ایک سیاسی جماعت ہے
سپریم کورٹ نے کہا کہ تحریک انصاف نے 2024 کے عام انتخابات میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی نشستیں جیتی یا حاصل کیں الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کے 80 میں سے 39 ایم این ایز کو تحریک انصاف کا ظاہر کیا اور الیکشن کمیشن کو کہا کہ وہ باقی 41 ایم این ایز کے 15 روز کے اندر دستخط شدہ بیان لیں
فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ عوامی خواہشات اور جمہوریت کے لیے شفاف انتخابات بہت ضروری ہیں تحریک انصاف قو می اسمبلی میں مخصوص نشستوں کی حقدار ہے الیکشن کمیشن مخصوص نشستوں پر تحریک انصاف کے امیدواروں کو نوٹیفائی کرے عوام کا ووٹ جمہوری گورننس کا اہم جز ہے جمہوریت کا اختیار عوام ہی کے پاس ہے
عدالت نے اپنے تفصیلی فیصلے میں کہا کہ ائین عوام کو اپنا جمہوری راستہ بنانے کا اختیار دیتا ہے
نیزکہا کہ ہم دکھی دل سے یہ بتاتے ہیں کہ دو ساتھی جسٹس امین الدین اور جسٹس نعیم افغان نے ہمارے فیصلے سے اتفاق نہیں کیا انتخابی تنازع بنیادی طور پر دیگر سول تنازعات سے مختلف ہوتا ہے ساتھی ججز کے تین اگست کے اختلافی نوٹ سپریم کورٹ کے ججز کے حوالے سے مناسب نہیں ان ججز نے کہا کہ ہمارا فیصلہ آئین کے مطابق نہیں ہے جسٹس امین الدین اور جسٹس نعیم اختر افغان کا عمل سپریم کورٹ کے ججز کے منصب کے منافی ہے بطور بینچ ممبران وہ قانونی طور پر حقائق اور قانون سے اختلاف کر سکتے ہیں ساتھی ججز مختلف رائے دے سکتے ہیں جس طریقے سے دو ججز نے اختلاف رائے کیا یہ غیر شائستہ ہے
سپریم کورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن ملک میں جمہوری عمل کا ضامن اور حکومت کا چوتھا ستون ہے لیکن الیکشن کمیشن فروری 2024 میں اپنا کردار ادا کرنے میں ناکام رہا زیادہ پریشان کن صورتحال یہ ہے کہ ججز اپنی رائے دیتے ہوئے حدود سے تجاوز کر گئے دو ججز نے 80 کامیاب امیدواروں کو وارننگ دی دو ججز نے الیکشن کمیشن سے کہا کہ 13 رکنی فل کورٹ کے اکثریتی فیصلے کی تعمیل نہ کریں عوام کی خواہش اور جمہوریت کے لیے شفاف انتخابات ضروری ہیں ایسی رائے ملک کی اعلی ترین عدلیہ کی سالمیت کو نقصان پہنچاتی ہے عدالتیں سیاسی مفادات اور تعصب سے بالاتر ہوتی ہیں الیکشن تنازعات حل کرنے میں عدالتوں کی بنیادی ذمہ داری ووٹرز کے حقوق کا تحفظ ہے مخصوص نشستوں پر سیاسی جماعتوں کی جانب سے نامزد افراد کا انفرادی حق نہیں ہوتا الیکشن تنازعات کی نوعیت اور عدالتوں کی ذمہ داری کا معاملہ پارٹی وکلاء نے دلائل میں نہیں اٹھایا فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ 11 رکنی بینچ اس قانونی پوزیشن سے اگاہ تھا بینچ نے ان قانونی نکات اور حقائق کی انکوائری کی جو پشاور ہائی کورٹ میں نہیں دیے گئے تھے 11 رکنی بینچ میں کچھ معاملات پر اتفاق نہیں بھی ہوا تھا

head lines

جسٹس اعجاز سواتی بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس مقرر، جوڈیشل کمیشن نے منظوری دیدی

Published

on

جسٹس اعجاز سواتی


جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں جسٹس اعجاز سواتی کی بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کے طور پر تقرری کی منظوری دی گئی۔ یہ اجلاس چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی صدارت میں منعقد ہوا، جہاں بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کے عہدے کے لیے مختلف ناموں پر غور کیا گیا۔ اجلاس کے دوران، جوڈیشل کمیشن کے دیگر معزز اراکین نے جسٹس اعجاز کی اہلیت، تجربے اور عدالتی کارکردگی کی تعریف کی، جس کے بعد ان کے نام پر اتفاق رائے سے منظوری دی گئی۔

بعد میں، تفصیلی مشاورت کے بعد، جوڈیشل کمیشن نے جسٹس اعجاز کی بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کے طور پر تقرری کی باضابطہ منظوری دی۔ اس سے پہلے، جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے 19 مئی کو ہونے والے اجلاس کا ایجنڈا تبدیل کیا گیا تھا۔

یہ بتایا گیا کہ اس اجلاس میں صرف بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کا معاملہ زیر غور لایا جائے گا۔

جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ، پشاور ہائیکورٹ اور سندھ ہائیکورٹ کے نام جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ کمیشن کے 19 مئی کو بلائے گئے اجلاس میں ان چیف جسٹس کی تقرری کا معاملہ موخر کر دیا گیا تھا۔ اس اجلاس میں ان چیف جسٹس کی تقرری کے معاملے پر غور نہیں ہوگا۔ اب 19 مئی کو جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں صرف بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کی تقرری پر بات چیت ہوگی۔

جاری رکھیں

head lines

ریاست مخالف مواد: معروف یوٹیوبرز کے خلاف کارروائی کا فیصلہ، پی ٹی اے نے اجازت طلب کرلی

Published

on


اسلام آباد، 19 مئی 2025 – پاکستان میں معروف یوٹیوبرز عمران ریاض، صابر شاکر، صدیق جان، شہباز گل اور دیگر افراد کے خلاف ریاست مخالف مواد پھیلانے کے الزام میں قانونی کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے ان یوٹیوبرز کی فہرست حکومت کو پیش کر دی ہے اور ان کے یوٹیوب چینلز بند کرنے کے لیے باضابطہ اجازت طلب کرلی ہے۔

ذرائع کے مطابق مذکورہ افراد پر ریاستی اداروں کے خلاف بیانیہ فروغ دینے اور عوام کو گمراہ کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ پی ٹی اے کی جانب سے مرحلہ وار کارروائی کا آغاز حکومت کی منظوری کے بعد کیا جائے گا۔

مزید یہ کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی سوشل میڈیا پر ریاست مخالف سرگرمیوں کی مسلسل نگرانی کر رہے ہیں۔ آنے والے دنوں میں نہ صرف ان یوٹیوبرز کے خلاف قانونی اقدامات کی توقع ہے بلکہ ممکنہ سوشل میڈیا پابندیاں اور گرفتاریوں کا بھی خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

یوٹیوب کی پالیسی کے مطابق اگر کسی صارف کا چینل بند کیا جاتا ہے تو انہیں باقاعدہ اطلاع دی جاتی ہے اور وہ کسی دوسرے چینل کے ذریعے اس بندش کو بائی پاس کرنے کے مجاز نہیں ہوتے۔ یوٹیوب پارٹنر پروگرام کے تحت بند چینلز کو کوئی آمدنی نہیں دی جاتی اور ان کی غیر ادا شدہ رقم بھی روکی جا سکتی ہے۔

یہ پیش رفت پاکستان میں آن لائن مواد کے ضوابط اور ریاستی سیکیورٹی سے متعلق سخت موقف کی عکاسی کرتی ہے، جس کا مقصد مبینہ طور پر ملک دشمن پروپیگنڈے کا سدباب کرنا ہے۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~