Connect with us

news

وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کی پشاور میں افغانستان کے قونصل جنرل حافظ محب اللہ شاکی سے ملاقات

Published

on

افغان قونصل جنرل نے کہا کہ کے پی کے لوگوں نے کئی دہائیوں تک افغان مہاجرین کی میزبانی کی۔ ہم اس کے لیے پاکستان، خاص طور پر کے پی کے لوگوں کے شکر گزار ہیں،” ترقی کے حصول کے لیے امن ضروری تھا۔ ملاقات کا محور علاقائی امن، تجارت کے فروغ، کے پی میں رہنے والے افغان شہریوں کو درپیش مسائل پر بات ہوئی۔سرحد کے دونوں جانب کے لوگ مذہب، زبان اور ثقافت کے ذریعے ایک دوسرے سے بندھے ہوئے ہیں، دونوں خطوں کو دہشت گردی کے خلاف جنگ کی وجہ سے نقصان اٹھانا پڑا۔وقت آگیا ہے کہ پائیدار علاقائی امن کے لیے سنجیدہ کوششیں شروع کی جائیں جو دونوں ممالک کے مفاد میں ہے‘ تجارت کے وسیع امکانات موجود ہیں اور دونوں ممالک اس سے بھرپور فائدہ اٹھائیں گے، تجارتی سرگرمیوں میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کی ضرورت ہے۔ پاک افغان سرحد پرافغان تاجروں کی سہولت کے لیے سرحد پر خصوصی ڈیسک قائم کرنے کی ضرورت تھی۔ انہوں نے تجویز دی کہ وفاقی حکومت امن کے لیے پڑوسی ملک افغانستان سے مذاکرات کے لیے جرگہ بنائے۔ کے پی حکومت صوبے میں قانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کے مسائل حل کرنے میں سنجیدہ ہے۔ افغان طلباء اور افغانستان سے ان لوگوں کو سہولیات فراہم کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے جو علاج کے لیے یہاں آئے تھے، وزیراعلیٰ ہاؤس میں تاجر برادری سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلی علی امین گنڈا پور نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ تجارت کو قانونی حیثیت دی جائے، تجارت بند کرنا مسئلے کا حل نہیں ہے۔ تاجر برادری کو درپیش زیادہ تر مسائل وفاقی حکومت سے منسلک تھے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ مرکز میں موجودہ حکمرانوں کی ناقص پالیسیوں کا خمیازہ پوری قوم بھگت رہی ہے۔


جبکہ وزیر دفاع خواجہ آصف نے خیبر پختون خواہ کے وزیراعلی علی امین گنڈا پور کے افغانستان کے ساتھ براہ راست مذاکرات کرنے کے بیان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ وفاق پر براہ راست حملہ ہے کسی صوبے کو کسی بھی بیرونی ملک سے براہ راست مذاکرات کرنے کا اختیار نہیں پارلیمنٹ کی بالادستی کو یقینی بنانے کے لیے قومی اسمبلی کے اسپیکر کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سپیکر کی جانب سے پروڈکشن ارڈر جاری کرنے سے سنی اتحاد کونسل کے نمائندگی ختم نہیں ہوئی انہوں نے قواعد و ضوابط پر عمل کرنے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے اسپیکر ایاز صادق کی قائم کردہ روایات کو جاری رکھنے پر زور دیا ماضی کے واقعات کو یاد کرتے ہوئے انہوں نے اس بات کی نشاندہی بھی کی کہ پی ٹی ائی کے دور حکومت میں سابق سپیکر نے گرفتار ارکان کے پروڈکشن آرڈرز کی تردید کی تھی انہوں نے ایوان کو پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے کیے جانے والے ظلم و ستم کے بارے میں بھی آگاہ کیا کہ کس طرح رانا ثنا اللہ خان مریم نواز محمد نواز شریف شہباز شریف اور آصف علی زرداری کی بہن کو جالی مقدمات میں گرفتار کیا گیا انہوں نے مزید کہا کہ تحریک انصاف سے پی ڈی ایم حکومت کے دوران اہم قانون سازی پر مشاورت کی گئی اب وقت اگیا ہے کہ ملک میں رواداری کی سیاست کو فروغ دیا جائے قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے نظربند ارکان کے پروڈکشن ارڈر جاری کرنے پر سپیکر سردار ایاز صادق کا شکریہ ادا کیا رانا انصار نے محکمہ لیبر کی جانب سے خاص طور پر خواتین ورکرز کے لیے زیادہ سے زیادہ اجرت پر عمل درامد نہ کرنے پر تشویش کا اظہار کیاسابق سپیکر اسد قیصر نے الزام لگایا کہ ان کی پارٹی کے ارکان کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور انہوں نے زور دیا کہ قانون سازی انفرادی مفادات کے لیے نہیں بلکہ عوام کی فلاح کے لیے ہونی چاہیے انہوں نے اداروں کو اپنے اپنے دائرہ کار میں کام کرنے پر زور دیا اور پارلیمنٹیرینز کے ساتھ بدتمیزی کی تحقیقات کے لیے ایک اور پارٹی کمیٹی بنانے کی تجویز بھی دی انہوں نے یہ بھی یاد دلایا کہ اپنے دور میں انہوں نے بطور سپیکر زیر حراست ارکان کے پروڈکشن ارڈر جاری کیے تھے۔

news

انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے،عمران خان

Published

on

سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر نے ان سے احتجاج ملتوی کرنے کی پیشکش کی تھی، تاکہ سب کچھ ٹھیک ہو جائے۔ عمران خان نے بتایا کہ ان کا مطالبہ تھا کہ انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے، لیکن حکومت نے اس مطالبے پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔
عمران خان نے کہا کہ مذاکرات چلتےرہے مگر یہ واضح ہو گیا کہ حکومت سنجیدہ نہیں ہے اور صرف احتجاج ملتوی کرانا چاہتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی، اور حکومت کے پاس موقع تھا کہ وہ انہیں رہا کر دیتی، لیکن یہ ظاہر ہو گیا کہ حکومت معاملہ کو طول دینا چاہتی ہے اور اصل طاقت وہی ہے جو یہ سب کچھ کروا رہی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ اس سب کا مقصد یہ دکھانا ہے کہ وہ جو چاہیں کر سکتے ہیں اور وہ قانون سے بالاتر ہیں۔ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ ان پر مزید کیسز بنائے جا رہے ہیں، اور اس صورتحال کو “بنانا ریپبلک” کہا جا رہا ہے۔ عمران خان نے وکلا، ججز، مزدوروں اور سول سوسائٹی سے اپیل کی ہے کہ 24 نومبر کو احتجاج کے لیے باہر نکلیں۔عمران خان نے کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی تھی، مگر اس کے باوجود حکومت نے پہلے ہی فیصلہ کر لیا تھا کہ ان کی رہائی نہیں ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب ہمارے پاس احتجاج کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا، اور 24 نومبر کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا بڑا احتجاج ہوگا کیونکہ وہ آزاد ممالک میں رہتے ہیں اور اگر حکومت بات چیت میں سنجیدہ ہے تو ان کے گرفتار افراد کو رہا کیا جائے۔
عمران خان نے کہا کہ جیل میں رہتے ہوئے ان پر 60 کیسز درج کیے جا چکے ہیں، اور نواز شریف کے حوالے سے بھی سوال اٹھایا کہ انہوں نے کتنے شورٹی بانڈز جمع کروائے تھے اور بائیو میٹرک بھی ائیرپورٹ تک گئی تھی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو مذاکرات ہو رہے ہیں، ان میں سنجیدگی نہیں ہے، اور ان مذاکرات کا مقصد صرف وقت گزارنا ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کے چارٹر آف ڈیمانڈ میں تمام گرفتار افراد کی رہائی شامل ہے، اور جب تک ان لوگوں کو رہا نہیں کیا جاتا، مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام اہم کیسز میں ان کی ضمانت ہو چکی ہے لیکن اس کے باوجود رہائی نہیں دی گئی، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مذاکرات میں سنجیدگی کی کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں کبھی مذاکرات کے دروازے بند نہیں کرتیں۔

جاری رکھیں

news

عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمہ میں پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ منظور، انسداد دہشت گردی عدالت

Published

on

عمران خان

راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمے میں 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔ یہ فیصلہ اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران سنایا گیا، جہاں عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر اور حکومتی پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل پیش کیے۔
اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر، ظہیر شاہ نے عدالت میں عمران خان کے 15 دن کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی، اور ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی کال پر، جس میں دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود، مظاہرین نے سرکاری املاک پر حملے کیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 28 ستمبر کو ہونے والے احتجاج کی منصوبہ بندی اڈیالہ جیل میں کی گئی تھی اور وہیں سے اس احتجاج کے لیے کال دی گئی تھی۔
عدالت نے حکومتی پراسیکیوٹر کی درخواست پر عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کی 5 روزہ مدت منظور کر لی۔عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی ڈیڑھ سال سے اڈیالہ جیل میں قید تنہائی میں ہیں، وہ جیل میں رہ کر کیسے اتنی بڑی منصوبہ بندی کرسکتے ہیں؟ یہ مقدمہ سیاسی انتقامی کارروائی ہے اور درج متن مفروضوں پر مبنی ہے۔
بعد ازاں عدالت نے پراسیکیوٹر کی جانب سے 15 دن کے ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے عمران خان کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا۔
انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو 26 نومبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا اور ہدایت کی کہ عمران خان سے جیل کے اندر ہی تفتیش کی جائے۔
واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی پر 28 ستمبر کو راولپنڈی میں احتجاج پر اکسانے کا کیس ہے جس میں توشہ خانہ ٹو سے ضمانت ملنے کے بعد گزشتہ روز ان کی گرفتاری ڈالی گئی تھی۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~