news
آئی ایم ایف کو سیلاب سے معاشی اہداف پر کوئی بڑا خطرہ نظر نہیں آیا

اسلام آباد سے موصولہ اطلاعات کے مطابق آئی ایم ایف کو رواں مالی سال کے دوران پاکستان میں سیلاب کے باوجود معیشت کو کسی بڑے نقصان کا سامنا نہیں ہے۔ پنجاب سمیت دیگر صوبوں کی طرف سے بھی ایسے کسی شدید مالی نقصان کی نشاندہی نہیں کی گئی، جس کی وجہ سے مالی سال 2025 کی معاشی شرح نمو اور محصولات کی وصولی کے اہداف پر اثر پڑنے کے امکانات کم ہو گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق پاکستانی حکام نے تین دریاؤں میں آنے والے سیلاب سے متاثرہ انفراسٹرکچر کے نقصانات سے متعلق آئی ایم ایف کو ابتدائی اعداد و شمار فراہم کیے ہیں، تاہم ابھی تک مکمل تخمینہ جاری نہیں کیا گیا، خصوصاً پنجاب میں نقصانات کا جائزہ لینا باقی ہے۔
آئی ایم ایف کے وفد نے وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب سے ملاقات کی اور سیلاب کے ممکنہ معاشی اثرات پر تبادلہ خیال کیا۔ بلوچستان، سندھ اور خیبرپختونخوا کی حکومتوں نے بھی اپنے تخمینے پیش کیے، لیکن آئی ایم ایف نے ان ابتدائی معلومات کی بنیاد پر کوئی بڑا نقصان نہ ہونے کا مشاہدہ کیا ہے۔
ادارے کے مطابق ٹیکس آمدن پر بھی سیلاب کا کوئی خاص اثر نظر نہیں آیا ہے۔ حکومت نے وضاحت کی ہے کہ سیلاب سے متعلق اخراجات ایمرجنسی فنڈز سے پورے کیے جا سکتے ہیں اور ممکنہ طور پر اضافی فنڈنگ کی ضرورت پیش نہیں آئے گی۔
ذرائع کے مطابق حکومت نے اس مالی سال کے لیے 4.2 فیصد شرح نمو کا ہدف مقرر کیا ہے اور اب بھی 3.7 فیصد سے 4 فیصد تک کا ہدف حاصل ہونے کی توقع ہے۔ پلاننگ کمیشن نے سیلاب سے ہونے والے مجموعی معاشی نقصانات کا تخمینہ تقریباً 360 ارب روپے یا جی ڈی پی کا 0.3 فیصد لگایا ہے۔
زراعت میں بھی نقصان کا اثر محدود رہا، کیونکہ چاول اور گنے کی فصلوں کی بوائی اندازے سے زیادہ رقبے پر ہوئی، جس سے نقصان کی تلافی ممکن ہوئی۔ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بھی معمول کے مطابق رہنے کی توقع ہے کیونکہ سیلاب کی وجہ سے درآمدات میں کوئی اضافہ نہیں ہوا۔
تاہم، آئی ایم ایف نے ابھی تک اپنی طرف سے معاشی ترقی، درآمدات اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کے نئے تخمینے جاری نہیں کیے ہیں۔ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان جائزہ مذاکرات 25 ستمبر سے 8 اکتوبر تک جاری رہیں گے، جن کی کامیابی سے 1.2 ارب ڈالر سے زائد کی دو اقساط جاری ہونے کی راہ ہموار ہوگی
news
ممتا بنرجی نے میسی تقریب بدنظمی پر معذرت کی

کلکتہ: مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے کلکتہ کے سالٹ لیک اسٹیڈیم میں میسی تقریب بدنظمی پر لیونل میسی اور ان کے مداحوں سے معذرت کی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق، ممتا بنرجی نے واقعے کو انتظامی ناکامی قرار دیا۔ اس کے علاوہ، انہوں نے تحقیقات کے لیے کمیٹی بنانے کا اعلان کیا۔
سماجی رابطے پر جاری بیان میں ممتا بنرجی نے کہا، “سالٹ لیک اسٹیڈیم میں ہونے والی بدانتظامی نے مجھے شدید پریشان کیا۔ میں لیونل میسی اور تمام شائقین سے دلی معذرت کرتی ہوں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ وہ خود بھی تقریب میں شرکت کے لیے اسٹیڈیم جا رہی تھیں۔
وزیراعلیٰ نے بتایا کہ کمیٹی کی سربراہی سابق جج جسٹس (ریٹائرڈ) آشِم کمار رائے کریں گے۔ چیف سیکریٹری اور ایڈیشنل چیف سیکریٹری (ہوم اینڈ ہل افیئرز) اس کے رکن ہوں گے۔
کمیٹی واقعے کی ذمہ داری طے کرے گی اور آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے سفارشات پیش کرے گی۔
اس کے علاوہ، میڈیا رپورٹس کے مطابق میسی تقریب میں تقریباً 20 منٹ تک موجود رہے۔ انہیں اسٹیڈیم کا مکمل چکر لگانا تھا، تاہم سیکیورٹی اہلکاروں اور مہمانوں نے انہیں گھیر لیا۔
اسی دوران، شائقین میسی کی جھلک دیکھنے سے قاصر رہے۔ صورتحال کشیدہ ہونے پر منتظمین نے فوری طور پر میسی کو وہاں سے نکال دیا۔
head lines
ایف بی آر نے ڈاکٹروں کی ٹیکس چوری پر کارروائی کا اعلان

اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے نجی پریکٹس کرنے والے ڈاکٹروں اور کلینکس کے خلاف کارروائی شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
تازہ ڈیٹا کے مطابق، ملک میں 1 لاکھ 30 ہزار 243 ڈاکٹرز رجسٹرڈ ہیں۔ تاہم صرف 56 ہزار 287 ڈاکٹروں نے انکم ٹیکس ریٹرن جمع کروایا۔
اس کے علاوہ، 73 ہزار سے زائد ڈاکٹروں نے کوئی انکم ٹیکس ریٹرن جمع نہیں کروایا۔ یہ بڑی آمدنی والے شعبے میں کم کمپلائنس کا واضح ثبوت ہے۔
اعداد و شمار سے معلوم ہوا کہ 31 ہزار 870 ڈاکٹروں نے نجی پریکٹس سے صفر آمدنی ظاہر کی۔ مزید برآں، 307 ڈاکٹروں نے نقصان ظاہر کیا۔ یہ تضاد ان کے کلینکس کے مریضوں سے بھرے رہنے کے باوجود سامنے آیا۔
صرف 24 ہزار 137 ڈاکٹروں نے کاروباری آمدنی ظاہر کی۔ ان کا ظاہر کردہ ٹیکس ان کی ممکنہ آمدنی کے مقابلے میں انتہائی کم ہے۔ مثال کے طور پر، 17 ہزار 442 ڈاکٹروں کی سالانہ آمدنی 10 لاکھ روپے سے زیادہ تھی، لیکن انہوں نے یومیہ صرف 1,894 روپے ٹیکس ادا کیا۔
اسی طرح، 3,327 ڈاکٹروں کی آمدنی ایک کروڑ روپے سے زائد تھی۔ انہوں نے یومیہ صرف ساڑھے پانچ ہزار روپے ٹیکس ادا کیا۔ اس کے علاوہ، 31 ہزار 524 ڈاکٹروں نے صفر آمدنی ظاہر کرنے کے باوجود 1.3 ارب روپے کے ٹیکس ریفنڈز کے دعوے کیے۔
ایف بی آر کا کہنا ہے کہ زیادہ آمدنی والے طبقات کی کم کمپلائنس ٹیکس نظام میں انصاف کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ تاہم، اس پر فوری اقدامات ضروری ہیں۔
مزید برآں، ایف بی آر کی کارروائیاں اس خلا کو ختم کرنے اور قومی استحکام کے لیے ناگزیر ہیں۔
- news3 months ago
14 سالہ سدھارتھ ننڈیالا کی حیران کن کامیابی: دل کی بیماری کا پتہ چلانے والی AI ایپ تیار
- کھیل7 months ago
ایشیا کپ 2025: بھارت کی دستبرداری کی خبروں پر بی سی سی آئی کا ردعمل
- news8 months ago
اداکارہ علیزہ شاہ نے سوشل میڈیا سے کنارہ کشی کا اعلان کر دیا
- news8 months ago
رانا ثناءاللہ کا بلاول کے بیان پر ردعمل: سندھ کے پانی کا ایک قطرہ بھی استعمال نہیں کریں گے






