Connect with us

news

گوادر پورٹ آمدنی سے بلوچستان محروم، وزیراعلیٰ نے وفاق سے نوٹس لینے کا وعدہ کیا

Published

on

گوادر پورٹ

گوادر پورٹ سے حاصل ہونے والی آمدنی میں بلوچستان کے حصے سے متعلق ایک اہم انکشاف سامنے آیا ہے۔ گوادر پورٹ اتھارٹی کی جانب سے حکومت بلوچستان کو ارسال کیے گئے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ گوادر پورٹ سے بلوچستان کو کوئی براہ راست مالی فائدہ حاصل نہیں ہو رہا۔ اس پر وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے اس مسئلے کو وفاقی حکومت کے ساتھ اٹھانے کی یقین دہانی کروائی ہے۔

مراسلے کے مطابق گوادر پورٹ کا انتظامی کنٹرول ایک چینی کمپنی کے پاس ہے، اور بندرگاہ کے دو آپریٹنگ ادارے گوادر پورٹ اتھارٹی کو صرف 9، 9 فیصد آمدنی دیتے ہیں، جبکہ تیسرا ادارہ اپنی آمدنی کا 15 فیصد اتھارٹی کو فراہم کرتا ہے۔ اس صورتحال پر صوبے میں شدید تشویش پائی جا رہی ہے کیونکہ گوادر پورٹ بلوچستان کی سرزمین پر واقع ہے، مگر مقامی آبادی اس کے ثمرات سے محروم ہے۔

دوسری جانب بلوچستان عوامی پارٹی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات سینیٹر کہدہ بابر بلوچ نے گوادر میں جاری غیر قانونی کاروباری سرگرمیوں پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کنٹانی ہور کے علاوہ دیگر علاقوں میں جاری تیل کی غیر قانونی تجارت مقامی افراد کے حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے حکومت بلوچستان سے مطالبہ کیا ہے کہ تمام غیر منظور شدہ کاروباری سرگرمیوں کو بند کیا جائے اور صرف کنٹانی ہور میں حکومت کی نگرانی میں تیل کی تجارت کی اجازت دی جائے، تاکہ مقامی آبادی کو اس کا اصل فائدہ پہنچے۔

یہ معاملہ نہ صرف صوبے کے مالیاتی حقوق بلکہ وفاقی و صوبائی تعلقات کی نوعیت پر بھی سوالیہ نشان کھڑا کر رہا ہے۔ گوادر جیسے اہم قومی اثاثے سے مقامی آبادی کی محرومی ایک دیرینہ مسئلہ ہے، جس کے حل کے لیے شفاف حکمت عملی اور فوری اقدامات ناگزیر ہیں۔

مزید پڑھیں
تبصرہ کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

محسن نقوی: بھارت کے 6 طیارے تباہ کرنے کی ویڈیوز موجود

Published

on

محسن نقوی


اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے دعویٰ کیا ہے کہ رواں برس مئی میں ہونے والی جنگ کے دوران بھارت کے تمام چھ طیارے تباہ ہوئے اور ان کے ویڈیوز پاکستان کے پاس موجود ہیں۔ لاہور میں ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت نے پاکستان کی ایک بیس پر سات میزائل فائر کیے مگر ایک بھی ہدف تک نہ پہنچ سکا، جبکہ پاکستان نے بھارتی آئل اسٹوریج سمیت کئی اہم مقامات کو نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان مزید حملے بھی کر سکتا تھا لیکن کوشش یہی تھی کہ بھارت کو کسی ڈرامے کا موقع نہ دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ثبوت آنے تک اعلان نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا، اور منٹوں میں ہی بھارتی طیارے گرنے کے شواہد مل گئے تھے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ اس جنگ میں اللہ کی خاص مدد شامل تھی اور پاک فوج، ایئر فورس اور بحریہ نے شاندار حکمت عملی کے تحت بھرپور جواب دیا۔ انہوں نے کہا کہ جنرل عاصم منیر اور وزیراعظم شہباز شریف کو کریڈٹ جاتا ہے کہ انہوں نے دباؤ قبول کر کے بھارت کو جواب دیا۔ انٹیلی جنس ایجنسیز کی بہترین کارکردگی کو سراہتے ہوئے محسن نقوی نے کہا کہ بھارت کا ہر فیصلہ ہماری ایجنسیز کے علم میں ہوتا تھا۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ بھارت مرسڈیز کی طرح ہے اور پاکستان ایک بھاری ڈمپر کی مانند، اور دونوں کی ٹکر کا نتیجہ بھارت نے خود دیکھا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس جنگ میں پاکستان میں مثالی اتحاد دیکھنے میں آیا جبکہ بھارت کے اندر قیادت تقسیم کا شکار تھی۔ انہوں نے الزام لگایا کہ پہلگام فالس فلیگ آپریشن اور جنگی ماحول پیدا کرنے میں اجیت دوول اور امیت شاہ کا کردار تھا۔ محسن نقوی نے کہا کہ بھارت اس وقت پاکستان میں کھلے عام دہشتگردی کروا رہا ہے اور بلوچستان میں کالعدم تنظیم بی ایل اے کی پشت پناہی کر رہا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی کی مکمل حمایت جاری رکھے گا اور اس وقت تک پیچھا نہیں چھوڑے گا جب تک انہیں ان کا حق خودارادیت نہیں مل جاتا۔

جاری رکھیں

news

پنجاب میں 1100 ای ٹیکسی گاڑیاں، مریم نواز جلد منصوبے کا افتتاح کریں گی

Published

on

پنجاب

پنجاب حکومت نے صوبے میں ماحولیاتی تحفظ اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کیلئے ای ٹیکسی سروس شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس منصوبے کے تحت ابتدائی طور پر لاہور میں 1100 الیکٹرک گاڑیاں دستیاب ہوں گی، جن کے لیے ورکنگ پیپر تیار کرلیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے ای ٹیکسی منصوبے کی منظوری دے دی ہے اور جاپان سے واپسی پر وہ اس منصوبے کا باقاعدہ افتتاح کریں گی۔ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ الیکٹرک گاڑیوں کے لیے 65 لاکھ روپے تک کی فنانسنگ فراہم کی جائے گی، جبکہ 20 فیصد ڈاؤن پیمنٹ کی مد میں تقریباً 5 لاکھ 85 ہزار روپے حکومت برداشت کرے گی۔ اس منصوبے کے تحت 7 مختلف اقسام کی 40 لاکھ سے ایک کروڑ روپے مالیت کی گاڑیاں شہریوں کو مہیا کی جائیں گی، جن میں سے 1100 گاڑیاں چین سے درآمد کی جائیں گی۔ پنجاب حکومت اس پروجیکٹ پر تقریباً 2 ارب روپے خرچ کرے گی اور بینک بھی گاڑیوں کی فنانسنگ میں شامل ہوں گے۔ دوسری جانب وفاقی حکومت نے بھی ملک میں الیکٹرک گاڑیوں کے فروغ کیلئے پانچ سالہ سبسڈی سکیم کی منظوری دی ہے، جس کے تحت 100 ارب روپے کی لاگت سے ایک لاکھ 16 ہزار الیکٹرک موٹر سائیکلیں اور 3 ہزار سے زائد الیکٹرک رکشے و لوڈر فراہم کیے جائیں گے، تاکہ تیل کی درآمدات میں کمی اور ماحول دوست ٹرانسپورٹ کو فروغ دیا جا سکے۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~