Connect with us

news

ندیم افضل چن کا انتباہ: گندم کی قیمت پیزے کے برابر، بحران کا خدشہ

Published

on

گندم کے ممکنہ بحران

پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما ندیم افضل چن نے گندم کے ممکنہ بحران پر خبردار کرتے ہوئے حکومت کی پالیسیوں پر شدید تنقید کی ہے۔ انہوں نے گفتگو میں کہا کہ آج کل سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے کہ ایک من گندم کی قیمت ایک پیزے کے برابر ہو گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی پالیسیوں کے باعث کسان کی گندم کوئی خریدنے کو تیار نہیں، گندم کی قیمت دو ہزار روپے تک گر چکی ہے، اگر یہی صورتحال رہی تو کسان گندم لگانا چھوڑ دے گا، اور اگر کسان گندم نہ لگائے تو پھر ملک کو دو سے تین کھرب روپے مالیت کی گندم بیرونِ ملک سے منگوانا پڑے گی۔

دوسری جانب خیبرپختونخوا کے مشیر خزانہ و بین الصوبائی رابطہ مزمل اسلم نے بھی گندم کی قیمتوں، ملکی شرح نمو اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گندم کی فی من قیمت میں 100 روپے کی کمی سے ملک بھر کے کسانوں کو مجموعی طور پر 75 ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے، جس میں صرف پنجاب کے کسانوں کا حصہ 50 ارب روپے ہے۔

مزمل اسلم نے مزید کہا کہ موجودہ نرخوں کے تحت کسانوں کو فی من 1200 روپے کا نقصان ہو رہا ہے، جس کے باعث پنجاب کے کسانوں کو 600 ارب جبکہ باقی ملک کے کسانوں کو 300 ارب روپے کا مجموعی نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔ یہ نقصان تقریباً 3.2 ارب ڈالر کے برابر ہے، جو اگر مقامی کسانوں کو نہ ملا تو گندم درآمد کر کے یہی رقم غیر ملکی کسانوں کو ادا کرنا پڑے گی۔

انہوں نے ملکی معیشت کے دیگر شعبوں پر بھی روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ رواں مالی سال میں ملکی شرح نمو 2.5 سے 3.0 فیصد تک رہنے کا امکان ہے جو کہ مقرر کردہ 4 فیصد ہدف سے کم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پہلے آٹھ ماہ میں صنعتی پیداوار میں 1.9 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے جبکہ مارچ میں صنعتی پیداوار میں منفی 5.9 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔ انہوں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ ملکی زراعت اس وقت اپنی تاریخ کے بدترین دور سے گزر رہی ہے حالانکہ کسی قدرتی آفت کا سامنا بھی نہیں ہے۔

مزمل اسلم اور ندیم افضل چن دونوں نے حکومت سے فوری اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ کسانوں کو ریلیف دیا جا سکے، اور ملک کو خوراک کے بحران سے بچایا جا سکے۔

مزید پڑھیں
تبصرہ کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

وزیراعظم کا چینی ذخیرہ اندوزوں پر کریک ڈاؤن

Published

on

وزیراعظم شہباز شریف

وزیراعظم شہباز شریف نے ملک میں چینی کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافے کے بعد ذخیرہ اندوزوں اور سٹے بازوں کے خلاف بلاتفریق سخت کارروائی کا حکم دے دیا ہے۔ اس فیصلے کے تحت ایف آئی اے، انٹیلی جنس بیورو (آئی بی)، ایف بی آر، اسٹیٹ بینک اور دیگر متعلقہ اداروں کو مکمل اختیارات دے دیے گئے ہیں تاکہ وہ ذخیرہ اندوزوں کے خلاف موثر ایکشن لے سکیں۔

ذرائع کے مطابق آئندہ دنوں میں ملک گیر سطح پر چھاپے، گرفتاریاں اور دیگر قانونی اقدامات متوقع ہیں، جن کا مقصد مصنوعی قلت اور قیمتوں میں کارٹلائزیشن کو روکنا ہے۔ وزیراعظم نے واضح کیا کہ ذخیرہ اندوزی اور مصنوعی مہنگائی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، اور ایسی سرگرمیوں میں ملوث افراد کے خلاف بلاامتیاز کارروائی ہوگی۔

جناح میڈیکل کمپلیکس اینڈ ریسرچ سینٹر: شفافیت اور بین الاقوامی توجہ

وزیراعظم نے اپنی زیر صدارت ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں جناح میڈیکل کمپلیکس اینڈ ریسرچ سینٹر کی تعمیر کے تمام مراحل میں 100 فیصد شفافیت یقینی بنانے کی ہدایت کی۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ اس منصوبے کے لیے 600 کنال اراضی حاصل کرنے کا عمل جاری ہے اور بین الاقوامی ماہرین و کنسلٹنٹس کی تعیناتی کے لیے عالمی اشتہار دیا جا چکا ہے۔

اب تک منصوبے سے متعلق دو کانفرنسز منعقد ہو چکی ہیں جن میں 10 ممالک کی 33 عالمی کمپنیوں نے شرکت کی۔ اس کے علاوہ چین، ترکیہ، جنوبی کوریا، اور سنگاپور میں منعقدہ روڈ شوز میں عالمی کمپنیوں نے اس منصوبے میں بھرپور دلچسپی ظاہر کی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ یہ منصوبہ نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کے لیے جدید ترین طبی تحقیق اور علاج کا مرکز بنے گا۔

یہ دونوں اقدامات پاکستان میں معاشی شفافیت، قانون کی عملداری، اور عالمی سرمایہ کاری کے فروغ کی جانب حکومت کے عزم کا واضح اظہار ہیں۔

جاری رکھیں

news

سپریم کورٹ کا فیصلہ: ججز ٹرانسفر برقرار، دو ججز کا اختلافی نوٹ سامنے

Published

on

سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے ججز ٹرانسفر کیس کا فیصلہ سنا دیا ہے جس کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے تین ججز کے تبادلے کو آئینی اور درست قرار دیا گیا۔ 5 رکنی آئینی بینچ کے تین ججز نے ٹرانسفر کو جائز قرار دیا جبکہ دو ججز نے اختلافی نوٹ تحریر کیا۔ فیصلہ جسٹس محمد علی مظہر نے پڑھ کر سنایا، جب کہ جسٹس شاہد بلال حسن اور جسٹس صلاح الدین پنہور نے اکثریتی فیصلے سے اتفاق کیا۔

اختلافی نوٹ جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شکیل احمد کی جانب سے پیش کیا گیا، جس میں ٹرانسفر کو غیر آئینی اور بدنیتی پر مبنی قرار دیا گیا۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ ججز کا تبادلہ آئین پاکستان کے تحت درست نہیں اور اس میں صدر مملکت کی جانب سے آئینی حدود کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔

اختلافی نوٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ تبادلہ کے عمل میں نہ مدت مقرر کی گئی اور نہ ہی اس کی وجوہات بیان کی گئیں۔ دونوں ججز کے مطابق یہ تبادلہ غیر شفاف اور عجلت میں کیا گیا۔

انتہائی اہم پہلو یہ ہے کہ اختلافی نوٹ میں انکشاف کیا گیا کہ ججز کے تبادلے کے پیچھے خفیہ اداروں، خاص طور پر آئی ایس آئی، کی مداخلت کا کردار ہے۔ اختلافی رائے میں کہا گیا ہے کہ آئی ایس آئی جیسے ادارے کو ججز کی تقرری یا تبادلے میں کوئی کردار حاصل نہیں اور یہ آئینی طور پر عدلیہ کے دائرہ کار میں مداخلت کے مترادف ہے۔

سپریم کورٹ نے اپنے مختصر فیصلے میں یہ معاملہ بھی صدر مملکت کو واپس بھیج دیا کہ وہ فیصلہ کریں کہ ججز کا تبادلہ عارضی ہے یا مستقل، اور سنیارٹی کا تعین کس بنیاد پر ہوگا۔ اس وقت تک جسٹس سرفراز ڈوگر قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے طور پر اپنے فرائض انجام دیتے رہیں گے۔

یہ فیصلہ اور اختلافی نوٹ عدلیہ، آئینی عملداری، اور خفیہ اداروں کی حدود سے متعلق کئی سوالات کو جنم دیتا ہے، جن پر مستقبل میں بحث متوقع ہے۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~